بصیرت اخبار

۱۸ مطلب با موضوع «گھرانے کے مسائل» ثبت شده است

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

متن عربی

من بلغ ولده النکاح وعنده ما ینکحه فلم ینکحه ثم أحدث حدثا فالإثم علیه.

اردو ترجمہ

جس شخص کی اولاد شادی کے سن تک پہنچ جائے اور وہ شخص اپنی اولاد کے لیے ہمسر بھی لا سکتا ہو لیکن ایسا نہ کرے تو (اولاد کی طرف سے) جو بھی ہوگا اسکا گناہ اس شخص(باپ) پر ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ متقی ہندی، کنزالعمال فی سنن الاقوال ولافعال، ج۱۶، ص۴۴۲۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 November 21 ، 11:21
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

جو لوگ کسی ملک یا معاشرے میں اپنا نفوذ پیدا کرنا چاہتے ہیں، وہاں کی ثقافت کو اپنی مٹھی میں لے کر اپنی ثقافت کو ان پر مسلط کرتے ہیں، ان کا ایک کام عام طور پر یہ ہوتا ہے کہ خاندان کی مستحکم بنیاد یعنی ’’خانوادہ‘‘ کو ہلانا ہوتا ہے۔ جیسا کہ بہت سے ممالک میں، انہوں نے بدقسمتی سے ایسا کیا ہے۔ مردوں کو غیر ذمہ دار اور خواتین کو بداخلاق بنا دیا ہے۔

اصلی متن

آن کسانی که می‌خواهند در یک کشور یا جامعه‌ای نفوذ پیدا کنند فرهنگ آن جامعه را در مشت خود بگیرند و فرهنگ خود را به آنها تحمیل نمایند، یکی از کارهایشان، معمولاً متزلزل کردن بنیان #خانواده است. کما اینکه در خیلی از کشورها این کار را متأسفانه انجام داده‌اند. مردها را بی‌مسئولیت و زنها را بد اخلاق کرده‌اند.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 November 21 ، 18:03
عون نقوی

ہفتہ وار دروسِ اخلاق حدیث عنوان بصری سے اقتباس

حوزہ علمیہ قم کے معروف استاد حجۃ الاسلام آقای عابدینی نے اپنے ہفتہ وار درس میں امام جعفر صادقؑ کی خود سازی کے موضوع پر مشہور و معروف حدیث ’’عنوان بصری‘‘ کی تشریح کرتے ہوۓ فرمایا:

انسان انسان کے وجود کی دو جہات ہیں، ایک جسمانی جہت اور ایک روحانی۔
جسم پر جتنی زیادہ توجہ دی جائے، روح اتنی ہی جسد (مردہ) بنتی جاۓ گی، اور اگر روح پر توجہ دی جاۓ، تو جسم بھی روحانی ہوتا جاتا ہے۔ أکل یعنی ’’زیادہ کھانا پینا‘‘ روح کے تجسد کا آغاز ہے۔ سب سے بری چیز جو روح کو مردہ بنا دیتی ہے وہ یہی کھانا پینا ہے۔ اگر کوئی شخص اچھا کھاتا پیتا ہے اور دیکھے کہ اس کا کھانا اس کے لیے بہت اہم ہے تو وہ ایک اچھا جانور ہے!

اس کا کوئی یہ غلط مطلب نہ نکال لے کہ انسان کو اپنے کھانے پینے پر توجہ ہی نہیں دینی چاہیے یا ہر غلط سلط کھانا کھانے لگے یا اچھا کھانا کبھی کھاۓ ہی نا۔ انسان کو اپنے کھانے پر توجہ دینی چاہیے، «فَلْیَنْظُرِ الْإِنْسَانُ إِلَىٰ طَعَامِهِ» لیکن یہ توجہ اس بات کا باعث نہیں بننی چاہیے کہ انسان کے بدن کے میلانات اور رجحانات اس کے روح کو مغلوب کر دیں۔ یعنی اس طرح سے نہیں ہونا چاہیے کہ اس کے ہر روز کا سب سے اہم ترین مسئلہ اس کا پیٹ ہے اور بعد میں بقیہ مسائل۔

شہید آوینیؒ(شہید ایک ڈاکیومنٹری ساز اور فلم ساز ہیں) نے ایک جگہ پر کہا ہے کہ میں نے دو لمحوں کو کبھی نہیں فلمایا۔ ایک شہادت کے لمحات کو کہ شہادت کی عظمت و عزت اس سے بلند تر ہے کہ اس کو فلمایا جاۓ۔ اور دوسرا کھانا کھانے کی فلم کہ انسان کی شأن نہیں کہ وہ کھانا بناتے وقت فلمایا جاۓ۔

انسان جسمانیۃ الحدوث اور روحانیۃ البقاء ہے

انسان کی ابتدا جسم سے ہے لیکن اس نے ہمیشہ جسم نہیں رہنا۔ اس کی اصالت یہ والا جسد نہیں جس نے قبر میں اتر جانا ہے بلکہ انسان کی اصل اس کی روح ہے جس نے بقاء حاصل کرنی ہے۔ انسان کی ابتدا جسم سے ہوتی ہے اور اگر جسم پر قابو پا لے تو روحانی نظام پر بھی غلبہ پا سکتا ہے لیکن اگر اس کا اپنا جسم بھی اس کے کنٹرول میں نہ رہا تو روح اس کے قابو سے باہر ہو جاۓ گی۔

اگر کوئی اس کے بارے میں محتاط نہیں ہے کہ کیا کھاتا ہے، کتنا کھاتا ہے اور کیسا کھاتا ہے، تو وہ اپنے روح کے نظامِ کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ لہٰذا، اگر سیر و سلوک کی منازل طے کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ اپنے جسم پر کنٹرول حاصل کرے تاکہ روح کی کمال کی طرف حرکت شروع ہو۔

جسم کی اپنی اہمیت ہے ایسا نیہں کہ انسان کا روح اہم ہے اور جسم اہمیت نہیں رکھتا۔ جی نیہں! ایسا نہیں بلکہ جسم ہماری تمام حرکات و سکنات کا مرکب (سواری) ہے، یعنی اگر جسم ہمیں سواری نہ دے تو ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن اس سواری کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

اگر ہم پودے کو بہت زیادہ پانی دیں تو ایسا نہیں کہ وہ زیادہ ہرا بھرا ہوگا بلکہ وہ بہت زیادہ پانی سے مر جائے گا۔ نبی مکرمﷺ نے بھی فرمایا کہ انسان بھی ایسا ہی ہے۔ زیادہ کھانا پینا انسان کے دل مردہ کر دیتا ہے۔ اور اگر کسی کا دل مر جاۓ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس انسان کا اپنے جسم پر تو تسلط ہے لیکن روح پر نہیں۔

انَّ الانسان لیطغی أن رآه استغنی؛ زیادہ کھانا پینا صرف انسان کے دل کو ہی نہیں مارتا بلکہ انسان کو طاغوت بنا دیتا ہے۔ بھرا ہوا پیٹ اللہ تعالی کی انسان پر نگاہ رحمت پڑنے میں رکاوٹ بنتا ہے، اسے خدا کی نظروں سے گرا دیتا ہے اور اس کو صفات کمالیہ سے محروم کر دیتا ہے۔ جب پیٹ بھر جاتا ہے تو دل کی معرفت حاصل کرنے کی طاقت ختم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا انسان گمراہیوں کی طرف بڑھنے لگتا ہے، اگر ہم چاہتے ہیں کہ دل معرفت حاصل کرنے میں قوی اور ہمیشہ آمادہ ہو تو ہمیں چاہیے کہ کم کھائیں، پیٹ بھر کر نا کھائیں۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ استاد عابدینی۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 November 21 ، 17:20
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

عورت کے اہم فرائض میں سے ایک یہ ہے کہ وہ بچے کو جذبات کے ساتھ، دل کے ساتھ، احترام اور دیکھ بھال کے ساتھ پرورش کرے، تاکہ یہ انسان خواہ لڑکی ہو یا لڑکا، جب وہ بڑا ہو تو روحانی طور پر ایک سالم انسان، پیچیدگیوں سے پاک، الجھنوں کے بغیر، ذلت و بدبختی کے احساس کے بغیر، اور ان مصائب اور آفات کے بغیر جو آج مغربی یورپ اور امریکہ کی نوجوان اور نوعمر نسلوں کو متاثر کر رہے ہیں سے پاک و مبرا ہو۔

اصلی متن

یکی از وظایف مهم زن، عبارت از این است که فرزند را با عواطف، با تربیت صحیح، با دل دادن و رعایت و دقّت، آن چنان بار بیاورد که این موجود انسانی - چه دختر و چه پسر - وقتی که بزرگ شد، از لحاظ روحی، یک انسان سالم، بدون عقده، بدون گرفتاری، بدون احساس ذلّت و بدون بدبختیها و فلاکتها و بلایایی که امروز نسلهای جوان و نوجوان غربی در اروپا و امریکا به آن گرفتارند، بار آمده باشد.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 07 November 21 ، 17:33
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

اپنی زندگی میں ہر چیز میں سادگی اختیار کریں۔ زندگی میں سادگی شروع شادی کی تقریب سے کریں۔ اگر آپ اس تقریب کو سادہ رکھتے ہیں تو اگلا مرحلہ آسان ہوگا، لیکن اگر آپ نے جا کر اس تقریب کو طاغوتی زمانے کے اشراف اور رئیسوں کی طرح برپا کیا پھر سادگی اختیار نہیں کر پائیں گے۔ تب آپ کسی چھوٹے گھر میں محدود وسائل کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکیں گے۔ اس وقت نہیں ہو سکے گا کیونکہ آب نے ابتدا میں ہی خراب کر دیا اور اب وہ ہاتھ سے نکل گیا۔ شروع ہی سے اپنی زندگی کی بنیاد سادگی اور سادہ زیستی پر رکھیں تاکہ زندگی آپ کے لیے، آپ کے عزیزوں کے لیے اور معاشرے کے لوگوں کے لیے آسان ہو، ان شاء اللہ۔

اصلی متن

در همه امور زندگیتان سادگی را رعایت کنید. اولش هم از همین مراسم ازدواج شروع می‌شود. اگر ساده برگزار کردید، قدم بعدی‌اش هم می شود ساده و الا شما که رفتید آن مجلس کذایی مثل اعیان و اشرافهای زمان طاغوت را درست کردید، بعد دیگر نمی‌توانید بروید تو خانه کوچکی مثلاً‌ با وسایل مختصری زندگی کنید. این جور نمی‌شود. دیگر چون خراب شده و از دست رفته است. از اول، زندگی را پایه‌اش را براساس سادگی و ساده زیستی بگذارید تا زندگی بر خودتان، بر کسانتان و بر مردم جامعه ان‌شاءالله آسان شود.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 November 21 ، 19:05
عون نقوی