بصیرت اخبار

۶۸ مطلب با موضوع «آئمہ معصومینؑ» ثبت شده است

امام محمد باقر علیہ السلام:

أَنْتُمُ اَلَّذِینَ اِجْتَنَبُوا اَلطّٰاغُوتَ أَنْ یَعْبُدُوهٰا وَمَنْ أَطَاعَ جَبَّاراً فَقَدْ عَبَدَهُ.

تم وہ لوگ ہو جنہوں نے طاغوت کی پرستش و عبادت سے اجتناب کیا۔ جس شخص نے ظالم جابر کی اطاعت و فرمانبرداری کی اس نے اس کی عبادت و بندگی کی۔(۱)

 


حوالہ:
١۔ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج٢٣، ص٣٦١۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 September 21 ، 23:01
عون نقوی

امام حسینؑ:

یَا ابْنَ آدَمَ اذْکُرْ مَصْرَعَکَ وَ فِی قَبْرِکَ مَضْجَعَکَ وَ مَوْقِفَکَ بَیْنَ یَدَیِ الله تَشْهَدُ جَوَارِحُکَ عَلَیْکَ.

اے فرزند آدم! یاد کر اپنی موت کو اور قبر میں اپنے سلاۓ جانے کو اور اس وقت کو یاد کر جب تجھے خدا کے سامنے کھڑا کیا جاۓ گا اس حال میں کہ تمہارے اعضاء بدن تمہارے خلاف گواہی دے رہے ہوں گے۔

ارشاد القلوب، ج۱، ص۲۹۔

۲ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 August 21 ، 12:03
عون نقوی

 

امام سجاد علیہ السلام سے ایک روایت منقول ہے جس میں امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اگر تم کسی کو دیکھتے ہو کہ وہ گناہ نہیں کرتا تو فورا اس پر اعتماد نہ کر لو شاید وہ اس گناہ کرنے کی سکت اور طاقت ہی نہ رکھتا ہو.

▪ پھر فرماتے ہیں کہ اگر تم دیکھتے ہو کہ اس کے پاس اس گناہ کو انجام دینے کی طاقت بھی تھی پھر بھی اس نے گناہ نہیں کیا تو پھر بھی فورا اس پر اعتماد مت کر لو شاید اسے یہ گناہ کرنا پسند ہی نہ ہو کوئی اور گناہ کرنا پسند کرتا ہو.

▪ پھر فرماتے ہیں کہ اگر دیکھو کوئی بھی گناہ نہیں کرتا تو پھر بھی اعتماد مت کرلینا شاید اس کا دماغ ٹھیک نہیں اور اپنے بھلے یا نقصان کا درک ہی نہیں رکھتا.

▪ آپ علیہ السلام نے اسی طرح سے اپنے کلام کو جاری رکھا اور فرمایا کہ اگر گناہ کی طاقت بھی رکھتا ہو، اسکے پسند کا بھی گناہ ہو، عقل بھی کام کرتا ہے پھر بھی اس پر اعتماد مت کر لو یہاں پر دیکھو کہ سیاستدان تو نہیں؟؟

▪ البتہ امام علیہ السلام نے اس اصطلاح (سیاستدان) کا تو استعمال نہیں کیا بلکہ آپ نے فرمایا کہ دیکھو مقام و منصب کا دلدادہ تو نہیں، اور ہم جانتے ہیں کہ مقام و منصب کے امور زیادہ تر سیاست کے زمرے میں آتے ہیں.

▪ آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر اپنے سیاسی اثر و رسوخ سے بھی گزر جاتا ہے تو اس پر اعتماد کر لو لیکن اگر اپنے سیاسی مقاصد کو پس پشت نہیں ڈالتا اور ان سب خوبیوں کو رکھتا ہے تو خدا اس پر لعنت بھیجتا ہے.

▪ ہم اس کلام امام پر دقت سے اس بات کو بخوبی جان سکتے ہیں کہ ہمیں کس شخص پر اعتماد کرنا چاہیے، ہوسکتا ہے کوئی کہے کہ میں جس سیاستدان کا پیرو ہوں وہ نمازی ہے، داڑھی رکھتا ہے، غریبوں کا ہمدرد ہے، خمس و زکات کا پابند اور ماتمی ہے لیکن آیا ہم ان سب امور کو دیکھ کر اعتماد کر سکتے ہیں یا نہیں؟

▪  فقط یہ سب دیکھ کر ہم اس پر اعتماد نہیں کر سکتے، بلکہ ہم اسکے دین اور ان سب اعمال کو سیاست کے میزان میں تولیں گے، کیا یہ سب اعمال اپنے جاہ و منصب و مقام کے اضافے کے لئے تو نہیں کر رہا؟؟ آیا ان سب حرام امور کو اس لئے تو نہیں ترک کر رہا کہ ایک سب سے بڑا حرام أمر انجام دے.

▪ ہم اپنے اعمال اور کردار کو بھی اس معیار پر تول سکتے ہیں  اور خود کو سیاست کے میدان میں لاکر جان سکتے ہیں کہ ہمارا یہ اچھا کردار مقام و منصب کے لالچ میں تو نہیں؟؟

حوالہ:
١- احتجاج/٣٢٠/٢

تحریر: عون نقوی

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 August 21 ، 12:25
عون نقوی