بصیرت اخبار

ماکیاولی کے سیاسی نظریات

Saturday, 25 February 2023، 06:16 PM

ماکیاولی ایک ایسے دانشور ہیں جو سیاست کو دین اور اخلاق سے جدا سمجھتے ہیں۔ کیونکہ سیاست اور اخلاق و دین کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں ہے۔

ماکیاولی کی سیاسی انسان شناسی

ماکیاولی انسان سے زیادہ خوش بین نہیں ہیں بلکہ ان کی انسان شناسی بدبینی پر مبنی ہے۔ اس بارے میں خود لکھتے ہیں:
جو شخص نظام سیاسی یا قوانین لکھنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ یہ فرض رکھے کہ سب انسان بد ہیں۔ اور جب بھی ان کو فرصت ملی تو وہ برا ہی کریں گے اور اپنی بد طبیعت کو ظاہر کریں گے۔ اور اگر کسی کی بدی چھپی ہوئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے شرارت ظاہر کرنے کا موقع نہیں ملا۔ (کتاب گفتارہای، ص۴۶۔)

ایک اور جگہ پر لکھتے ہیں:

انسان کو صرف ضرورت مجبور کرتی ہے کہ وہ نیک کام کرے۔ لیکن جب وہ آزاد ہو جاتے ہیں تو آرام سے شیطنت کرتے ہیں اور نظم و ضبط کو ختم کر دیتے ہیں۔ (کتاب گفتارہای، ص۴۶۔۴۷)

ماکیاولی کی سیاسی واقع گرائی

ان سے پہلے سیاسی دانشور آرمان گرا تھے۔ آرمان شہر کو ایجاد کرنے کے لیے سیاسی نظریات بیان کر رہے تھے۔ ماکیاولی آۓ اور کہا کہ ہمیں واقع گرا ہونا چاہیے جو باتیں آرمان گرا کرتے ہیں وہ واقعیت سے بہت دور ہیں۔ لہذا ماکیاولی کو فلسفہ سیاسی واقع گرائی کا بنیانگذار قرار دیا جا سکتا ہے۔ کتاب شہریار میں ماکیاولی نے سیاسی نظریات کو واقع گرائی کے مبنی کے تحت بیان کیا ہے اور ان سے پہلے والے نظریات کو خیالات قرار دیا ہے۔ ایک جگہ پر لکھتے ہیں:
میرے نظریات ان سے جدا ہیں جو پہلے بیان ہوۓ ہیں۔ میرے لکھنے کا مقصد سودمند لکھنا ہے جو حقیقت مطلب ہیں اور اگر کوئی حقیقت مطلب کو جاننا چاہتا ہے تو اسے خیالی نظریات سے نکلنا ہوگا۔(کتاب شہریار، ص۹۶۔)

 

موافقین ۰ مخالفین ۰ 23/02/25
عون نقوی

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی