بصیرت اخبار

۱۰ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «سیاست» ثبت شده است

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی:

سیاست کا مطلب عوام فریبی، (حریف سیاستدان کے خلاف) الزام تراشی، دھوکہ بازی اور جھوٹے وعدے دینا نہیں۔ یہ کام اسلام میں ناپسندیدہ ہیں۔ سیاست کا مطلب ہے معاشرے کی درست روش پر مدیریت کرنا۔ یہ کام دین کا حصہ ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 December 21 ، 16:54
عون نقوی

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

رسول اللہ ﷺ کے بارے میں وارد ہوا ہے کہ روز قیامت اللہ تعالی سے عرض کریں گے:

وَ قَالَ الرَّسُوۡلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوۡمِی اتَّخَذُوۡا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا.

اور رسول کہیں گے: اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو واقعی ترک کر دیا تھا۔(۱)

آپ کے خیال میں قرآن کا ترک کیا جانا کس معنی میں ہے؟ یقینا اس معنی میں تو نہیں کہ انہوں نے قرآن اور قرآن کے نام کو بطور کلی خود سے دور کر لیا۔ یہ اتخاذ نہیں ہے۔ در اصل اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے پاس قرآن تو ہے لیکن قرآن مع ہجران۔ قرآن تو ہے لیکن مہجور۔ یعنی قرآن ان کے معاشروں میں تلاوت تو ہوتا ہے، ظاہری طور پر قرآن کا اکرام اور تعظیم بھی بہت کرتے ہیں لیکن اس کے احکام پر عمل نہیں کرتے اور دین کی سیاست سے جدائی کے بہانے سے حکومت کو قرآن سے جدا کیا ہوا ہے۔ اگر ہدف یہ تھا کہ معاشروں میں قرآن اور اسلام کی حکومت نہیں ہوگی پھر رسول اللہ ﷺ کے مبارزات کا کیا فائدہ اور نتیجہ؟ اگر رسول اللہ ﷺ کی بھی یہی سوچ تھی کہ حکومتی امور، لوگوں کی اجتماعی زندگی، اور معاشرے کی سیاسی قدرت کے حوالے سے اسلام اور قرآن کا کوئی عمل دخل نہ ہوگا، اور یہی کہ لوگوں کے عقائد کو اسلامی کردوں اور ان کو کچھ اعمال سکھا دوں جو وہ گھروں کے کونوں میں انجام دیں تو کیا رسول اللہ ﷺ کے خلاف اتنی جنگیں ہوتیں؟ اصل میں اسلام اور اس وقت کی گمراہ طاقتوں کا مسئلہ اور جھگڑا کیا تھا؟ در اصل رسول اللہ ﷺ کا ان سے جھگڑا سیاسی قدرت کا حصول اور اس قدرت پر قرآن کے ذریعے قبضہ کرنے کا جھگڑا تھا۔ ہجر قرآن کا معنی یہاں پر واضح ہوتا ہے کہ قرآن کا نام تو باقی ہے لیکن معاشرے پر حاکمیت غیر قرآنی ہے۔ عالم اسلام میں ہر جگہ جہاں دراصل قرآن کی حاکمیت نہیں وہاں پر رسول اللہ ﷺ کا یہ خطاب ’’ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا‘‘ صادق آتا ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 December 21 ، 21:06
عون نقوی

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ  العالی

اردو ترجمہ

دشمن دین کو سیاست سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ سیاست دان دین سے کسی تعلق کے بغیر اور مذہب کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام کریں، اور دین کے مبلغ اور مولانا حضرات صرف دین کے انفرادی احکام طہارت، نجاست کے مسائل، خواتین کے تین خون (دماء ثلاثہ) یا شادی اور طلاق کے مسئلے مسائل بیان کریں بس۔ جبکہ اگر ہم تاریخ اسلام کو دیکھیں تو سب سے پہلا واقعہ کون سا تھا جو اس زمانے میں پیش آیا جب نبی اکرمﷺ نے مکہ میں مشرکین کے شر سے نجات پا کر مدینہ ہجرت کی تو کیا ہوا؟؟ حکومت کی تشکیل۔ رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے اور حکومت قائم کی۔ نبی اکرمﷺ مدینہ میں یہ کہنے کے لیے نہیں آئے تھے کہ "میں تمہارے عقائد درست کروں گا، میں تمہیں مذہبی احکام بیان کروں گا، اور تم ایک شخص کو اپنا حاکم منتخب کرو لو۔" ایسا نہیں تھا بلکہ نبیﷺ نے آکر سیاست کی باگ ڈور سنبھال لی۔ شروع ہی سے، انہوں نے فوجی، سیاسی، اقتصادی، اور سماجی تعامل کی پالیسیاں وضع کیں۔ اگر دین کا سیاسی، عسکری، معاشی اور سماجی پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں تو یہ کونسا دین ہے؟ یہ وہ والا دین تو نہیں جو رسول اللہ ﷺ نے تبلیغ کیا۔

اصلی متن

حالا دارند تلاش می‌کنند که دین را از سیاست جدا کنند. آنها دنبال این هستند که سیاستمدارها بدون ارتباط با دین و بدون اعتنای به دین، کار خودشان را بکنند و آخوند و مبلّغ دین هم فقط احکام فردی و شخصی و طهارت، نجاست و دماء ثلاثه و حداکثر مسئله‌ی ازدواج و طلاق را برای مردم بیان کند. اولین حادثه‌ای که در اسلام، در دورانی که پیغمبر از فشار مخالفان در مکه خلاص شد، اتفاق افتاد، چه بود؟ تشکیل حکومت. پیغمبر به مدینه آمد و حکومت تشکیل داد. پیغمبر نیامد مدینه که بگوید من عقاید شما را اصلاح می‌کنم، احکام دینی را برایتان بیان می‌کنم، شما هم یک نفر را به عنوان حاکم برای خودتان انتخاب کنید؛ چنین چیزی نبود، بلکه پیغمبر آمد و ازمّه‌ی سیاست را به دست گرفت. ایشان از اول که وارد شد، خط مشی نظامی، سیاسی، اقتصادی و تعامل اجتماعی را طراحی کرد. چطور این دین به خط مشی‌های سیاسی و نظامی و اقتصادی و اجتماعی کاری نداشته باشد و در عین حال، دینِ همان پیغمبر هم باشد؟! در مطلب به این روشنی، خدشه می‌کنند! این در باب ارتباط با سیاست، که پایه‌ای‌ترین مسئله است.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 December 21 ، 21:26
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی:

سیکولرازم کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ بے دین بن جائیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا کہ مذہب کا عمل دخل صرف ذاتی امور تک ہے، سیاست اور معاشرے کے اجتماعی امور میں مذہب کی رو سے نظریہ نہ رکھا جاۓ۔ ہاں، اگر کوئی مغربی ہے یا مشرقی مختلف سماجی نظاموں کے اندر رہتے ہوۓ اپنے لیے، یا اپنے دل میں، خدا سے تعلق رکھتا ہے تو رکھتا رہے۔ سیکولرازم کا مطلب یہ ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 06 December 21 ، 19:29
عون نقوی

آیت اللہ العظمی جوادى آملى حفظہ اللہ تعالى: 

دین، حکومت اور سیاست سے  جدا نہیں ہو سکتا جیسا کہ پہلے بھى عرض کیا کہ دین فقط  وعظ و نصیحت و انفرادى تعلیم کے لئے نہیں اور فقط مسائل اخلاقى و اعتقادى کا مجموعہ نہیں کہ جو سیاست و نظام کے بغیر ہوں۔ بلکہ دین اسلام کے اندر اجتماعى اور سیاسى احکام بھى موجود ہیں۔

خداوند متعال قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
کَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِیِّینَ مُبَشِّرِینَ وَمُنذِرِینَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ لِیَحْکُمَ بَیْنَ النَّاسِ فِیمَا اخْتَلَفُوا فِیهِ.
(سورة البقرة: ۲۱۳)

اس آیت مجیدہ میں انبیاء کرام کے اھداف میں سے ایک ھدف یہ ذکر ہوا ہے کہ انبیاء کرام لوگوں کے مابین اختلاف کو ختم کرتے ہیں ، پس معلوم ہوتا ہے کہ معاشرے کے اندر نظم و نسق کو برقرار رکھنا ہے اور ہرج و مرج سے معاشرے کو نجات دینى ہے۔ہم جانتے ہیں کہ ان اجتماعى امور کو انجام دینے کے لئے فقط وعظ و نصیحت کرنا اور فقہى احکام بیان کردینا کافى نہیں۔

اس لئے ہر صاحب شریعت پیغمبر بشیر و نذیر ہونے کے ساتھ ساتھ مسألہ حکومت میں بھى حساس تھا۔ خداوند متعال نے اس آیت مجیدہ میں یہ نہیں فرمایا کہ پیغمبران الہى تعلیم و وعظ و نصیحت کے ذریعے معاشرے کے اجتماعى مسائل کو حل کرتے ہیں بلکہ یہ فرمایا کہ بہ وسیلہ ’’حکم‘‘ ان اختلافات کو ختم کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ انفرادى مسائل تو وعظ و نصیحت کے ذریعے حل کئے جاسکتے ہیں لیکن اجتماعى مسائل کو بغیر ’’حکم‘‘ و ’’حکومت‘‘ کے حل نہیں کیا جا سکتا۔(۱)

 


حوالہ:
۱۔ جوادی آملی، ولایت فقیہ ولایت فقاہت و عدالت، صفحہ۷۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 September 21 ، 00:51
عون نقوی