بصیرت اخبار

نہج البلاغہ خطبہ ۱۹

Wednesday, 11 January 2023، 06:14 PM

قَالَهٗ لِلْاَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ وَّ هُوَ عَلٰى مِنْۢبَرِ الْکُوْفَةِ یَخْطُبُ، فَمَضٰى فِیْ بَعْضِ کَلَامِهٖ شَیْءٌ اعْتَرَضَهُ الْاَشْعَثُ فَقَالَ: یَاۤ اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! هٰذِهٖ عَلَیْکَ لَا لَکَ، فَخَفَضَ عَلَیْهِ السَّلَامُ اِلَیْهِ بَصَرَهٗ ثُمَّ قَالَ:

امیر المومنین علیہ السلام منبرِ کوفہ پر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اشعث ابنِ قیس نے آپؑ کے کلام پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ: یا امیر المومنینؑ! یہ بات تو آپؑ کے حق میں نہیں، بلکہ آپؑ کے خلاف پڑتی ہے تو حضرتؑ نے اسے نگاہِ غضب سے دیکھا اور فرمایا:

مَا یُدْرِیْکَ مَا عَلَیَّ مِمَّا لِیْ؟ عَلَیْکَ لَعْنَةُ اللهِ وَ لَعْنَةُ اللَّاعِنِیْنَ! حَآئِکُ ابْنُ حَآئِکٍ! مُنَافِقُ ابْنُ کَافِرٍ! وَاللهِ! لَقَدْ اَسَرَکَ الْکُفْرُ مَرَّةً وَّ الْاِسْلَامُ اُخْرٰى، فَمَا فَدَاکَ مِنْ وَّاحِدَةٍ مِّنْهُمَا مَالُکَ وَ لَا حَسَبُکَ. وَ اِنَّ امْرَاً دَلَّ عَلٰى قَوْمِهِ السَّیْفَ، وَ سَاقَ اِلَیْهِمُ الْحَتْفَ، لَحَرِیٌّ اَنْ یَّمْقُتَهُ الْاَقْرَبُ، وَ لَا یَاْمَنَهُ الْاَبْعَدُ.

تجھے کیا معلوم کہ کون سی چیز میرے حق میں ہے اور کون سی چیز میرے خلاف جاتی ہے۔ تجھ پر اللہ کی پھٹکار اور لعنت کرنے والوں کی لعنت ہو! تو جولاہے کا بیٹا جو لاہا اور کافر کی گود میں پلنے والا منافق ہے۔ تو ایک دفعہ کافروں کے ہاتھوں میں اور ایک دفعہ مسلمانوں کے ہاتھوں میں اسیر ہوا۔ لیکن تجھ کو تیرا مال اور حسب اس عار سے نہ بچا سکا اور جو شخص اپنی قوم پر تلوار چلوا دے اور اس کی طرف موت کو دعوت اور ہلاکت کا بلاوا دے، وہ اسی قابل ہے کہ قریبی اس سے نفرت کریں اور دور والے بھی اس پر بھروسا نہ کریں۔

اَقُوْلُ: یُرِیْدُ ؑ اَنَّهٗۤ اُسِرَ فِی الْکُفْرِ مَرَةً، وَ فِی الْاِسْلَامِ مَرَّةً. وَ اَمَّا قَوْلُهٗ ؑ »دَلَّ عَلٰى قَوْمِهِ السَّیْفَ« فَاَرَادَ بِهٖ حَدِیْثًا کَانَ لِلْاَشْعَثِ مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیْدِ بِالْیَمَامَةِ، غَرَّ فِیْهِ قَوْمَهٗ، وَ مَکَرَ بِهِمْ حَتّٰى اَوْقَعَ بِهِمْ خَالِدٌ، وَ کَانَ قَوْمُهٗ بَعْدَ ذٰلِکَ یُسَمُّوْنَهٗ «عُرْفَ النَّارِ»، وَ هُوَ اسْمٌ لِّلْغَادِرِ عِنْدَهُمْ.

سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ ایک دفعہ کفر کے زمانہ میں اور ایک دفعہ اسلام کے زمانہ میں اسیر کیا گیا تھا۔ رہا حضرتؑ کا یہ ارشاد کہ: ’’جو شخص اپنی قوم پر تلوار چلوا دے‘‘ تو اس سے اس واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو اشعث کو خالد ابنِ ولید کے مقابلہ میں یمامہ میں پیش آیا تھا کہ جہاں اس نے اپنی قوم کو فریب دیا تھا اور ان سے چال چلی تھی، یہاں تک کہ خالد نے ان پر حملہ کردیا اور اس واقعہ کے بعد اس کی قوم والوں نے اس کا لقب ’’عرف النار‘‘ رکھ دیا اور یہ ان کے محاورہ میں غدار کیلئے بولا جاتا ہے۔

https://balagha.org

نظرات  (۰)

هیچ نظری هنوز ثبت نشده است

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی