بصیرت اخبار

۲ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «صحیح» ثبت شده است

کتاب: مقیاس الرواۃ فی علم الرجال

مصنف: آیت اللہ سیفی مازندرانی

مدرس: استاد حسن رضوی

اس کتاب کا پہلا نسخہ علامہ تقی مجلسی کا نسخہ تھا۔ یہ وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے اس کتاب کو متعارف کیا اور اپنی کتابوں میں اس سے روایات نقل کیں۔ اس کے بعد ان کے فرزند علامہ مجلسی نے بھی اس کتاب سے روایات نقل کیں۔ اس کتاب کا واقعہ محدث نوری نے لکھا ہے کہ تقی مجلسی حج پر گئے ہوۓ تھے۔ انہوں نے مجلسی کو ایک نسخہ دیا اور کہا کہ یہ کتاب امام رضاؑ سے منسوب ہے۔ اور خط بھی یہ امام رضاؑ کا ہے۔ قاضی امیر حسین خود ثقہ شخص تھے انہوں نے یہ بیان کیا تھا کہ ان کے آباء کے طریق سے یہ کتاب ان تک پہنچی اور اس میں فقہ امام رضاؑ درج ہے۔ تقی مجلسی سے انہوں نے تصدیق کروانا چاہی انہوں نے اس کتاب کو پڑھا اور کہا کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ یہ امام رضاؑ کی ہے۔ اس کو کہتے ہیں کتاب کا وجادتا پہنچ جانا۔ یہ نسخہ قدیمی کا کیا اعتبار ہے؟ اس کا علم نہیں ہوتا تو علماء وجادتا نسخہ کو معتبر نہیں مانتے۔ اس میں چند احادیث ہیں اور بعض قرائن کی بنا پر اس کو معتبر قرار دیتے ہیں لیکن بعض علماء اس کو رد کرتے ہیں۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 March 23 ، 13:53
عون نقوی

کتاب: مقیاس الرواۃ فی علم الرجال

مصنف: آیت اللہ سیفی مازندرانی

مدرس: استاد حسن رضوی

اس کتاب میں تین جہات سے بحث ہے۔

۱۔ مؤلف پر قدح و جرح وارد نہیں ہے لیکن ان کے شیعہ اور اسماعیلی ہونے پر اختلاف ہے۔ اس اختلاف کو صرف نظر کر کے جو شیعہ سنی علماء نے تحریر کیا ہے اس سے ان کا حسن حال معلوم ہوتا ہے۔

۲۔ ان کی کتاب کے مقدمے سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کتاب کی ساری روایات صحیحہ اور معتبرہ ہیں۔ 

۳۔ یہ کتاب ہم تک پہنچی ہے یا نہیں پہنچ سکی۔ اگر اس کتاب میں کوئی تحریف واقع نا ہوئی ہو اور اہل باطل و فساد کی دست درازی نا ہوئی ہو تو یہ مقدمہ اس بات کی دلیل بن جاۓ گا کہ یہ ساری روایات صحیح ہیں۔ مصنف تیسری جہت پر اعتراض کرتے ہیں۔ کیونکہ جس طرح سے لکھی گئی ویسے پہنچ گئی ہو اس بات پر اطمینا نہیں ہے کیونکہ یہ فاطمیون کے بیچ میں تھی اور اس وقت اس کتاب کی شہرت نہیں تھی۔ اس لیے یہ جگہ مشکوک ہو جاتی ہے اس لیے وہ کتاب جو مصنف نے لکھی ہے وہ کتاب سالم صورت میں ہم تک نہیں پہنچی اور جو پہنچی ہے اس میں دست درازی ہوئی ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 22 March 23 ، 13:30
عون نقوی