بصیرت اخبار

۸ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «سید جواد نقوی» ثبت شده است

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی دام ظلہ العالی

خبىث اور طىب کا تعلق ہمارى زندگى کے ہر شعبے سے ہے ۔ تمام شعبہ جات دو حصوں مىں تقسىم ہىں:

۱۔     پاک

۲۔    نا پاک

ہمىں ظاہرى زرق برق ، تعداد و کثرت ، سجاوٹ و آرائش اور مختلف طبقاتى رسم و رواج کى لپىٹ مىں نہىں آنا چاہئے کىونکہ بعض اوقات خبىث رزق کو بہت سجا دمکا کر سامنے لاىا جاتا ہے جىسے مىکڈونلڈز(Mcdonald's)جو مسلماً اسرائىل کى مدد کرتى ہے اور اس کے مقاصد کى تکمىل مىں حصہ دار ہے ہمارے معاشرے مىں رفت و آمد کى جگہ بنى ہوئى ہے اور لوگ اس کےزرق برق کو دىکھتے ہوۓ عقل و شعور کو کم کر کے اس کى طرف کھچے چلے جاتے ہىں ۔ لہٰذہ ہمىں متوجہ اور آگاہ رہنا چاہئے اور عقل و فکر سے کام لىنا چاہئے۔

 

 


حوالہ:

استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 October 21 ، 20:19
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی دام ظلہ العالی

کچھ کام اىسے ہىں جو اللہ تعالى نے رسول کے ذمے کئے ہىں اور کچھ امور اىسے ہىں جن کو ہمارے اوپر عائد کىا ہے ۔ اللہ سبحانہ نے جو رسول مبعوث کئے ہىں ان کى ذمہ دارى ’’تعلىمات الٰہى ‘‘ پہنچانا ہے ۔ جبکہ ’’ منوانا‘‘ رسول کى ذمہ دارى نہىں ہے بلکہ ان تعلىمات کو قبول کرنا اوراطاعت کے فرائض انجام دىنا ہمارى ذمہ دارى ہے ۔

گوىااىک ذمہ دارى رسول کى ہے اور اىک اس کى امت کى ۔ اگر ہم معاشرت اور اپنے حالات کا بغور جائزہ لىں تو معلوم ہوگاکہ ہم نے سب کام رسول اور امام  پر چھوڑے ہوۓ ہىں ۔ ہم اىسا نظام چاہتے ہىں جس مىں سب کچھ’’ امام‘‘ نے انجام دىنا ہے اور ہم نے صرف امام کى بدولت چىزىں حاصل کرتے رہنا ہے ۔ جبکہ حقىقت اس سے ىکسر طور پر مختلف ہے ۔

 

 


حوالہ:

استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 22 October 21 ، 19:45
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی دام ظلہ العالی

اللہ تعالىٰ نے جس نظام کو برپا کىا ہے اس کے دو بنىادى رکن ہىں :

۱۔امام۔                                               ۲۔اُمت۔

اس نظام کے آدھے حصے کا نام ’’ امامت ‘‘ ہے اور آدھے کو ’’ اُمت‘‘ سے تعبىر کىا جاتا ہے ۔ اُمت کے بغىر ’’ امامت ‘‘ کا نظام برپا نہىں ہوسکتا اور ’’امام ‘‘ کے بغىر بھى اُمت نظام خدا کا قىام وجود ِ عمل مىں نہىں لا سکتى ۔ سىرت ِ اہل بىتؑ اس حقىقت پر بہترىن شاہد ہے کہ جب امام کو امت نے تنہا چھوڑ دىا تو ’’ امام ‘‘ نے جس تدبىر کا انتخاب کىا وہ دوبارہ ’’اُمت‘‘ کى تشکىل اور افراد کى تربىت تھى تاکہ ’’اُمت‘‘ کے ذرىعے سے حکومت الٰہىہ کا قىام عمل مىں لاىا جاسکے ۔ قرآن کرىم نے بھى رسولوں کى اہم ترىن ذمہ دار ى پىغام خدا پہنچانا بىان کى ہے ۔ اس کے بعد کا مرحلہ کے افراد ِ قوم ان تعلىمات کو قبول کرتے ہىں ىانہىں ؟ تو ىہ امر لوگوں کے اختىار پر چھوڑ دىا ہے ۔ جو قوم انبىاء و رُسُل و آئمہ علىہم السلام کى تعلىمات و افکار کا شعور حاصل کرکے بابصىرت ہو جاتى ہے اور اطاعت کے فرائض کو نبھانے کو عہد و پىمان باندھ لىتى ہے اسے اسلامى تعلىمات  مىں ’’ اُمت ‘‘ سے تعبىر کىا ہے ۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔  استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 09:31
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی دام ظلہ العالی

رسول اللہ ﷺ کو ىہ خطرہ نہىں تھا کہ اگر مىں نے ’’نظام ولاىت ‘‘ کا اعلان کىا تو کوئى جان سے مار ڈالے گا ، لوگ نفرت کا اظہار شروع کر دىں گے ۔۔۔ بلکہ اندىشہ اور خطرہ ىہ تھا کہ کہىں لوگ بىعت کرنے کى بجاۓ ’’بَخٍ بَخٍ‘‘نہ شروع کردىں اور اصل اعلان کو فراموش نہ کہ بىٹھىں ۔ آپ ﷺ کا اندىشہ صحىح ثابت ہوا اور لوگوں نے امام علىؑ کى واہ واہ شروع کردى اور تعظىم کرتے ہوۓ کہنے لگے کہ واہ واہ کىا کہنے ىا علىؑ۔آپ کے ۔ نظام ولاىت کو ’’ واہ واہ ‘‘ نہىں چاہئے بلکہ اطاعت ، پىروى اور قبولىت چاہئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اعلان ولاىت کرکےاپنا وظیفہ انتہائى احسن طرىقے سےپورا کردىا لىکن اب ’’ امت‘‘ کو اپنى ذمہ دارى نبھانا ہوگى اور قبولىت کے بعد اطاعت کے فرائض کو بخوبى پورا کرنا ہوگا۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔  استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 09:23
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی حفظہ اللہ تعالی

معجونى اور پروپىگنڈہ دىن مىں بىنا و نا بىنا ، اعمىٰ و بصىر ، با فہم و نا فہم ، بابصىرت و بے بصىرت، بانور و بے نور اور باشعور و بے شعور ىکساں دکھائى دىتے ہىں ۔ لىکن قرآن کرىم خالص اور ملاوٹ سے پاک تعلىمات دونوں راہوں مىں فرق اور جدائى کو عقىدہ اور دىن بنا کر پىش کرتا ہے ۔ اس لئے ان راستوں مىں جدائى کرنا صرف اىک سادہ عمل نہىں بلکہ الٰہى دىن و مکتب کا تقاضا اور اىسا اٹل و مضبوط عقىدہ ہے جس کى بناء پر انسان کے نفس مىں طاغوت سے ٹکرا جانے کا حوصلہ پىدا ہوجاتا ہے ۔(۱)

 

 


حوالہ:

استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 09:17
عون نقوی