بصیرت اخبار

۱۰ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «اللہ تعالی» ثبت شده است

بِسْمِ اللہِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إلھِی إلَیْکَ أَشْکُو نَفْساً بِالسُّوءِ أَمَّارَۃً وَ إلَی الْخَطِیئَۃِ مُبادِرَۃً

اے معبود میں تجھ سے اپنے نفس کی شکایت کرتا ہوں جو برائی پر اکسانے والا اور خطاکی طرف بڑھنے والا ہے

وَبِمَعاصِیکَ مُوْلَعَۃً وَ لِسَخَطِکَ مُتَعَرِّضَۃً تَسْلُکُ بِی مَسالِکَ الْمَھَالِکِ وَتَجْعَلُنِی عِنْدَکَ أَھْوَنَ ھَالِکٍ کَثِیرَۃَ الْعِلَلِ، طَوِیلَۃَ الْاَمَلِ

وہ تیری نافرمانی کا شائق اور تیری ناراضی سے ٹکر لیتا ہے وہ مجھے تباہی کی راہوں پر لے جاتا ہے اور اس نے مجھے تیرے سامنے ذلیل اور تباہ حال بنادیا ہے یہ بڑا بہانہ ساز اور لمبی امیدوں والا ہے

إنْ مَسَّھَا الشَّرُّ تَجْزَعُ، وَ إنْ مَسَّھَا الْخَیْرُ تَمْنَعُ، مَیَّالَۃً إلَی اللَّعِبِ وَاللَّھْوِ، مَمْلُوْئَۃً بِالْغَفْلَۃِ وَالسَّھْوِ

اگر اسے تکلیف ہو تو چلاتا ہے اور اگر آرام پہنچے تو چپ رہتا ہے وہ کھیل تماشے کی طرف زیادہ مائل اورغفلت اور بھول چوک سے بھرا پڑا ہے

تُسْرِعُ بِی إلی الْحَوْبَۃِ، وَتُسَوِّفُنِی بِالتَّوْبَۃِ

مجھے تیزی سے گناہ کی طرف لے جاتاہے اور توبہ کرنے میں تاخیر کرتا ہے

الِھِی أَشْکُو إلَیْکَ عَدُوّاً یُضِلُّنِی، وَشَیْطاناً یُغْوِینِی، قَدْ مَلَأَ بِالْوَسْواسِ صَدْرِی

میرے معبود میں تجھ سے شکایت کرتا ہوں اس دشمن کی جو گمراہ کرتا ہے اور شیطان کی جو بہکاتا ہے اس نے میرے سینے کو برے خیالوں سے بھردیا

وَأَحاطَتْ ھَواجِسُہ بِقَلْبِی، یُعاضِدُ لِیَ الْھَویٰ، وَیُزَیِّنُ لِی حُبَّ الدُّنْیا وَیَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ الطَّاعَۃِ وَالزُّلْفیٰ

اسکی خواہشوں نے میرے دل کو گھیرلیا ہے بری خواہشوں میں مدد کرتا ہے اوردنیاکی محبت کواچھا بنا کر دکھاتا ہے وہ میرے اور تیری بندگی اور قرب کے درمیان حائل ہوگیاہے

إلھِی إلَیْکَ أَشْکُو قَلْباً قاسِیاً مَعَ الْوَسْواسِ مُتَقَلِّباً، وَبِالرَّیْنِ وَالطَّبْعِ مُتَلَبِّساً

اے معبود میں تجھ سے دل کی سختی کی شکایت کرتا ہوں اورمسلسل وسواسوں کی شکایت کرتا ہوں جورنگ و تیرگی سے آلودہ ہے

وَعَیْناً عَنِ الْبُکاءِ مِنْ خَوْفِکَ جامِدَۃً، وَ إلی ما یَسُرُّہا طامِحَۃً

اس آنکھ کی شکایت کرتا ہوں جو تیرے خوف میں گریہ نہیں کرتی اور جو چیز اچھی لگے اس سے خوش ہے

إلھِی لاَ حَوْلَ لِی وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِقُدْرَتِکَ، وَلاَ نَجاۃَ لِی مِنْ مَکارِہِ الدُّنْیا إلاَّ بِعِصْمَتِکَ

اے معبود نہیں میری حرکت اور نہیں طاقت مگر جو تیری قدرت سے ملتی ہے میں بچ نہیں سکتا دنیا کی برائیوں سے مگرصرف تیری نگہداشت سے

فَأَسْأَلُکَ بِبَلاغَۃِ حِکْمَتِکَ، وَنَفاذِ مَشِیْئَتِکَ، أَنْ لاَ تَجْعَلَنِی لِغَیْرِ جُودِکَ مُتَعَرِّضاً

پس تجھ سے سوال کرتا ہوں تیری گہری حکمت اور تیری پوری ہونے والی مرضی کے واسطے سے کہ مجھے اپنی بخشش کے سوا کسی طرف نہ جانے دے

وَلاَ تُصَیِّرَنِی لِلْفِتَنِ غَرَضاً، وَکُنْ لِی عَلَی الْأَعْداءِ ناصِراً

اور مجھے فتنوں کا ہدف نہ بننے دے اور دشمنوں کے مقابل میرا مددگار بن

وَعَلَیٰ الْمَخازِی وَالْعُیُوبِ ساتِراً وَمِنَ الْبَلاءِ واقِیاً وَعَنِ الْمَعاصِی عاصِماً بِرَأْفَتِکَ وَرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

میرے عیبوں اور رسوائیوں کی پردہ پوشی فرما مجھ سے مصیبتیں دور کر اور گناہوں سے بچائے رکھ اپنی رحمت و نوازش سےاے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

source: mafatih.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 August 21 ، 18:50
عون نقوی

بِسْمِ اللہِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إلھِی أَلْبَسَتْنِی الْخَطایا ثَوْبَ مَذَلَّتِی وَجَلَّلَنِی التَّباعُدُ مِنْکَ لِباسَ مَسْکَنَتِی

اے معبود میرے گناہوں نے مجھے ذلت کا لباس پہنا دیا تجھ سے دوری کے باعث بے چارگی نے مجھے ڈھانپ لیا

وَأَماتَ قَلْبِی عَظِیمُ جِنایَتِی فَأَحْیِہِ بِتَوْبَۃٍ مِنْکَ یَا أَمَلِی وَبُغْیَتِی، وَیَا سُؤْلِی وَمُنْیَتِی

بڑے بڑے جرائم نے میرے دل کو مردہ بنادیا پس توفیق توبہ سے اس کو زندہ کردے اے میری امید اے میری طلب اے میری چاہت اے میری آرزو

فَوَعِزَّتِکَ ما أَجِدُ لِذُنُوبِی سِواکَ غافِراً وَلاَ أَرَیٰ لِکَسْرِی غَیْرَکَ جابِراً وَقَدْ خَضَعْتُ بِالْاِنابَۃِ إلَیْکَ، وَعَنَوْتُ بِالْاِسْتِکَانَۃِ لَدَیْکَ

مجھے تیری عزت کی قسم کہ سوائے تیرے میرے گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں اور تیرے سوا کوئی میری کمی پوری کرنے والا نظر نہیں آتا میں تیرے حضور جھک کر توبہ و استغفار کرتا ہوں اور درماندہ ہو کر تیرے سامنے آپڑا ہوں

فَإنْ طَرَدْتَنِی مِنْ بابِکَ فَبِمَنْ أَلُوذُ وَ إنْ رَدَدْتَنِی عَنْ جَنابِکَ فَبِمَنْ أَعُوذُ

اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے نکال دے تو میں کس کا سہارا لوں گا اور اگر تو نے مجھے اپنے آستانے سے دھتکار دیا تو کس کی پناہ لوں گا

فَوا أَسَفاہُ مِنْ خَجْلَتِی وَافْتِضاحِی وَوا لَھْفاھُ مِنْ سُوءِ عَمَلِی وَاجْتِراحِی

پس وائے ہو میری شرمساری و رسوائی پراور صد افسوس میری اس بد عملی اور آلودگی پر

أَسْأَلُکَ یَا غافِرَ الذَّنْبِ الْکَبِیرِ، وَیَا جابِرَ الْعَظْمِ الْکَسِیرِ، أَنْ تَھَبَ لِی مُوبِقاتِ الْجَرائِرِ

سوال کرتا ہوں تجھ سے اے گناہان کبیرہ کو بخشنے والے اور ٹوٹی ہڈی کو جوڑنے والے کہ میرے سخت ترین جرائم کو بخش دے

وَتَسْتُرَ عَلَیَّ فاضِحاتِ السَّرائِرِ وَلاَ تُخْلِنِی فِی مَشْھَدِ الْقِیامَۃِ مِنْ بَرْدِ عَفْوِکَ وَغَفْرِکَ وَلاَ تُعْرِنِی مِنْ جَمِیلِ صَفْحِکَ وَسَتْرِکَ

اور رسوا کرنے والے بھیدوں کی پردہ پوشی فرما میدان قیامت میں مجھے اپنی بخشش اور مغفرت سے محروم نہ فرما اور اپنی بہترین پردہ داری و چشم پوشی سے محروم نہ کر

إِلٰھِی ظَلِّلْ عَلیٰ ذُنُوبِی غَمامَ رَحْمَتِکَ، وَأَرْسِلْ عَلی عُیُوبِی سَحابَ رَأْفَتِکَ

اے معبود میرے گناہوں پر اپنے ابر رحمت کا سایہ ڈال دے اور میرے عیبوں پر اپنی مہربانی کا مینہ برسادے

إلھِی ھَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ إلاَّ إلی مَوْلاہُ أَمْ ھَلْ یُجِیرُہُ مِنْ سَخَطِہِ أَحَدٌ سِواہُ

اے معبود کیا بھاگا ہوا غلام سوائے اپنے آقا کے کسی کے پاس لوٹتا ہے یا یہ کہ آقا کی ناراضی پرسوائے اسکے کوئی اسے پناہ دے سکتا ہے

إلھِی إنْ کانَ النَّدَمُ عَلَی الذَّنْبِ تَوْبَۃً فَإنِّی وَعِزَّتِکَ مِنَ النَّادِمِینَ وَ إنْ کانَ الاسْتِغْفارُ مِنَ الْخَطِیئَۃِ حِطَّۃً فَإنِّی لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ،

میرے معبود اگر گناہ پر پشیمانی کا مطلب توبہ ہی ہے تو مجھے تیری عزت کی قسم کہ میں پشیمان ہونے والوں میں ہوں اور اگر خطا کی معافی مانگنے سے خطا معاف ہوجاتی ہے تو بے شک میں تجھ سے معافی مانگنے والوں میں ہوں

لَکَ الْعُتْبَیٰ حَتَّی تَرْضَیٰ إلھِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ، وَبِحِلْمِکَ عَنِّی اعْفُ عَنِّی وَبِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی

تیری چوکھٹ پر ہوں حتیٰ کہ تو راضی ہوجائے اے معبود اپنی قدرت سے میری توبہ قبول فرما اور اپنی ملائمت سے مجھے معاف فرما اور میرے متعلق اپنے علم سے مجھ پر مہربانی کر

إلھِی أَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبادِکَ بَاباً إلی عَفْوِکَ سَمَّیْتَہُ التَّوْبَۃَ فَقُلْتَ تُوبُوا إلَی اللہِ تَوْبَۃً نَصُوحاً فَمَا عُذْرُ مَنْ أَغْفَلَ دُخُولَ الْبابِ بَعْدَ فَتْحِہ

اے معبود تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے عفو و درگذر کا دروازہ کھولا کہ جسے تو نے توبہ کا نام دیا تو نے ہی فرما یا کہ توبہ کرو خدا کے حضور مؤثر توبہ پس کیا عذر ہے اس کا جو کھلے ہوئے دروازے سے داخل ہونے میں غفلت کرے

إلھِی إنْ کانَ قَبُحَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ

اے معبود اگرچہ تیرے بندے سے گناہ ہوجانا بری بات ہے لیکن تیری طرف سے معافی تو اچھی ہے

إلھِی مَا أَنَا بِأَوَّلِ مَنْ عَصَاکَ فَتُبْتَ عَلَیْہِ وَتَعَرَّضَ لِمَعْرُوفِکَ فَجُدْتَ عَلَیْہِ

اے معبود میں ہی وہ پہلا نافرمان کہ جسکی توبہ تونے قبول کی ہو اور وہ تیرے احسان کا طالب ہوا تو تو نے اس پر عطا کی ہو

یَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّ یَا کَاشِفَ الضُّرِّ یَا عَظِیمَ الْبِرِّ

اے بے قرار کی دعا قبول کرنے والے اے سختی ٹالنے والے اے بہت احسان کرنے والے

یَا عَلِیماً بِمَا فِی السِّرِّ، یَا جَمِیلَ السِّتْرِ اسْتَشْفَعْتُ بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ إلَیْکَ وَتَوَسَّلْتُ بِجَنابِکَ وَتَرَحُّمِکَ لَدَیْکَ

اے پوشیدہ باتوں کے جاننے والے اے بہتر پردہ پوشی کرنے والے میں تیری جناب میں تیری بخشش و احسان کو شفیع بناتا ہوں اور تیرے سامنے تیری ذات اور تیرے رحم کو وسیلہ قرار دیتا ہوں

فَاسْتَجِبْ دُعائِی وَلاَ تُخَیِّبْ فِیکَ رَجائِی، وَتَقَبَّلْ تَوْبَتِی وَکَفِّرْ خَطِیئَتِی، بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

پس میری دعا قبول فرما اور تجھ سے میری جو امید ہے اسے نہ توڑ میری توبہ قبول فرما اور اپنے رحم و کرم سے میری خطائیں معاف کردے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

 

source: mafatih.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 24 August 21 ، 14:20
عون نقوی

اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ لا یَنْفَعُ مالٌ وَلابَنُونَ اِلاّ مَنْ اَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلیمٍ
وَاَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ یَعَضُّ الظّالِمُ عَلى یَدَیْهِ یَقُولُ یا لَیْتِنىِ اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبیلاً
وَاَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ یُعْرَفُ الْمُجْرِمُونَ بِسیماهُمْ فَیُؤْخَذُ بِالنَّواصى وَالاَْقْدامِ
وَاَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ لا یَجْزى والِدٌ عَنْ وَلَدِهِ وَلا مَوْلُودٌ هُوَ جازٍ عَنْ والِدِهِ شَیْئاً اِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقُّ 1

وَاَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ لا یَنْفَعُ الظّالِمینَ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوَّءُ الدّارِ
وَاَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ لا تَمْلِکُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَیْئاً وَالاَْمْرُ یَوْمَئِذٍ لِلَّهِ
وَاَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ یَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخیهِ وَاُمِّهِ وَاَبیهِ وَصاحِبَتِهِ وَبَنیهِ لِکُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ یَوْمَئِذٍ شَاءْنٌ یُغْنیهِ
وَاَسْئَلُکَ الاَْمانَ یَوْمَ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدى مِنْ عَذابِ یَوْمَئِذٍ بِبَنیهِ وَصاحِبَتِهِ وَاَخیهِ وَفَصیلَتِهِ الَّتى تُؤْویهِ
وَمَنْ فِى الاَْرْضِ جَمیعاً ثُمَّ یُنْجیهِ کَلاّ اِنَّها لَظى نَزّاعَةً لِلشَّوى 2

مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْمَوْلى وَاَ نَا الْعَبْدُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْعَبْدَ اِلا الْمَوْلى
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْمالِکُ وَاَ نَا الْمَمْلُوکُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَمْلُوکَ اِلا الْمالِکُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْعَزیزُ وَاَ نَا الذَّلیلُ وَهَلْ یَرْحَمُ الذَّلیلَ اِلا الْعَزیزُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْخالِقُ وَاَ نَا الْمَخْلُوقُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَخْلُوقَ اِلا الْخالِقُ 3

مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْعَظیمُ وَاَ نَا الْحَقیرُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْحَقیرَ اِلا الْعَظیمُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْقَوِىُّ وَاَ نَا الضَّعیفُ وَهَلْ یَرْحَمُ الضَّعیفَ اِلا الْقَوِىُّ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْغَنِىُّ وَاَ نَا الْفَقیرُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْفَقیرَ اِلا الْغَنِىُّ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْمُعْطى وَاَنَا السّاَّئِلُ وَهَلْ یَرْحَمُ السّاَّئِلَ اِلا الْمُعْطى 4

مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْحَىُّ وَاَ نَا الْمَیِّتُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَیِّتَ اِلا الْحَىُّ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْباقى وَاَ نَا الْفانى وَ هَلْ یَرْحَمُ الْفانىَ اِلا الْباقى
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الدّاَّئِمُ وَاَ نَا الزّاَّئِلُ وَهَلْ یَرْحَمُ الزّآئِلَ اِلا الدَّّائِمُ
مَوْلا ىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الرّازِقُ وَاَ نَا الْمَرْزُوقُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَرْزُوقَ اِلا الرّازِقُ 5

مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَالْجَوادُ وَاَ نَاالْبَخیلُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْبَخیلَ اِلا الْجَوادُ
مَوْلاىَ یامَوْلاىَ اَنْتَ الْمُعافى وَاَ نَا الْمُبْتَلى وَهَلْ یَرْحَمُ الْمُبْتَلى اِلا الْمُعافى
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْکَبیرُ وَاَ نَا الصَّغیرُ وَهَلْ یَرْحَمُ الصَّغیرَ اِلا الْکَبیرُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْهادى وَاَ نَا الضّاَّلُّ وَهَلْ یَرْحَمُ الضّاَّلَّ اِلا الْهادى 6

مَوْلاىَ یامَوْلاىَ اَنْتَ الرَّحْمنُ وَاَ نَا الْمَرْحُومُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَرْحُومَ اِلا الرَّحْمنُ
مَوْلاىَ یامَوْلاىَ اَنْتَ السُّلْطانُ وَاَ نَا الْمُمْتَحَنُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمُمْتَحَنَ اِلا السُّلْطانُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الدَّلیلُ وَاَ نَا الْمُتَحَیِّرُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمُتَحَیِّرَ اِلا الدَّلیلُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْغَفُورُ وَاَ نَا الْمُذْنِبُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمُذْنِبَ اِلا الْغَفُورُ 7

مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْغالِبُ وَاَ نَا الْمَغْلُوبُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَغْلُوبَ اِلا الْغالِبُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الرَّبُّ وَاَ نَا الْمَرْبُوبُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْمَرْبُوبَ اِلا الرَّبُّ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اَنْتَ الْمُتَکَبِّرُ وَاَ نَا الْخاشِعُ وَهَلْ یَرْحَمُ الْخاشِعَ اِلا الْمُتَکَبِّرُ
مَوْلاىَ یا مَوْلاىَ اِرْحَمْنى بِرَحْمَتِکَ وَارْضَ عَنّى بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ وَفَضْلِکَ
یا ذَاالْجُودِ وَالاِْحْسانِ وَالطَّوْلِ وَالاِْمْتِنانِ بِرَحْمَتِکَ یا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ 8

source: janat1.ir

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 24 August 21 ، 14:12
عون نقوی

محمد ابن حنفیہ کو آداب حرب کی تعلیم

تَزُولُ الْجِبَالُ وَ لاَ تَزُلْ عَضَّ عَلَی نَاجِذِکَ أَعِرِ اللَّهَ جُمْجُمَتَکَ تِدْ فِی الْأَرْضِ قَدَمَکَ ارْمِ بِبَصَرِکَ أَقْصَی الْقَوْمِ وَ غُضَّ بَصَرَکَ وَ اعْلَمْ أَنَّ النَّصْرَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ.

پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دیں مگر تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا۔ اپنے دانتوں کو بھینچ لینا۔ اپنا کاسہ سر اللہ کو عاریت دیے دینا۔ اپنے قدم زمین میں گاڑھ دینا۔ لشکر کی آخری صفوں پر اپنی نظر رکھنا اور (دشمن کی کثرت و طاقت سے) آنکھوں کو بند کر لینا اور یقین رکھنا کہ مدد خدا ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۲۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 22:38
عون نقوی

صفین سے پلٹنے کے بعد فرمایا

أَحْمَدُهُ اسْتِتْمَاماً لِنِعْمَتِهِ وَ اسْتِسْلاَماً لِعِزَّتِهِ وَ اسْتِعْصَاماً مِنْ مَعْصِیَتِهِ وَ أَسْتَعِینُهُ فَاقَهً إِلَی کِفَایَتِهِ إِنَّهُ لاَ یَضِلُّ مَنْ هَدَاهُ وَ لاَ یَئِلُ مَنْ عَادَاهُ وَ لاَ یَفْتَقِرُ مَنْ کَفَاهُ فَإِنَّهُ أَرْجَحُ مَا وُزِنَ وَ أَفْضَلُ مَا خُزِنَ وَ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِیکَ لَهُ شَهَادَهً مُمْتَحَناً إِخْلاَصُهَا مُعْتَقَداً مُصَاصُهَا نَتَمَسَّکُ بِهَا أَبَداً مَا أَبْقَانَا وَ نَدَّخِرُهَا لِأَهَاوِیلِ مَا یَلْقَانَا فَإِنَّهَا عَزِیمَهُ الْإِیمَانِ وَ فَاتِحَهُ الْإِحْسَانِ وَ مَرْضَاهُ الرَّحْمَنِ وَ مَدْحَرَهُ الشَّیْطَانِ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ أَرْسَلَهُ بِالدِّینِ الْمَشْهُورِ وَ الْعَلَمِ الْمَأْثُورِ - وَ الْکِتَابِ الْمَسْطُورِ وَ النُّورِ السَّاطِعِ وَ الضِّیَاءِ اللاَّمِعِ وَ الْأَمْرِ الصَّادِعِ إِزَاحَهً لِلشُّبُهَاتِ وَ احْتِجَاجاً بِالْبَیِّنَاتِ وَ تَحْذِیراً بِالْآیَاتِ وَ تَخْوِیفاً بِالْمَثُلاَتِ وَ النَّاسُ فِی فِتَنٍ انْجَذَمَ فِیهَا حَبْلُ الدِّینِ وَ تَزَعْزَعَتْ سَوَارِی الْیَقِینِ وَ اختَلَفَ النّجرُ وَ تَشَتّتَ الأَمرُ وَ ضَاقَ المَخرَجُ وَ عمَیِ َ المَصدَرُ فَالهُدَی خَامِلٌ وَ العَمَی شَامِلٌ عصُیِ َ الرّحمَنُ وَ نُصِرَ الشّیطَانُ وَ خُذِلَ الإِیمَانُ فَانهَارَت دَعَائِمُهُ وَ تَنَکّرَت مَعَالِمُهُ وَ دَرَسَت سُبُلُهُ وَ عَفَتْ شُرُکُهُ أَطَاعُوا الشَّیْطَانَ فَسَلَکُوا مَسَالِکَهُ وَ وَرَدُوا مَنَاهِلَهُ بِهِمْ سَارَتْ أَعْلاَمُهُ وَ قَامَ لِوَاؤُهُ فِی فِتَنٍ دَاسَتْهُمْ بِأَخْفَافِهَا وَ وَطِئَتْهُمْ بِأَظْلاَفِهَا وَ قَامَتْ عَلَی سَنَابِکِهَا فَهُمْ فِیهَا تَائِهُونَ حَائِرُونَ جَاهِلُونَ مَفْتُونُونَ فِی خَیْرِ دَارٍ وَ شَرِّ جِیرَانٍ نَوْمُهُمْ سُهُودٌ وَ کُحْلُهُمْ دُمُوعٌ بِأَرْضٍ عَالِمُهَا مُلْجَمٌ وَ جَاهِلُهَا مُکْرَمٌ.

و منها یعنی آل النبی علیه الصلاه و السلام

هُمْ مَوْضِعُ سِرِّهِ وَ لَجَأُ أَمْرِهِ وَ عَیْبَهُ عِلْمِهِ وَ مَوْئِلُ حُکْمِهِ وَ کُهُوفُ کُتُبِهِ وَ جِبَالُ دِینِهِ بِهِمْ أَقَامَ انْحِنَاءَ ظَهْرِهِ وَ أَذْهَبَ ارْتِعَادَ فَرَائِصِهِ.

و منها یعنی قوما آخرین

زَرَعُوا الْفُجُورَ وَ سَقَوْهُ الْغُرُورَ وَ حَصَدُوا الثُّبُورَ لاَ یُقَاسُ بِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّهِ أَحَدٌ وَ لاَ یُسَوَّی بِهِمْ مَنْ جَرَتْ نِعْمَتُهُمْ عَلَیْهِ أَبَداً هُمْ أَسَاسُ الدِّینِ وَ عِمَادُ الْیَقِینِ إِلَیْهِمْ یَفِیءُ الْغَالِی وَ بِهِمْ یُلْحَقُ التَّالِی وَ لَهُمْ خَصَائِصُ حَقِّ الْوِلاَیَهِ وَ فِیهِمُ الْوَصِیَّهُ وَ الْوِرَاثَهُ الْآنَ إِذْ رَجَعَ الْحَقُّ إِلَی أَهْلِهِ وَ نُقِلَ إِلَی مُنْتَقَلِهِ.

اللہ کی حمد و ثنا کرتا ہوں، اس کی نعمتوں کی تکمیل چاہنے، اس کی عزت و جلال کے آگے سر جھکانے اور اس کی معصیت سے حفاظت حاصل کرنے کے لیے اور اس سے مدد مانگتا ہوں، اس کی کفایت و دستگیری کا محتاج ہونے کی وجہ سے۔ جسے وہ ہدایت کرے وہ گمراہ نہیں ہوتا، جسے وہ دشمن رکھے، اسے کوئی ٹھکانہ نہیں ملتا، جس کا وہ کفیل ہو، وہ کسی کا محتاج نہیں رہتا یہ(حمد اور طلب امداد) وہ ہے جس کا ہر وزن میں آنے والی چیز سے پلہ بھاری ہے اور ہر گنج گراں مایہ سے بہتر و برتر ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں جو یکتا و لا شریک ہے ایسی گواہی جس کا خلوص پرکھا جا چکا ہے اور جس کا نچوڑ بغیر کسی شائبے کے دل کا عقیدہ بن چکا ہے۔ زندگی بھر ہم اسی سے وابستہ رہیں گے اور اسی کو پیش آنے والے خطرات کے لیے ذخیرہ بنا کر رکھیں گے۔ یہی گواہی ایمان کی مضبوط بنیاد اور حسن عمل کا پہلا قدم اور اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ اور شیطان کی دوری کا سبب ہے اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کے عبد اور رسول ہیں۔ جنہیں شہرت یافتہ دین، منقول شدہ نشان، لکھی ہوئی کتاب، ضوفشاں نور، چمکتی ہوئی روشنی اور فیصلہ کن امر کے ساتھ بھیجا تاکہ شکوک و شبہات کا ازالہ کیا جاۓ اور دلائل(کے زور) سے حجت تمام کی جاۓ۔ آیتوں کے ذریعے ڈرایا جاۓ اور عقوبتوں سے خوفزدہ کیا جاۓ(اس وقت حالت یہ تھی کہ) لوگ ایسے فتنوں میں مبتلا تھے جہاں دین کے بندھن شکستہ، یقین کے ستون متزلزل، اصول مختلف اور حالات پراگندہ تھے۔ نکلنے کی راہیں تنگ و تاریک تھیں۔ ہدایت گمنام اور ضلالت ہمہ گیر تھی۔ (کھلے خزانوں) اللہ کی مخالفت ہوتی تھی اور شیطان کو مدد دی جا رہی تھی، ایمان بے سہارا تھا۔ چنانچہ اس کے ستون گر گئے، اس کے نشان تک پہچاننے میں نہ آتے تھے۔ اس کے راستے مٹ مٹا گئے اور شاہراہیں اجڑ گئیں، وہ شیطان کے پیچھے لگ کر اس کی راہوں پر چلنے لگے اور اس کے گھاٹ پر اتر پڑے۔ انہی کی وجہ سے اس کے پھریرے ہر طرف لہرانے لگے تھے۔ ایسے فتنوں میں جو انہیں اپنے سموں سے روندتے اور اپنے کھروں سے کچلتے تھے اور اپنے پنجوں کے بل مضبوطی سے کھڑے ہوۓ تھے۔ تو وہ لوگ ان میں حیران و سرگرداں، جاہل و فریب خوردہ تھے۔ ایک ایسے گھر میں جو خود اچھا، مگر اس کے بسنے والے برے تھے۔ جہاں نیند کی بجاۓ بیداری اور سرمے کی جگہ آنسو تھے۔ اس سر زمین پر عالم کے منہ میں لگام تھی اور جاہل معزز و سرفراز تھا۔

اسی خطبے کا حصہ جو اہلبیت نبیؑ سے متعلق ہے

وہ سرّ خدا کے امین اور اس کےدین کی پناہ گاہ ہیں۔ علم الہی کے مخزن اور حکمتوں کے مرجع ہیں۔ کتب(آسمانی) کی گھاٹیاں اور دین کے پہاڑ ہیں۔ انہی کے ذریعے اللہ نے اس کی پشت کا خم سیدھا کیا اور اس کے پہلوؤں سے ضعف کی کپکپی دور کی۔

اسی خطبے کا ایک حصہ جو دوسروں کے متعلق ہے

انہوں نے فسق و فجور کی کاشت کی غفلت و فریب کے پانی سے اسے سینچا اور اس سے ہلاکت کی جنس حاصل کی۔ اس امت میں کسی کو آل محمدﷺ پر قیاس نہیں کیا جاسکتا، جن لوگوں پر ان کے احسانات ہمیشہ جاری رہے ہوں، وہ ان کے برابر نہیں ہو سکتے۔ وہ دین کی بنیاد اور یقین کے ستون ہیں۔ آگے بڑھ جانے والے کو ان کی طرف پلٹ کر آنا ہے اور پیچھے رہ جانے والے کو ان سے آکر ملنا ہے۔ حق ولایت کی خصوصیات انہی کے لیے ہیں اور انہی کے بارے میں ’’پیغمبر کی‘‘ وصیت اور انہی کے لیے (نبیؐ کی) وراثت ہے۔ اب یہ وقت وہ ہے کہ حق اپنے اہل کی طرف پلٹ آیا اور اپنی صحیح جگہ پر منتقل ہو گیا۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۲۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 August 21 ، 10:38
عون نقوی