بصیرت اخبار

۲۵ مطلب با موضوع «اسلامی داستانیں» ثبت شده است

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۳۴}

ترجمہ: عون نقوی

 

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں امام صادقؑ کے محضر میں موجود تھا۔ میں نے عرض کیا: کیا صاحب الامر (قائم آل محمد) آپ ہیں؟

امام صادقؑ: نہیں۔

ابو حمزہ: کیا آپ کے فرزند ہیں؟

امام صادقؑ: نہیں۔

ابو حمزہ: کیا آپ کے فرزند کے فرزند (پوتے) ہیں؟

امام صادقؑ: نہیں۔

ابو حمزہ: کیا آپ کے فرزند کے فرزند کے فرزند (پڑپوتے) ہیں؟

امام صادقؑ: نہیں۔

ابو حمزہ: وہ کون ہیں؟

امام صادقؑ: قائم وہ ہیں جو زمین کو جس طرح سے وہ ظلم و جور سے پر ہوگی، عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ وہ عصرِ فترت (جس عصر میں امام موجود نہ ہو) میں ہونگے۔ جس طرح رسول اللہ ﷺ اس زمانے میں آۓ تھے جب رسول موجود نہ تھے۔[1][2]

منابع:

 
↑1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول کافى، ص۳۹۹۔
↑2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۳۴۱،ح۲۱۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 April 22 ، 21:42
عون نقوی

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۳۶}

ترجمہ: عون نقوی

 

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

محمد بن ابراہیم بن مہزیار (امام حسن عسکریؑ کے وکیل کے فرزند) کہتے ہیں کہ امام حسن عسکریؑ کی وفات کے بعد میں نے ان کے جانشین کے بارے میں شک کیا۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ ان کے جانشین کون ہیں؟ میں اپنے والد ابراہیم کے پاس گیا ان کے پاس بہت سا سہم امام جمع تھا۔ میرے والد نے وہ سارا سہم امام جمع کیا اور کشتی پر سوار ہو کر سامرہ کی طرف نکل پڑے۔ میں ان کو خدا حافظ کہنے کے لیے کچھ راستہ ان کے ساتھ گیا۔ میں نے دیکھا کہ ابھی ہم کشتی میں سوار ہوۓ ہی تھے کہ میرے والد کی طبیعت خراب ہو گئی۔ میرے والد نے مجھے کہا کہ اے میرے بیٹے مجھے لگتا ہے کہ میری موت کا وقت قریب آ گیا ہے، یہ سہم امام کا مال میں تمہارے حوالے کرتا ہوں، امید ہے تم اس مال کے بارے میں اللہ تعالی سے ڈرو گے اور اسے دوسروں سے محفوظ کرتے ہوۓ اس کے مالک تک پہنچا دوگے۔ میرے والد نے یہ وصیت کی اور تین دن بعد وفات پا گئے۔ میں نے سوچا والد صاحب نے جو وصیت کی ہے اس پر عمل کرنا چاہیے۔ اس لیے خود کو کہا کہ بغداد چلتا ہوں اور وہاں پر ایک کراۓ پر کوئی جگہ اپنی رہائش کے لیے لے لونگا یہاں تک کہ میرے لیے امام حسن عسکریؑ کے جانشین واضح ہو جائیں تب یہ مال ان کو پہنچا دونگا۔ 

میں بغداد گیا اور وہاں کراۓ پر ایک گھر لیا، چند روز بعد مجھے امام زمانؑ کی طرف سے ایک خط موصول ہوا جس میں اموال کے تمام مشخصات لکھے ہوۓ تھے، حتی اس میں مال کی وہ جزئیات بھی لکھی ہوئی تھیں جو مجھے بھی علم نہیں تھیں۔ مجھے اطمینان حاصل ہوا اور میں نے وہ اموال ان تک پہنچا دیے۔ اس کے چند روز بعد ایک اور خط مجھے موصول ہوا جس میں لکھا ہوا تھا کہ ہم تمہیں تمہارے باپ کی جگہ پر وکیل مقرر کرتے ہیں۔ خدا کا شکر اور اس کے سپاس گذار بن جاؤ۔[1][2]

 

منابع:

 
↑1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول کافى، ص۴۰۹۔
↑2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۱۸،ح۵۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 April 22 ، 21:41
عون نقوی

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۳۷}

ترجمہ: عون نقوی

 

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

محمد بن یوسف کہتے ہیں کہ میری مقعد پر ایک پھوڑا پیدا ہو گیا تھا۔ میں متعدد طبیبوں کے باس گیا لیکن کوئی نتیجہ نہ ملا۔ تقریبا تمام طبیب مجھے جواب دے چکے تھے کہ اس پھوڑے کا علاج ہمارے پاس نہیں۔ میں نے امام زمانؑ کی خدمت اقدس میں خط لکھا اور ان سے عرض کی کہ میری بیماری کے لیے دعا فرمائیں۔ میرے خط کا جواب آیا جس میں لکھا ہوا تھا کہ اللہ تعالی تمہیں عافیت کا لباس پہناۓ اور دنیا و آخرت میں ہمارے ساتھ قرار دے۔ ایک ہفتہ نہیں گزرا تھا کہ پھوڑا بالکل صحیح ہو گیا اور جس جگہ پر وہ مرض نمودار ہوا تھا بالکل صاف ہو گئی۔ میں نے اپنا زخم ایک طبیب کو دکھایا تو اس نے کہا کہ ہم نے ایسی کوئی دوائی نہیں دیکھی جس سے اس زخم کی دوا ہوتی مجھے لگتا ہے کہ اس کا علاج کسی دوائی سے نہیں بلکہ معجزے سے ہوا ہے۔[1][2]

منابع:

 
↑1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول کافى، ص۴۰۹۔
↑2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۱۹،ح۵۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 April 22 ، 21:40
عون نقوی

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۳۸}

ترجمہ: عون نقوی

 

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

شیعیان مصر میں سے ایک شخص سہم امام کے اموال لے کر مکہ آیا۔ اس وقت تک امام حسن عسکریؑ شہادت پا چکے تھے۔ اب یہ شخص سہم امام کس کے حوالے کرے اس بارے میں اختلاف ہو گیا۔ بعض نے کہا کہ امام حسن عسکریؑ کا کوئی جانشین نہیں ہے۔ اور بعض نے کہا کہ امام کے جانشین ان کے بھائی جعفر (کذاب) ہیں۔ بالآخر ابو طالب نامی ایک شخص کو اس امر کی تحقیق کے لیے سامرہ بھیجا گیا۔ اس کے پاس ایک خط بھی تھا۔ ابو طالب پہلے جعفر کذاب کے پاس گئے اور ان سے امامت کی نشانی طلب کی۔ اس نے جواب دیا کہ فعل حال میں آمادہ نہیں ہوں۔ اس کے بعد ابو طالب امام حسن عسکریؑ کے گھر تشریف لے گئے اور وہ خط امام کے اصحابے جان لیا کہ امام حسن عسکریؑ کے جانشین ان کے صاحب زادہ (حضرت امام مہدیؑ) ہیں کہ جنہوں نے اس مصری شخص کے تمام مشخصات اور وصیت بیان فرماۓ ہیں۔[1][2]

منابع:

 
↑1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول کافى، ص۴۰۹۔
↑2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۲۳،ح۱۹۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 April 22 ، 21:39
عون نقوی

{اسلامی داستانیں: داستان نمبر ۱۳۹}

ترجمہ: عون نقوی

 

شیخ محمد بن یعقوب کلینی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے:

عبید اللہ بن سلیمان وقت کے طاغوت کے وزیر تھے۔ ایک دن خبرچین نے وزیر کو اطلاع دی کہ حضرت مہدیؑ کے کچھ وکیل ہیں۔ جو ان کی نمائندگی میں مختلف علاقوں کے شیعوں سے سہم امام وصول کرتے ہیں اور ان تک پہنچاتے ہیں۔ وزیر نے فیصلہ کیا کہ کیوں نہ ان وکیلوں کو پکڑ کر زندان میں ڈالا جاۓ۔ اس نے یہ بات جا کر خلیفہ سے کی۔ خلیفہ نے اسے حکم دیا کہ وکیلوں کو بھی پکڑو اور خود اس بندے (امام مہدیؑ) کا بھی پتہ لگاؤ کہ کہاں رہتا ہے؟ عبیداللہ کے والد سلیمان نے کہا کہ کیوں نہ چند افراد کو مقرر کیا جاۓ جو شیعہ بن کر کچھ مال سہم امام کے عنوان سے ان وکیلوں کے پاس لے جائیں۔ جیسے ہی کسی وکیل نے مال قبول کیا اس کو فورا گرفتار کر لیں گے۔ اسی منصوبے کے تحت کام کا آغاز کر دیا گیا۔ دوسری طرف از ناحیہ مقدسہ امام، تمام وکلاء کو یہ خط موصول ہوا کہ آج کے بعد کسی سے سہم امام قبول نہ کیا جاۓ۔ وزیر کی جانب سے مامور ایک جاسوس امامؑ کے معروف وکیل محمد بن احمد کے پاس آیا۔ اور ان سے خلوت میں کہنے لگا: میرے پاس سہم امام موجود ہے، آپ کی خدمت میں تقدیم کرنا چاہتا ہوں۔ محمد بن احمد نے کہا: آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے جس بارے میں آپ بات کر رہے ہیں مچھے اس کا علم نہیں۔ وہ جاسوس مسلسل بہت مہربانی اور مختلف حیلوں سے وہ مال دینے کی ضد کرتا رہا لیکن محمد بن احمد انجان بنتے رہے۔ اور اس طرح جاسوس امام کے وکلاء تک پہنچنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔[1][2]

منابع:

 
↑1 محمدى اشتہاردى،محمد،داستان ہاى اصول کافى، ص۴۱۳۔
↑2 کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۱،ص۵۲۵،ح۳۰۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 April 22 ، 21:31
عون نقوی