نہج البلاغہ حکمت۷۲۔۷۳
(۷۲)
اَلدَّهْرُ یُخْلِقُ الْاَبْدَانَ، وَ یُجَدِّدُ الْاٰمَالَ، وَ یُقَرِّبُ الْمَنِیَّةَ، وَ یُبَاعِدُ الْاُمْنِیَّةَ، مَنْ ظَفِرَ بِهٖ نَصِبَ، وَ مَنْ فَاتَهٗ تَعِبَ.
زمانہ جسموں کو کہنہ و بوسیدہ اور آرزوؤں کو تر و تازہ کرتا ہے، موت کو قریب اور آرزوؤں کو دور کرتا ہے۔ جو زمانہ سے کچھ پا لیتا ہے وہ بھی رنج سہتا ہے اور جو کھو دیتا ہے وہ تو دکھ جھیلتا ہی ہے۔
(۷۳)
مَنْ نَّصَبَ نَفْسَهٗ لِلنَّاسِ اِمَامًا، فَلْیَبْدَاْ بِتَعْلِیْمِ نَفْسِهٖ قَبْلَ تَعْلِیْمِ غَیْرِهٖ، وَ لْیَکُنْ تَاْدِیْبُهٗ بِسِیْرَتِهٖ قَبْلَ تَاْدِیْبِهٖ بِلِسَانِهٖ، وَ مُعَلِّمُ نَفْسِهٖ وَ مُؤَدِّبُهَاۤ اَحَقُّ بِالْاِجْلَالِ مِنْ مُّعَلِّمِ النَّاسِ وَ مُؤَدِّبِهِمْ.
جو لوگوں کا پیشوا بنتا ہے تو اسے دوسروں کو تعلیم دینے سے پہلے اپنے کو تعلیم دینا چاہیے، اور زبان سے درس اخلاق دینے سے پہلے اپنی سیرت و کردار سے تعلیم دینا چاہیے، اور جو اپنے نفس کی تعلیم و تادیب کر لے وہ دوسروں کی تعلیم و تادیب کرنے والے سے زیادہ احترام کا مستحق ہے۔
balagha.org