بصیرت اخبار

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

[دوسری طرف] چونکہ اسلام میں سماجی مسائل اور معاشرہ سازی و تمدن سازی کے اہم ترین امور ذکر ہوۓ ہیں، اس لیے اسلام نے معاشرے کی حاکمیت کے متعلق بھی اہتمام کیا ہے۔  یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ اسلام اسی طرح سماجی نظم کا مطالبہ کرتا ہے، لیکن وہاں دین اور دنیا کی حکمرانی اور بالادستی کے مسئلے کی نشاندہی موجود نہیں۔ جب مذہب ایک نظام بن گیا، ایک ایسا نظام جس کا تعلق فرد اور معاشرے سے ہے، اور ایک ایسا نظام بن گیا جس میں تمام انفرادی اور معاشرتی مسائل پر آراء، مطالبات ہوں، تو پھر اس دین میں یہ بھی بتایا جانا ضروری ہے کہ اس معاشرے کا رہبر کون ہو؟ اور خود رہبر و رہنما کو مقرر کرے۔ اس لیے اگر آپ قرآن میں دیکھیں تو کم از کم دو جگہوں پر انبیاء کو بطور امام ذکر کیا گیا ہے: «وَجَـعَلنٰهُم اَئِمَّةً یَهدونَ بِاَمرِنا وَ اَوحَینا اِلَیهِم فِعلَ الخَیرٰتِ وَ اِقامَ الصَّلوٰة»، ایک اور جگہ پر وارد ہوا ہے: «وَجَعَلنا مِنهُم اَئِمَّةً یَهدونَ بِاَمرِنا  لَمّـا صَبَروا»؛ اس کا مطلب یہ ہے کہ پیغمبر امام ہے۔ پیغمبر معاشرے کا رہبر و لیڈر اور رہنما ہے۔ چنانچہ امام صادق علیہ السلام نے منیٰ میں مجمع میں کھڑے ہو کر پکارا: اِنّ رَسولَ ‌اللهِ کانَ هُوَ الاِمام. اے لوگو! یہ خدا کے رسول ہیں جو امام ہیں۔ درست۔ یہ ایک اہم مطلب تھا اب عالم اسلام کی سطح پر مذہبی دانشوروں کا فرض ہے، علماء کا فرض ہے، مصنفین کا فرض ہے، محققین کا فرض ہے، یونیورسٹی کے پروفیسروں کا فرض ہے کہ وہ اس کی وضاحت کریں۔ دشمن اس امر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور وہ معاشروں میں اس سب کا الٹ اور اس کا منافی مطلب ترویج کر رہے ہیں۔

اصلی متن

[از سویی هم] چون مسائل اجتماعی و وظایف مهمّ جامعه‌سازی و تمدّن‌سازی در اسلام وجود دارد، لذا اسلام به مسئله‌ی حاکمیّت هم اهتمام دارد. نمیتوان فرض کرد که اسلام نظم اجتماعی را به یک شکلی مطالبه کند امّا مسئله‌ی حاکمیّت و ریاست دین و دنیا را در آنجا مشخّص نکند. وقتی دین، نظام شد، نظامی که به فرد و جامعه ارتباط دارد، و یک منظومه‌ای شد که در مورد همه‌ی مسائل فردی و اجتماعی نظر دارد، رأی دارد، مطالبه دارد، پس بنابراین لازم است که مشخّص کند در رأس این جامعه چه کسی باشد، چه باشد، و امام را معیّن کند. لذا [اگر] در قرآن ملاحظه کنید، حدّاقل در دو جا از پیامبران به عنوان امام نام آورده شده: یک جا «وَجَـعَلنٰهُم اَئِمَّةً یَهدونَ بِاَمرِنا وَ اَوحَینا اِلَیهِم فِعلَ الخَیرٰتِ وَ اِقامَ الصَّلوٰة»، یک جا هم «وَجَعَلنا مِنهُم اَئِمَّةً یَهدونَ بِاَمرِنا  لَمّـا صَبَروا»؛ یعنی پیغمبر، امام است، امام جامعه است، رهبر جامعه است، فرمانده جامعه است؛ لذا امام صادق (علیه‌ الصّلاة و السّلام) در منیٰ در بین جمعیّت ایستاد و فریاد زد: اَیُّهَا النّاسُ! اِنّ رَسولَ‌ اللهِ کانَ هُوَ الاِمام. برای اینکه بفهماند که حرکت دینیِ صحیحِ پیغمبر چیست، امام صادق در منیٰ در بین جمعیّت منیٰ فریاد زد: اِنّ رَسولَ ‌اللهِ کانَ هُوَ الاِمام. خب، این یک مطلب است. در سطح دنیای اسلام، روشنفکران دینی وظیفه دارند، علما وظیفه دارند، نویسندگان وظیفه دارند، محقّقین وظیفه دارند، اساتید دانشگاه وظیفه دارند این را تبیین کنند؛ این را باید بگویند، دشمن در این زمینه سرمایه‌گذاری میکند که عکس این را، نفی این را ترویج کند.

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

موافقین ۰ مخالفین ۰ 21/11/01
عون نقوی

اسلام

نظام

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی