بصیرت اخبار

آیت اللہ مصباح یزدى رحمۃ اللہ فرماتے ہیں

ہمارا یہ نظام یعنی نظام اسلامی (ولایتِ فقیہ) ہزاروں انسانوں کی قربانیوں اور فدا کاریوں کا نتیجہ ہے۔ اس کا اسلامی ہونا اس کی اہم ترین خصوصیت ہے۔ اس نظام اسلامى کے برپا ہونے کے کئی عوامل ہیں جن کا محور اور مرکز اسلام ہے۔

اس کا ایک نظام کے طور پر باقی رہنا اس وقت  ممکن ہے جب اس کى اس خصوصیتِ (اسلام) کو باقی رکھا جائے ۔
 اسلامی نظام کے دو اہم ترین شعبوں کا اسلام کے عین مطابق ہونا ضروری ہے:

(۱) قانون بنانا
(۲) قانون کا عملی کرنا

ایک نظام کے اندرخصوصیت اس وقت تک رہتی ہے جب تک اس کو قبول کرنے والوں کے اندر یہ خصوصیت (یعنى اسلام کو محور قرار دینا) پائی جاتی ہو ۔ اگر خدا نخوستہ معاشرہ عقائد و افکار کو فراموش کردے اور عقائدى و نظریاتى انحراف کی طرف چلا جائے اور اسلامى اقدار آہستہ آہستہ ختم ہونے لگے تو نظام اسلامی کی بنیادیں کمزور ہونا شروع ہوجائیں گی اور اس کی بقاء  کی کوئی  ضمانت نہیں ہو گی۔ ایسى صورت میں ممکن ہے نام تو اسلامی حکومت کا رہے لیکن حقیقت نظام اسلامی موجود نہیں ہو گى۔ ابتداء اسلامى میں اس کا تجربہ ہو چکا ہے (جو تاریخ کے اوراق میں محفوظ بھى ہے) کہ رحلت رسول اکرم صلى اللہ علیہ وآلہ کے کچھ عرصہ بعد نظام الہی اور اسلامی حکومت طاغوت میں تبدیل ہو گیا، بنو امیہ اور بنو عباس کى سلطنتیں تشکیل پا گئیں اور اسلام صرف نام کا رہ گیا۔ (اس کى بنیادى وجہ) اسلامى عقائد میں انحراف کو برپا کر دیا گیا اور اسلامى اقدار کو ترک کر دیا گیا۔ ہمیں آغاز اسلام میں برپا ہونے والے حوادث و واقعات سے  عبرت حاصل کرنى چاہیے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ ولایت فقیہ پر اجمالى نظر، آیت اللہ مصباح یزدى، ص ۴۔

موافقین ۰ مخالفین ۰ 22/01/04
عون نقوی

ولایت فقیہ

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی