بصیرت اخبار

۱۹۷ مطلب با موضوع «مقالات سیاسی» ثبت شده است

رہبر معظم سید علی خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

ہم نے جمہوری اسلامی ایران میں اس ہفتے یعنی بارہ سے سترہ ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کا نام دے رکھا ہے۔ یہ صرف نامگذاری کی حد تک نہیں، کوئی اس کو سیاسی حرکت یا ٹیکٹیک بھی نا سمجھے بلکہ اس پر ہمارا اعتقاد اور قلبی ایمان ہے۔ جمہوری اسلامی ایران حقیقی معنوں میں امت اسلامی کے اتحاد کے لزوم کا معتقد ہے۔ اور ایسا بھی نہیں کہ یہ اسلامی انقلاب کے آنے کے بعد ایسا شروع ہوا اور پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا، بلکہ مرجع بزرگ مثل آیت اللہ بروجردی کہ جو پوری دنیاء تشیع کے مرجع کل تھے، ہماری جوانی کے ایام میں وہ بھی وحدت اسلامی کے بہت سخت حامی تھے۔ تقریب مذاہب اسلامی کے بہت جدی طور پر حمایتی تھے وہ ہمیشہ اسلامی دنیا کے علماء، اہلسنت علماء کے ساتھ آمد و رفت رکھتے اور ان سے گفتگو کرتے، پس امت اسلامی کا اتحاد ہمارا سیاسی اقدام نہیں بلکہ مذہبی اعتقاد ہے۔ ایک قلبی و عمیق اعتقاد۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں یا اس طرح سے ظاہر کرتے ہیں کہ یہ نعرہ فقط ایک سیاسی ٹیکٹیک ہے۔ جی نہیں! اس طرح سے ہرگز نہیں ہے۔ یہ ہمارا قلبی ایمان ہے۔

اصلی متن

ما در جمهوری اسلامی این هفته را، یعنی از دوازدهم تا هفدهم [ربیع‌الاوّل] را، به عنوان هفته‌ی وحدت نامگذاری کرده‌ایم. این یک نامگذاری محض نیست، یک حرکت سیاسی و تاکتیکی هم نیست؛ این یک اعتقاد و ایمان قلبی است. جمهوری اسلامی به معنای واقعی کلمه معتقد به لزوم اتّحاد امّت اسلامی است. این [کار] سابقه هم دارد؛ یعنی مخصوص زمان ما و دوران جمهوری اسلامی نیست. مرجع بزرگی مثل مرحوم آیت‌الله بروجردی که مرجع کلّ دنیای شیعه در زمان جوانی ما بود، طرف‌دار جدّی وحدت اسلامی بودند، طرف‌دار جدّی تقریب مذاهب اسلامی بودند؛ با بزرگان علمای دنیای اسلام و اهل سنّت مراوده داشتند، گفتگو داشتند؛ این یک اعتقاد است، یک اعتقاد قلبی و عمیق است. بعضی‌ها تصوّر میکنند یا وانمود میکنند که این یک تاکتیک سیاسی است؛ نه، این جور نیست؛ این یک ایمان قلبی است.(۱)

 

 


حوالہ:

آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 19:33
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی دام ظلہ العالی

اللہ تعالىٰ نے جس نظام کو برپا کىا ہے اس کے دو بنىادى رکن ہىں :

۱۔امام۔                                               ۲۔اُمت۔

اس نظام کے آدھے حصے کا نام ’’ امامت ‘‘ ہے اور آدھے کو ’’ اُمت‘‘ سے تعبىر کىا جاتا ہے ۔ اُمت کے بغىر ’’ امامت ‘‘ کا نظام برپا نہىں ہوسکتا اور ’’امام ‘‘ کے بغىر بھى اُمت نظام خدا کا قىام وجود ِ عمل مىں نہىں لا سکتى ۔ سىرت ِ اہل بىتؑ اس حقىقت پر بہترىن شاہد ہے کہ جب امام کو امت نے تنہا چھوڑ دىا تو ’’ امام ‘‘ نے جس تدبىر کا انتخاب کىا وہ دوبارہ ’’اُمت‘‘ کى تشکىل اور افراد کى تربىت تھى تاکہ ’’اُمت‘‘ کے ذرىعے سے حکومت الٰہىہ کا قىام عمل مىں لاىا جاسکے ۔ قرآن کرىم نے بھى رسولوں کى اہم ترىن ذمہ دار ى پىغام خدا پہنچانا بىان کى ہے ۔ اس کے بعد کا مرحلہ کے افراد ِ قوم ان تعلىمات کو قبول کرتے ہىں ىانہىں ؟ تو ىہ امر لوگوں کے اختىار پر چھوڑ دىا ہے ۔ جو قوم انبىاء و رُسُل و آئمہ علىہم السلام کى تعلىمات و افکار کا شعور حاصل کرکے بابصىرت ہو جاتى ہے اور اطاعت کے فرائض کو نبھانے کو عہد و پىمان باندھ لىتى ہے اسے اسلامى تعلىمات  مىں ’’ اُمت ‘‘ سے تعبىر کىا ہے ۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔  استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 09:31
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی دام ظلہ العالی

رسول اللہ ﷺ کو ىہ خطرہ نہىں تھا کہ اگر مىں نے ’’نظام ولاىت ‘‘ کا اعلان کىا تو کوئى جان سے مار ڈالے گا ، لوگ نفرت کا اظہار شروع کر دىں گے ۔۔۔ بلکہ اندىشہ اور خطرہ ىہ تھا کہ کہىں لوگ بىعت کرنے کى بجاۓ ’’بَخٍ بَخٍ‘‘نہ شروع کردىں اور اصل اعلان کو فراموش نہ کہ بىٹھىں ۔ آپ ﷺ کا اندىشہ صحىح ثابت ہوا اور لوگوں نے امام علىؑ کى واہ واہ شروع کردى اور تعظىم کرتے ہوۓ کہنے لگے کہ واہ واہ کىا کہنے ىا علىؑ۔آپ کے ۔ نظام ولاىت کو ’’ واہ واہ ‘‘ نہىں چاہئے بلکہ اطاعت ، پىروى اور قبولىت چاہئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے اعلان ولاىت کرکےاپنا وظیفہ انتہائى احسن طرىقے سےپورا کردىا لىکن اب ’’ امت‘‘ کو اپنى ذمہ دارى نبھانا ہوگى اور قبولىت کے بعد اطاعت کے فرائض کو بخوبى پورا کرنا ہوگا۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔  استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 09:23
عون نقوی

آیت اللہ علامہ سید جواد نقوی حفظہ اللہ تعالی

معجونى اور پروپىگنڈہ دىن مىں بىنا و نا بىنا ، اعمىٰ و بصىر ، با فہم و نا فہم ، بابصىرت و بے بصىرت، بانور و بے نور اور باشعور و بے شعور ىکساں دکھائى دىتے ہىں ۔ لىکن قرآن کرىم خالص اور ملاوٹ سے پاک تعلىمات دونوں راہوں مىں فرق اور جدائى کو عقىدہ اور دىن بنا کر پىش کرتا ہے ۔ اس لئے ان راستوں مىں جدائى کرنا صرف اىک سادہ عمل نہىں بلکہ الٰہى دىن و مکتب کا تقاضا اور اىسا اٹل و مضبوط عقىدہ ہے جس کى بناء پر انسان کے نفس مىں طاغوت سے ٹکرا جانے کا حوصلہ پىدا ہوجاتا ہے ۔(۱)

 

 


حوالہ:

استاد محترم سىد جواد نقوى ، ماخوذ ازکتاب :کربلا حق و باطل مىں جدائى کا راستہ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 09:17
عون نقوی

رہبر معظم سید علی خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

ہماری نظر میں ہفتہ وحدت کی بہت اہمیت ہے اور مسلمانوں کا آپس میں اتحاد امت اسلامی کے بہت سے دردوں کی دوا ہے۔ یہ جو کجھ یمن میں ہو رہا ہے جو فاجعہ بار جنگ چھیڑی گئی ہے پانچ سال ہو گئے اور یہ مظلوم ملت کوچہ و بازار، گھروں، ہسپتالوں، سکولوں اور عوامی جگہوں پر بموں سے قتل عام ہو رہی ہے کوئی چھوٹا حادثہ نہیں۔ یہ بہت بڑا حادثہ ہے کہ اس معاملے میں ان سعودیوں نے واقعی طور پر بہت سقاوت قلبی سے کام لیا۔ اسی طرح سے مسئلہ فلسطین ہے کہ جس طرح سے چند ضعیف اور ذلیل ممالک نے منہ پھیر لیا، دنیاء اسلام سے رخ پھیر لیا اور امت اسلامی سے خود کو کاٹ کر جدا کر لیا اور فلسطین کے مسئلے سے خود کو جدا کر لیا، حتی غاصب و قاتل صیہونیوں سے روابط قائم کر لیے۔ بے شک یہ سب مسائل امت اسلامی کی وحدت سے حل ہونے والے ہیں۔ اسلامی ممالک اور مسلمان قومیں بہت سی مصیبتوں میں گرفتار ہیں کشمیر سے لے کر لیبیا اسی طرح سے آپ دیکھتے جائیں ہر جگہ پر مسائل ہیں۔ یہ سب مسائل مسلمانوں کے آپسی اتحاد سے حل ہو جائیں گے۔

متن اصلی

به نظر ما هفته‌ی وحدت خیلی مهم است و اتّحاد مسلمانان درمان بسیاری از دردهای امّت اسلامی است. الان این جنگ فاجعه‌بار یمن که پنج سال است این ملّت مظلوم دارند در کوچه و بازار و خانه و بیمارستان و مدرسه و مجامع مردمی‌شان بمباران میشوند، حادثه‌ی کوچکی نیست، حادثه‌ی بسیار بزرگی است که واقعاً سعودی‌ها قساوت عجیبی را در این قضیّه دارند از خودشان نشان میدهند. یا در مسئله‌ی فلسطین؛ این دهن‌کجی چند دولت ضعیف ذلیل که به دنیای اسلام دهن‌کجی کردند، به امّت اسلامی دهن‌کجی کردند و مسئله‌ی فلسطین را به خیال خودشان نادیده گرفتند و با غاصب، با قاتل ارتباط برقرار کردند؛ بدون تردید همه‌ی اینها با وحدت امّت اسلامی علاج پیدا خواهد کرد و مشکلات دولتهای اسلامی و ملّتهای اسلامی -گرفتاری زیاد است دیگر، از کشمیر تا لیبی، همین طور که نگاه کنید، همه جا گرفتاری هست- این گرفتاری‌ها به برکت اتّحاد مسلمانها برطرف خواهد شد.(۱)


حوالہ:

آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 20 October 21 ، 19:45
عون نقوی