بنو عباس اور بنی امیہ کی اہل بیت سے دشمنی
بنو عباس اور بنی امیہ جیسی حکومتوں کو اہلسنت کے آئمہ سے کوئی مسئلہ نہیں، لیکن اہل تشیع کے آئمہ سے دشمنی ہے۔۔۔۔۔۔ وجہ کیا ہے؟؟
رہبر معظم امام خامنہ ای:
دین کو قائم کرنا ذمہ داری ہے۔ دین کی حاکمیت قائم کرنا تمام ادیان کا ہدف رہا ہے۔ قرآن کریم میں انبیاء کرام کی بعثت کا ہدف اس طرح سے بیان ہوا ہے:
لیقوم الناس بالقسط
قسط و عدل کا قیام حاکمیت الہی کا قیام الہی ادیان کا ہدف ہے۔
ہمارے تمام آئمہ معصومین علیہم السلام کو تمام مصیبتیں اور زجر اسی لئے اٹھانا پڑا کہ وہ حاکمیت الہی کا احیاء کرنا چاہتے تھے۔ ورنہ امام باقر و امام صادق علیہما السلام اگر ایک کونے میں بیٹھ کر چار افراد کو فقہی مسئلہ بیان کرنے بیٹھے ہوتے تو پھر تو ان سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ خود امام صادق علیہ السلام ایک روایت میں بیان کرتے ہیں:
ھذا ابو حنیفه له اصحاب و هذا الحسن البصری له اصحاب
ابو حنیفہ کے بھی شاگرد ہیں اور حسن بصری کے بھی اصحاب ہیں لیکن ان سے تو کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے؟ بھلا کیوں؟
اس لئے کہ دشمن کو پتہ ہے یہ دونوں امت کی امامت کے دعوے دار نہیں ہیں؟ جبکہ حضرت امت کی زعامت و امامت کا ادعا کرتے ہیں ابو حنیفہ نے ایسا دعوی کبھی نہیں کیا تھا۔ اہل سنت کے تمام بڑے محدث و فقہاء امامت کا ادعا نہیں کرتے تھے ان سب کے امام منصور عباسی، عبدالملک اور ہارون تھے۔
حوالہ جات:
۱۔ حدید: ۲۵۔
۲۔ شیخ کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، کتاب الایمان والکفر، باب الکتمان، ح۵۔
۳- خامنہ ای، سید علی، ولایت و حکومت، صفحہ ۶۶۔