بصیرت اخبار

۱۹۰ مطلب با موضوع «نہج البلاغہ :: خطبات» ثبت شده است

اِنَّمَا بَدْءُ وُقُوْعِ الْفِتَنِ اَهْوَآءٌ تُتَّبَعُ، وَ اَحْکَامٌ تُبْتَدَعُ، یُخَالَفُ فِیْهَا کِتَابُ اللهِ، وَ یَتَوَلّٰی عَلَیْهَا رِجَالٌ رِّجَالًا، عَلٰی غَیْرِ دِیْنِ اللهِ، فَلَوْ اَنَّ الْبَاطِلَ خَلَصَ مِنْ مِّزَاجِ الْحَقِّ لَمْ یَخْفَ عَلَی الْمُرْتَادِیْنَ، وَ لَوْ اَنَّ الْحَقَّ خَلَصَ مِنْ لَّبْسِ الْبَاطِلِ لَانْقَطَعَتْ عَنْهُ اَلْسُنُ الْمُعَانِدِیْنَ، وَ لٰکِنْ یُّؤْخَذُ مِنْ هٰذَا ضِغْثٌ، وَ مِنْ هٰذَا ضِغْثٌ، فَیُمْزَجَانِ! فَهُنَالِکَ یَسْتَوْلِی الشَّیْطٰنُ عَلٰۤی اَوْلِیَآئِهٖ، وَ یَنْجُوْ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَ اللهِ الْحُسْنٰی.

فتنوں کے وقوع کا آغاز وہ نفسانی خواہشیں ہوتی ہیں جن کی پیروی کی جاتی ہے اور وہ نئے ایجاد کردہ احکام کہ جن میں قرآن کی مخالفت کی جاتی ہے اور جنہیں فروغ دینے کیلئے کچھ لوگ دین الٰہی کے خلاف باہم ایک دوسرے کے مدد گار ہو جاتے ہیں۔ تو اگر باطل حق کی آمیزش سے خالی ہوتا تو وہ ڈھونڈنے والوں سے پوشیدہ نہ رہتا اور اگر حق باطل کے شائبہ سے پاک و صاف سامنے آتا تو عناد رکھنے والی زبانیں بھی بند ہو جاتیں، لیکن ہوتا یہ ہے کہ کچھ ادھر سے لیا جاتا ہے اور کچھ ادھر سے اور دونوں کو آپس میں خلط ملط کر دیا جاتا ہے۔ اس موقعہ پر شیطان اپنے دوستوں پر چھا جاتا ہے اور صرف وہی لوگ بچے رہتے ہیں جن کیلئے توفیق الٰہی اور عنایت خداوندی پہلے سے موجود ہو۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 23 ، 18:28
عون نقوی

فِیْ مَعْنٰى قَتْلِ عُثْمَانَ

قتل عثمان کی حقیقت کا انکشاف کرتے ہوئے فرمایا

لَوْ اَمَرْتُ بِهٖ لَکُنْتُ قَاتِلًا، اَوْ نَهَیْتُ عَنْهُ لَکُنْتُ نَاصِرًا، غَیْرَ اَنَّ مَنْ نَّصَرَهٗ لَا یَسْتَطِیْعُ اَنْ یَّقُوْلَ: خَذَلَهٗ مَنْ اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُ، وَ مَنْ خَذَلَهٗ لَا یَسْتَطِیْعُ اَنْ یَّقُوْلَ: نَصَرَهٗ مَنْ هُوَ خَیْرٌ مِّنِّیْ.

اگر مَیں ان کے قتل کا حکم دیتا تو البتہ ان کا قاتل ٹھہرتا اور اگر ان کے قتل سے (دوسروں کو) روکتا تو ان کا معاون و مددگار ہوتا (میں بالکل غیر جانبدار رہا)، لیکن حالات ایسے تھے کہ جن لوگوں نے ان کی نصرت و امداد کی وہ یہ خیال نہیں کرتے کہ ہم ان کی نصرت نہ کرنے والوں سے بہتر ہیں اور جن لوگوں نے ان کی نصرت سے ہاتھ اٹھا لیا وہ نہیں خیال کرتے کہ ان کی مدد کرنے والے ہم سے بہتر و برتر ہیں۔

وَ اَنَا جَامِعٌ لَّکُمْ اَمْرَهٗ، اسْتَاْثَرَ فَاَسَآءَ الْاَثَرَةَ وَ جَزِعْتُمْ فَاَسَئْتُمُ الْجَزَعَ، وَ لِلّٰهِ حُکْمٌ وَّاقِعٌ فِی الْمُسْتَاْثِرِ وَ الْجَازِعِ.

میں حقیقت امر کو تم سے بیان کئے دیتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ انہوں نے (اپنے عزیزوں کی) طرفداری کی تو طرفداری بُری طرح کی اور تم گھبرا گئے تو بُری طرح گھبرا گئے اور (ان دونوں فریق کی) بے جا طرفداری کرنے والے اور گھبرا اٹھنے والے کے درمیان اصل فیصلہ کرنے والا اللہ ہے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 23 ، 18:20
عون نقوی

اَیُّهَا النَّاسُ! الْمُجْتَمِعَةُ اَبْدَانُهُمْ، الْمُخْتَلِفَةُ اَهْوَآءُهُمْ، کَلَامُکُمْ یُوْهِی الصُّمَّ الصِّلَابَ، وَ فِعْلُکُمْ یُطْمِـعُ فِیْکُمُ الْاَعْدَآءَ! تَقُوْلُوْنَ فِی الْمَجَالِسِ: کَیْتَ وَ کَیْتَ، فَاِذَا جَآءَ الْقِتَالُ قُلْتُمْ: حِیْدِیْ حَیَادِ! مَا عَزَّتْ دَعْوَةُ مَنْ دَعَاکُمْ، وَ لَا اسْتَرَاحَ قَلْبُ مَنْ قَاسَاکُمْ، اَعَالِیْلُ بِاَضَالِیْلَ، سَئَلْتُمُوْنِی التَّطْوِیْلَ، دِفَاعَ ذِی الدَّیْنِ الْمَطُوْلِ، لَا یَمْنَعُ الضَّیْمَ الذَّلِیْلُ! وَلَا یُدْرَکُ الْحَقُّ اِلَّا بِالْجِدِّ!.

اے وہ لوگو جن کے جسم یکجا اور خواہشیں جُدا جُدا ہیں۔ تمہاری باتیں تو سخت پتھروں کو بھی نرم کر دیتی ہیں اور تمہارا عمل ایسا ہے کہ جو دشمنوں کو تم پر دندان آز تیز کرنے کا موقعہ دیتا ہے۔ اپنی مجلسوں میں تو تم کہتے پھرتے ہو کہ یہ کر دیں گے اور وہ کر دیں گے اور جب جنگ چھڑ ہی جاتی ہے تو تم اس سے پناہ مانگنے لگتے ہو۔ جو تم کو مدد کیلئے پکارے اس کی صدا بے وقعت اور جس کا تم جیسے لوگوں سے واسطہ پڑا ہو اس کا دل ہمیشہ بے چین ہے۔ حیلے حوالے ہیں غلط سلط اور مجھ سے جنگ میں تاخیر کرنے کی خواہشیں ہیں، جیسے نادہندہ مقروض اپنے قرض خواہ کو ٹالنے کی کوشش کرتا ہے۔ ذلیل آدمی ذلت آمیز زیادتیوں کی روک تھام نہیں کر سکتا اور حق تو بغیر کوشش کے نہیں ملا کرتا۔

اَیَّ دَارٍ بَعْدَ دَارِکُمْ تَمْنَعُوْنَ؟ وَ مَعَ اَیِّ اِمَامٍ بَعْدِیْ تُقَاتِلُوْنَ؟ الْمَغْرُوْرُ ــ وَاللهِ ــ مَنْ غَرَرْتُمُوْهُ، وَ مَنْ فَازَ بِکُمْ فَقَدْ فَازَ ــ وَ اللّٰهِ ــ بِالسَّهْمِ الْاَخْیَبِ، وَمَنْ رَّمٰی بِکُمْ فَقَدْ رَمٰى بِاَفْوَقَ نَاصِلٍ.

اس گھر کے بعد اور کون سا گھر ہے جس کی حفاظت کرو گے؟ اور میرے بعد اور کس امام کے ساتھ ہو کر جہاد کرو گے؟ خدا کی قسم! جسے تم نے دھوکا دے دیا ہو اس کے فریب خوردہ ہونے میں کوئی شک نہیں اور جسے تم جیسے لوگ ملے ہوں تو اس کے حصہ میں وہ تیر آتا ہے جو خالی ہوتا ہے اور جس نے تم کو (تیروں کی طرح) دشمنوں پر پھینکا ہو اس نے گویا ایسا تیر پھینکا ہے جس کا سوفار ٹوٹ چکا ہو اور پیکان بھی شکستہ ہو۔

اَصْبَحْتُ وَاللهِ! لَاۤ اُصَدِّقُ قَوْلَکُمْ، وَ لَاۤ اَطْمَعُ فِیْ نَصْرِکُمْ، وَ لَاۤ اُوْعِدُ الْعَدُوَّ بِکُمْ. مَا بَالُکُمْ؟ مَا دَوَاۗؤُکُمْ؟ مَا طِبُّکُمْ؟ اَلْقَوْمُ رِجَالٌ اَمْثَالُکُمْ، اَ قَوْلًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍ! وَ غَفْلَةً مِّنْ غَیْرِ وَرَعٍ! وَ طَمَعًا فِیْ غَیْرِ حَقٍّ؟!.

خدا کی قسم! میری کیفیت تو اب یہ ہے کہ نہ میں تمہاری کسی بات کی تصدیق کر سکتا ہوں اور نہ تمہاری نصرت کی مجھے آس باقی رہی ہے اور نہ تمہاری وجہ سے دشمن کو جنگ کی دھمکی دے سکتا ہوں۔ تمہیں کیا ہو گیا؟ تمہارا مرض کیا ہے؟ اور اس کا چارہ کیا ہے؟ اس قوم (اہل شام) کے افراد بھی تو تمہاری ہی شکل و صورت کے مرد ہیں۔ کیا باتیں ہی باتیں رہیں گی، جانے بُوجھے بغیر؟ اور صرف غفلت و مدہوشی ہے، تقویٰ و پرہیزگاری کے بغیر؟ (بلندی کی) حرص ہی حرص ہے، مگر بالکل ناحق؟۔

https://balagha.org

۱ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 23 ، 18:18
عون نقوی

اَمَّا بَعْدُ، فَاِنَّ الدُّنْیَا قَدْ اَدْبَرَتْ وَ اٰذَنَتْ بِوَدَاعٍ، وَ اِنَّ الْاٰخِرَةَ قَدْ اَقْبَلَتْ وَ اَشْرَفَتْ بِاطِّلَاعٍ، اَلَا وَ اِنَّ الْیَوْمَ الْمِضْمَارَ وَ غَدًا السِّبَاقَ، وَ السَّبَقَةُ الْجَنَّةُ، وَ الْغَایَةُ النَّارُ، اَ فَلَا تَآئِبٌ مِّنْ خَطِیْٓئَتِهٖ قَبْلَ مَنِیَّتِهٖ؟ اَلَا عَامِلٌ لِّنَفْسِهٖ قَبْلَ یَوْمِ بُؤْسِهٖ؟ اَلَا وَ اِنَّکُمْ فِیْۤ اَیَّامِ اَمَلٍ مِّنْ وَّرَآئِهٖ اَجَلٌ، فَمَنْ عَمِلَ فِیْۤ اَیَّامِ اَمَلِهٖ قَبْلَ حُضُوْرِ اَجَلِهٖ فَقَدْ نَفَعَهٗ عَمَلُهٗ وَ لَمْ یَضْرُرْهُ اَجَلُهٗ، وَمَنْ قَصَّرَ فِیْۤ اَیَّامِ اَمَلِهٖ قَبْلَ حُضُوْرِ اَجَلِهٖ فَقَدْ خَسِرَ عَمَلُهٗ وَ ضَرَّهٗ اَجَلُهٗ.

دنیا نے پیٹھ پھرا کر اپنے رخصت ہونے کا اعلان اور منزلِ عقبیٰ نے سامنے آ کر اپنی آمد سے آگاہ کر دیا ہے۔ آج کا دن تیاری کا ہے اور کل دوڑ کا ہو گا۔ جس طرف آگے بڑھنا ہے وہ تو جنت ہے اور جہاں کچھ اشخاص (اپنے اعمال کی بدولت بلا اختیار) پہنچ جائیں گے، وہ دوزخ ہے۔ کیا موت سے پہلے اپنے گناہوں سے توبہ کرنے والا کوئی نہیں؟اور کیا اس روزِ مصیبت کے آنے سے پہلے عمل (خیر) کرنے والا ایک بھی نہیں؟ تم امیدوں کے دور میں ہو جس کے پیچھے موت کا ہنگامہ ہے۔ تو جو شخص موت سے پہلے ان امیدوں کے دنوں میں عمل کر لیتا ہے تو یہ عمل اُس کیلئے سود مند ثابت ہوتا ہے اور موت اُس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی اور جو شخص موت سے قبل زمانہ امید و آرزو میں کوتاہیاں کرتا ہے تو وہ عمل کے اعتبار سے نقصان رسیدہ رہتا ہے اور موت اس کیلئے پیغامِ ضرر لے کر آتی ہے۔

اَلَا فَاعْمَلُوْا فِی الرَّغْبَةِ کَمَا تَعْمَلُوْنَ فِی الرَّهْبَةِ، اَلَا وَ اِنِّیْ لَمْ اَرَ کَالْجَنَّةِ نَامَ طَالِبُهَا، وَ لَا کَالنَّارِ نَامَ هَارِبُهَا، اَلَا وَ اِنَّهٗ مَنْ لَّا یَنْفَعُهُ الْحَقُّ یَضُرُّهُ الْبَاطِلُ، وَ مَنْ لَّا یَسْتَقِیْمُ بِهِ الْهُدٰى یَجُرُّ بِهِ الضَّلَالُ اِلَى الرَّدٰى، اَلَا وَ اِنَّکُمْ قَد اُمِرْتُمْ بِالظَّعْنِ، وَ دُلِلْتُمْ عَلَى الزَّادِ. وَ اِنَّ اَخْوَفَ مَاۤ اَخَافُ عَلَیْکُمُ: اتِّبَاعُ الْهَوٰى وَ طُوْلُ الْاَمَلِ، تَزَوَّدُوْا فِی الدُّنْیَا مِنَ الدُّنْیَا مَا تَحْرُزُوْنَ بِهٖۤ اَنْفُسَکُمْ غَدًا.

لہٰذا جس طرح اس وقت جب ناگوار حالات کا اندیشہ ہو نیک اعمال میں منہمک ہوتے ہو، ویسا ہی اس وقت بھی نیک اعمال کرو جبکہ مستقبل کے آثار مسرت افزا محسوس ہو رہے ہوں۔ مجھے جنت ہی ایسی چیز نظر آتی ہے جس کا طلبگار سویا پڑا ہو اور جہنم ہی ایسی شے دکھائی دیتی ہے جس سے دور بھاگنے والا خواب غفلت میں محو ہو۔ جو حق سے فائدہ نہیں اٹھاتا اسے باطل کا نقصان و ضرر اٹھانا پڑے گا۔ جس کو ہدایت ثابت قدم نہ رکھے اسے گمراہی ہلاکت کی طرف کھینچ لے جائے گی۔ تمہیں کوچ کا حکم مل چکا ہے اور زادِ راہ کا پتہ دیا جا چکا ہے۔ مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ دو ہی چیزوں کا خطرہ ہے: ایک خواہشوں کی پیروی اور دوسرے امیدوں کا پھیلاؤ۔ اس دنیا میں رہتے ہوئے اس سے اتنا زاد لے لو جس سے کل اپنے نفسوں کو بچا سکو۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 23 ، 18:16
عون نقوی

قَالَهٗ لِلْاَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ وَّ هُوَ عَلٰى مِنْۢبَرِ الْکُوْفَةِ یَخْطُبُ، فَمَضٰى فِیْ بَعْضِ کَلَامِهٖ شَیْءٌ اعْتَرَضَهُ الْاَشْعَثُ فَقَالَ: یَاۤ اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! هٰذِهٖ عَلَیْکَ لَا لَکَ، فَخَفَضَ عَلَیْهِ السَّلَامُ اِلَیْهِ بَصَرَهٗ ثُمَّ قَالَ:

امیر المومنین علیہ السلام منبرِ کوفہ پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اشعث ابنِ قیس نے آپؑ کے کلام پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ: یا امیر المومنینؑ! یہ بات تو آپؑ کے حق میں نہیں، بلکہ آپؑ کے خلاف پڑتی ہے تو حضرتؑ نے اسے نگاہِ غضب سے دیکھا اور فرمایا:

مَا یُدْرِیْکَ مَا عَلَیَّ مِمَّا لِیْ؟ عَلَیْکَ لَعْنَةُ اللهِ وَ لَعْنَةُ اللَّاعِنِیْنَ! حَآئِکُ ابْنُ حَآئِکٍ! مُنَافِقُ ابْنُ کَافِرٍ! وَاللهِ! لَقَدْ اَسَرَکَ الْکُفْرُ مَرَّةً وَّ الْاِسْلَامُ اُخْرٰى، فَمَا فَدَاکَ مِنْ وَّاحِدَةٍ مِّنْهُمَا مَالُکَ وَ لَا حَسَبُکَ. وَ اِنَّ امْرَاً دَلَّ عَلٰى قَوْمِهِ السَّیْفَ، وَ سَاقَ اِلَیْهِمُ الْحَتْفَ، لَحَرِیٌّ اَنْ یَّمْقُتَهُ الْاَقْرَبُ، وَ لَا یَاْمَنَهُ الْاَبْعَدُ.

تجھے کیا معلوم کہ کون سی چیز میرے حق میں ہے اور کون سی چیز میرے خلاف جاتی ہے۔ تجھ پر اللہ کی پھٹکار اور لعنت کرنے والوں کی لعنت ہو! تو جولاہے کا بیٹا جو لاہا اور کافر کی گود میں پلنے والا منافق ہے۔ تو ایک دفعہ کافروں کے ہاتھوں میں اور ایک دفعہ مسلمانوں کے ہاتھوں میں اسیر ہوا۔ لیکن تجھ کو تیرا مال اور حسب اس عار سے نہ بچا سکا اور جو شخص اپنی قوم پر تلوار چلوا دے اور اس کی طرف موت کو دعوت اور ہلاکت کا بلاوا دے، وہ اسی قابل ہے کہ قریبی اس سے نفرت کریں اور دور والے بھی اس پر بھروسا نہ کریں۔

اَقُوْلُ: یُرِیْدُ ؑ اَنَّهٗۤ اُسِرَ فِی الْکُفْرِ مَرَةً، وَ فِی الْاِسْلَامِ مَرَّةً. وَ اَمَّا قَوْلُهٗ ؑ »دَلَّ عَلٰى قَوْمِهِ السَّیْفَ« فَاَرَادَ بِهٖ حَدِیْثًا کَانَ لِلْاَشْعَثِ مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ بِالْیَمَامَةِ، غَرَّ فِیْهِ قَوْمَهٗ، وَ مَکَرَ بِهِمْ حَتّٰى اَوْقَعَ بِهِمْ خَالِدٌ، وَ کَانَ قَوْمُهٗ بَعْدَ ذٰلِکَ یُسَمُّوْنَهٗ «عُرْفَ النَّارِ»، وَ هُوَ اسْمٌ لِّلْغَادِرِ عِنْدَهُمْ.

سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ ایک دفعہ کفر کے زمانہ میں اور ایک دفعہ اسلام کے زمانہ میں اسیر کیا گیا تھا۔ رہا حضرتؑ کا یہ ارشاد کہ: ’’جو شخص اپنی قوم پر تلوار چلوا دے‘‘ تو اس سے اس واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو اشعث کو خالد ابنِ ولید کے مقابلہ میں یمامہ میں پیش آیا تھا کہ جہاں اس نے اپنی قوم کو فریب دیا تھا اور ان سے چال چلی تھی، یہاں تک کہ خالد نے ان پر حملہ کردیا اور اس واقعہ کے بعد اس کی قوم والوں نے اس کا لقب ’’عرف النار‘‘ رکھ دیا اور یہ ان کے محاورہ میں غدار کیلئے بولا جاتا ہے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 23 ، 18:14
عون نقوی