بصیرت اخبار

۶ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «قرآن کریم» ثبت شده است

استاد شہید مرتضی مطہری رحمۃ اللہ فرماتے ہیں

قرآن مجید کے مطابق ایک معاشرہ چار عوامل کی وجہ سے نابود ہو جاتا ہے:

١)۔ ظلم و بی عدالتی
٢)۔ فساد اخلاقی
٣)۔ تفرقہ 
۴)۔ ترک امر بالمعروف و نھی از منکر۔

 


حوالہ:

۱۔ مطہری، مرتضی، پانزدہ گفتار، ص٣١١۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 22 ، 21:25
عون نقوی

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

دین کو سیاست سے جدا سمجھنے کا نظریہ جو کہ اسلام اور قرآن کو منزوی کرنے کی دشمنوں کی دیرینہ سازش ہے، اس کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔ استعماری اور استکباری سازشوں کے مقابلے میں تمام اسلامی ممالک میں دین کو غالب کرنے لیے تمام مسلم اقوام کا عمومی سبق سمجھا جانا چاہیے۔

فارسی متن

جدایی دین از سیاست که توطئه‌ی دیرین دشمنان برای منزوی کردن اسلام و قرآن است، باید با شدت محکوم شود و به میدان آمدن دین در همه‌ی کشورهای اسلامی در مقابله با سیاستهای استعماری و استکباری، باید درس عمومی ملتهای مسلمان شمرده شود.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 December 21 ، 20:25
عون نقوی

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

رسول اللہ ﷺ کے بارے میں وارد ہوا ہے کہ روز قیامت اللہ تعالی سے عرض کریں گے:

وَ قَالَ الرَّسُوۡلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوۡمِی اتَّخَذُوۡا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا.

اور رسول کہیں گے: اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو واقعی ترک کر دیا تھا۔(۱)

آپ کے خیال میں قرآن کا ترک کیا جانا کس معنی میں ہے؟ یقینا اس معنی میں تو نہیں کہ انہوں نے قرآن اور قرآن کے نام کو بطور کلی خود سے دور کر لیا۔ یہ اتخاذ نہیں ہے۔ در اصل اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس قرآن تو ہے لیکن قرآن مع ہجران۔ قرآن تو ہے لیکن مہجور۔ یعنی قرآن ان کے معاشروں میں تلاوت تو ہوتا ہے، ظاہری طور پر قرآن کا اکرام اور تعظیم بھی بہت کرتے ہیں لیکن اس کے احکام پر عمل نہیں کرتے اور دین کی سیاست سے جدائی کے بہانے سے حکومت کو قرآن سے جدا کیا ہوا ہے۔ اگر ہدف یہ تھا کہ معاشروں میں قرآن اور اسلام کی حکومت نہیں ہوگی پھر رسول اللہ ﷺ کے مبارزات کا کیا فائدہ اور نتیجہ؟ اگر رسول اللہ ﷺ کی بھی یہی سوچ تھی کہ حکومتی امور، لوگوں کی اجتماعی زندگی، اور معاشرے کی سیاسی قدرت کے حوالے سے اسلام اور قرآن کا کوئی عمل دخل نہ ہوگا، اور یہی کہ لوگوں کے عقائد کو اسلامی کردوں اور ان کو کچھ اعمال سکھا دوں جو وہ گھروں کے کونوں میں انجام دیں تو کیا رسول اللہ ﷺ کے خلاف اتنی جنگیں ہوتیں؟ اصل میں اسلام اور اس وقت کی گمراہ طاقتوں کا مسئلہ اور جھگڑا کیا تھا؟ در اصل رسول اللہ ﷺ کا ان سے جھگڑا سیاسی قدرت کا حصول اور اس قدرت پر قرآن کے ذریعے قبضہ کرنے کا جھگڑا تھا۔ ہجر قرآن کا معنی یہاں پر واضح ہوتا ہے کہ قرآن کا نام تو باقی ہے لیکن معاشرے پر حاکمیت غیر قرآنی ہے۔ عالم اسلام میں ہر جگہ جہاں دراصل قرآن کی حاکمیت نہیں وہاں پر رسول اللہ ﷺ کا یہ خطاب ’’ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا‘‘ صادق آتا ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 December 21 ، 21:06
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

جو شخص قرآن کا پیروکار ہے اور قرآن اور قرآن کے احکام سے واقف ہے وہ سمجھتا ہے کہ یہی وہ اسلام ہے جس کو قرآن متعارف کراتا ہے۔ قرآن جس اسلام کی تعریف اور تعارف پیش کرتا ہے وہ اسلام ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں میں شامل ہے، رائے رکھتا ہے، آراء رکھتا ہے، مطالبات رکھتا ہے۔ جی ہاں، آپ کو یہ جاننا ہوگا، اور آپ کو ان لوگوں کو جواب دینا ہوگا جو اس واضح حقیقت کو جھٹلانے کی کوشش کرتے ہیں۔

کسی که اهل قرآن است و با قرآن و احکام قرآن آشنا است، میفهمد که اسلامی که قرآن معرّفی میکند، این است. اسلامی که قرآن معیّن میکند و معرّفی میکند، اسلامی است که در تمام شئون زندگی دخالت دارد، رأی دارد، نظر دارد، مطالبه دارد.

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 November 21 ، 16:26
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی حفظہ اللہ تعالی

معجونى اور پروپىگنڈہ دىن مىں بىنا و نا بىنا ، اعمىٰ و بصىر ، با فہم و نا فہم ، بابصىرت و بے بصىرت، بانور و بے نور اور باشعور و بے شعور ىکساں دکھائى دىتے ہىں ۔ لىکن قرآن کرىم خالص اور ملاوٹ سے پاک تعلىمات دونوں راہوں مىں فرق اور جدائى کو عقىدہ اور دىن بنا کر پىش کرتا ہے ۔ اس لئے ان راستوں مىں جدائى کرنا صرف اىک سادہ عمل نہىں بلکہ الٰہى دىن و مکتب کا تقاضا اور اىسا اٹل و مضبوط عقىدہ ہے جس کى بناء پر انسان کے نفس مىں طاغوت سے ٹکرا جانے کا حوصلہ پىدا ہوجاتا ہے ۔(۱)

 

 


حوالہ:

استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 09:17
عون نقوی