بصیرت اخبار

۷۹ مطلب با موضوع «امام خامنہ ای» ثبت شده است

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی:

ہمارے گھر میں سب افراد بغیر کسی استثناء کے (سب بڑے چھوٹے) مطالعہ کرتے ہوۓ سوتے ہیں خود میں بھی رات کو سونے سے پہلے مطالعہ کرتا ہوں۔ اس لیے نہیں کہ چلو نیند نہیں آ رہی تو مطالعہ کر لیں تاکہ نیند آنے لگے۔ ہمارے گھر میں تمام افراد کے ہاتھ میں کتاب ہوتی ہے اس سے پہلے کہ وہ سونے لگیں پہلے مطالعہ کر کے سوتے ہیں میری خواہش ہے کہ ہر ایرانی گھرانے میں یہ رواج پیدا ہو میری آپ سے یہ توقع ہے۔ 

متن اصلی:

در منزل خودِ من، همه افراد، بدون استثنا، هرشب در حال مطالعه خوابشان مى‌برد. خود من هم همین‌طورم. نه این‌که حالا وسط مطالعه خوابم ببرد. مطالعه مى‌کنم؛ تا خوابم مى‌آید، کتاب را مى‌گذارم و مى‌خوابم. همه افراد خانه ما، وقتى مى‌خواهند بخوابند حتماً یک کتاب کنار دستشان است. من فکر مى‌کنم که همه خانواده‌هاى ایرانى باید این‌گونه باشند. توقّع من، این است.

حوالہ:

سائٹ نوجوان خامنہ ای

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 12:34
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی:


تاریخ میں ظالموں کے خلاف بہت سے لوگوں نے قیام کیا لیکن امام حسین علیہ السلام کا قیام اپنی خصوصیات کے ساتھ بے مثل و بے نظیر ہے، وقت کا ذلیل ترین حاکم اپنی تمام قساوت و وقاحت میں روز بروز اضافہ کررہا ہے اور اس کو روکنے ٹوکنے یا سمجھانے کی کسی میں جرات نہیں، معاشرے میں اس قدر وحشت ہے کہ وہ لوگ جو امربالمعروف و نہی از منکر کرتے تھے وہ بھی نہیں چاہتے کہ کسی کا سامنا کریں. عبداللہ بن زبیر جیسے جسور ترین لوگ بھی جو حکمرانوں کے خلاف کافی گستاخ تھے اس وقت کھل کر یزید کا سامنا کرنے سے گریز کررہے ہیں، اسی طرح عبداللہ بن جعفر ہیں آپ امیرالمومنین علی علیہ السلام کے داماد و جناب زینب سلام اللہ علیہا کے شوہر بھی اس کوشش میں ہیں کہ سرکاری معاملات میں مداخلت یا مخالفت کرنے سے گریز کریں، اس قدر لوگ اور معاشرہ تحت فشار ہے.

عبداللہ بن عباس جیسے افراد معاشرے سے کنارہ گیری کررہے ہیں اور گوشہ نشین ہوگئے، یہ لوگ معمولی افراد نہیں تھے یہ بنی ہاشم کے برجستہ ترین لوگ ہیں اور اہل زبان تھے جن کا ماضی افتخارات سے بھرا ہے لیکن اس ماحول میں کسی کی جرات نہیں ہو رہی تھی کہ وہ آئیں اور حکومت یزید کے خلاف لوگوں کو تیار کریں. نہ صرف شام بلکہ مدینہ جو اصحاب سے بھرا ہوا تھا یزید کے خلاف سکوت اختیار کئے ہوئے تھا.ایسے وقت میں امام حسین علیہ السلام وقت کی سلطنت کو توڑنے کے لئے حرکت میں آتے ہیں لیکن یہ تحریک قدرت کے حصول کے لیے نہیں تھی جیسا کہ خود امام نے بھی فرمایا کہ "ما خرجت اشرا و لا بطرا و لا ظالما ولا مفسدا" اس قیام کا مقصد معروف کا زندہ کرنا اور منکرات کو ختم کرنا تھا۔

حوالہ:

آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 20 August 21 ، 10:37
عون نقوی

رہبر معظم سید علی خامنہ ای دام ظلہ العالی:

  اگر زمانہ غیبت میں فقیہ کی حکومت اور ولایت فقیہ کا نظام نہ ہو تو پھر جو بھی حکومت ہوگی وہ طاغوت کی حکومت ہے۔ دنیا میں دو قسم کی حکومتیں ہیں یا الہی حکومتیں ہیں یا طاغوتی حکومتیں ہیں، اگر کوئی حکومت خدا کے اذن سے نہ بنے، اگر کسی ملک کے صدر یا وزیر کو فقیہ نائب امام منصوب نہ کرے تو اس کی حکومت غیر مشروع ہے۔ اور جب غیر مشروع ہے تو طاغوتی حکومت ہے، ایسے وزیر یا صدر کی اطاعت کرنا طاغوت کی اطاعت کے مترادف ہے۔

حوالہ:

نگاہی بہ نظریہ ہای انتظار، ص۱۴–١٥۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 August 21 ، 12:45
عون نقوی

رہبر معظم سید علی خامنہ ای دام ظلہ العالی:


غدیر کا مسئلہ حکومت بنانے کا مسئلہ ہے کیونکہ ولایتِ حکومتی (سیاسی) میں منصب پر فائز کیا جا سکتا ہے. جبکہ معنوی مقامات قابل منصب نہیں ہیں. ولایتِ معنوی ایسی چیز نہیں ہے کہ اس پر منصوب کرنے سے ایک مقام حاصل ہو جائے. البتہ امام علی ع بلند ترین معنوی مقامات پر فائز تھے اور جامع شخصیت کے مالک تھے جس کی وجہ سے نبی اکرم ص نے امام علی ع کو (اسلامی ریاست اور امت اسلامیہ پر حاکم اور) حکومت پر منصوب کیا....  حدیث غدیر میں جس ولایت کا تذکرہ موجود ہے وہ بمعنی حکومت ہے نہ کہ بمعنی مقام معنوی، مسئلہِ غدیر مسئلہ حکومت ہے، مسئلہِ غدیر مسئلہ سیاست ہے۔

حوالہ:
کتاب: نگاہی بہ نظریہ ہای انتظار، رہبر معظم، ص۱۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 August 21 ، 11:43
عون نقوی