نہج البلاغہ خطبہ ۲۰
موت کی ہولناکی اور اس سے عبرت اندوزی
فَإِنَّکُمْ لَوْ قَدْ عَایَنْتُمْ مَا قَدْ عَایَنَ مَنْ مَاتَ مِنْکُمْ لَجَزِعْتُمْ وَ وَهِلْتُمْ وَ سَمِعْتُمْ وَ أَطَعْتُمْ وَ لَکِنْ مَحْجُوبٌ عَنْکُمْ مَا قَدْ عَایَنُوا وَ قَرِیبٌ مَا یُطْرَحُ الْحِجَابُ وَ لَقَدْ بُصِّرْتُمْ إِنْ أَبْصَرْتُمْ وَ أُسْمِعْتُمْ إِنْ سَمِعْتُمْ وَ هُدِیتُمْ إِنِ اهْتَدَیْتُمْ وَ بِحَقٍّ أَقُولُ لَکُمْ لَقَدْ جَاهَرَتْکُمُ الْعِبَرُ وَ زُجِرْتُمْ بِمَا فِیهِ مُزْدَجَرٌ وَ مَا یُبَلِّغُ عَنِ اللَّهِ بَعْدَ رُسُلِ السَّمَاءِ إِلاَّ الْبَشَرُ.
جن چیزوں کو تمہارے مرنے والوں نے دیکھا ہے اگر تم بھی دیکھ لیتے تو گھبرا جاتے اور سراسیمہ اور مضطرب ہو جاتے اور (حق کی بات) سنتے اور اس پر عمل کرتے۔ لیکن جو انہوں نے دیکھا ہے وہ ابھی تم سے پوشیدہ ہے اور قریب ہے کہ وہ پردہ اٹھا دیا جاۓ۔ اگر تم چشم بینا گوش شنوا رکھتے ہو تو تمہیں سنایا اور دکھایا جا چکا ہے اور ہدایت کی طلب ہے تو تمہیں ہدایت کی جا چکی ہے۔ میں سچ کہتا ہوں کہ عبرتیں تمہیں بلند آواز سے پکار چکی ہیں اور دھمکانے والی چیزوں سے تمہیں دھمکایا جا چکا ہے۔ آسمانی رسولوں (فرشتوں) کے بعد بشر ہی ہوتے ہیں جو تم تک اللہ کا پیغام پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح میری زبان سے جو ہدایت ہو رہی ہے در حقیقت اللہ کا پیغام ہے جو تم تک پہنچ رہا ہے۔
ترجمہ:
مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۸۔