بصیرت اخبار

۱۷۵ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «امام علیؑ» ثبت شده است

جب طلحہ و زبیر کے تعاقب سے آپؑ کو روکا گیا اس موقع پر فرمایا

وَ اللَّهِ لاَ أَکُونُ کَالضَّبُعِ تَنَامُ عَلَی طُولِ اللَّدْمِ حَتَّی یَصِلَ إِلَیْهَا طَالِبُهَا وَ یَخْتِلَهَا رَاصِدُهَا وَ لَکِنِّی أَضْرِبُ بِالْمُقْبِلِ إِلَی الْحَقِّ الْمُدْبِرَ عَنْهُ وَ بِالسَّامِعِ الْمُطِیعِ الْعَاصِیَ الْمُرِیبَ أَبَداً حَتَّی یَأْتِیَ عَلَیَّ یَوْمِی فَوَاللَّهِ مَا زِلْتُ مَدْفُوعاً عَنْ حَقِّی مُسْتَأْثَراً عَلَیَّ مُنْذُ قَبَضَ اللَّهُ نَبِیَّهُ صلی الله علیه وسلم حَتَّی یَوْمِ النَّاسِ هَذَا.

خدا کی قسم! میں اس بجّو کی طرح ہوں گا جو لگاتار کھٹکھٹاۓ جانے سے سوتا ہوا بن جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کا طلبگار(شکاری) اس تک پہنچ جاتا ہے اور گھات لگا کر بیٹھنے والا اس پر اچانک قابو پا لیتا ہے۔ بلکہ میں تو حق کی طرف بڑھنے والوں اور گوش پر آواز اطاعت شعاروں کو لے کر ان خطاؤں شک میں پڑنے والوں پر اپنی تلوار چلاتا رہوں گا، یہاں تک کہ میری موت کا دن آجاۓ۔ خدا کی قسم! جب سے اللہ نے اپنے رسولﷺ کو دنیا سے اٹھایا۔ برابر دوسروں کو مجھ پر مقدم کیا گیا اور مجھے میرے حق سے محروم رکھا گیا۔

حوالہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 13:29
عون نقوی

صفین سے پلٹنے کے بعد فرمایا

أَحْمَدُهُ اسْتِتْمَاماً لِنِعْمَتِهِ وَ اسْتِسْلاَماً لِعِزَّتِهِ وَ اسْتِعْصَاماً مِنْ مَعْصِیَتِهِ وَ أَسْتَعِینُهُ فَاقَهً إِلَی کِفَایَتِهِ إِنَّهُ لاَ یَضِلُّ مَنْ هَدَاهُ وَ لاَ یَئِلُ مَنْ عَادَاهُ وَ لاَ یَفْتَقِرُ مَنْ کَفَاهُ فَإِنَّهُ أَرْجَحُ مَا وُزِنَ وَ أَفْضَلُ مَا خُزِنَ وَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ شَهَادَهً مُمْتَحَناً إِخْلاَصُهَا مُعْتَقَداً مُصَاصُهَا نَتَمَسَّکُ بِهَا أَبَداً مَا أَبْقَانَا وَ نَدَّخِرُهَا لِأَهَاوِیلِ مَا یَلْقَانَا فَإِنَّهَا عَزِیمَهُ الْإِیمَانِ وَ فَاتِحَهُ الْإِحْسَانِ وَ مَرْضَاهُ الرَّحْمَنِ وَ مَدْحَرَهُ الشَّیْطَانِ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالدِّینِ الْمَشْهُورِ وَ الْعَلَمِ الْمَأْثُورِ - وَ الْکِتَابِ الْمَسْطُورِ وَ النُّورِ السَّاطِعِ وَ الضِّیَاءِ اللاَّمِعِ وَ الْأَمْرِ الصَّادِعِ إِزَاحَهً لِلشُّبُهَاتِ وَ احْتِجَاجاً بِالْبَیِّنَاتِ وَ تَحْذِیراً بِالْآیَاتِ وَ تَخْوِیفاً بِالْمَثُلاَتِ وَ النَّاسُ فِی فِتَنٍ انْجَذَمَ فِیهَا حَبْلُ الدِّینِ وَ تَزَعْزَعَتْ سَوَارِی الْیَقِینِ وَ اختَلَفَ النّجرُ وَ تَشَتّتَ الأَمرُ وَ ضَاقَ المَخرَجُ وَ عمَیِ َ المَصدَرُ فَالهُدَی خَامِلٌ وَ العَمَی شَامِلٌ عصُیِ َ الرّحمَنُ وَ نُصِرَ الشّیطَانُ وَ خُذِلَ الإِیمَانُ فَانهَارَت دَعَائِمُهُ وَ تَنَکّرَت مَعَالِمُهُ وَ دَرَسَت سُبُلُهُ وَ عَفَتْ شُرُکُهُ أَطَاعُوا الشَّیْطَانَ فَسَلَکُوا مَسَالِکَهُ وَ وَرَدُوا مَنَاهِلَهُ بِهِمْ سَارَتْ أَعْلاَمُهُ وَ قَامَ لِوَاؤُهُ فِی فِتَنٍ دَاسَتْهُمْ بِأَخْفَافِهَا وَ وَطِئَتْهُمْ بِأَظْلاَفِهَا وَ قَامَتْ عَلَی سَنَابِکِهَا فَهُمْ فِیهَا تَائِهُونَ حَائِرُونَ جَاهِلُونَ مَفْتُونُونَ فِی خَیْرِ دَارٍ وَ شَرِّ جِیرَانٍ نَوْمُهُمْ سُهُودٌ وَ کُحْلُهُمْ دُمُوعٌ بِأَرْضٍ عَالِمُهَا مُلْجَمٌ وَ جَاهِلُهَا مُکْرَمٌ.

و منها یعنی آل النبی علیه الصلاه و السلام

هُمْ مَوْضِعُ سِرِّهِ وَ لَجَأُ أَمْرِهِ وَ عَیْبَهُ عِلْمِهِ وَ مَوْئِلُ حُکْمِهِ وَ کُهُوفُ کُتُبِهِ وَ جِبَالُ دِینِهِ بِهِمْ أَقَامَ انْحِنَاءَ ظَهْرِهِ وَ أَذْهَبَ ارْتِعَادَ فَرَائِصِهِ.

و منها یعنی قوما آخرین

زَرَعُوا الْفُجُورَ وَ سَقَوْهُ الْغُرُورَ وَ حَصَدُوا الثُّبُورَ لاَ یُقَاسُ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّهِ أَحَدٌ وَ لاَ یُسَوَّی بِهِمْ مَنْ جَرَتْ نِعْمَتُهُمْ عَلَیْهِ أَبَداً هُمْ أَسَاسُ الدِّینِ وَ عِمَادُ الْیَقِینِ إِلَیْهِمْ یَفِیءُ الْغَالِی وَ بِهِمْ یُلْحَقُ التَّالِی وَ لَهُمْ خَصَائِصُ حَقِّ الْوِلاَیَهِ وَ فِیهِمُ الْوَصِیَّهُ وَ الْوِرَاثَهُ الْآنَ إِذْ رَجَعَ الْحَقُّ إِلَی أَهْلِهِ وَ نُقِلَ إِلَی مُنْتَقَلِهِ.

اللہ کی حمد و ثنا کرتا ہوں، اس کی نعمتوں کی تکمیل چاہنے، اس کی عزت و جلال کے آگے سر جھکانے اور اس کی معصیت سے حفاظت حاصل کرنے کے لیے اور اس سے مدد مانگتا ہوں، اس کی کفایت و دستگیری کا محتاج ہونے کی وجہ سے۔ جسے وہ ہدایت کرے وہ گمراہ نہیں ہوتا، جسے وہ دشمن رکھے، اسے کوئی ٹھکانہ نہیں ملتا، جس کا وہ کفیل ہو، وہ کسی کا محتاج نہیں رہتا یہ(حمد اور طلب امداد) وہ ہے جس کا ہر وزن میں آنے والی چیز سے پلہ بھاری ہے اور ہر گنج گراں مایہ سے بہتر و برتر ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو یکتا و لا شریک ہے ایسی گواہی جس کا خلوص پرکھا جا چکا ہے اور جس کا نچوڑ بغیر کسی شائبے کے دل کا عقیدہ بن چکا ہے۔ زندگی بھر ہم اسی سے وابستہ رہیں گے اور اسی کو پیش آنے والے خطرات کے لیے ذخیرہ بنا کر رکھیں گے۔ یہی گواہی ایمان کی مضبوط بنیاد اور حسن عمل کا پہلا قدم اور اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ اور شیطان کی دوری کا سبب ہے اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کے عبد اور رسول ہیں۔ جنہیں شہرت یافتہ دین، منقول شدہ نشان، لکھی ہوئی کتاب، ضوفشاں نور، چمکتی ہوئی روشنی اور فیصلہ کن امر کے ساتھ بھیجا تاکہ شکوک و شبہات کا ازالہ کیا جاۓ اور دلائل(کے زور) سے حجت تمام کی جاۓ۔ آیتوں کے ذریعے ڈرایا جاۓ اور عقوبتوں سے خوفزدہ کیا جاۓ(اس وقت حالت یہ تھی کہ) لوگ ایسے فتنوں میں مبتلا تھے جہاں دین کے بندھن شکستہ، یقین کے ستون متزلزل، اصول مختلف اور حالات پراگندہ تھے۔ نکلنے کی راہیں تنگ و تاریک تھیں۔ ہدایت گمنام اور ضلالت ہمہ گیر تھی۔ (کھلے خزانوں) اللہ کی مخالفت ہوتی تھی اور شیطان کو مدد دی جا رہی تھی، ایمان بے سہارا تھا۔ چنانچہ اس کے ستون گر گئے، اس کے نشان تک پہچاننے میں نہ آتے تھے۔ اس کے راستے مٹ مٹا گئے اور شاہراہیں اجڑ گئیں، وہ شیطان کے پیچھے لگ کر اس کی راہوں پر چلنے لگے اور اس کے گھاٹ پر اتر پڑے۔ انہی کی وجہ سے اس کے پھریرے ہر طرف لہرانے لگے تھے۔ ایسے فتنوں میں جو انہیں اپنے سموں سے روندتے اور اپنے کھروں سے کچلتے تھے اور اپنے پنجوں کے بل مضبوطی سے کھڑے ہوۓ تھے۔ تو وہ لوگ ان میں حیران و سرگرداں، جاہل و فریب خوردہ تھے۔ ایک ایسے گھر میں جو خود اچھا، مگر اس کے بسنے والے برے تھے۔ جہاں نیند کی بجاۓ بیداری اور سرمے کی جگہ آنسو تھے۔ اس سر زمین پر عالم کے منہ میں لگام تھی اور جاہل معزز و سرفراز تھا۔

اسی خطبے کا حصہ جو اہلبیت نبیؑ سے متعلق ہے

وہ سرّ خدا کے امین اور اس کےدین کی پناہ گاہ ہیں۔ علم الہی کے مخزن اور حکمتوں کے مرجع ہیں۔ کتب(آسمانی) کی گھاٹیاں اور دین کے پہاڑ ہیں۔ انہی کے ذریعے اللہ نے اس کی پشت کا خم سیدھا کیا اور اس کے پہلوؤں سے ضعف کی کپکپی دور کی۔

اسی خطبے کا ایک حصہ جو دوسروں کے متعلق ہے

انہوں نے فسق و فجور کی کاشت کی غفلت و فریب کے پانی سے اسے سینچا اور اس سے ہلاکت کی جنس حاصل کی۔ اس امت میں کسی کو آل محمدﷺ پر قیاس نہیں کیا جاسکتا، جن لوگوں پر ان کے احسانات ہمیشہ جاری رہے ہوں، وہ ان کے برابر نہیں ہو سکتے۔ وہ دین کی بنیاد اور یقین کے ستون ہیں۔ آگے بڑھ جانے والے کو ان کی طرف پلٹ کر آنا ہے اور پیچھے رہ جانے والے کو ان سے آکر ملنا ہے۔ حق ولایت کی خصوصیات انہی کے لیے ہیں اور انہی کے بارے میں ’’پیغمبر کی‘‘ وصیت اور انہی کے لیے (نبیؐ کی) وراثت ہے۔ اب یہ وقت وہ ہے کہ حق اپنے اہل کی طرف پلٹ آیا اور اپنی صحیح جگہ پر منتقل ہو گیا۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۲۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 10:38
عون نقوی

رسول اللہ ﷺ نے جب علانیہ تبلیغ اسلام کا آغاز کیا تو قریش کو حضرت ابو طالبؑ کا تھوڑا بہت پاس و لحاظ تھا انہوں نت براہ راست مزاحمت کرنے کے بجاۓ اپنے لڑکوں کو یہ سکھایا کہ وہ آنحضرت ﷺ کو جہاں پائیں ان کو ستائیں اور ان پر اینٹ پتھر برسائیں تاکہ وہ تنگ آ کر بت پرستی کے خلاف کہنا چھوڑ دیں اور اسلام کی تبلیغ سے کنارہ کش ہو کر گھر میں بیٹھ جائیں۔ چنانچہ جب رسول  اللہ ﷺ گھر سے باہر نکلتے تو قریش کے لڑکے پیچھے لگ جاتے کوئی خس و خاشاک پھینکتا اور کوئی اینٹ پتھر مارتا، آنحضرت ﷺ آزردہ خاطر ہوتے اذیتیں برداشت کرتے مگر زبان سے کچھ نہ کہتے اور نہ کچھ کہنے کا محل تھا، اس لیے کہ بچوں سے الجھنا اور ان کے منہ لگنا کسی بھی سنجیدہ انسان کو زیب نہیں دیتا۔ ایک مرتبہ امام علیؑ نے آپ کے جسم مبارک پر چوٹوں کے نشانات دیکھے تو پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ یہ آپ کے جسم پر نشانات کیسے ہیں؟
رسول اللہ ﷺ نے بھر آئی آواز میں فرمایا کہ اے علی! قریش خود تو سامنے نہیں آتے اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ وہ مجھے جہاں پائیں تنگ کریں، میں جب بھی گھر سے باہر نکلتا ہوں تو وہ گلیوں اور بازاروں میں جمع ہو کر ڈھیلے پھینکتے اور پتھر برساتے ہیں۔ یہ انہیں چوٹوں کے نشانات ہیں۔ امام علیؑ نے یہ سنا تو بے چین ہو کر کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ آئندہ آپ تنہا کہیں نہ جائیں جہاں جانا ہو مجھے ساتھ لے جائیں۔ آپ تو ان بچوں کا مقابلہ کرنے سے رہے مگر میں تو بچہ ہوں میں انہیں اینٹ کا جواب پتھر سے دوں گا اور آئندہ انہیں جرات نہ ہوگی کہ وہ آپ کو اذیت دیں یا راستہ روکیں۔
دوسرے دن رسول اللہ ﷺ گھر سے نکلے تو علیؑ بھی ساتھ لے لیا۔ قریش کے لڑکے حسب عادت ہجوم کر کے آگے بڑھے دیکھا کہ آگے عیؑ کھڑے ہیں وہ بچے بھی علیؑ کے سن و سال کے ہوں گے انہیں اپنے ہمسن کے مقابلے میں تو بڑی جرات دکھانا چاہیے تھی مگر علیؑ کے بگڑے ہوۓ تیور دیکھ کر جھجکے۔ پھر ہمت کر کے آگے بڑھے ادھر علیؑ نے اپنی آستینیں الٹیں اور بپھرے ہوۓ شیر کی طرح ان پر ٹوٹ پڑے۔ کسی کا بازو توڑا کسی کا سر پھوڑا کسی کو زمین پر پٹخا او رکسی کو پیروں تلے روند دیا۔ بچوں کا ہجوم اپنے ہی سن و سال کے ایک بچے سے پٹ پٹا بھاگ کھڑا ہوا اور اپنے بڑوں سے فریاد کی کہ ’’قضمنا علی‘‘ علیؑ نے ہمیں بری طرح سے پیٹا ہے۔ مگر بڑوں کو بھی جرات نہ ہو سکی کہ فرزند ابو طالبؑ سے کچھ کہیں اس لیے کہ ہ سب کچھ انہی کے ایما پر ہوتا تھا۔ اس دن کے بعد بچوں کو بھی ہوش آگیا اور جب وہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ علیؑ کو دیکھتے تو کہیں دبک کر بیٹھ جاتے یا ادھر ادھر منتشر ہو جاتے۔ اس واقعہ کے بعد علیؑ کو قضیم کے لقب سے یاد کیا جانے لگا۔ جس کے معنی ہیں ہڈی پسلی توڑ دینے والا۔

 حوالہ:
 علامہ مفتی جعفر حسین، سیرت امیرالمومنینؑ، ص ۱۴۶۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 August 21 ، 13:03
عون نقوی

شہید مرتضیٰ مطہری رحمۃ اللہ علیہ:

بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ علیؑ ہر میدان کے مرد تھے لیکن ایک اچھے سیاستدان نہیں تھے،  صاحبِ علم، باعمل، باتقوی، انسانیت دوست ، باتدبیر و بہت بڑے خطیب تھے لیکن ان کے اندر ایک بہت بڑا عیب یہ تھا کہ سیاست کے گُر نہیں جانتے تھے، ذرہ برابر بھی انعطاف نہیں رکھتے تھے اور سیاسی مصلحتوں سے کام نہیں لیتے تھے۔ ایک سمجھدار سیاستدان وہ ہوتا ہے جو ایک جگہ جھوٹ بولتا ہے ، جھوٹے وعدے دیتا ہے اور بعد میں بے شک عمل نہیں کرتا، مصلحت کو دیکھتے ہوۓ کسی غیر مردانہ معاہدے پر دستخط کر لیتا ہے اور بعد میں یوٹرن لے لیتا ہے۔ اسلام میں یہی تو مسئلہ ہے کہ بہت خشک ہے لچکدار نہیں ہے ، زمانے کے ساتھ نہیں چلتا بلکہ اصولوں کو لے کر چلتا ہے اگر آج کے دور میں کوئی سیاستدان اسلامی اصولوں کے مطابق سیاست کرنے لگ جاۓ تو اسے کوئی بھی سیاستدان نہیں کہے گا۔

حوالہ:

مطہری، مرتضی، اسلام و نیازہای زمان، ج۱، ص۲۲ً۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 August 21 ، 12:57
عون نقوی

یہ مشہور و معروف دعاؤں میں سے ہے اور علامہ مجلسی فرماتے ہیں کہ یہ بہترین دعاؤں میں سے ایک ہے اور یہ حضرت خضرؑ کی دعا ہے۔ امیرالمومنینؑ نے یہ دعا، کمیل بن زیاد کو تعلیم فرمائی تھی جو حضرتؑ کے اصحاب خاص میں سے ہیں یہ دعا شب نیمہ شعبان اور ہر شب جمعہ میں پڑھی جاتی ہے۔ جو شر دشمنان سے تحفظ، وسعت و فراوانی رزق اور گناہوں کی مغفرت کا موجب ہے۔ اس دعا کو شیخ و سید ہر دو بزرگوں نے نقل فرمایا ہے۔ میں اسے مصباح المتہجد سے نقل کر رہا ہوں اور وہ دعا شریف یہ ہے

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِرَحْمَتِکَ الَّتِی وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری رحمت کے ذریعے جوہر شی پر محیط ہے

وَبِقُوَّتِکَ الَّتِی قَھَرْتَ بِہا کُلَّ شَیْئٍ، وَخَضَعَ لَھَا کُلُّ شَیْئٍ، وَذَلَّ لَھَا کُلُّ شَیْئٍ

تیری قوت کے ذریعے جس سے تو نے ہر شی کو زیر نگیں کیا اور اس کے سامنے ہر شی جھکی ہوئی اور ہر شی زیر ہے

وَبِجَبَرُوتِکَ الَّتِی غَلَبْتَ بِھَا کُلَّ شَیْئٍ، وَبِعِزَّتِکَ الَّتِی لاَ یَقُومُ لَھَا شَیْئٌ

اور تیرے جبروت کے ذریعے جس سے توہر شی پر غالب ہے، تیری عزت کے ذریعے جسکے آگے کوئی چیز ٹھہرتی نہیں

وَ بِعَظَمَتِکَ الَّتِی مَلَأَتْ کُلَّ شَیْئٍ

تیری عظمت کے ذریعے جس نے ہر چیز کو پر کر دیا

وَ بِسُلْطانِکَ الَّذِی عَلاَ کُلَّ شَیْئٍ

تیری سلطنت کے ذریعے جو ہر چیز سے بلند ہے

وَ بِوَجْھِکَ الْباقِی بَعْدَ فَنَاءِ کُلِّ شَیْئٍ

تیری ذات کے واسطے سے جوہر چیز کی فنا کے بعد باقی رہے گی

وَبِأَسْمَائِکَ الَّتِی مَلأَتْ أَرْکَانَ کُلِّ شَیْئٍ

اورسوال کرتا ہوں تیرے ناموں کے ذریعے جنہوں نے ہر چیز کے اجزاء کو پُر کر رکھا ہے

وَبِعِلْمِکَ الَّذِی أَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ

تیرے علم کے ذریعے جس نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے

وَبِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی أَضَاءَ لَہُ کُلُّ شَیْئٍ

اور تیری ذات کے نور کے ذریعے جس سے ہر چیز روشن ہوئی ہے

یَا نُورُ یَا قُدُّوسُ، یَا أَوَّلَ الْاَوَّلِینَ ، وَیَا آخِرَ الْاَخِرِینَ

اے نور اے قدوس اے اولین میں سب سے اول اور اے آخرین میں سب سے آخر

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَھْتِکُ الْعِصَمَ

اے معبود میرے ان گناہوں کو معاف کر دے جو پردہ فاش کرتے ہیں

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُنْزِلُ النِّقَمَ

خدایا! میرے وہ گناہ معاف کر دے جن سے عذاب نازل ہوتا ہے

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُغَیِّرُ النِّعَمَ

خدایا میرے وہ گناہ بخش دے جن سے نعمتیں زائل ہوتی ہیں

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تَحْبِسُ الدُّعَاءَ

اے معبود! میرے وہ گناہ معاف فرما جو دعا کو روک لیتے ہیں

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیَ الذُّنُوبَ الَّتِی تُنْزِلُ الْبَلاَءَ

اے اللہ میرے وہ گناہ بخش دے جن سے بلائیں نازل ہوتی ہے

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی کُلَّ ذَنْبٍ أَذْنَبْتُۃُ وَکُلَّ خَطِیئَۃٍ أَخْطَأْتُھَا

اے خدا میرا ہر وہ گناہ معاف فرما جو میں نے کیا ہے اور ہر لغزش سے درگزر کر جو مجھ سے ہو ئی ہے

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِذِکْرِکَ، وَأَسْتَشْفِعُ بِکَ إلَی نَفْسِکَ وَأَسْأَلُکَ بِجُودِکَ أَنْ تُدْنِیَنِی مِنْ قُرْبِکَ، وَأَنْ تُوزِعَنِی شُکْرَکَ وَأَنْ تُلْھِمَنِی ذِکْرَکَ

اے اللہ میں تیرے ذکر کے ذریعے تیرا تقرب چاہتا ہوں اور تیری ذات کو تیرے حضور اپنا سفارشی بناتا ہوں تیرے جود کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنا قرب عطا فرما اور توفیق دے کہ تیرا شکر ادا کروں اور میری زبان پر اپنا ذکر جاری فرما

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ سُؤَالَ خَاضِعٍ مُتَذَلِّلٍ خَاشِعٍ أَنْ تُسامِحَنِی وَتَرْحَمَنِی وَتَجْعَلَنِی بِقِسْمِکَ رَاضِیاً قانِعاً، وَفِی جَمِیعِ الْاَحْوَالِ مُتَواضِعاً

اے اللہ میں سوال کرتا ہوں جھکے ہوئے گرے ہوئے ڈرے ہوئے کی طرح کہ مجھ سے چشم پوشی فرما مجھ پر رحمت کر اور مجھے اپنی تقدیر پر راضی و قانع اور ہر قسم کے حالات میں نرم خو رہنے والا بنا دے

اَللّٰھُمَّ وَ أَسْأَلُکَ سُؤَالَ مَنِ اشْتَدَّتْ فَاقَتُہُ، وَ أَنْزَلَ بِکَ عِنْدَ الشَّدایِدِ حَاجَتَہُ، وَعَظُمَ فِیَما عِنْدَکَ رَغْبَتُہُ

یااللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس شخص کیطرح جو سخت تنگی میں ہو سختیوں میں پڑا ہواپنی حاجت لے کر تیرے پاس آیا ہوں اور جو کچھ تیرے پاس ہے اس میں زیادہ رغبت رکھتا ہوں

اَللّٰھُمَّ عَظُمَ سُلْطَانُکَ وَعَلاَ مَکَانُکَ وَخَفِیَ مَکْرُکَ، وَظَھَرَ أَمْرُکَ وَغَلَبَ قَھْرُکَ وَجَرَتْ قُدْرَتُکَ وَلاَ یُمْکِنُ الْفِرارُ مِنْ حُکُومَتِکَ

اے اللہ تیری عظیم سلطلنت اور تیرا مقام بلند ہے تیری تدبیر پوشیدہ اور تیرا امر ظاہر ہے تیرا قہر غالب تیری قدرت کارگر ہے اور تیری حکومت سے فرار ممکن نہیں

اَللّٰھُمَّ لاَ أَجِدُ لِذُنُوبِی غَافِراً، وَلاَ لِقَبائِحِی سَاتِراً، وَلاَ لِشَیْئٍ مِنْ عَمَلِیَ الْقَبِیحِ بِالْحَسَنِ مُبَدِّلاً غَیْرَکَ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ

خداوندا میں تیرے سوا کسی کو نہیں پاتا جو میرے گناہ بخشنے والا میری برائیوں کو چھپانے والا اور میرے برے عمل کو نیکی میں بدل دینے والا ہو تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے اور حمد تیرے ہی لیے ہے

ظَلَمْتُ نَفْسِی، وَتَجَرَّأْتُ بِجَھْلِی، وَسَکَنْتُ إلَی قَدِیمِ ذِکْرِکَ لِی وَمَنِّکَ عَلَیَّ

میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا اپنی جہالت کی وجہ سے جرأت کی اور میں نے تیری قدیم یاد آوری اور اپنے لیے تیری بخشش پر بھروسہ کیا ہے

اَللّٰھُمَّ مَوْلاَیَ کَمْ مِنْ قَبِیحٍ سَتَرْتَہُ ، وَکَمْ مِنْ فَادِحٍ مِنَ الْبَلاَءِ أَقَلْتَہُ

اے اللہ میرے مولا کتنے ہی گناہوں کی تو نے پردہ پوشی کی اور کتنی ہی سخت بلاؤں سے مجھے بچالیا

وَکَمْ مِنْ عِثَارٍ وَقَیْتَہُ، وَکَمْ مِنْ مَکْرُوہٍ دَفَعْتَہُ

کتنی ہی لغزشیں معاف فرمائیں اور کتنی ہی برائیاں مجھ سے دور کیں تو نے

وَکَمْ مِنْ ثَنَاءِِ جَمِیلٍ لَسْتُ أَھْلاً لَہُ نَشَرْتَہُ

میری کتنی ہی تعریفیں عام کیں جن کا میں ہر گز اہل نہ تھا

اَللّٰھُمَّ عَظُمَ بَلاَئِی وَ أَفْرَطَ بِی سُوءُ حالِی وَقَصُرَتْ بِی أَعْمالِی، وَقَعَدَتْ بِی أَغْلالِی

اے معبود! میری مصیبت عظیم ہے بدحالی کچھ زیادہ ہی بڑھ چکی ہے میرے اعمال بہت کم ہیں، گناہوں کی زنجیر نے مجھے جکڑ لیا ہے

وَحَبَسَنِی عَنْ نَفْعِی بُعْدُ آمالِی، وَخَدَعَتْنِی الدُّنْیا بِغُرُورِھَا، وَنَفْسِی بِجِنایَتِھَا، وَمِطالِی

لمبی آرزوؤں نے مجھے اپنا قیدی بنا رکھا ہے دنیا نے دھوکہ بازی سے اور نفس نے جرائم اور حیلہ سازی سے مجھ کو فریب دیا ہے

یَا سَیِّدِی فَأَسْأَلُکَ بِعِزَّتِکَ أَنْ لاَ یَحْجُبَ عَنْکَ دُعائِی سُوءُ عَمَلِی وَفِعالِی

اے میرے آقا میں تیری عزت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میری بدعملی و بدکرداری میری دعا کو تجھ سے نہ روکے

وَلاَ تَفْضَحْنِی بِخَفِیِّ مَا اطَّلَعْتَ عَلَیْہِ مِنْ سِرِّی

اور تو مجھے میرے پوشیدہ کاموں سے رسوا نہ کرے جن میں تو میرے راز کو جانتا ہے

وَلاَ تُعاجِلْنِی بِالْعُقُوبَۃِ عَلی مَا عَمِلْتُہُ فِی خَلَواتِی مِنْ سُوءِ فِعْلِی وَ إسائَتِی

اور مجھے اس پر سزا دینے میں جلدی نہ کر جو میں نے خلوت میں غلط کام کیا برائی کی ہمیشہ

وَدَوامِ تَفْرِیطِی وَجَھَالَتِی، وَکَثْرَۃِ شَھَواتِی وَغَفْلَتِی

کوتاہی کی اس میں میری نادانی، خواہشوں کی کثرت اور غفلت بھی ہے

وَکُنِ اَللّٰھُمَّ بِعِزَّتِکَ لِی فِی کُلِّ الْاَحْوالِ رَؤُوفاً، وَعَلَیَّ فِی جَمِیعِ الْاُمُورِ عَطُوفاً

اور اے میرے اللہ تجھے اپنی عزت کا واسطہ میرے لیے ہر حال میں مہربان رہ اور تمام امور میں مجھ پر عنایت فرما

إلھِی وَرَبِّی مَنْ لِی غَیْرُکَ أَسْأَلُہُ کَشْفَ ضُرِّی، وَالنَّظَرَ فِی أَمْرِی

میرے معبود میرے رب تیرے سوا میرا کون ہے جس سے سوال کروں کہ میری تکلیف دور کر دے اور میرے معاملے پر نظر رکھ

إلھِی وَمَوْلایَ أَجْرَیْتَ عَلَیَّ حُکْماً اتَّبَعْتُ فِیہِ ھَویٰ نَفْسِی

میرے معبود اور میرے مولا تو نے میرے لیے حکم صادر فرمایا لیکن میں نے اس میں خواہش کا کہا مانا

وَلَمْ أَحْتَرِسْ فِیہِ مِنْ تَزْیِینِ عَدُوِّی، فَغَرَّنِی بِمَا أَھْوی وَ أَسْعَدَہُ عَلَی ذلِکَ الْقَضاءُ

اور میں دشمن کی فریب کاری سے بچ نہ سکا اس نے میری خواہشوں میں دھوکہ دیا اور وقت نے اسکا ساتھ دیا پس تو نے جو حکم صادر کیا

فَتَجاوَزْتُ بِما جَری عَلَیَّ مِنْ ذلِکَ بَعْضَ حُدُودِکَ، وَخالَفْتُ بَعْضَ أَوامِرِکَ

میں نے اس میں تیری بعض حدود کو توڑا اور تیرے بعض احکام کی مخالفت کی

فَلَکَ الحُجَّۃُ عَلَیَّ فِی جَمِیعِ ذلِکَ وَلاَ حُجَّۃَ لِی فِیما جَریٰ عَلَیَّ فِیہِ قَضَاؤُکَ، وَأَلْزَمَنِی حُکْمُکَ وَبَلاؤُکَ

پس اس معاملہ میں مجھ پر لازم ہے تیری حمد بجالانا اور میرے پاس کوئی حجت نہیں اس میں جو فیصلہ تو نے میرے لیے کیا ہے اور میرے لیے تیرا حکم اور تیری آزمائش لازم ہے

وَقَدْ أَتَیْتُکَ یَا إلھِی بَعْدَ تَقْصِیرِی وَ إسْرافِی عَلی نَفْسِی

اور اے اللہ میں تیرے حضور آیا ہوں جب کہ میں نے کو تاہی کی اور اپنے نفس پرزیادتی کی ہے

مُعْتَذِراً نادِماً مُنْکَسِراً مُسْتَقِیلاً مُسْتَغْفِراً مُنِیباً مُقِرّاً مُذْعِناً مُعْتَرِفاً

میں عذر خواہ و پشیماں،ہارا ہوا، معافی کا طالب، بخشش کا سوالی تائب گناہوں کا اقراری، سرنگوں اور اقبال جرم کرتا ہوں جو کچھ مجھ سے ہوا

لاَ أَجِدُ مَفَرّاً مِمَّا کَانَ مِنِّی وَلاَ مَفْزَعاً أَتَوَجَّہُ إلَیْہِ فِی أَمْرِی غَیْرَ قَبُولِکَ عُذْرِی وَ إدْخالِکَ إیَّایَ فِی سَعَۃٍ مِنْ رَحْمَتِکَ

نہ اس سے فرار کی راہ ہے نہ کوئی جا ئے پناہ کہ اپنے معاملے میں اسکی طرف توجہ کروںسوائے اسکے کہ تو میرا عذر قبول کر اور مجھے اپنی وسیع تر رحمت میں داخل کرلے

اَللّٰھُمَّ فَاقْبَلْ عُذْرِی وَارْحَمْ شِدَّۃَ ضُرِّی وَفُکَّنِی مِنْ شَدِّ وَثاقِی

اے معبود! بس میرا عذر قبول فرما میری سخت تکلیف پر رحم کر اور بھاری مشکل سے رہائی دے

یَا رَبِّ ارْحَمْ ضَعْفَ بَدَنِی وَرِقَّۃَ جِلْدِی وَدِقَّۃَ عَظْمِی

اے پروردگار میرے کمزور بدن، نازک جلد اور باریک ہڈیوں پر رحم فرما

یَا مَنْ بَدَأَ خَلْقِی وَذِکْرِی وَتَرْبِیَتِی وَبِرِّی وَتَغْذِیَتِی، ھَبْنِی لاِبْتِداءِ کَرَمِکَ وَسالِفِ بِرِّکَ بِی

اے وہ ذات جس نے میری خلقت ذکر، پرورش، نیکی اور غذا کا آغاز کیا اپنے پہلے کرم اور گزشتہ نیکی کے تحت مجھے معاف فرما

یَا إلھِی وَسَیِّدِی وَ رَبِّی أَتُراکَ مُعَذِّبِی بِنَارِکَ بَعْدَ تَوْحِیدِکَ

اے میرے معبودمیرے آقا اور میرے رب کیا میں یہ سمجھوں کہ تو مجھے اپنی آگ کا عذاب دے گا جبکہ تیری توحید کا معترف ہوں

وَبَعْدَ مَا انْطَوی عَلَیْہِ قَلْبِی مِنْ مَعْرِفَتِکَ

اسکے ساتھ میرا دل تیری معرفت سے لبریز ہے

وَلَھِجَ بِہِ لِسَانِی مِنْ ذِکْرِکَ

اور میری زبان تیرے ذکر میں لگی ہوئی ہے

وَاعْتَقَدَہُ ضَمِیرِی مِنْ حُبِّکَ

میرا ضمیر تیری محبت سے جڑا ہوا ہے

وَبَعْدَ صِدْقِ اعْتِرافِی وَدُعَائِی خَاضِعاً لِرُبُوبِیَّتِکَ

اور اپنے گناہوں کے سچے اعتراف اور تیری ربوبیت کے آگے میری عاجزانہ پکار کے بعد بھی تو مجھے عذاب دے گا

ھَیْھاتَ أَنْتَ أَکْرَمُ مِنْ أَنْ تُضَیِّعَ مَنْ رَبَّیْتَہُ أَوْ تُبَعِّدَ مَنْ أَدْنَیْتَہُ أَوْ تُشَرِّدَ مَنْ آوَیْتَہُ أَوْ تُسَلِّمَ إلَی الْبَلاَءِ مَنْ کَفَیْتَہُ وَرَحِمْتَہُ

ہرگز نہیں! تو بلند ہے اس سے کہ جسے پالا ہو اسے ضائع کرے یا جسے قریب کیا ہو اسے دور کرے یا جسے پناہ دی ہو اسے چھوڑ دے یا جسکی سرپرستی کی ہو اور اس پر مہربانی کی ہو اسے مصیبت کے حوالے کر دے

وَلَیْتَ شِعْرِی یَا سَیِّدِی وَ إلھِی وَ مَوْلایَ، أَ تُسَلِّطُ النَّارَ عَلَی وُ جُوہٍ خَرَّتْ لِعَظَمَتِکَ سَاجِدَۃً

اے کاش میں جانتا اے میرے آقا میرے معبود!اور میرے مولا کہ کیا تو ان چہروں کو آگ میں ڈالے گا جو تیری عظمت کے سامنے سجدے میں پڑے ہیں

وَعَلَی أَلْسُنٍ نَطَقَتْ بِتَوْحِیدِکَ صَادِقَۃً، وَبِشُکْرِکَ مَادِحَۃً

اور ان زبانوں کو جو تیری توحید کے بیان میں سچی ہیں اور شکر کے ساتھ تیری تعریف کرتی ہیں

وَعَلَی قُلُوبٍ اعْتَرَفَتْ بِإلھِیَّتِکَ مُحَقِّقَۃً

اور ان دلوں کو جو تحقیق کیساتھ تجھے معبود مانتے ہیں

وَعَلَی ضَمَائِرَ حَوَتْ مِنَ الْعِلْمِ بِکَ حَتَّی صَارَتْ خَاشِعَۃً

اور انکے ضمیروں کو جو تیری معرفت سے پر ہو کر تجھ سے خائف ہیں تو انہیں آگ میں ڈالے گا؟

وَعَلَی جَوارِحَ سَعَتْ إلَی أَوْطانِ تَعَبُّدِکَ طَائِعَۃً، وَ أَشارَتْ بِاسْتِغْفارِکَ مُذْعِنَۃً

اور ان اعضاء کو جو فرمانبرداری سے تیری عبا دت گاہوں کی طرف دوڑتے ہیں اور یقین کے ساتھ تیری )مغفرت کے طالب ہیں ﴿تو انہیں آگ میں ڈالے

مَا ھَکَذَا الظَّنُّ بِکَ، وَلاَ ٲُخْبِرْنا بِفَضْلِکَ عَنْکَ یَا کَرِیمُ یَا رَبِّ

تیری ذات سے ایسا گمان نہیں، نہ یہ تیرے فضل کے مناسب ہے اے کریم اے پروردگار!

وَ أَنْتَ تَعْلَمُ ضَعْفِی عَنْ قَلِیلٍ مِنْ بَلاءِ الدُّنْیا وَعُقُوباتِھَا

دنیا کی مختصر تکلیفوں اور مصیبتوں کے مقابل تو میری ناتوانی کو جانتا ہے

وَمَا یَجْرِی فِیہا مِنَ الْمَکَارِہِ عَلَی أَھْلِھَا، عَلی أَنَّ ذلِکَ بَلاءُ‘ وَمَکْرُوہٌ قَلِیلٌ مَکْثُہُ، یَسِیرٌ بَقاؤُہُ، قَصِیرٌ مُدَّتُہُ

اور اہل دنیا پر جو تنگیاں آتی ہیں ﴿میں انہیں برداشت نہیں کرسکتا﴾ اگرچہ اس تنگی و سختی کا ٹھہراؤ اور بقاء کا وقت تھوڑا اور مدت کوتاہ ہے

فَکَیْفَ احْتِمالِی لِبَلاءِ الْاَخِرَۃِ وَجَلِیلِ وُقُوعِ الْمَکَارِہِ فِیھَا وَھُوَ بَلاءُ‘ تَطُولُ مُدَّتُہُ وَیَدُومُ مَقامُہُ وَلاَ یُخَفَّفُ عَنْ أَھْلِہِ

تو پھر کیونکر میں آخرت کی مشکلوں کو جھیل سکوں گا جو بڑی سخت ہیں اور وہ ایسی تکلیفیں ہیں جنکی مدت طولانی ،اقامت دائمی ہے اور ان میں سے کسی میں کمی نہیں ہو گی

لِأَنَّہُ لاَ یَکُونُ إلاَّ عَنْ غَضَبِکَ وَانْتِقامِکَ وَسَخَطِکَ

اس لیے کہ وہ تیرے غضب تیرے انتقام اور تیری ناراضگی سے آتی ہیں

وَھَذا ما لاَ تَقُومُ لَہُ السَّماواتُ وَالْاَرْضُ

اور یہ وہ سختیاں ہیں جنکے سامنے زمین وآسمان بھی کھڑے نہیں رہ سکتے

یَا سَیِّدِی فَکَیْفَ بِی وَ أَنَا عَبْدُکَ الضَّعِیفُ الذَّلِیلُ، الْحَقِیرُ الْمِسْکِینُ الْمُسْتَکِینُ

تو اے آقا مجھ پر کیا گزرے گی جبکہ میں تیرا کمزور پست، بے حیثیت، بے مایہ اور بے بس بندہ ہوں

یَا إلھِی وَرَبِّی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ، لِاَیِّ الاَُمُورِ إلَیْکَ أَشْکُو وَ لِمَا مِنْھَا أَضِجُّ وَ أَبْکِی

اے میرے آقا اور میرے مولا! میں کن کن باتوں کی تجھ سے شکایت کروں اور کس کس کے لیے نالہ و شیون کروں؟

لِاَلِیمِ الْعَذابِ وَشِدَّتِہِ، أَمْ لِطُولِ الْبَلاَءِ وَمُدَّتِہِ

دردناک عذاب اور اس کی سختی کے لیے یا طولانی مصیبت اور اس کی مدت کی زیادتی کیلئے

فَلَئِنْ صَیَّرْتَنِی لِلْعُقُوبَاتِ مَعَ أَعْدائِکَ، وَجَمَعْتَ بَیْنِی وَبَیْنَ أَھْلِ بَلاَئِکَ وَفَرَّقْتَ بَیْنِی وَبَیْنَ أَحِبَّائِکَ وَ أَوْلِیائِکَ

پس اگر تو نے مجھے عذاب و عقاب میں اپنے دشمنوں کے ساتھ رکھااور مجھے اور اپنے عذابیوں کو اکٹھا کر دیا اور میرے اور اپنے دوستوں اور محبوں میں دوری ڈال دی

فَھَبْنِی یَا إلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ وَرَبِّی، صَبَرْتُ عَلَی عَذابِکَ، فَکَیْفَ أَصْبِرُ عَلَی فِراقِکَ

تو اے میرے معبود میرے آقا میرے مولا اور میرے رب تو ہی بتا کہ میں تیرے عذاب پر صبر کر ہی لوں تو تجھ سے دوری پر کیسے صبر کروں گا؟

وَھَبْنِی صَبَرْتُ عَلی حَرِّ نَارِکَ، فَکَیْفَ أَصْبِرُ عَنِ النَّظَرِ إلَی کَرامَتِکَ

اور مجھے بتاکہ میں نے تیری آگ کی تپش پر صبر کر ہی لیا تو تیرے کرم سے کسطرح چشم پوشی کرسکوں گا

أَمْ کَیْفَ أَسْکُنُ فِی النَّارِ وَرَجائِی عَفْوُکَ فَبِعِزَّتِکَ

یا کیسے آگ میں پڑا رہوں گا جب کہ میں تیرے عفو و بخشش کا امیدوار ہوں

یَا سَیِّدِی وَمَوْلایَ ٲُقْسِمُ صَادِقاً لَئِنْ تَرَکْتَنِی نَاطِقاً لأَضِجَّنَّ إلَیْکَ بَیْنَ أَھْلِھَا ضَجِیجَ الْاَمِلِینَ

پس قسم ہے تیری عزت کی اے میرے آقا اور مولا سچی قسم کہ اگر تو نے میری گویائی باقی رہنے دی تو میں اہل نار کے درمیان تیرے حضور فریاد کروں گا آرزو مندوں کی طرح

وَلَأَصْرُخَنَّ إلَیْکَ صُراخَ الْمُسْتَصْرِخِینَ

اور تیرے سامنے نالہ کروں گا جیسے مددگار کے متلاشی کرتے ہیں

وَلَاَبْکِیَنَّ عَلَیْکَ بُکَاءَ الْفَاقِدِینَ

تیرے فراق میں یوں گریہ کروں گا جیسے ناامید ہونے والے گریہ کرتے ہیں

وَلَأُنَادِیَنَّکَ أَیْنَ کُنْتَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ یَا غَایَۃَ آمالِ الْعارِفِینَ

اور تجھے پکاروں گا کہاں ہے تواے مومنوں کے مددگار اے عارفوں کی امیدوں کے مرکز

یَا غِیاثَ الْمُسْتَغِیثِینَ یَا حَبِیبَ قُلُوبِ الصَّادِقِینَ وَیَا إلہَ الْعالَمِینَ

اے بیچاروں کی داد رسی کرنے والے اے سچے لوگوں کے دوست اور اے عالمین کے معبود کیا میں تجھے دیکھتا ہوں

أَفَتُراکَ سُبْحَانَکَ یَا إلھِی وَبِحَمْدِکَ تَسْمَعُ فِیھَا صَوْتَ عَبْدٍ مُسْلِمٍ سُجِنَ فِیھَا بِمُخالَفَتِہِ

تو پاک ہے اس سے اے میرے اللہ اپنی حمد کے ساتھ کہ تو وہاں سے بندہ مسلم کی آواز سن رہا ہے جو بوجہ نافرمانی دوزخ میں ہے

وَذاقَ طَعْمَ عَذابِھَا بِمَعْصِیَتِہِ، وَحُبِسَ بَیْنَ أَطْباقِھَا بِجُرْمِہِ وَ جَرِیرَتِہِ

اپنی برائی کے باعث عذاب کا ذائقہ چکھ رہا ہے اور اپنے جرم گناہ پر جہنم کے طبقوں کے بیچوں بیچ بند ہے

وَھُوَ یَضِجُّ إلَیْکَ ضَجِیجَ مُؤَمِّلٍ لِرَحْمَتِکَ وَ یُنادِیکَ بِلِسانِ أَھْلِ تَوْحِیدِکَ، وَیَتَوَسَّلُ إلَیْکَ بِرُبُوبِیَّتِکَ

وہ تیرے سامنے گریہ کر رہا ہے تیری رحمت کے امیدوار کی طرح اور اہل توحید کی زبان میں تجھے پکار رہا ہے اور تیرے حضور تیری ربوبیت کو وسیلہ بنا رہا ہے

یَا مَوْلایَ فَکَیْفَ یَبْقی فِی الْعَذابِ وَھُوَ یَرْجُو مَا سَلَفَ مِنْ حِلْمِکَ

اے میرے مولا! پس کس طرح وہ عذاب میں رہے گا جب کہ وہ تیرے گزشتہ حلم کا امیدوار ہے

أَمْ کَیْفَ تُؤْلِمُہُ النَّارُ وَھُوَ یَأْمُلُ فَضْلَکَ وَرَحْمَتَکَ

یا پھر آگ کیونکر اسے تکلیف دے گی جبکہ وہ تیرے فضل اور رحمت کی امید رکھتا ہے

أَمْ کَیْفَ یُحْرِقُہُ لَھِیبُھَا وَأَنْتَ تَسْمَعُ صَوْتَہُ وَتَری مَکانَہُ

یا آگ کے شعلے کیسے اس کو جلائیں گے جبکہ تو اسکی آواز سن رہا ہے اور اس کے مقام کو دیکھ رہا ہے

أَمْ کَیْفَ یَشْتَمِلُ عَلَیْہِ زَفِیرُھَا وَأَنْتَ تَعْلَمُ ضَعْفَہُ

یا کیسے آگ کے شرارے اسے گھیریں گے جبکہ تو اسکی ناتوانی کو جانتا ہے

أَمْ کَیْفَ یَتَقَلْقَلُ بَیْنَ أَطْباقِھَا وَأَنْتَ تَعْلَمُ صِدْقَہُ

یا کیسے وہ جہنم کے طبقوں میں پریشان رہے گا جبکہ تو اس کی سچائی سے واقف ہے

أَمْ کَیْفَ تَزْجُرُہُ زَبانِیَتُھَا وَھُوَ یُنادِیکَ یَا رَبَّہُ

یا کیسے جہنم کے فرشتے اسے جھڑکیں گے جبکہ وہ تجھے پکار رہا ہے اے میرے رب

أَمْ کَیْفَ یَرْجُو فَضْلَکَ فِی عِتْقِہِ مِنْھَا فَتَتْرُکُہُ فِیھَا

یا کیسے ممکن ہے کہ وہ خلاصی میں تیرے فضل کا امیدوار ہو اور تو اسے جہنم میں رہنے دے

ھَیْھَاتَ ما ذلِکَ الظَّنُ بِکَ، وَلاَ الْمَعْرُوفُ مِنْ فَضْلِکَ

ہرگز نہیں! تیرے بارے میں یہ گمان نہیں ہو سکتا نہ تیرے فضل کا ایسا تعارف ہے

وَلاَ مُشْبِہٌ لِمَا عَامَلْتَ بِہِ الْمُوَحِّدِینَ مِنْ بِرِّکَ وَ إحْسانِکَ

نہ یہ توحید پرستوں پر تیرے احسان و کرم سے مشابہ ہے

فَبِالْیَقِینِ أَقْطَعُ، لَوْلاَ مَا حَکَمْتَ بِہِ مِنْ تَعْذِیبِ جَاحِدِیکَ، وَقَضَیْتَ بِہِ مِنْ إخْلادِ مُعانِدِیکَ لَجَعَلْتَ النَّارَ کُلَّھَا بَرْداً وَسَلاماً

پس میں یقین رکھتا ہوں کہ اگر تو نے اپنے دشمنوں کو آگ کا عذاب دینے کا حکم نہ دیا ہوتا اور اپنے مخالفوں کوہمیشہ اس میں رکھنے کا فیصلہ نہ کیا ہوتا تو ضرور تو آگ کو ٹھنڈی اور آرام بخش بنا دیتا

وَمَا کانَ لِأَحَدٍ فِیھَا مَقَرّاً وَلاَ مُقاماً

اور کسی کو بھی آگ میں جگہ اور ٹھکانہ نہ دیا جاتا

لَکِنَّکَ تَقَدَّسَتْ أَسْماؤُکَ أَقْسَمْتَ أَنْ تَمْلَأَھَا مِنَ الْکَافِرِینَ، مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ، وَأَنْ تُخَلِّدَ فِیھَا الْمُعانِدِینَ

لیکن تو نے اپنے پاکیزہ ناموں کی قسم کھائی کہ جہنم کو تمام کافروں سے بھر دے گا جنّوں اور انسانوں میں سے اور یہ مخالفین ہمیشہ اس میں رہیں گے

وَأَنْتَ جَلَّ ثَناؤُکَ قُلْتَ مُبْتَدِیاً، وَتَطَوَّلْتَ بِالْاِنْعامِ مُتَکَرِّماً، أَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِناً کَمَنْ کَانَ فَاسِقاً لاَ یَسْتَوُونَ

اور تو بڑی تعریف والا ہے تو نے فضل و کرم کرتے ہوئے بلا سابقہ یہ فرمایا کہ کیا وہ شخص جو مومن ہے وہ فاسق جیسا ہو سکتا ہے؟ یہ دونوں برابرنہیں

إلھِی وَسَیِّدِی، فَأَسْأَلُکَ بِالْقُدْرَۃِ الَّتِی قَدَّرْتَھَا وَبِالْقَضِیَّۃِ الَّتِی حَتَمْتَھَا وَحَکَمْتَھَا وَغَلَبْتَ مَنْ عَلَیْہِ أَجْرَیْتَھَا

میرے معبود میرے آقا! میں تیری قدرت جسے تو نے توانا کیا اور تیرا فرمان جسے تو نے یقینی و محکم بنایا اور تو غالب ہے اس پر جس پر اسے جاری کرے

أَنْ تَھَبَ لِی فِی ھَذِہِ اللَّیْلَۃِ وَفِی ھَذِہِ السَّاعَۃِ کُلَّ جُرْمٍ أَجْرَمْتُہُ، وَکُلَّ ذَنْبٍ أَذْنَبْتُہُ

اسکے واسطے سے سوال کرتا ہوں بخش دے اس شب میں اور اس ساعت میں میرے تمام وہ جرم جو میں نے کیے تمام وہ گناہ جو مجھ سے سرزد ہوئے وہ سب برائیاں جو میں نے چھپائی ہیں

وَکُلَّ قَبِیحٍ أَسْرَرْتُہُ، وَکُلَّ جَھْلٍ عَمِلْتُہُ کَتَمْتُہُ أَوْ أَعْلَنْتُہُ أَخْفَیْتُہُ أَوْ أَظْھَرْتُہُ

جو نادانیاں میں نے جہل کی وجہ سے کیں ہیں علی الاعلان یا پوشیدہ، رکھی ہوں یا ظاہر کیں ہیں

وَکُلَّ سَیِّئَۃٍ أَمَرْتَ بِإثْباتِھَا الْکِرامَ الْکاتِبِینَ الَّذِینَ وَکَّلْتَھُمْ بِحِفْظِ مَا یَکُونُ مِنِّی

اور میری بدیاں جن کے لکھنے کا تو نے معزز کاتبین کو حکم دیا ہے جنہیں تو نے مقرر کیا ہے کہ جو کچھ میں کروں اسے محفوظ کریں

وَجَعَلْتَھُمْ شُھُوداً عَلَیَّ مَعَ جَوارِحِی وَ کُنْتَ أَنْتَ الرَّقِیبَ عَلَیَّ مِنْ وَرائِھِمْ وَالشَّاھِدَ لِما خَفِیَ عَنْھُمْ وَبِرَحْمَتِکَ أَخْفَیْتَہُ وَبِفَضْلِکَ سَتَرْتَہُ

اور ان کو میرے اعضاء کے ساتھ مجھ پر گواہ بنایا اور انکے علاوہ خود تو بھی مجھ پر ناظر اور اس بات کا گواہ ہے جو ان سے پوشیدہ ہے حالانکہ تو نے اپنی رحمت سے اسے چھپایا اور اپنے فضل سے اس پر پردہ ڈالاوہ معاف فرما

وَأَنْ تُوَفِّرَ حَظِّی، مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تُنْزِلُہُ، أَوْ إحْسانٍ تُفْضِلُہُ، أَوْ بِرٍّ تَنْشِرُہُ، أَوْ رِزْقٍ تَبْسِطُہُ، أَوْ ذَنْبٍ تَغْفِرُہُ، أَوْ خَطَاٍ تَسْتُرُہُ، یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ

اور میرے لیے وافر حصہ قرار دے ہر اس خیر میں جسے تو نے نازل کیا یا ہر اس احسان میں جو تو نے کیا یا ہر نیکی میں جسے تو نے پھیلایا رزق میں جسے تو نے وسیع کیا یا گناہ میں جسے تو معاف نے کیا یا غلطی میں جسے تو نے چھپایا اے میرے رب اے میرے  رب اے میرے رب

یَا إلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ وَمالِکَ رِقِّی یَا مَنْ بِیَدِہِ نَاصِیَتِی، یَا عَلِیماً بِضُرِّی وَمَسْکَنَتِی یَا خَبِیراً بِفَقْرِی وَفاقَتِی یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ

اے میرے معبود میرے آقا اورمیرے مولا اور میری جان کے مالک اے وہ جسکے ہاتھ میں میری لگام ہے اے میری تنگی و بے چارگی سے واقف اے میری ناداری و تنگدستی سے باخبر اے میرے رب اے میرے  رب اے میرے رب

أَسْأَلُکَ بِحَقِّکَ وَقُدْسِکَ وَأَعْظَمِ صِفاتِکَ وَأَسْمائِکَ أَنْ تَجْعَلَ أَوْقاتِی فِی اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ بِذِکْرِکَ مَعْمُورَۃً

میں تجھ سے تیرے حق ہونے، تیری پاکیزگی، تیری عظیم صفات اور اسماء کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میرے رات دن کے اوقات اپنے ذکر سے آباد کر

وَبِخِدْمَتِکَ مَوْصُولَۃً وَأَعْمالِی عِنْدَکَ مَقْبُولَۃً

اور مسلسل اپنی حضوری میں رکھ اور میرے اعمال کو اپنی جناب میں قبولیت عطا فرما

حَتَّی تَکُونَ أَعْمالِی وَ أَوْرادِی کُلُّھَا وِرْداً وَاحِداً، وَحالِی فِی خِدْمَتِکَ سَرْمَداً

حتی کہ میرے تمام اعمال اور اذکار تیرے حضورورد قرار پائیں اور میرا یہ حال تیری بارگاہ میں ہمیشہ قائم رہے

یَا سَیِّدِی یَا مَنْ عَلَیْہِ مُعَوَّلِی، یَا مَنْ إلَیْہِ شَکَوْتُ أَحْوالِی یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ

اے میرے آقا اے وہ جس پر میرا تکیہ ہے اے جس سے میں اپنے حالات کی تنگی بیان کرتا ہوں اے میرے رب اے میرے  رب اے میرے رب

قَوِّ عَلی خِدْمَتِکَ جَوارِحِی وَاشْدُدْ عَلَی الْعَزِیمَۃِ جَوانِحِی

میرے ظاہری اعضاء کو اپنی حضوری میں قوی اور میرے باطنی ارادوں کو محکم و مضبوط بنا دے

وَھَبْ لِیَ الْجِدَّ فِی خَشْیَتِکَ، وَالدَّوامَ فِی الاتِّصالِ بِخِدْمَتِکَ

اور مجھے توفیق دے کہ تجھ سے ڈرنے کی کوشش کروں اور تیری حضوری میں ہمیشگی پیدا کروں

حَتّی أَسْرَحَ إلَیْکَ فِی مَیادِینِ السَّابِقِینَ، وَٲُسْرِعَ إلَیْکَ فِی الْبَارِزِیْنَ

تاکہ تیری بارگاہ میں سابقین کی راہوں پر چل پڑوں اور تیری طرف جا نے والوں سے آگے نکل جاؤں

وَأَشْتاقَ إلی قُرْبِکَ فِی الْمُشْتاقِینَ وَأَدْنُوَ مِنْکَ دُنُوَّ الْمُخْلِصِینَ

تیرے قرب کا شوق رکھنے والوں میں زیادہ شوق والا بن جائوں تیرے خالص بندوں کی طرح تیرے قریب ہو جاؤں

وَأَخافَکَ مَخافَۃَ الْمُوقِنِینَ، وَأَجْتَمِعَ فِی جِوارِکَ مَعَ الْمُؤْمِنِینَ

اہل یقین کی مانند تجھ سے ڈروں اور تیرے آستانہ پر مومنوں کے ساتھ حاضر رہوں

اَللّٰھُمَّ وَمَنْ أَرادَنِی بِسُوءِِ فَأَرِدْہُ، وَمَنْ کادَنِی فَکِدْہُ

اے معبود جو میرے لئے برائی کا ارادہ کرے تو اسکے لئے ایسا ہی کر جو میرے ساتھ مکر کر ے تو اسکے ساتھ بھی ایسا ہی کر

وَاجْعَلْنِی مِنْ أَحْسَنِ عَبِیدِکَ نَصِیباً عِنْدَکَ وَأَقْرَبِھِمْ مَنْزِلَۃً مِنْکَ

مجھے اپنے بندوں میں قرار دے جو نصیب میں بہتر ہیں جومنزلت میں تیرے قریب ہیں

وَأَخَصِّھِمْ زُلْفَۃً لَدَیْکَ، فَإنَّہُ لاَ یُنالُ ذلِکَ إلاَّ بِفَضْلِکَ، وَجُدْ لِی بِجُودِکَ، وَاعْطِفْ عَلَیَّ بِمَجْدِکَ، وَاحْفَظْنِی بِرَحْمَتِکَ

جو تیرے حضور تقرب میں مخصوص ہیں کیونکہ تیرے فضل کے بغیر یہ درجات نہیں مل سکتے بواسطہ اپنے کرم کے مجھ پر کرم کر بذریعہ اپنی بزرگی کے مجھ پر توجہ فرما بوجہ اپنی رحمت کے میری حفاظت کر

وَاجْعَلْ لِسانِی بِذِکْرِکَ لَھِجاً، وَقَلْبِی بِحُبِّکَ مُتَیَّماً وَمُنَّ عَلَیَّ بِحُسْنِ إجابَتِکَ وَأَقِلْنِی عَثْرَتِی وَاغْفِرْ زَلَّتِی

میری زبان کو اپنے ذکر میں گویا فرما اور میرے دل کو اپنا اسیر محبت بنا دے میری دعا بخوبی قبول فرما مجھ پر احسان فرما میرا گناہ معاف کر دے اور میری خطا بخش دے

فَإنَّکَ قَضَیْتَ عَلی عِبادِکَ بِعِبادَتِکَ وَأَمَرْتَھُمْ بِدُعائِکَ، وَضَمِنْتَ لَھُمُ الْاِجابَۃَ

کیونکہ تو نے بندوں پرعبادت فرض کی ہے اور انہیں دعا مانگنے کا حکم دیا اور قبولیت کی ضمانت دی

فَإلَیْکَ یارَبِّ نَصَبْتُ وَجْھِی، وَ إلَیْکَ یَا رَبِّ مَدَدْتُ یَدِی، فَبِعِزَّتِکَ اسْتَجِبْ لِی دُعائِی

پس اے پروردگار میں اپنا رخ تیری طرف کر رہا ہوں اور تیرے آگے ہاتھ پھیلا رہا ہوں تو اپنی عزت کے طفیل میری د عا قبول فرما

وَبَلِّغْنِی مُنایَ، وَلاَ تَقْطَعْ مِنْ فَضْلِکَ رَجائِی، وَاکْفِنِی شَرَّ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنْ أَعْدائِی

میری تمنائیں برلا اور اپنے فضل سے لگی میری امید نہ توڑ میرے دشمن جو جنّوں اور انسانوں سے ہیں ان کے شر سے میری کفایت کر

یَا سَرِیعَ الرِّضا، اغْفِرْ لِمَنْ لاَ یَمْلِکُ إلاَّ الدُّعاءَ

اے جلد را ضی ہونے والے مجھے بخش دے جو دعا کے سوا کچھ نہیں ر کھتا

فَإنَّکَ فَعَّالٌ لِما تَشَاءُ، یَا مَنِ اسْمُہُ دَوَاءُ‘، وَذِکْرُہُ شِفاءُ وَطَاعَتُہُ غِنیً

بے شک تو جو چا ہے کرنے والا ہے اے وہ جس کا نام دوا جس کا ذکر شفا اور اطاعت تونگری ہے

اِرْحَمْ مَنْ رَأْسُ مالِہِ الرَّجاءُ وَسِلاحُہُ الْبُکَاءُ

رحم فرما اس پرجس کا سرمایہ محض امید ہے اور جس کا ہتھیار گریہ ہے

یَا سَابِغَ النِّعَمِ، یَا دَافِعَ النِّقَمِ، یَا نُورَ الْمُسْتَوْحِشِینَ فِی الظُّلَمِ، یَا عَالِماً لاَ یُعَلَّمُ

اے نعمتیں پوری کرنے والے اے سختیاں دور کرنے والے اے تاریکیوں میں ڈرنے والوں کیلئے نور اے وہ عالم جسے پڑھایا نہیں گیا

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ

محمدؐ آلؑ محمدؐ پر رحمت فرما مجھ سے وہ سلوک کر جس کا تو اہل ہے

وَصَلَّی اللہُ عَلی رَسُو لِہِ وَالْاَئِمَّۃِ الْمَیامِینَ مِنْ آلِہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً

خدا اپنے رسولؐ پر اور بابرکت آئمہ پرسلام بھیجتا ہے بہت زیادہ سلام وتحیات جو انکی آلؑ میں سے ہیں۔

 

source :www.mafatih.net

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 August 21 ، 12:03
عون نقوی