بصیرت اخبار

۷۹ مطلب با موضوع «امام خامنہ ای» ثبت شده است

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

’’سیاست، اگر اخلاقیات سے جدا نہ ہو، اگر اسے معنویت سے سیراب کیا جاۓ، تو کمال کا ذریعہ ہے اور اس سیاست سے جو کوئی بھی روبرو ہوگا اسے یہ سیاست جنت کی طرف ہدایت کرے گی۔ لیکن اگر سیاست کو اخلاقیات اور معنویت سے الگ کر دیا گیا تو یہ سیاست ہر قیمت پر قدرت کو حاصل کرنے کا ایک وسیلہ بن جاۓ گی، وسیلہ بن جاۓ گی مال و متاع جمع کرنے اور اپنے دنیوی امور کو بہتر کرنے کا۔ دین کو سیاست سے الگ کرنے کے خطرات میں سے ایک خطرہ جسے بعض لوگ ہمیشہ اسلامی دنیا میں فروغ دیتے رہے ہیں، یہی ہے کہ جب سیاست کو دین سے الگ کیا جائے گا تو وہ اخلاقیات اور معنویت بھی سے الگ ہوجائے گی۔‘‘(۱)

اور خدانخواستہ اگر سیاست سے اخلاقیات اور معنویت کو نکال دیا گیا تو وہی ہوگا جو علامہ اقبالؒ نے فرمایا:

 

جلال پادشاہی ہو یا جمہوری تماشا ہو

جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی

 

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 03 January 22 ، 16:05
عون نقوی

رہبر معظم فرماتے ہیں کہ تقوی انسان کی زندگی کے ہر شعبے میں ہے

انفرادی زندگی میں تقوی یعنی:

ہر شخص کو کوشش کرنی چاہئے کہ اپنے اور خدا کے درمیان حق اور صلاح کے راستے پر چلے خطا کا مرتکب نہ ہو اور ٹیڑھے راستے پر مت چلے۔

سیاسی میدان میں تقوی یعنی: 

جو بھی سیاست سے وابستہ ہو وہ سیاسی معاملات کو دیانتداری، دلسوزی اور دردمندی سے نمٹانے کی کوشش کرے۔ باالفاظ دیگر سیاسی تقویٰ یعنی انسان کو سیاست کے میدان میں ایمانداری سے کام کرنا ہے۔

اقتصادی میدان میں تقوی یعنی:

اگر ایک شخص کو روزی کمانے کے لیے معاش کی تلاش کرنی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے ماحول کو بھی ترقی دینی ہے تو اسے صحیح راستے کا انتخاب کرنا چاہیے، یہ اقتصادی تقوی ہے۔

اجتماعی زندگی میں تقوی یعنی:

یعنی مختلف ماحول میں لوگوں کے ساتھ انصاف اور تقویٰ، امانت داری اور دیانت کے ساتھ پیش آنا، کسی سے خیانت نہ کرنا۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 January 22 ، 21:28
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی:

سیاست کا مطلب عوام فریبی، (حریف سیاستدان کے خلاف) الزام تراشی، دھوکہ بازی اور جھوٹے وعدے دینا نہیں۔ یہ کام اسلام میں ناپسندیدہ ہیں۔ سیاست کا مطلب ہے معاشرے کی درست روش پر مدیریت کرنا۔ یہ کام دین کا حصہ ہے۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 31 December 21 ، 16:54
عون نقوی

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

دین کو سیاست سے جدا سمجھنے کا نظریہ جو کہ اسلام اور قرآن کو منزوی کرنے کی دشمنوں کی دیرینہ سازش ہے، اس کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔ استعماری اور استکباری سازشوں کے مقابلے میں تمام اسلامی ممالک میں دین کو غالب کرنے لیے تمام مسلم اقوام کا عمومی سبق سمجھا جانا چاہیے۔

فارسی متن

جدایی دین از سیاست که توطئه‌ی دیرین دشمنان برای منزوی کردن اسلام و قرآن است، باید با شدت محکوم شود و به میدان آمدن دین در همه‌ی کشورهای اسلامی در مقابله با سیاستهای استعماری و استکباری، باید درس عمومی ملتهای مسلمان شمرده شود.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 December 21 ، 20:25
عون نقوی

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

ہمارے یہاں بعض لوگ دین کو ایک ذاتی(personal) حد تک اور ایک ایسے رابطے کے طور پر مانتے ہیں جو صرف دل کی گہرائیوں میں انسان اور خدا کا آپس میں ارتباط ہے۔ دین کی سیاست میں دخالت، دین کی حکومت، اور لوگوں کی مدیریت کے لیے دین کو موزوں نہیں سمجھتے۔ ان کے بقول ہم دین کے قائل ہیں لیکن یہ کونسا دین ہے اس کا نہیں علم! جس دین کی رسول اللہ ﷺ نے تبلیغ کی اور اپنی تبلیغ کی ابتدائی ترین فعالیتوں میں، بعثت کے دوران جن شعاروں کو بلند کیا ان کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کو مکہ سے ہجرت کرنا پڑ گئی، اور مدینہ جا کر نظام اسلامی ایجاد کیا۔ ورنہ جو رسول اللہ ﷺ نے شعار بلند کیے انکا  کوئی اور مطلب نہیں بنتا۔ سب سے پہلا شعار توحید کا شعار تھا وہ توحید کہ جس کی رسول اللہ ﷺ نے ترویج کی، یہ وہ توحید تھی جس نے معاشرے میں تبعیضی نظام کی نفی کی۔ یہ وہ توحید تھی کہ جس نے غلاموں کو اپنے آقاؤں کے خلاف کھڑا کر دیا، یہ وہ توحید تھی کہ جس سے باایمان اور پُر احساس نوجوان اپنے ہی باپ داداؤں کی غلط رسومات ، برے کاموں، اور انحرافی نظریات کے خلاف اٹھ کھڑے ہوۓ۔ یہ وہ توحید نہیں تھی جو دل کی گہرائیوں میں فردی اور قلبی عقیدہ ہے (کہ جس کے آج کل ہم مسلمان قائل ہیں۔) بلکہ یہ وہ توحید تھی کہ جس کا پرچم بلند کر کے اس کے نظام کے اندر ایک معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ یعنی وہی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کا دور۔ اس توحید نے مسلمانوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور وہاں جا کر توحید کے ذیل میں مسلمانوں نے اسلامی نظام تشکیل دیا۔ رسول اللہﷺ نے مدینہ پہنچ کر سب سے پہلے حکومت تشکیل دی، اب جو شخص کہتا ہے کہ میں محمد بن عبداللہ ﷺ کے دین کو قبول کرتا ہوں، لیکن ان کی ہجرت، ان کی حکومت، ان کی ولایت، اور ان کے اقتدار کو قبول نہیں کرتا، نہیں معلوم اس نے اپنے دین کی کیسے توجیہ کی ہوئی ہے؟(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 December 21 ، 20:15
عون نقوی