بصیرت اخبار

کتاب: مقیاس الرواۃ فی علم الرجال
مصنف: آیت اللہ سیفی مازندرانی
مدرس: استاد حسن رضوی

یہ کتاب ابن ادریس حلی (۵۹۸) نے لکھی ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں صرف کتب مشہورہ سے روایات لی ہیں۔ روایات کو بطور مرسل ذکر کیا لیکن ان کا روایات کو لینے کا مبنی یہ تھا کہ خبر واحد حجت نہیں ہے۔ صرف خبر متواتر یا خبر محفوف بالقرائن کو حجت سمجھتے تھے۔ اس لیے آیت اللہ خوئی اس بات کے قائل تھے کہ چونکہ یہ اس مبنی کے قائل تھے لہذا ان کی مرسلات قبول ہیں۔ اور دوسری بات یہ کہ ان کی روایات صرف کتاب مشہورہ سے لی گئی ہیں۔

کتب مشہورہ تک ابن ادریس کا طریق

آیت اللہ خوئی نے ابن ادریس کی مرسلات کا جائزہ لیا ہے:

۱۔ کتب مشہورہ تک ابن ادریس کا طریق درست ہے اس لیے ان کا مشہور کتابوں سے روایت نقل کرنا قابل قبول ہے۔ خوئیؒ اس طریق سے وارد نہیں ہوۓ۔
۲۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ابن ادریس کے مبانی پر غور کیا جاۓ۔ جب خبر واحد جو صحیح السند ہے وہ جب قبول نہیں ہے تو پھر ضعیف روایت کو وہ کیسے قبول کر سکتے ہیں؟ لذا ان کا مبنی اتنا سخت ہے کہ وہ ہر روایت کو آسانی سے نہیں لیتے لہذا وہ صرف قطعی خبر کو مانتے تھے۔
آیت اللہ محسنی نے ان پر اعتراض کیا ہے اور فرمایا کہ ان کی مرسلات ہمارے لیے حجت نہیں ہو سکتیں خود ان کے لیے حجت ہیں۔ مثلا کتاب معروفہ سے لینا پہلے یہ ثابت ہو کہ خود کتاب معتبر ہونی چاہیے اور اس تک ابن ادریس کا طریق بھی ثابت ہونا چاہیے اور درست ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ نقد کیے ہیں لیکن آخر میں خود جزوی طور پر آیت اللہ محسنی بھی اس بات کے قائل ہوۓ کہ جن تک ابن ادریس کا طریق درست ہے وہ روایات قبول ہیں۔ 

مصنف نے یہ قول اختیار کیا ہے کہ ابن ادریس کا طریق صحیح ہے۔ کیونکہ ان تک کتابیں شیخ طوسی کے طریق سے آئی ہیں۔

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی