بصیرت اخبار

۲۶۶ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «عون نقوی» ثبت شده است

(۷۴)

نَفَسُ الْمَرْءِ خُطَاهُ اِلٰۤى اَجَلِهٖ.

انسان کی ہر سانس ایک قدم ہے جو اسے موت کی طرف بڑھائے لئے جا رہا ہے۔


یعنی جس طرح ایک قدم مٹ کر دوسرے قدم کیلئے جگہ خالی کرتا ہے اور یہ قدم فرسائی منزل کے قرب کا باعث ہوتی ہے، یونہی زندگی کی ہر سانس پہلی سانس کیلئے پیغام فنا بن کر کاروان زندگی کو موت کی طرف بڑھائے لئے جاتی ہے۔ گویا جس سانس کی آمد کو پیغامِ حیات سمجھا جاتا ہے وہی سانس زندگی کے ایک لمحے کے فنا ہو نے کی علامت اور منزل موت سے قرب کا باعث ہوتی ہے۔ کیونکہ ایک سانس کی حیات دوسری سانس کیلئے موت ہے اور انہی فنا بردوش سانسوں کے مجموعے کا نام زندگی ہے۔

ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانی

زندگی نام ہے مَر مَر کے جئے جانے کا

(۷۵)

کُلُّ مَعْدُوْدٍ مُّنْقَضٍ، وَ کُلُّ مُتَوَقَّعٍ اٰتٍ.

جو چیز شمار میں آئے اسے ختم ہونا چاہیے اور جسے آنا چاہیے وہ آ کر رہے گا۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 January 23 ، 19:26
عون نقوی

(۷۲)

اَلدَّهْرُ یُخْلِقُ الْاَبْدَانَ، وَ یُجَدِّدُ الْاٰمَالَ، وَ یُقَرِّبُ الْمَنِیَّةَ، وَ یُبَاعِدُ الْاُمْنِیَّةَ، مَنْ ظَفِرَ بِهٖ نَصِبَ، وَ مَنْ فَاتَهٗ تَعِبَ.

زمانہ جسموں کو کہنہ و بوسیدہ اور آرزوؤں کو تر و تازہ کرتا ہے، موت کو قریب اور آرزوؤں کو دور کرتا ہے۔ جو زمانہ سے کچھ پا لیتا ہے وہ بھی رنج سہتا ہے اور جو کھو دیتا ہے وہ تو دکھ جھیلتا ہی ہے۔

(۷۳)

مَنْ نَّصَبَ نَفْسَهٗ لِلنَّاسِ اِمَامًا، فَلْیَبْدَاْ بِتَعْلِیْمِ نَفْسِهٖ قَبْلَ تَعْلِیْمِ غَیْرِهٖ، وَ لْیَکُنْ تَاْدِیْبُهٗ بِسِیْرَتِهٖ قَبْلَ تَاْدِیْبِهٖ بِلِسَانِهٖ، وَ مُعَلِّمُ نَفْسِهٖ وَ مُؤَدِّبُهَاۤ اَحَقُّ بِالْاِجْلَالِ مِنْ مُّعَلِّمِ النَّاسِ وَ مُؤَدِّبِهِمْ.

جو لوگوں کا پیشوا بنتا ہے تو اسے دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے اپنے کو تعلیم دینا چاہیے، اور زبان سے درس اخلاق دینے سے پہلے اپنی سیرت و کردار سے تعلیم دینا چاہیے، اور جو اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کر لے وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا مستحق ہے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 January 23 ، 19:24
عون نقوی

(۵۶)

اَلْغِنٰى فِی الْغُرْبَةِ وَطَنٌ، وَ الْفَقْرُ فِی الْوَطَنِ غُرْبَةٌ.

دولت ہو تو پردیس میں بھی دیس ہے اور مفلسی ہو تو دیس میں بھی پردیس۔

(۵۷)

اَلْقَنَاعَةُ مَالٌ لَّا یَنْفَدُ.

قناعت وہ سرمایہ ہے جو ختم نہیں ہو سکتا۔

قَالَ الرَّضِیُّ: وَ قَدْ رُوِىَ هٰذَا الْکَلَامُ عَنِ النَّبِىِّ ﷺ.

علامہ رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ کلام پیغمبر اکرم ﷺ سے بھی مروی ہے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 January 23 ، 19:19
عون نقوی

حکمت۵۴

لَا غِنٰى کَالْعَقْلِ، وَ لَا فَقْرَ کَالْجَهْلِ، وَ لَا مِیْرَاثَ کَالْاَدَبِ، وَ لَا ظَهِیْرَ کَالْمُشَاوَرَةِ.

عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں اور جہالت سے بڑھ کر کوئی بے مائیگی نہیں۔ ادب سے بڑھ کر کوئی میراث نہیں اور مشورہ سے زیادہ کوئی چیز معین و مددگار نہیں۔

حکمت۵۵

اَلصَّبْرُ صَبْرَانِ: صَبْرٌ عَلٰى مَا تَکْرَهُ، وَ صَبْرٌ عَمَّا تُحِبُّ.

صبر دو طرح کا ہوتا ہے: ایک ناگوار باتوں پر صبر اور دوسرے پسندیدہ چیزوں سے صبر۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 January 23 ، 19:17
عون نقوی

حکمت۵۲

اَوْلَى النَّاسِ بِالْعَفْوِ اَقْدَرُهُمْ عَلَى الْعُقُوْبَةِ.

معاف کرنا سب سے زیادہ اسے زیب دیتا ہے جو سزا دینے پر قادر ہو۔

حکمت۵۳

اَلسَّخَآءُ مَا کَانَ ابْتِدَآءً، فَاَمَّا مَا کَانَ عَنْ مَّسْئَلَةٍ، فَحَیَآءٌ وَّ تَذَمُّمٌ.

سخاوت وہ ہے جو بن مانگے ہو، اور مانگے سے دینا یا شرم ہے یا بدگوئی سے بچنا۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 18 January 23 ، 19:11
عون نقوی