بصیرت اخبار

نہج البلاغہ خطبہ ۲۹

Wednesday, 11 January 2023، 06:18 PM

اَیُّهَا النَّاسُ! الْمُجْتَمِعَةُ اَبْدَانُهُمْ، الْمُخْتَلِفَةُ اَهْوَآءُهُمْ، کَلَامُکُمْ یُوْهِی الصُّمَّ الصِّلَابَ، وَ فِعْلُکُمْ یُطْمِـعُ فِیْکُمُ الْاَعْدَآءَ! تَقُوْلُوْنَ فِی الْمَجَالِسِ: کَیْتَ وَ کَیْتَ، فَاِذَا جَآءَ الْقِتَالُ قُلْتُمْ: حِیْدِیْ حَیَادِ! مَا عَزَّتْ دَعْوَةُ مَنْ دَعَاکُمْ، وَ لَا اسْتَرَاحَ قَلْبُ مَنْ قَاسَاکُمْ، اَعَالِیْلُ بِاَضَالِیْلَ، سَئَلْتُمُوْنِی التَّطْوِیْلَ، دِفَاعَ ذِی الدَّیْنِ الْمَطُوْلِ، لَا یَمْنَعُ الضَّیْمَ الذَّلِیْلُ! وَلَا یُدْرَکُ الْحَقُّ اِلَّا بِالْجِدِّ!.

اے وہ لوگو جن کے جسم یکجا اور خواہشیں جُدا جُدا ہیں۔ تمہاری باتیں تو سخت پتھروں کو بھی نرم کر دیتی ہیں اور تمہارا عمل ایسا ہے کہ جو دشمنوں کو تم پر دندان آز تیز کرنے کا موقعہ دیتا ہے۔ اپنی مجلسوں میں تو تم کہتے پھرتے ہو کہ یہ کر دیں گے اور وہ کر دیں گے اور جب جنگ چھڑ ہی جاتی ہے تو تم اس سے پناہ مانگنے لگتے ہو۔ جو تم کو مدد کیلئے پکارے اس کی صدا بے وقعت اور جس کا تم جیسے لوگوں سے واسطہ پڑا ہو اس کا دل ہمیشہ بے چین ہے۔ حیلے حوالے ہیں غلط سلط اور مجھ سے جنگ میں تاخیر کرنے کی خواہشیں ہیں، جیسے نادہندہ مقروض اپنے قرض خواہ کو ٹالنے کی کوشش کرتا ہے۔ ذلیل آدمی ذلت آمیز زیادتیوں کی روک تھام نہیں کر سکتا اور حق تو بغیر کوشش کے نہیں ملا کرتا۔

اَیَّ دَارٍ بَعْدَ دَارِکُمْ تَمْنَعُوْنَ؟ وَ مَعَ اَیِّ اِمَامٍ بَعْدِیْ تُقَاتِلُوْنَ؟ الْمَغْرُوْرُ ــ وَاللهِ ــ مَنْ غَرَرْتُمُوْهُ، وَ مَنْ فَازَ بِکُمْ فَقَدْ فَازَ ــ وَ اللّٰهِ ــ بِالسَّهْمِ الْاَخْیَبِ، وَمَنْ رَّمٰی بِکُمْ فَقَدْ رَمٰى بِاَفْوَقَ نَاصِلٍ.

اس گھر کے بعد اور کون سا گھر ہے جس کی حفاظت کرو گے؟ اور میرے بعد اور کس امام کے ساتھ ہو کر جہاد کرو گے؟ خدا کی قسم! جسے تم نے دھوکا دے دیا ہو اس کے فریب خوردہ ہونے میں کوئی شک نہیں اور جسے تم جیسے لوگ ملے ہوں تو اس کے حصہ میں وہ تیر آتا ہے جو خالی ہوتا ہے اور جس نے تم کو (تیروں کی طرح) دشمنوں پر پھینکا ہو اس نے گویا ایسا تیر پھینکا ہے جس کا سوفار ٹوٹ چکا ہو اور پیکان بھی شکستہ ہو۔

اَصْبَحْتُ وَاللهِ! لَاۤ اُصَدِّقُ قَوْلَکُمْ، وَ لَاۤ اَطْمَعُ فِیْ نَصْرِکُمْ، وَ لَاۤ اُوْعِدُ الْعَدُوَّ بِکُمْ. مَا بَالُکُمْ؟ مَا دَوَاۗؤُکُمْ؟ مَا طِبُّکُمْ؟ اَلْقَوْمُ رِجَالٌ اَمْثَالُکُمْ، اَ قَوْلًۢا بِغَیْرِ عِلْمٍ! وَ غَفْلَةً مِّنْ غَیْرِ وَرَعٍ! وَ طَمَعًا فِیْ غَیْرِ حَقٍّ؟!.

خدا کی قسم! میری کیفیت تو اب یہ ہے کہ نہ میں تمہاری کسی بات کی تصدیق کر سکتا ہوں اور نہ تمہاری نصرت کی مجھے آس باقی رہی ہے اور نہ تمہاری وجہ سے دشمن کو جنگ کی دھمکی دے سکتا ہوں۔ تمہیں کیا ہو گیا؟ تمہارا مرض کیا ہے؟ اور اس کا چارہ کیا ہے؟ اس قوم (اہل شام) کے افراد بھی تو تمہاری ہی شکل و صورت کے مرد ہیں۔ کیا باتیں ہی باتیں رہیں گی، جانے بُوجھے بغیر؟ اور صرف غفلت و مدہوشی ہے، تقویٰ و پرہیزگاری کے بغیر؟ (بلندی کی) حرص ہی حرص ہے، مگر بالکل ناحق؟۔

https://balagha.org

نظرات  (۱)

01 August 23 ، 07:00 عبدالقدوس نارانی

محترم۔ یا علی مدد۔

نہج البلاغہ کے خطبات اور مکتوبات کو اکثر بے سند کہہ کر رد کیا جاتا ہے۔۔۔ اسکا کیا جواب ہوگا؟؟ 

پاسخ:
سلام علیکم و رحمۃ اللہ یا علی مدد۔

اس کے لیے ہماری اس پوسٹ کو مطالعہ کریں۔

https://basiratakhbar.blog.ir/post/نہج-البلاغہ-کی-اسناد-اور-مدرک

ارسال نظر

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی