بصیرت اخبار

۳ مطلب با موضوع «علوم انسانی» ثبت شده است

ماکیاولی ایک ایسے دانشور ہیں جو سیاست کو دین اور اخلاق سے جدا سمجھتے ہیں۔ کیونکہ سیاست اور اخلاق و دین کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں ہے۔

ماکیاولی کی سیاسی انسان شناسی

ماکیاولی انسان سے زیادہ خوش بین نہیں ہیں بلکہ ان کی انسان شناسی بدبینی پر مبنی ہے۔ اس بارے میں خود لکھتے ہیں:
جو شخص نظام سیاسی یا قوانین لکھنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ یہ فرض رکھے کہ سب انسان بد ہیں۔ اور جب بھی ان کو فرصت ملی تو وہ برا ہی کریں گے اور اپنی بد طبیعت کو ظاہر کریں گے۔ اور اگر کسی کی بدی چھپی ہوئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے شرارت ظاہر کرنے کا موقع نہیں ملا۔ (کتاب گفتارہای، ص۴۶۔)

ایک اور جگہ پر لکھتے ہیں:

انسان کو صرف ضرورت مجبور کرتی ہے کہ وہ نیک کام کرے۔ لیکن جب وہ آزاد ہو جاتے ہیں تو آرام سے شیطنت کرتے ہیں اور نظم و ضبط کو ختم کر دیتے ہیں۔ (کتاب گفتارہای، ص۴۶۔۴۷)

ماکیاولی کی سیاسی واقع گرائی

ان سے پہلے سیاسی دانشور آرمان گرا تھے۔ آرمان شہر کو ایجاد کرنے کے لیے سیاسی نظریات بیان کر رہے تھے۔ ماکیاولی آۓ اور کہا کہ ہمیں واقع گرا ہونا چاہیے جو باتیں آرمان گرا کرتے ہیں وہ واقعیت سے بہت دور ہیں۔ لہذا ماکیاولی کو فلسفہ سیاسی واقع گرائی کا بنیانگذار قرار دیا جا سکتا ہے۔ کتاب شہریار میں ماکیاولی نے سیاسی نظریات کو واقع گرائی کے مبنی کے تحت بیان کیا ہے اور ان سے پہلے والے نظریات کو خیالات قرار دیا ہے۔ ایک جگہ پر لکھتے ہیں:
میرے نظریات ان سے جدا ہیں جو پہلے بیان ہوۓ ہیں۔ میرے لکھنے کا مقصد سودمند لکھنا ہے جو حقیقت مطلب ہیں اور اگر کوئی حقیقت مطلب کو جاننا چاہتا ہے تو اسے خیالی نظریات سے نکلنا ہوگا۔(کتاب شہریار، ص۹۶۔)

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 February 23 ، 18:16
عون نقوی

اگر مطلق کی تقیید ہو جاۓ تو کیا یہ مطلق کے مجاز کا موجب بنے گی یا نہیں؟

جواب: اس میں چند اقوال ہیں۔

۱۔ مجازیت مطلق، قید متصل ہو یا منفصل ہو ہر صورت میں مطلق مجاز ہو جاۓ گا۔ کیونکہ اس مجاز سے اس کا شیوع چلا جاتا ہے قید آ کر مجاز پر دلالت کرنے لگے گا۔
۲۔ حقیقت مطلق، قید متصل ہو یا منفصل ہو ہر صورت میں مطلق حقیقت ہوگا۔ اس قول کو سلطان العلماء محقق اصفہانی نے اختیار کیا ہے۔ کیونکہ تقیید سے اطلاق میں کسی قسم کا تصرف نہیں ہوتا۔
۳۔ صاحب موجر فی الاصول سبحانی فرماتے ہیں کہ چاہے تقیید موجب مجاز نہیں ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 February 23 ، 16:32
عون نقوی

ایک اچھے تحقیقی عنوان کی خصوصیات

۱۔ سپیشلائزیشن سے مربوط

۲۔ پریکٹیکل ہو

۳۔ معاشرے کی ضرورت کے مطابق

۴۔ جدید مطالعات سے مروبط

۵۔ قابل تحقیق 

۶۔ تحقیق کے منابع دسترس میں ہونا

۷۔ تکراری نا ہو۔

 

نوٹ

ganj.irandoc.ac.ir پر جا کر چیک کر سکتے ہیں کہ آپ کا عنوان پہلے کسی نے تحقیق کیا ہے یا نہیں۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 16 February 23 ، 10:33
عون نقوی