بصیرت اخبار

۳۲ مطلب با موضوع «امام خمینیؒ» ثبت شده است

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ

وہ روشن فکر حضرات جو اسلامی اطلاعات سے بے خبر ہیں اور نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے، جب ہم قانون اساسی جمہوری یا جمہوری ڈیموکریٹک (غیر اسلامی قوانین) تدوین کررہے ہوں تو آپ لوگ کہ جو حقوقدان ہیں، آپ حضرات کہ جو مغربی روشن فکر ہیں ، صلاحیت رکھتے ہیں کہ آپ بھی اس اساسی قانون کی تدوین میں ہماری مدد کریں اور اپنی آراء پیش کریں۔

لیکن جب ہم چاہیں کہ قانون اساسی کو اسلامی اصولوں کے معیار کے مطابق بنائیں، اور مسائل اسلام کو قوانین میں جاری کریں تو آپ لوگ صلاحیت نہیں رکھتے کہ اپنی نظر اور راۓ پیش کریں کیونکہ آپ لوگ اسلام سے بے خبر ہیں۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ خمینی، روح اللہ، صحیفہ امام، ج٨، ص١٧١۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 January 22 ، 13:07
عون نقوی

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ

جو ولایت دین و قوانین و شریعت کے جارى کرنے میں رسول اکرم (ص) یا امام على (ع) کو حاصل ہے وہى ولایت ایک ’’فقیہ’’ کو بھى حاصل ہے ہمارى اس سے مراد فقط اجراء و حدود ہے نہ کہ اس سے مراد مقام و منزلت ہے۔ یعنى جس طرح سے ’’حدود جاری کرنے میں" جو ولایت رسول اکرم (ص) کو حاصل ہے وہى ایک فقیہ کو بھى حاصل ہے یعنى ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اگر ایک زانى پر حد جارى کرنى ہے تو فقیہ پچاس کوڑے مارے گا ، امام على (ع) سو کوڑے اور اگر خود رسول اکرم (ص) ہیں تو وہ ایک سو پچاس کوڑے ماریں۔ کوئى یہ نہیں کہہ سکتا چونکہ رسول خدا (ص) سب سے عظیم رتبہ والے ہیں اور ان کى ولایت سب سے بڑھ کر ہے تو وہ زانى کو ایک سو پچاس کوڑے ماریں گے اور امام على (ع) کا رتبہ اور مقام و منزلت ان سے کم درجے پر ہے تو وہ ایک سو کوڑے لگائیں گے اور فقیہ کا مرتبہ چونکہ ان سے کم ہے تو وہ پچاس کوڑے۔

یقینا ایسا نہیں کیونکہ خود امام على علیہ السلام نے بھى اپنے دور حکومت میں اپنى طرف سے والیوں کو مقرر کیا تو ان کو حدود کے اجراء میں اس طرح کى کوئى ہدایات نہیں دیں کہ آپ لوگ اپنے علاقے کے مجرمین پر حدود جارى کرتے ہوۓ کم کوڑے لگایا کریں اور میں چونکہ امام ہوں میں زیادہ کوڑے لگاؤنگا۔

پس چاہے کوئى کوفہ میں ایک قبیح عمل انجام دیتا ہے یا بصرہ میں یا چاہے حجاز میں !! ان سب پر حد جارى کرنے میں امام (ع) ،اور نمائندہ امام برابر ہیں۔ یعنى جتنے امام (ع) کى جانب سے حد جارى کرتے ہوۓ کوڑے لگائے جائیں گے اتنے ہى نمائندہ امام کى جانب سے حد جارى کرتے ہوۓ کوڑے لگاۓ جائیں گے۔

اسى طرح سے خمس ، زکات ، جزیہ اور خراج لینے میں بھى رسول خدا (ص) اور ایک فقیہ کى ولایت برابر ہے !! لیکن اگر کوئى یہ کہے کہ چونکہ رسول اکرم (ص) کا رتبہ و شان و منزلت سب سے بڑھ کر ہے تو انکو پورى دس بورى گندم بطور زکات ادا کى جاۓ گى ۔ اور چونکہ فقیہ کا رتبہ ان سے بہت کم ہے تو ان کو ہم ایک بورى گندم ادا کریں گے۔ کوئى یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیونکہ میں کوفہ میں امام على (ع) کى حکومت و ولایت میں ہوں تو مجھے زیادہ جزیہ دینا ہوگا اور دوسرا بندہ چونکہ مصر میں محمد بن ابى بکر کى ولایت میں رہتا ہے پس وہ کم جزیہ دے گا کیونکہ امام (ع) کا رتبہ بڑھ کر ہے اور نمائندہ کا رتبہ کم۔

پس یہاں پر معلوم ہوا کہ جو ولایت رسول خدا (ص) اور آئمہ اطہار (ع) کو حاصل ہے وہى ایک فقیہ عادل کو بھى حاصل ہے لیکن یہ ولایت دین و قوانین و شریعت کے اجراء کرنے کى ذمہ دارى میں ہے ، نہ کہ مقام و منزلت کى ولایت۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ حکومت اسلامی و ولایت فقیہ در اندیشہ امام خمینی رح ، ص٢٢٨۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 January 22 ، 13:03
عون نقوی

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ

دین اسلام و مذہب شیعہ اور اسى طرح سے دنیا بھر کے ادیان و مذاہب نے اسى طرح سے ترقى کى ہے کہ شروع میں تو لگتا تھا یہ تحریک یا حرکت نہ ہونے کے برابر ہے لیکن دیکھتے ہى دیکھتے رہبران و پیامبران کى مقاومت و صبر و استقامت کے نتیجے میں وہ تحریک معاشرے میں پھیل جاتى۔

حضرت موسى علیہ السلام بھیڑ بکریوں کو چراگاہ لے جایا کرتے تھے کئى سال تک یہ کام انجام دیتے رہے اور جس دن فرعون سے مبارزہ کرنے پر مامور ہوۓ تو ان کا ایک یاور و مددگار بھى نہ تھا۔ لیکن اپنى صلاحیتوں اور استقامت سے موسىؑ اپنے ایک عصا کے ذریعے سلطنت فرعون کى بساط الٹنے میں کامیاب ہوۓ۔

اگر ہمارا کوئى یاور و مددگار نہ ہو اور فقط ایک لکڑى کا عصا ہاتھ میں ہو تو کیا ہم ایسا اقدام کرسکتے ہیں؟ جى نہیں !! لیکن اگر موسىؑ والى ہمت و استقامت و تدبیر پر چلیں تو یہ کام ناممکن سے ممکن ہو سکتا ہے۔ اسى طرح سے پیغمبر گرامى (ص) جب مبعوث ہوۓ تو آٹھ سالہ ایک بچے (امیرالمومنین ع) اور ایک خاتون( حضرت خدیجہ س) کے علاوہ ان پر کوئى ایمان لانے والا موجود نہ تھا اور ہم سب یہ بخوبى جانتے ہیں کہ انہوں نے کتنى اذیتوں اور مصیبتوں کا سامنا کیا لیکن مایوس نہ ہوۓ اور کبھى بھى یہ شکایت نہ کى کہ میرا تو کوئى ساتھى بھى نہیں ہے۔ انہوں نے مقاومت کى اور اپنى عظیم معنوى قدرت و طاقت کى بنیاد پر رسالت عظمى کو احسن انداز سے نبھایا اور آج ان کى زحمتوں کا نتیجہ ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا بھر میں آج بھى کروڑوں کى تعداد میں مسلمان موجود ہیں(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔حکومت اسلامى و ولایت فقیہ در اندیشہ امام خمینى رح ، ص ۱۰۱۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 January 22 ، 12:55
عون نقوی

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ

یقینا یہ عاقلانہ تقاضا نہیں ہوگا کہ ہم تبلیغات کریں اور ہمیں فورى طور پر نتیجے میں حکومت اسلامى کى تشکیل کا موقع میسر ہو جاۓ۔ حکومت اسلامى کى تشکیل کى توفیق حاصل کرنے کے لئے ہر طرح کى مثبت و تسلسل سے کى جانے والى فعالیت کى ضرورت ہے۔

یہ وہ ہدف ہے کہ جسے حاصل کرنے کیلئے ایک طولانى مدت چاہئے۔ دنیا بھر میں ایسا ہى ہوتا ہے کہ عقلاء عالم ایک سنگ بنیاد رکھتے ہیں کہ اس سے  دو سو سال بعد آنے والى نسلیں فائدہ اٹھائیں گى۔ ایک بادشاہ نے ایک بزرگ کو اخروٹ کاشت کرتے ہوۓ دیکھا تو اس سے پوچھا: اے بوڑھے آدمى !! تم وہ پودا کاشت کررہے ہو کہ یقینا وہ تمہارى زندگى میں تو تمہیں پھل دینے سے رہا۔۔ اس بزرگ آدمى نے جواب دیا: دوسروں نے بوۓ تھے ہم نے کھاۓ اب میں بو رہا ہوں کہ بعد والے کھا سکیں۔

اگر ہمارى فعالیتیں نسل آیندہ کے لئے بھى سود آور ہوں تو حتما انجام دینى چاہیئں ، کیونکہ یہى خدمت اسلام ہے اور انسانیت کى سعادت ہے۔ اور یہ ہمارا انفرادى کام تو ہے نہیں کہ کوئى کہے کہ مجھے تو اس سے فائدہ ہى نہیں ہونا تو میں کس لئے مشکل میں پڑوں؟ 

سیدالشھداء سلام اللہ علیہ نے بھى تو اپنى تمام مادى جھات کو ملاحظہ کیا ہوگا اگر اس قسم کے کسى تفکر میں پڑ جاتے تو شروع میں ہى بیعت کر لیتے اور کسى نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ لیکن امام علیہ السلام اسلام و مسلمین کے مستقبل کے لئے پریشان تھے۔ ان کا قیام اس لئے تھا کہ مستقبل میں اسلام انکى فداکارى اور جہاد سے دنیا میں منتشر ہو(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔حکومت اسلامى و ولایت فقیہ در اندیشہ امام خمینى رح ، ص ۱۰۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 January 22 ، 12:50
عون نقوی

امام خمینیؒ:

امام سجادؑ اور حضرت زینبؑ کے خطبات کا اثر ایک جیسا یا ملتا جلتا رہا ہے۔ ان خطبات سے ہم پر واضح ہو جاتا ہے کہ عورتوں یا مردوں کو ظالم اور جائر حکومتوں سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ یزید کے سامنے بی بی زینبؑ نے خطبہ دے کر اس کو ایسا ذلیل کیا کہ بنو امیہ نے ایسی تذلیل پہلے زندگی میں کبھی تجربہ نہیں کی تھی۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔خمینی، روح اللہ موسوی،صحیفہ نور،ج۱۷،ص۵۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 December 21 ، 21:42
عون نقوی