بصیرت اخبار

امیرالمومنین امام علی علیہ السلام

عربی متن

‏أَتَأمُرُونِّى‏ أَنْ أَطْلُبَ النَّصْرَ بِالْجَوْرِ فِیمَنْ وُلِّیتُ عَلَیْهِ وَ اللَّهِ ‌‏لا‏ ‌‏أَطُورُ‏ ‌‏بِهِ‌‏ ‌‏ما‏ ‌‏سَمَرَ‏ ‌‏سَمِیرٌ‏، ‏وَ ‏ما ‌‏أَمّ‌‏ ‏نَجْمٌ‏ ‏فِى‏ ‏السَّماءِ ‏نَجْماً وَ لَوْ کانَ الْمالُ لِى لَسَّوَیْتُ بَیْنَهُمْ فَکَیْفَ وَ إِنَّمَا الْمالُ مالُ اللَّهِ، ثُمَّ قالَ عَلَیْهِ السَّلامُ: أَلا وَ إِنَّ إِعْطاءَ الْمالِ فِى غَیْرِ حَقِّهِ تَبْذِیرٌ وَ إِسْرافٌ، وَ هُوَ یَرْفَعُ صاحِبَهُ فِى الدُّنْیا، وَ یَضَعُهُ فِى الاخِرَةِ، وَ یُکْرِمُهُ فِى النّاسِ، وَ یُهِینُهُ عِندَ اللَّهِ، وَ لَمْ یَضَعِ امْرُؤٌ مالَهُ فِى غَیْرِ حَقِّهِ ‏وَ ‏عِنْدَ ‏غَیْرِ ‏أَهْلِهِ‏ إِلّا حَرَمَهُ اللَّهُ شُکْرَهُمْ، وَ کانَ لِغَیْرِهِ وُدُّهُمْ، فَإِنْ زَلَّتْ بِهِ النَّعْلُ یَوْماً فَاحْتاجَ إِلى مَعُونَتِهِمْ ‏فَشَرُّ ‌‏خَدِینٍ‌‏ ‏و ‏أَلْأَمُ‏ ‏خَلِیلٍ‏.

ترجمہ

کیا تم مجھ پر یہ امر عائد کرنا چاہتے ہو کہ میں جن لوگوں کا حاکم ہوں ان پر ظلم و زیادتی کر کے (کچھ لوگوں کی) امداد حاصل کروں تو خدا کی قسم جب تک دنیا کا قصہ چلتا رہے گا اور کچھ ستارے دوسرے ستاروں کی طرف جھکتے رہیں گے اس چیز کے قریب بھی نہیں پھٹکوں گا۔
 اگر یہ سب خود میرا مال بھی ہوتا تب بھی میں اسے سب میں برابر تقسیم کرتا چہ جائیکہ یہ مال اللہ کا مال ہے، دیکھو بغیر کسی حق کے دود و دہش کرنا بے اعتدالی اور فضول خرچی ہے۔ اور یہ اپنے مرتکب کو دنیا میں بلند کر دیتی ہے لیکن آخرت میں پست کرتی ہے اور لوگوں کے اندر عزت میں اضافہ کرتی ہے مگر اللہ کے نزدیک ذلیل کرتی ہے جو شخص بھی مال کو بغیر استحقاق کے یا نا اہل افراد کو دے گا  ان کی دوستی و محبت بھی دوسروں ہی کے حصہ میں جائے گی اور اگر کسی دن اس کے پیر پھسل جائیں (یعنی فقرو تنگدستی اسے گھیر لے) اور ان کی امداد کا محتاج ہو جائے تو وہ اس کے لیے بہت ہی بُرے ساتھی اور کمینے دوست ثابت ہوں گے۔(۱)

تشریح

نظریہ میکاولینزم کے مطابق *ھدف وسیلہ کے جواز کا سبب ہے* یعنی اگر آپ کے سامنے ایک ھدف موجود ہے تو آپ کو اس ھدف تک پہنچنا ہے اور اس ھدف تک پہنچنے کیلئے آپ ہر قسم کا جائز و ناجائز وسیلہ اختیار کر سکتے ہیں، کیوں ؟؟ اس لئے کہ ھدف وسیلہ کے جواز کا سبب ہے۔ اگر آپ کا ھدف کرسی یعنی اقتدار تک پہنچنا ہے تو آپ اس ھدف تک پہنچنے کیلئے کوئی بھی معروف یا غیر معروف ، انسانی ، غیر انسانی ، عادلانہ یا غیر عادلانہ وسیلہ اختیار کرسکتے ہیں اگر یہ وسیلہ اختیار نہیں کریں گے تو ھدف یعنی کرسی تک نہیں پہنچ سکتے۔ اگر کرسی تک پہنچنے کیلئے افراد کو خریدنا پڑجاۓ تو خرید لیں ، مخالفین کو زدوکوب کرنا پڑے، یہاں تک کے انکو قتل کرنے سے بھی دریغ نہ کریں ، اگر خود اپنے وعدوں اور زبان سے بھی پھرنا پڑے تو یوٹرن لے لیں کیونکہ ڈھٹائی کا وسیلہ اختیار کرنا ضروری ہو گیا ہے لہذا نظریہ میکاولینزم کے تحت آپ یہ وسیلہ اختیار کر سکتے ہیں۔

اس نظریہ کی عملی تطبیق کو ہم اپنی مملکت عزیز میں بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ نظریہ ضرورت کے تحت جو کہ حقیقی طور پر نظریہ میکاولینزم ہی ہے ، کے تحت ہمارے سیاستدان جو کچھ کرنا چاہیں کر گزرتے ہیں لیکن ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا اگر کوئی سوال یا اعتراض اٹھایا بھی جاۓ تو کہا جاتا ہے یہ اقدام نظریہ ضرورت کے تحت اٹھایا گیا۔ نظریہ ضرورت یا وہی نظریہ میکاولینزم کی امت اسلامی میں جس نے پہلی بار بنیاد رکھی وہ امیر شام معاویہ ابن ابی سفیان تھا۔ یعنی آج کل کی رائج سیاست کا بانی بھی امیر شام شمار ہوتا ہے یعنی اگر آپ کو اگر اقتدار تک پہنچنا ہے تو مملکت اسلامی میں فتنہ کھڑا کرنے میں کوئی مذائقہ نہیں، امت اسلامی میں جنگیں شروع کرنا کوئی مشکل نہیں ، وقت کے امام کے خلاف کھڑا ہو جانا ، قرآن کریم کو اقتدار کا وسیلہ قرار دینا کوئی مسئلہ نہیں۔ کیونکہ نظریہ ضرورت کہتا ہے کہ یہ سب کام ضرورت پڑنے پر انجام دئیے جا رہے ہیں اور جب ضرورت پڑے تو سب جائز ہے ، نظریہ میکاولینزم کہتا ہے کہ یہ سب ناجائز وسیلہ اختیار کرنا درست ہیں کیونکہ ھدف وسیلہ کو جواز فراہم کرتا ہے۔ سید شریف رضی صریح کرتے ہیں کہ امیرالمومنین ع کے پاس چند افراد آۓ اور آپ کو عرض کی کہ امیر شام افراد کو پیسے دے کر خرید لیتا ہے تو ہمیں بھی چاہئیے کہ معاشرے کے چیدہ چیدہ اہم افراد کو بیت المال سے خریدا جاۓ تاکہ مملکت اسلامی کی بنیاد کی مضبوطی کا سبب بنیں۔ امام ع نے ان کے جواب میں فرمایا کہ ہم ایسے افراد کو اپنے ساتھ ملا کر کسی دوسرے کا حق مار کر ان پر ظلم نہیں کر سکتے اور مال کو عدالت کیساتھ تقسیم کیا جاۓ گا اور پھر فرمایا کہ ایسے افراد دوست تو بن جاتے ہیں لیکن بعد میں جب انکو ہماری ضرورت نہیں رہتی بدترین دوست ثابت ہوتے ہیں۔

 

 


حوالہ:

۱۔ سید رضی، محمد بن حسین، نہج البلاغہ، خطبہ۱۲۴۔

 

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی