بصیرت اخبار

۷۹ مطلب با موضوع «نہج البلاغہ :: مکتوبات» ثبت شده است

معاویہ ابن ابی سفیان کے نام

فَسُبْحَانَ اللّٰه!ِ مَاۤ اَشَدَّ لُزُوْمَکَ لِلْاَهْوَآءِ الْمُبْتَدَعَةِ، وَ الْحَیْرَةِ الْمُتْعِبَةِ، مَعَ تَضْیِیْعِ الْحَقَآئِقِ، وَ اطِّرَاحِ الْوَثَآئِقِ، الَّتِیْ هِیَ لِلّٰهِ طِلْبَةٌ، وَ عَلٰى عِبَادِهٖ حُجَّۃٌ، فَاَمَّا اِکْثَارُکَ الْحِجَاجَ فِیْ عُثْمَانَ وَ قَتَلَتِهٖ، فَاِنَّکَ اِنَّمَا نَصَرْتَ عُثْمَانَ حَیْثُ کَانَ النَّصْرُ لَکَ، وَ خَذَلْتَهٗ حَیْثُ کَانَ النَّصْرُ لَهٗ، وَ السَّلَامُ.

اللہ اکبر! تم نفسانی خواہشوں اور زحمت و تعب میں ڈالنے والی حیرت و سرگشتگی سے کس بری طرح چمٹے ہوئے ہو، اور ساتھ ہی حقائق کو برباد کر دیا ہے، اور ان دلائل کو ٹھکرا دیا ہے جو اللہ کو مطلوب اور بندوں پر حجت ہیں۔ تمہارا عثمان اور ان کے قاتلوں کے بارے میں جھگڑا بڑھانا کیا معنی رکھتا ہے جبکہ تم نے عثمان کی اس وقت مدد کی جب وہ مدد خود تمہاری ذات کیلئے تھی اور اس وقت انہیں بے یارو مددگار چھوڑ دیا کہ جب تمہاری مدد ان کے حق میں مفید ہو سکتی تھی۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 16:11
عون نقوی

اہل مصر کے نام جبکہ مالک اشتر کو وہاں کا حاکم بنایا

مِنْ عَبْدِ اللّٰهِ عَلِیٍّ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ، اِلَى الْقَوْمِ الَّذِیْنَ غَضِبُوْا لِلّٰهِ حِیْنَ عُصِیَ فِیْۤ اَرْضِهٖ، وَ ذُهِبَ بِحَقِّهٖ، فَضَرَبَ الْجَوْرُ سُرَادِقَهٗ عَلَى الْبَرِّ وَ الْفَاجِرِ، وَ الْمُقِیْمِ وَ الظَّاعِنِ، فَلَا مَعْرُوْفٌ یُّسْتَرَاحُ اِلَیْهِ، وَ لَا مُنْکَرٌ یُّتَنَاهٰى عَنْهُ.

خدا کے بندے علی امیر المومنین علیہ السلام کی طرف سے ان لوگوں کے نام جو اللہ کیلئے غضبناک ہوئے، اس وقت جب زمین میں اللہ کی نافرمانی اور اس کے حق کی بربادی ہو رہی تھی اور ظلم نے اپنے شامیانے ہر اچھے برے، مقامی اور پردیسی پر تان رکھے تھے، نہ نیکی کا چلن تھا اور نہ برائی سے بچا جاتا تھا۔

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ بَعَثْتُ اِلَیْکُمْ عَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللّٰهِ، لَا یَنَامُ اَیَّامَ الْخَوْفِ، وَ لَا یَنْکُلُ عَنِ الْاَعْدَآءِ سَاعَاتِ الرَّوْعِ، اَشَدَّ عَلَى الْفُجَّارِ مِنْ حَرِیْقِ النَّارِ ،وَ هُوَ مَالِکُ بْنُ الْحَارِثِ اَخُوْ مَذْحِجٍ.

تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ میں نے اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ تمہاری طرف بھیجا ہے جو خطرے کے دنوں میں سوتا نہیں، اور خوف کی گھڑیوں میں دشمن سے ہراساں نہیں ہوتا اور فاجروں کیلئے جلانے والی آگ سے بھی زیادہ سخت ہے۔ وہ مالک بن حارث مذحجی ہیں۔

فَاسْمَعُوْا لَهٗ وَ اَطِیْعُوْۤا اَمْرَهٗ فِیْمَا طَابَقَ الْحَقَّ، فَاِنَّهُ سَیْفٌ مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰهِ، لَا کَلِیْلُ الظُّبَةِ وَ لَا نَابِی الضَّرِیْبَةِ، فَاِنْ اَمَرَکُمْ اَنْ تَنْفِرُوْا فَانْفِرُوْا، وَ اِنْ اَمَرَکُمْ اَنْ تُقِیْمُوْا فَاَقِیْمُوْا، فَاِنَّهٗ لَا یُقْدِمُ وَ لَا یُحْجِمُ، وَ لَا یُؤَخِّرُ وَ لَا یُقَدِّمُ اِلَّا عَنْ اَمْرِیْ، وَ قَدْ اٰثَرْتُکُمْ بِهٖ عَلٰى نَفْسِیْ لِنَصِیْحَتِهٖ لَکُمْ، وَ شِدَّةِ شَکِیْمَتِهٖ عَلٰى عَدُوِّکُمْ.

ان کی بات کو سنو اور ان کے ہر اس حکم کو جو حق کے مطابق ہو مانو، کیونکہ وہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں کہ جس کی نہ دھار کند ہوتی ہے اور نہ اس کا وار خالی جاتا ہے۔ اگر وہ تمہیں دشمنوں کی طرف بڑھنے کیلئے کہیں تو بڑھو اور ٹھہرنے کیلئے کہیں تو ٹھہرے رہو، کیونکہ وہ میرے حکم کے بغیر نہ آگے بڑھیں گے، نہ پیچھے ہٹیں گے، نہ کسی کو پیچھے ہٹاتے ہیں اور نہ آگے بڑھاتے ہیں۔ میں نے ان کے بارے میں تمہیں خود اپنے اوپر ترجیح دی ہے۔ اس خیال سے کہ تمہارے خیرخواہ اور دشمنوں کیلئے سخت گیر ثابت ہوں گے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 16:08
عون نقوی

عمر و ابن عاص کے نام

فَاِنَّکَ قَدْ جَعَلْتَ دِیْنَکَ تَبَعًا لِّدُنْیَا امْرِئٍ ظَاهِرٍ غَیُّهٗ، مَهْتُوْکٍ سِتْرُهٗ، یَشِیْنُ الْکَرِیْمَ بِمَجْلِسِهٖ، وَ یُسَفِّهُ الْحَلِیْمَ بِخِلْطَتِهٖ، فَاتَّبَعْتَ اَثَرَهٗ، وَ طَلَبْتَ فَضْلَهٗ، اتِّبَاعَ الْکَلْبِ لِلضِّرْغَامِ، یَلُوْذُ اِلٰى مَخَالِبِهٖ، وَ یَنْتَظِرُ مَا یُلْقٰۤى اِلَیْهِ مِنْ فَضْلِ فَرِیْسَتِهٖ، فَاَذْهَبْتَ دُنْیَاکَ وَ اٰخِرَتَکَ، وَ لَوْ بِالْحَقِّ اَخَذْتَ اَدْرَکْتَ مَا طَلَبْتَ. فَاِنْ یُّمَکِّنِّی اللّٰهُ مِنْکَ وَ مِنِ ابْنِ اَبِیْ سُفْیَانَ اَجْزِکُمَا بِمَا قَدَّمْتُمَا، وَ اِنْ تُعْجِزَا وَ تَبْقَیَا فَمَاۤ اَمَامَکُمَا شَرٌّ لَّکُمَا، وَ السَّلَامُ.

تم نے اپنے دین کو ایک ایسے شخص کی دنیا کے پیچھے لگا دیا ہے جس کی گمراہی ڈھکی چھپی ہوئی نہیں ہے، جس کا پردہ چاک ہے، جو اپنے پاس بٹھا کر شریف انسان کو بھی داغدار اور سنجیدہ اور بردبار شخص کو بے وقوف بناتا ہے۔ تم اس کے پیچھے لگ گئے اور اس کے بچے کھچے ٹکڑوں کے خواہشمند ہو گئے۔ جس طرح کتا شیر کے پیچھے ہو لیتا ہے۔ اس کے پنجوں کو امید بھری نظروں سے دیکھتا ہوا اور اس انتظار میں کہ اس کے شکار کے بچے کھچے حصہ میں سے کچھ آگے پڑ جائے۔ اس طرح تم نے اپنی دنیا و آخرت دونوں کو گنوایا۔ حالانکہ اگر حق کے پابند رہتے تو بھی تم اپنی مراد کو پا لیتے۔ اب اگر اللہ نے مجھے تم پر اور فرزند ِابو سفیان پر غلبہ دیا تو میں تم دونوں کو تمہارے کرتوتوں کا مزہ چکھا دوں گا، اور اگر تم میری گرفت میں نہ آئے اور میرے بعد زندہ رہے تو جو تمہیں اس کے بعد درپیش ہو گا وہ تمہارے لئے بہت برا ہو گا۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 16:06
عون نقوی

ایک عامل کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ بَلَغَنِیْ عَنْکَ اَمْرٌ اِنْ کُنْتَ فَعَلْتَهٗ فَقَدْ اَسْخَطْتَّ رَبَّکَ، وَ عَصَیْتَ اِمَامَکَ، وَ اَخْزَیْتَ اَمَانَتَکَ.

مجھے تمہارے متعلق ایک ایسے امر کی اطلاع ملی ہے کہ اگر تم اس کے مرتکب ہوئے ہو تو تم نے اپنے پروردگار کو ناراض کیا، اپنے امام کی نافرمانی کی اور اپنی امانت داری کو بھی ذلیل و رسوا کیا۔

بَلَغَنِیْۤ اَنَّکَ جَرَّدْتَّ الْاَرْضَ فَاَخَذْتَ مَا تَحْتَ قَدَمَیْکَ، وَ اَکَلْتَ‏ مَا تَحْتَ یَدَیْکَ، فَارْفَعْ اِلَیَّ حِسَابَکَ، وَ اعْلَمْ اَنَّ حِسَابَ اللّٰهِ اَعْظَمُ مِنْ حِسَابِ النَّاسِ، وَ السَّلَامُ.

مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے (بیت المال کی) زمین کو صفا چٹ میدان کر دیا ہے اور جو کچھ تمہارے پاؤں تلے تھا اس پر قبضہ جما لیا ہے اور جو کچھ تمہارے ہاتھوں میں تھا اسے نوشِ جاں کر لیا ہے تو تم ذرا اپنا حساب مجھے بھیج دو اور یقین رکھو کہ انسانوں کی حساب فہمی سے اللہ کا حساب کہیں زیادہ سخت ہو گا۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 16:04
عون نقوی

ایک عامل کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ کُنْتُ اَشْرَکْتُکَ فِیْۤ اَمَانَتِیْ، وَ جَعَلْتُکَ شِعَارِیْ وَ بِطَانَتِیْ، وَ لَمْ یَکُنْ رَّجُلٌ مِنْ اَهْلِیْۤ اَوْثَقَ مِنْکَ فِیْ نَفْسِیْ، لِمُوَاسَاتِیْ وَ مُوَازَرَتِیْ، وَ اَدَآءِ الْاَمَانَةِ اِلَیَّ، فَلَمَّا رَاَیْتَ الزَّمَانَ عَلَى ابْنِ عَمِّکَ قَدْ کَلِبَ، وَ الْعَدُوَّ قَدْ حَرِبَ، وَ اَمَانَةَ النَّاسِ قَدْ خَزِیَتْ، وَ هٰذِهِ الْاُمَّةَ قَدْ فَتِکَتْ وَ شَغَرَتْ، قَلَبْتَ لِابْنِ عَمِّکَ ظَهْرَ الْمِجَنِّ، فَفَارَقْتَهٗ مَعَ الْمُفَارِقِیْنَ، وَ خَذَلْتَهٗ مَعَ الْخَاذِلِیْنَ، وَ خُنْتَهٗ مَعَ الْخَآئِنِیْنَ، فَلَا ابْنَ عَمِّکَ اٰسَیْتَ، وَ لَا الْاَمَانَةَ اَدَّیْتَ.

میں نے تمہیں اپنی امانت میں شریک کیا تھا، اور تمہیں اپنا بالکل مخصوص آدمی قرار دیا تھا، اور تم سے زیاد ہ ہمدردی، مددگاری اور امانت داری کے لحاظ سے میرے قوم قبیلہ میں میرے بھروسے کا کوئی آدمی نہ تھا، لیکن جب تم نے دیکھا کہ زمانہ تمہارے چچازاد بھائی کے خلاف حملہ آور ہے اور دشمن بپھرا ہوا ہے، امانتیں الٹ رہی ہیں اور اُمت بے راہ اور منتشر و پراگندہ ہو چکی ہے تو تم نے بھی اپنے ابن عم سے رخ موڑ لیا، اور ساتھ چھوڑ دینے والوں کے ساتھ تم نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، اور خیانت کرنے والوں میں داخل ہو کر تم بھی خائن ہو گئے۔ اس طرح نہ تم نے اپنے چچازاد بھائی کے ساتھ ہمدردی ہی کا خیال کیا، نہ امانت داری کے فرض کا احساس کیا۔

وَ کَاَنَّکَ لَمْ تَکُنِ اللّٰهَ تُرِیْدُ بِجِهَادِکَ، وَ کَاَنَّکَ لَمْ تَکُنْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَبِّکَ، وَ کَاَنَّکَ اِنَّمَا کُنْتَ تَکِیْدُ هٰذِهِ الْاُمَّةَ عَنْ دُنْیَاهُمْ، وَ تَنْوِیْ غِرَّتَهُمْ عَنْ فَیْئِهِمْ.

گویا اپنے جہاد سے تمہارا مدّعا خدا کی رضا مندی نہ تھا، اور گویا تم اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی روشن دلیل نہ رکھتے تھے، اور اس اُمت کے ساتھ اس کی دنیا بٹورنے کیلئے چال چل رہے تھے، اور اس کا مال چھین لینے کیلئے غفلت کا موقع تاک رہے تھے۔

فَلَمَّاۤ اَمْکَنَتْکَ الشِّدَّةُ فِیْ خِیَانَةِ الْاُمَّةِ، اَسْرَعْتَ الْکَرَّةَ، وَ عَاجَلْتَ الْوَثْبَةَ، وَ اخْتَطَفْتَ مَا قَدَرْتَ عَلَیْهِ، مِنْ اَمْوَالِهِمُ الْمَصُوْنَةِ لِاَرَامِلِهِمْ، وَ اَیْتَامِهِمُ اخْتِطَافَ الذِّئْبِ الْاَزَلِّ، دَامِیَةَ الْمِعْزَى الْکَسِیْرَةِ، فَحَمَلْتَهٗ اِلَى الْحِجَازِ رَحِیْبَ الصَّدْرِ بِحَمْلِهٖ، غَیْرَ مُتَاَثِّمٍ مِّنْ اَخْذِهٖ، کَاَنَّکَ ـ لَاۤ اَبَا لِغَیْرِکَ ـ حَدَرْتَ اِلٰۤى اَهْلِکَ تُرَاثًا مِّنْ اَبِیْکَ وَ اُمِّکَ.

چنانچہ جب اُمت کے مال میں بھرپور خیانت کر نے کا موقع تمہیں ملا تو جھٹ سے دھاوا بول دیا اور جلدی سے کود پڑے اور جتنا بن پڑا اس مال پر جو بیواؤں اور یتیموں کیلئے محفوظ رکھا گیا تھا، یوں جھپٹ پڑے جس طرح پھرتیلا بھیڑیا زخمی اور لاچار بکری کو اُچک لیتا ہے، اور تم نے بڑے خوش خوش اسے حجاز روانہ کر دیا، اور اسے لے جانے میں گناہ کا احساس تمہارے لئے سد راہ نہ ہو ا۔خدا تمہارے دشمنوں کا برا کرے! گویا یہ تمہارے ماں باپ کا ترکہ تھا جسے لے کر تم نے اپنے گھر والوں کی طرف روانہ کر دیا۔

فَسُبْحَانَ اللّٰهِ! اَ مَا تُؤْمِنُ بِالْمَعَادِ، اَ وَ مَا تَخَافُ نِقَاشَ الْحِسَابِ؟.

اللہ اکبر !کیا تمہارا قیامت پر ایمان نہیں؟ کیا حساب کتاب کی چھان بین کا ذرا بھی ڈر نہیں؟۔

اَیُّهَا الْمَعْدُوْدُ! کَانَ عِنْدَنَا مِنْ ذَوِی الْاَلْبَابِ کَیْفَ تُسِیْغُ شَرَابًا وَّ طَعَامًا، وَ اَنْتَ تَعْلَمُ اَنَّکَ تَاْکُلُ حَرَامًا وَّ تَشْرَبُ حَرَامًا، وَ تَبْتَاعُ الْاِمَآءَ وَ تَنْکِحُ النِّسَآءَ، مِنْ مَالِ الْیَتَامٰى وَ الْمَسَاکِیْنِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُجَاهِدِیْنَ، الَّذِیْنَ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ هٰذِهِ الْاَمْوَالَ، وَ اَحْرَزَ بِهِمْ هٰذِهِ الْبِلَادَ.

اے وہ شخص جسے ہم ہوشمندوں میں شمار کرتے تھے، کیونکر وہ کھانا اور پینا تمہیں خوشگوار معلوم ہوتا ہے جس کے متعلق جانتے ہو کہ حرام کھا رہے ہو اور حرام پی رہے ہو۔ تم ان یتیموں، مسکینوں، مومنوں اور مجاہدوں کے مال سے جسے اللہ نے ان کا حق قراردیا تھا اور ان کے ذریعہ سے ان شہروں کی حفاظت کی تھی، کنیزیں خریدتے ہو اور عورتوں سے بیاہ رچاتے ہو۔

فَاتَّقِ اللّٰهَ وَ ارْدُدْ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ الْقَوْمِ اَمْوَالَهُمْ، فَاِنَّکَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ ثُمَّ اَمْکَنَنِی اللّٰهُ مِنْکَ، لَاُعْذِرَنَّ اِلَى اللّٰهِ فِیْکَ، وَ لَاَضْرِبَنَّکَ‏ بِسَیْفِی الَّذِیْ مَا ضَرَبْتُ بِهٖۤ اَحَدًا اِلَّا دَخَلَ النَّارَ.

اب اللہ سے ڈرو اور ان لوگوں کا مال انہیں واپس کرو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا اور پھر اللہ نے مجھے تم پر قابو دے دیا تو میں تمہارے بارے میں اللہ کے سامنے اپنے کو سرخرو کروں گا اور اپنی اس تلوار سے تمہیں ضرب لگاؤں گا، جس کا وار میں نے جس کسی پر بھی لگایا وہ سیدھا دوزخ میں گیا۔

وَ اللّٰهِ! لَوْ اَنَّ الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ فَعَلَا مِثْلَ الَّذِیْ فَعَلْتَ، مَا کَانَتْ لَهُمَا عِنْدِیْ هَوَادَةٌ، وَ لَا ظَفِرَا مِنِّیْ بِاِرَادَةٍ ،حَتّٰۤى اٰخُذَ الْحَقَّ مِنْهُمَا، وَ اُزِیْحَ الْبَاطِلَ مِنْ مَّظْلَمَتِهِمَا.

خدا کی قسم! اگر حسنؑ و حسینؑ بھی وہ کرتے جو تم نے کیا ہے تو میں ان سے بھی کوئی رعایت نہ کرتا اور نہ وہ مجھ سے اپنی کوئی خواہش منوا سکتے، یہاں تک کہ میں ان سے حق کو پلٹا لیتا اور ان کے ظلم سے پیدا ہونے والے غلط نتائج کو مٹا دیتا۔

وَ اُقْسِمُ بِاللّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ! مَا یَسُرُّنِیْۤ اَنَّ مَا اَخَذْتَ مِنْ اَمْوَالِهِمْ حَلَالٌ لِیْ، اَتْرُکُهٗ مِیْرَاثًا لِّمَنْۢ بَعْدِیْ.

میں ربّ العالمین کی قسم کھاتا ہوں کہ میرے لئے یہ کوئی دل خوش کن بات نہ تھی کہ وہ مال جو تم نے ہتھیا لیا میرے لئے حلال ہوتا اور میں اسے بعد والوں کیلئے بطور ترکہ چھوڑ جاتا۔

فَضَحِّ رُوَیْدًا، فَکَاَنَّکَ قَدْ بَلَغْتَ الْمَدٰى، وَ دُفِنْتَ تَحْتَ الثَّرٰى، وَ عُرِضَتْ عَلَیْکَ اَعْمَالُکَ بِالْمَحَلِّ الَّذِیْ یُنَادِی الظَّالِمُ فِیْهِ بِالْحَسْرَةِ، وَ یَتَمَنَّى الْمُضَیِّـعُ الرَّجْعَةَ، ﴿وَلَاتَ حِیْنَ مَنَاصٍ۝﴾.

ذرا سنبھلو اور سمجھو کہ تم عمر کی آخری حد تک پہنچ چکے ہو اور مٹی کے نیچے سونپ دیئے گئے ہو، اور تمہارے تمام اعمال تمہارے سامنے پیش ہیں، اس مقام پر کہ جہاں ظالم واحسرتا! کی صدا بلند کرتا ہو گا اور عمر کو برباد کرنے والے دنیا کی طرف پلٹنے کی آرزو کررہے ہوں گے۔ ’’حالانکہ اب گریز کا کوئی موقع نہ ہو گا‘‘۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 16:02
عون نقوی