بصیرت اخبار

گیارہ محرم کو کیا ہوا؟

Friday, 20 August 2021، 01:45 AM

گیارہ محرم ۶۱ہجری تقریبا ظہر تک یزیدی لشکر پلید کوفیوں کے اجساد دفن کرنے میں مصروف رہا۔ ایسے میں فرزند رسولﷺ و جگر گوشہ فاطمہؑ اور ان کے پاک اصحاب کے لاشے زیر آسمان موجود تھے اور ان کو کسی نے دفن نہ کیا۔ ابن سعد نے حکم دیا کہ شہداء کربلا کے سر ان کے بدنوں سے جدا کیے جائیں تاکہ کوفہ میں ابن زیاد سے انعام اور تقرب مل سکے۔ یہ پاک و پاکیزہ سر مختلف قبیلوں میں اس ترتیب کے ساتھ تقسیم ہوۓ:

۱۔ قیس بن اشعث کی سربراہی میں کندہ قبیلہ ۱۳ سر۔

۲۔ شمر بن ذی الجوشن کی سربراہی میں قبیلہ ہوازن ۱۲سر۔

۳۔ قبیلہ تمیم ۱۷سر۔

۴۔ قبیلہ بنی اسد ۹سر۔

۵۔ قبیلہ مذحج ۷سر۔
۶۔ بقیہ قبائل ۱۳سر۔ (۱)

عمر سعد اپنے سپاہیوں کے اجساد کو دفن کرنے کے بعد اسراء کو ساتھ ملا کر ۱۱ محرم کو کربلا سے کوفہ کی طرف نکل جاتا ہے۔ نقل ہوا ہے کہ اسیروں میں ۱۲ بچے و جوان تھے۔ (۲)

 جبکہ اسیر خواتین میں ان بی بیوں کے نام شامل ہیں:
زینب کبری سلام اللہ علیہا، ام کلثوم سلام اللہ علیہا، سکینہ بنت حسینؑ۔ (۳)  

بی بی رباب ہمسر امام حسینؑ (۴)

 بی بی رملہ حضرت قاسمؑ کی مادر گرامی و امام حسن مجتبیؑ کی زوجہ۔ (۵) اس کے علاوہ بعض دیگر شہداۓ کربلا کی اسیر خواتین بھی موجود تھیں۔

 یہ وہ عترت رسول اللہ ﷺ کے بچے ہوۓ افراد تھے جنہیں ابن سعد اور اس کے سپاہی تمام جسارت اور بے حرمتی سے کوفہ کی طرف لے گئے۔ ۱۱ محرم کے سخت و دشوار ترین لحظات میں سے بلکہ تاریخ کربلا کا سنگین ترین وقت وہ ہے جب اسیروں کا یہ قافلہ اپنے عزیزوں کے ٹکڑوں میں بٹے ہوۓ اجساد سے وداع کرتا ہے۔ دشمن کی فوج نے عمدا اس قافلے کو اس جگہ سے گزارا جہاں پر ان کے عزیز ترین افراد بے گور و کفن آسمان کے نیچے اپنی حقانیت و در عین حال مظلومیت و عزت کا علم بنے ہوۓ تھے۔ البتہ بعض تواریخ میں آیا ہے کہ خود اسیران اہلیبتؑ کی جانب سے یہ تقاضا کیا گیا کہ ان کو قتلگاہ میں جانے کی اجازت دی جاۓ تاکہ اپںے عزیزوں سے آخری وداع کر سکیں۔ (۶)  

اس منظر کا مشاہدہ کرنا اپنے عزیزوں کے لاشے جو گھوڑوں کے سموں تلے کچل دیے گئے تھے کہ جن کی شناسائی بھی ممکن نہ تھی یقینا بہت ہی مشکل مرحلہ تھا۔ لیکن علیؑ کی بہادر بیٹی نے صبر و استقامت و صلابت حیدری سے اس سنگین لمحات کو تحمل کیا۔ یہ مقدس بی بیاں جب مقتلگاہ کے قریب ہوئیں تو نالہ و شیون کی صدائیں بلند ہوئیں۔ بی بی زینبؑ نے اس وقت اپنے بھیا کے لاشے پر آسمان کی طرف رخ کر کے فرمایا: اللہم تقبل ہذا القربان۔  خدایا اس قربانی کو قبول فرما۔ (۷)  

راوی کہتا ہے کہ میں سب کچھ بھول سکتا ہوں لیکن بی بی کے وہ کلمات کبھی نہیں بھول پاؤنگا خدا کی قسم اس وقت بی بی کی بے قراری و فریاد سے ہر دشمن اور دوست رو پڑا۔ بی بی نے شکستہ دل سے فریاد بلند کی: وا محمداہ، صلی علیک ملیک السماء، ہذا حسین بالعراء، مرمل بالدماء، مقطع الاعضاء، وا ثکلاہ، و بناتک سبایا، و ذریتک مقتلۃ، تسفی علیہا ریح الصبا، ہذا حسین بالعراء، محزور الراس من القفاء مسلوب العمامۃ والرداء۔ یا محمد صلی اللہ علیہ و آلہ! آسمان کے فرشتوں کا آپ پر درود ہو! یہ تیرا حسینؑ ہے جو خون میں غلتان ہے اس کے بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے، یا محمداہ! تیری بیٹیوں کو اسیر بنا لیا گیا اور تیرے بیٹوں کو قتل کر دیا گیا اور ان کے اجساد باد صبا چل رہی ہے۔ یہ تیرا حسینؑ ہے جو خاک پر پڑا ہے جس کا سر تن سے جدا کر دیا گیا اور جن کے عمامے اور ردا کو لوٹ لیا گیا۔ (۸)
 

 


 


حوالہ جات:

۱۔ سید ابن طاؤوس، الملہوف علی قتلی الطفوف، ج۱، ص۱۹۰۔

۲۔ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین، ج۱، ص۷۹۔

۳۔ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبین، ج۱، ص۷۹۔

۴۔ ابن اثیر، عزالدین، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۸۸۔

۵۔ سماوی، شیخ محمد، ابصار العین فی انصار الحسین علیہ السلام، ج۱، ص۲۲۴۔

۶۔ مکارم شیرازی، ناصر، عاشورا ریشہ ہا، انگیزہ ہا، رویدادہا، پیامدہا، ج۱، ص۵۴۶۔

۷۔ مقرم، سید عبدالرزاق، مقتل الحسین علیہ السلام، ج۱، ص۳۰۷۔

۸۔ سید ابن طاووس، الملہوف علی قتلی الطفوف، ج۱، ص۱۸۱۔ 

 

تحریر: عون نقوی

نظرات  (۱)

بہت خوب

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی