بصیرت اخبار

نہج البلاغہ حکمت ۱۷۲۔۱۷۳

Monday, 13 February 2023، 03:11 PM

(۱۷۲)

اَلنَّاسُ اَعْدَآءُ مَا جَهِلُوْا.

لوگ اس چیز کے دشمن ہوتے ہیں جسے نہیں جانتے۔


انسان جس علم و فن سے واقف ہوتا ہے اسے بڑی اہمیت دیتا ہے اور جس علم سے عاری ہوتا ہے اسے غیر اہم قرار دے کر اس کی تنقیص و مذمت کرتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ وہ یہ دیکھتا ہے کہ جس محفل میں اس علم و فن پر گفتگو ہوتی ہے اسے ناقابل اعتنا سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، جس سے وہ ایک طرح کی سبکی محسوس کرتا ہے اور یہ سبکی اس کیلئے اذیت کا باعث ہوتی ہے۔ اور انسان جس چیز سے بھی اذیت محسوس کرے گا اس سے طبعاً نفرت کرے گا اور اس سے بغض رکھے گا۔ چنانچہ افلاطون سے دریافت کیا گیا کہ: کیا وجہ ہے کہ نہ جاننے والا جاننے والے سے بغض رکھتا ہے، مگر جاننے والا نہ جاننے والے سے بغض و عناد نہیں رکھتا؟ اس نے کہا کہ: چونکہ نہ جاننے والا اپنے اندر ایک نقص محسوس کرتا ہے اور یہ گمان کرتا ہے کہ جاننے والا اس کی جہالت کی بنا پر اسے حقیر و پست سمجھتا ہو گا جس سے متاثر ہو کر وہ اس سے بغض رکھتا ہے اور جاننے والا چونکہ جہالت کے نقص سے بری ہوتا ہے، اس لئے وہ یہ تصور نہیں کرتا کہ نہ جاننے والا اسے حقیر سمجھتا ہوگا۔ اس لئے کوئی وجہ نہیں ہوتی کہ وہ اس سے بغض رکھے۔

(۱۷۳)

مَنِ اسْتَقْبَلَ وُجُوْهَ الْاٰرَآءِ عَرَفَ مَوَاقِعَ الْخَطَاِ.

جو شخص مختلف رایوں کا سامنا کرتا ہے وہ خطا و لغزش کے مقامات کو پہچان لیتا ہے۔


balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی