بصیرت اخبار

سیکولرزم کی نفی

Thursday, 2 September 2021، 12:38 AM

امیرالمومنین علی علیہ الصلوة والسلام فرماتے ہیں:

أَما وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّةَ، وَبَرَأَ النَّسَمَةَ، لَوْلاَ حُضُورُ الْحاضِرِ، وَقِیامُ الْحُجَّةِ بِوُجُودِالنَّاصِرِ، وَما أَخَذَاللّه ُ عَلَى الْعُلَماءِ أَلاَّ یُقارُّوا عَلَى کِظَّةِ ظالِمٍ، وَلاَ سَغَبِ مَظْلُومٍ، لَأَلْقَیْتُ حَبْلَها عَلَى غارِبِها، وَلَسَقَیْتُ آخِرَها بِکَأْسِ أَوَّلِها.

’’اس ذات کی قسم ! جس نے دانے کو شگافتہ کیا اور ذی روح چیزیں پیدا کیں اگر بیعت کرنے والوں کی موجودگی اور مدد کرنے والوں کے وجود سے مجھ پر حجت تمام نہ ہو گئی ہوتی اور وہ عھد نہ ہوتا جو اللہ نے علماء سے لے رکھا ہے کہ وہ ظالم کی شکم پری اور مظلوم کی بھوک پر سکون و قرار سے نہ بیٹھیں تو میں خلافت کی باگ دوڑ اسی کے کندھے پر ڈال دیتا اور اس کے آخر کو اس پیالے سے سیراب کرتا جس پیالے سے اس کو اول سیراب کیا تھا‘‘۔

لمحہ غور و فکر:
اسلام ایک جامع مذھب ہے جس میں انسان کی انفرادی ترین ضروریات سے لے کر معاشرتی و اجتماعی ضرورتوں کو بیان کیا گیا، انسان کی اجتماعی ضروریات میں سے ایک اہم ترین ضرورت حکومت ہے۔ سیکولرزم کے نظریہ کے مطابق دین انسان کی انفرادی ضرورت ہے اگر کوئی انفرادی طور پر دین کی ضرورت محسوس کرتا ہے تو وہ دین پر عمل کرے لیکن دین کا اجتماعی طور پر انسانی زندگی میں کسی قسم کا دخل نہیں اور نہ ہی دینی قوانین کو اجتماعی طور پر لاگو کیا جاۓ۔ دین اسلام اس نظریہ کو قبول نہیں کرتا بلکہ دین شناسوں پر فرض ہے کہ وہ سیاست و حکومت میں حصہ لیں جیسا کہ امیرالمومنین ع اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ خداوند متعال نے علماء اسلام سے عھد لیا ہے کہ وہ ظالم کے ظلم پر خاموش نہ رہیں اور مظلوم کی مظلومیت پر اٹھ کھڑے ہوں۔ لیکن ظالم کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے اور مظلوم کی مدد کیلئے کیا کیا جاۓ اور کونسا وسیلہ اختیار کیا جاۓ ؟؟

اس کیلئے بھترین وسیلہ حکومت کا حصول ہے۔ امیرالمومنین علیہ السلام حکومت جیسی اہم ترین معاشرے کی ضرورت کا ھدف بیان کرتے ہوۓ فرماتے ہیں کہ حکومت ایک ذریعہ و وسیلہ ہے کہ جس کے ذریعے ہم مظلوم کو اس کا حق دلا سکتے ہیں اور ظالم کو اس کے ظلم کی سزا دے سکتے ہیں۔ خود بذات خود حکومت کا حصول کوئی معنی نہیں رکھتا جیسا کہ امیرالمومنین علیہ السلام ایک خطبہ میں حصول حکومت کو اپنی پھٹی پرانی جوتی سے بھی بد تر قرار دیتے ہیں ، پھر فرماتے ہیں کہ مگر یہ کہ حکومت کو وسیلہ بنا کر عدالت برپا کی جاۓ۔ نتیجتا ہم کہہ سکتے ہیں کہ دین اسلام سیاست و حکومت کی نفی نہیں کرتا لیکن حکومت و سیاست اس معنی میں کہ جو خود کلام معصوم میں بیان ہوئی ہے نہ وہ سیاست جو آج معاشروں میں رائج ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:
۱۔ نہج البلاغہ، خطبہ شقشقیہ، ص٨٥۔

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی