بصیرت اخبار

۳ مطلب با موضوع «تعقیبات نماز» ثبت شده است

تعقیب نمازصبح منقول از مصباح متہجد

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاھْدِنِی لِمَا اخْتُلِفَ فِیہِ مِنَ الْحَقِّ بِإذْنِکَ

اے معبود ! محمدؐ وآل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور حق میں اختلاف کے مقام پر اپنے حکم سے مجھے ہدایت دے

إنَّکَ تَھْدِی مَنْ تَشَاءُ إلی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ

بے شک تو جسے چاہے سیدھی راہ کی ہدایت فرماتا ہے

اسکے بعد کہیں:

اَللّٰھُمَّ أَحْیِنِی عَلی مَا أَحْیَیْتَ عَلَیْہِ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ

اے معبود ! مجھے اس راہ پر زندہ رکھ جس پر تو نے علیؑ ابن ابی طالبؑ کوزندہ رکھا

وَأَمِتْنِی عَلَی مَا ماتَ عَلَیْہِ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلاَمُ

اور مجھے اسی راہ پر موت دے جس پر تونے امیر المومنین علیؑ بن ابی طالبؑ کو شہادت عطا فرمائی

پھر سو مرتبہ کہیں:

أَسْتَغْفِرُاللهَ وَأَتُوبُ إلَیْہِ

میں اللہ سے بخشش چاہتاہوں اور اسکے حضور توبہ کرتا ہوں

پھر سو مرتبہ کہیں:

أَسْأَلُ اللهَ الْعَافِیَۃَ

خدا سے صحت وعافیت مانگتا ہوں

پھر سو مرتبہ کہیں:

أَسْتَجِیرُ بِاللہِ مِنَ النَّارِ

میں آتش جہنم سے خدا کی پناہ چاہتا ہوں

پھر سو مرتبہ کہیں:

وَأَسْأَلُہُ الْجَنَّۃَ

اس سے جنت کا طالب ہوں

پھر سو مرتبہ کہیں:

أَسْأَلُ اللهَ الْحُورَ الْعِینَ

میں اللہ سے حورعین کا طالب ہوں

پھر سو مرتبہ کہیں:

لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِینُ

اللہ کے سوائ کوئی معبود نہیں جو بادشاہ اور روشن حق ہے

سومرتبہ سورہ اخلاص پڑھیں اور پھر سو مرتبہ کہیں:

صَلَّی اللہُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

محمدؐ وآلؑ محمدؐ پر خدا کی رحمت ہو

سو مرتبہ کہیں:

سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُللہِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

اللہ پاک ہے اور اسی کیلئے حمد ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ برتر ہے نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اللہ بزرگ وبرتر سے ملتی ہے

سو مرتبہ کہیں:

مَا شَاءَاللہُ کَانَ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

جو خدا چاہے وہی ہوتا ہے اور اللہ بزرگ و بر ترسے بڑھ کر کوئی طاقت وقوت نہیں ہے

تہذیب میں روایت ہے کہ جوشخص نمازِ صبح کے بعد درج ذیل دعا دس مرتبہ پڑھے توحق تعالیٰ اس کو اندھے پن، دیوانگی، کوڑھ، تہی دستی، چھت تلے دبنے، اور بڑھاپے میں حواس کھو بیٹھنے سے محفوظ فرماتا ہے:

سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِیمِ وَبِحَمْدِہِ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ باللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

پاک ہے خدائے برتر اور تعریف سب اسی کی ہے اور نہیں کوئی حرکت وقوت مگر وہ جو خدائے بلند وبرتر سے ملتی ہے

نیز شیخ کلینیؒ نے حضرت امام جعفر صادقؑ سے روایت کی ہے کہ جو نماز صبح اور نماز مغرب کے بعد سات مرتبہ درج ذیل دعا پڑھے تو حق تعالیٰ اس سے ستر قسم کی بلائیں دور کر دیتا ہے ﴿ان میں سب سے معمولی زہرباد ، پھلبھری اور دیوانگی ہے﴾ اور اگر وہ شقی ہے تو اسے اس زمرے سے نکال کر سعیدونیک بخت لوگوں میں داخل کر دیا جائے گا

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

اللہ کے نام سے ﴿شروع کرتا ہوں﴾ جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے نہیں کوئی حرکت وقوت مگرخدائے بزرگ وبرتر سے ملتی ہے

مؤلف کہتے ہیں میرے استاد ثقۃ الاسلام نوری (رح)﴿خدا انکی قبر کو روشن کرے﴾ کتاب دارالسلام میں اپنے استاد عالم ربانی حاج ملا فتح علی سلطان آبادی سے نقل کرتے ہیں کہ فاضل مقدس اخوند ملا محمد صادق عراقی بہت پریشانی ،سختی اور بد حالی میں مبتلا تھے انہیں اس تنگی سے چھٹکارے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی تھی ۔ ایک رات خواب میں دیکھا کہ ایک وادی میں بہت بڑا خیمہ نصب ہے ، جب پوچھا تو معلوم ہو ا کہ یہ فریادیوں کے فریاد رس اور پریشان حال لوگوں کے سہارے، امام زمانہؑ ﴿عج﴾ کا خیمہ ہے۔ یہ سن کر جلدی سے حضرتؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے اپنی بدحالی کا قصہ سنایا اور ان سے غم کے خاتمے اور کشائش کیلئے دعا کے خواستگار ہوئے۔ آنحضرتؑ نے انکو اپنی اولاد میں سے ایک بزرگ کی طرف بھیجا اور انکے خیمہ کی طرف اشارہ کیا اخوند حضرت کے خیمہ سے نکل کر اس بزرگ کے خیمہ میں پہنچے۔ مگر کیا دیکھتے ہیں کہ وہاں سید سند حبرمعتمد عالم امجد، مؤید بارگاہ آقای سید محمد سلطان آبادی مصلائے عبادت پر بیٹھے دعا وقرأت میں مشغول ہیں۔ اخوند نے انہیں سلام کیا اور اپنی حالت زار بیان کی تو سید نے انکو رفعِ مصائب اور وسعت رزق کی ایک دعا تعلیم فرمائی ،وہ خواب سے بیدار ہوئے تو مذکورہ دعا انہیں ازبرہوچکی تھی۔ اسی وقت سید کے گھر کا قصد کیا ۔ حالانکہ ذہنی طور پر سید سے بے تعلق تھے اور انکے ہاں آمدورفت نہ رکھتے تھے۔ اخوند جب سید کی خدمت میں پہنچے تو انکو اسی حالت میں پایا جیسا کہ خواب میں دیکھا تھا ۔وہ مصلے پر بیٹھے ،اذکارواستغفار میں مشغول تھے۔ جب انہیں سلام کیا تو ہلکے سے تبسم کے ساتھ سلام کا جواب دیا، گویا وہ صورت حال سے واقف ہیں اخوند نے ان سے دعا کی درخواست کی تو انہوں نے وہی دعا بتائی جو خواب میں تعلیم کر چکے تھے اخوند نے وہ دعا پڑھنا شروع کر دی اور پھر چند ہی دنوں میں ہر طرف سے دنیا کی فراونی ہونے لگی۔ سختی اور بدحالی ختم ہوئی اور خوشحالی حاصل ہو گئی۔ حاج ملا فتح علی سلطان آبادی علیہ الرحمہ سید موصوف کی تعریف کیا کرتے تھے کیونکہ آپ نے ان سے ملاقات کی بلکہ کچھ عرصہ انکی شاگرد بھی رہے۔ سید نے خواب وبیداری میں حاج ملافتح علی کو جو دعا تعلیم کی تھی اس میں یہ تین اعمال شامل ہیں:

﴿۱﴾فجر کے بعد سینے پر ہاتھ رکھ کر ستر مرتبہ

یَافَتَّاحُ ۔ کہیں

﴿۲﴾ پابندی سے کافی میں مذکورہ دعا پڑھتے رہیں جس کی رسول اللہ ؐ نے اپنے ایک پریشان حال صحابی کو تعلیم فرمائی تھی اوراس دعا کی برکت سے چنددنوں میں اس کی پریشانی دور ہوگئی

)۳(نماز فجر کے بعد شیخ ابن فہد سے نقل شدہ دعا پڑھا کریں اس کو غنیمت سمجھیں اور اس میں غفلت نہ کریں۔ اور وہ دعا یہ ہے:

لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَمُوتُ

نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو خدا سے ملتی ہے میں نے اس زندہ خدا پر توکل کیا جس کیلئے موت نہیں

وَالْحَمْدُلِلہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً، ولَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ

اور حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ کوئی اس کی سلطنت میں اس کا شریک ہے

وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَلِیٌّ مِنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہُ تَکْبِیراً

نہ اس کے عجز کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے اور تم اس کی بڑائی بیان کیا کرو

 

source :www.mafatih.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 August 21 ، 11:36
عون نقوی
 

تعقیب نمازِ مغرب منقول از مصباح متہجد

تسبیح فاطمہ زہراؑ کے بعد کہیں:

إنَّ اللہَ وَمَلائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ، یَا أَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیماً

بے شک اللہ اور اسکے فرشتے نبی اکرمؐ پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان لانے والو تم بھی نبی پر درود بھیجو اور سلام بھیجو جسطرح سلام کا حق ہے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ وَعَلی ذُرِّیَّتِہِ وَعَلی أَھْلِبَیْتِہِ

خداوندا! ﴿ہمارے ﴾ نبی محمدؐ، ان کی اولاد اور ان کے اہلبیتؐ پر رحمت فرما

پھر سات مرتبہ کہیں:

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ، وَلَاحَوْلَ وَلاَقُوَّۃَ إلاَّبِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ

خدا کے نام سے (شروع کرتا ہوں) جو رحمن ورحیم ہے۔ خدا ئے بزرگ وبرتر کے علاوہ کسی کو طاقت و قوت نہیں ہے

تین مرتبہ کہیں:

اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ وَلاَ یَفْعَلُ مَا یَشَاءُ غَیْرُہُ

ہر قسم کی تعریف خدا کیلئے ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اسکے سوا کوئی نہیں جو جی چاہے کرسکے

پھر یہ کہیں:

سُبْحانَکَ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ اغْفِرْلِی ذُنُوبِی کُلَّھا جَمِیعاً، فَإنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ کُلَّھا جَمِیعاً إلاَّ أَنْتَ

پاک ہے تو کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میرے سارے کے سارے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی اور تمام گناہوں کو بخشنے والا نہیں ہے

پھر یہ کہیں :

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالنَّجاۃَ مِنَ النَّارِ

خداوند میں تجھ سے سوال کرتا ہوں۔ تیری رحمت کے وسائل اورتیری طرف سے یقینی مغفرت آتش جہنم سے نجات

وَمِنْ کُلِّ بَلِیَّۃٍ، وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ، وَالرِّضْوانَ فِی دارِ السَّلاَمِ، وَجِوَارِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ عَلَیْہِ وَآلِہِ اَلسَّلاَمُ

بلائوں سے بچانے، جنت میں داخل کیے جانے ، دارالسلام میں تیری خوشنودی حاصل ہونے اور تیرے نبی حضرت محمدؐ کے قرب کا

اَللّٰھُمَّ مَا بِنَا مِنْ نِعْمَۃٍ فَمِنْکَ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوبُ إلَیْکَ

خداوندا ہمارے پاس جو نعمت ہے وہ تیری طرف سے ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ سے بخشش چاہتا اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔

 

source :www.mafatih.net

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 August 21 ، 14:51
عون نقوی
 

تعقیبات نماز عشاء منقول از متہجد

اَللَّٰھُمَّ إنَّہُ لَیْسَ لِی عِلْمٌ بِمَوْضِعِ رِزْقِی

خداوندا ! مجھے اپنی روزی کے مقام کا علم نہیں

وَ إنَّما أَطْلُبُہُ بِخَطَراتٍ تَخْطُرُ عَلَی قَلْبِی فَأَجُولُ فِی طَلَبِہِ الْبُلْدانَ، فَأَنَا فِیَما أَنَا طالِبٌ کَالْحَیْرانِ

اور میں اسے اپنے خیال کے تحت ڈھونڈتا ہوں پس میں طلب رزق میں شہر ودیار کے چکر کاٹتا ہوں پس میں جس کی طلب میں ہوں اس میں سرگرداں ہوں

لاَ أَدْرِی أَ فِی سَھْلٍ ھُوَ أَمْ فِی جَبَلٍ، أَمْ فِی أَرْضٍ أَمْ فِی سَماءٍ، أَمْ فِی بَرٍّ أَمْ فِی بَحْرٍ

اور میں نہیں جانتا کہ آیا میرا رزق صحرا میں ہے یا پہاڑ میں زمین میں ہے یا آسمان میں، خشکی میں ہے یا تری میں

وَعَلَی یَدَیْ مَنْ، وَمِنْ قِبَلِ مَنْ، وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ عِلْمَہُ عِنْدَکَ

کس کے ہاتھ اور کس کی طرف سے ہے اور میں جانتا ہوں کہ اسکا علم تیرے پاس ہے

وَأَسْبابَہُ بِیَدِکَ، وَأَنْتَ الَّذِی تَقْسِمُہُ بِلُطْفِکَ، وَتُسَبِّبُہُ بِرَحْمَتِکَ

اسکے اسباب تیرے قبضے میں ہیں اور تو اپنے کرم سے رزق تقسیم کرتا ہے اپنی رحمت سے اس کے اسباب فراہم کرتا ہے

اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَاجْعَلْ یا رَبِّ رِزْقَکَ لِی وَاسِعاً وَمَطْلَبَہُ سَھْلاً وَمَأْخَذَہُ قَرِیباً

یا خدایا محمدؐ وآل محمدؑ پر رحمت نازل فرما اور اے پروردگار! اپنا رزق میرے لیے وسیع کر دے اس کا طلب کرنا آسان بنا دے اور اسکے ملنے کی جگہ قریب کر دے

وَلاَ تُعَنِّنِی بِطَلبِ مَا لَمْ تُقَدِّرْ لِی فِیْہِ رِزْقاً فَإنَّکَ غَنِیٌّ عَنْ عَذَابِی وَأَنَا فَقِیرٌ إلَی رَحْمَتِکَ

جس چیز میں تو نے رزق نہیں رکھا مجھے اسکی طلب کے رنج میں نہ ڈال کہ تو مجھے عذاب دینے میں بے نیاز ہے میں تیری رحمت کا محتاج ہوں

فَصَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ، وَجُدْ عَلَی عَبْدِکَ بِفَضْلِکَ إنَّکَ ذُو فَضْلٍ عَظِیمٍ

پس محمدؐوآل محمدؐ پر رحمت فرما اور اس ناچیز بندے کواپنے فضل سے حصہ عطا فرما کہ تو بڑا فضل کرنے والا ہے

مولف کہتے ہیں کہ یہ طلبِ رزق کی دعاؤں میں سے ہے نیز مستحب ہے کہ نماز عشاء کی تعقیب میں سات مرتبہ سورہ قدر پڑھیں اور نماز وتر ﴿ نماز عشاء کے بعد بیٹھ کر پڑھی جانے والی دو رکعت نمازِ نافلہ ﴾ میں قرآن کی سو آیات پڑھیں اور نیز مستحب ہے کہ ان سوآیتوں کی بجائے پہلی رکعت میں سورہ واقعہ اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھیں

 

source :www.mafatih.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 17 August 21 ، 14:49
عون نقوی