بصیرت اخبار

۱۹۷ مطلب با موضوع «مقالات سیاسی» ثبت شده است

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ  العالی

اردو ترجمہ

دشمن دین کو سیاست سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ سیاست دان دین سے کسی تعلق کے بغیر اور مذہب کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام کریں، اور دین کے مبلغ اور مولانا حضرات صرف دین کے انفرادی احکام طہارت، نجاست کے مسائل، خواتین کے تین خون (دماء ثلاثہ) یا شادی اور طلاق کے مسئلے مسائل بیان کریں بس۔ جبکہ اگر ہم تاریخ اسلام کو دیکھیں تو سب سے پہلا واقعہ کون سا تھا جو اس زمانے میں پیش آیا جب نبی اکرمﷺ نے مکہ میں مشرکین کے شر سے نجات پا کر مدینہ ہجرت کی تو کیا ہوا؟؟ حکومت کی تشکیل۔ رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے اور حکومت قائم کی۔ نبی اکرمﷺ مدینہ میں یہ کہنے کے لیے نہیں آئے تھے کہ "میں تمہارے عقائد درست کروں گا، میں تمہیں مذہبی احکام بیان کروں گا، اور تم ایک شخص کو اپنا حاکم منتخب کرو لو۔" ایسا نہیں تھا بلکہ نبیﷺ نے آکر سیاست کی باگ ڈور سنبھال لی۔ شروع ہی سے، انہوں نے فوجی، سیاسی، اقتصادی، اور سماجی تعامل کی پالیسیاں وضع کیں۔ اگر دین کا سیاسی، عسکری، معاشی اور سماجی پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں تو یہ کونسا دین ہے؟ یہ وہ والا دین تو نہیں جو رسول اللہ ﷺ نے تبلیغ کیا۔

اصلی متن

حالا دارند تلاش می‌کنند که دین را از سیاست جدا کنند. آنها دنبال این هستند که سیاستمدارها بدون ارتباط با دین و بدون اعتنای به دین، کار خودشان را بکنند و آخوند و مبلّغ دین هم فقط احکام فردی و شخصی و طهارت، نجاست و دماء ثلاثه و حداکثر مسئله‌ی ازدواج و طلاق را برای مردم بیان کند. اولین حادثه‌ای که در اسلام، در دورانی که پیغمبر از فشار مخالفان در مکه خلاص شد، اتفاق افتاد، چه بود؟ تشکیل حکومت. پیغمبر به مدینه آمد و حکومت تشکیل داد. پیغمبر نیامد مدینه که بگوید من عقاید شما را اصلاح می‌کنم، احکام دینی را برایتان بیان می‌کنم، شما هم یک نفر را به عنوان حاکم برای خودتان انتخاب کنید؛ چنین چیزی نبود، بلکه پیغمبر آمد و ازمّه‌ی سیاست را به دست گرفت. ایشان از اول که وارد شد، خط مشی نظامی، سیاسی، اقتصادی و تعامل اجتماعی را طراحی کرد. چطور این دین به خط مشی‌های سیاسی و نظامی و اقتصادی و اجتماعی کاری نداشته باشد و در عین حال، دینِ همان پیغمبر هم باشد؟! در مطلب به این روشنی، خدشه می‌کنند! این در باب ارتباط با سیاست، که پایه‌ای‌ترین مسئله است.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 December 21 ، 21:26
عون نقوی

امام خمینیؒ:

امام سجادؑ اور حضرت زینبؑ کے خطبات کا اثر ایک جیسا یا ملتا جلتا رہا ہے۔ ان خطبات سے ہم پر واضح ہو جاتا ہے کہ عورتوں یا مردوں کو ظالم اور جائر حکومتوں سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ یزید کے سامنے بی بی زینبؑ نے خطبہ دے کر اس کو ایسا ذلیل کیا کہ بنو امیہ نے ایسی تذلیل پہلے زندگی میں کبھی تجربہ نہیں کی تھی۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔خمینی، روح اللہ موسوی،صحیفہ نور،ج۱۷،ص۵۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 December 21 ، 21:42
عون نقوی

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ

امام سجادؑ اور حضرت زینبؑ کے خطبات کا اثر ایک جیسا یا ملتا جلتا رہا ہے۔ ان خطبات سے ہم پر واضح ہو جاتا ہے کہ عورتوں یا مردوں کو ظالم اور جائر حکومتوں سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ یزید کے سامنے بی بی زینبؑ نے خطبہ دے کر اس کو ایسا ذلیل کیا کہ بنو امیہ نے ایسی تذلیل پہلے زندگی میں کبھی تجربہ نہیں کی تھی۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ امام خمینیؒ۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 December 21 ، 21:22
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

معبد تمام مذاہب میں ہیں معبد یعنی ایسی جگہ جہاں ہم بیٹھ کر عبادت کرتے ہیں۔ لیکن جو کچھ ہم نے دیکھا یا سنا ہے اسلام میں مسجد کو جو مقام حاصل ہے وہ دوسرے مذاہب عیسائیت، یہودیت، بدھ مت کے معابد سے بہت مختلف ہے۔ مسجد میں حضور اکرم ﷺ صرف نماز پڑھنے کے لیے نہیں جاتے تھے بلکہ اس معاشرے میں جو کچھ ہو رہا تھا اور امت کے لیے بہت اہم ہوتا، سب کو اکٹھا کرنے کے لیے پکارا جاتا: الصلوٰةُ جامِعَة؛ یعنی نماز کی جگہ جمع ہو جاؤ کس لیے جمع ہو جائیں؟ جنگ کے معاملے پر مشورہ کرنے کے لیے، یا مسلمانوں کے امور سے متعلق بہت ہی اہم خبر کی اطلاع دینی ہے مطلع کرنا، ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں، کسی کام کے لیے متحرک ہونے کے لیے۔ (یہ وہ اجتماعی امور ہیں جن کے لیے مسجد کو استعمال کیا جاتا تھا) آپ اسلام کی تاریخ میں دیکھتے ہیں کہ مساجد تعلیم کا مرکز تھیں۔ ہم روایات میں پڑھتے ہیں کہ مسجد الحرام یا مسجد النبی میں مختلف فکری اور مذہبی سوچ رکھنے والے افراد زید، عمرو اور بکر کا ایک حلقہ لگا رہتا تھا۔ پس مسجد کا مفہوم کلیسا یا کنیسا سے بالکل مختلف ہے ان مذاہب کے ہاں معبد یعنی فقط عبادت کرنے کی جگہ وہاں ایک انسان جاتا ہے عبادت کرتا ہے اور باہر آتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس مسجد چھاؤنی ہے اور اس چھاؤنی کا محور ذکر اور دعا ہے۔

اصلی متن

معبد در همه‌ی ادیان هست -که می‌نشینند در آنجا و عبادت میکنند- لکن مسجد با معابد مسیحی و یهودی و بودایی و بعضی جاهای دیگر که ما دیده‌ایم یا شنیده‌ایم متفاوت است. در مسجد، پیغمبر اکرم نمیرفت فقط نماز بخواند و بیرون بیاید؛ کاری که برای اجتماع پیش می‌آمد و مهم بود، صدا میزدند: اَلصلوٰةُ جامِعَة؛(۲) بروید به سمت محل صلات؛ برای چه؟ برای اینکه راجع به مسئله‌ی جنگ مشورت کنیم یا خبر بدهیم یا همکاری کنیم یا بسیج کنیم امکانات را و بقیّه‌ی چیزها؛ و شما در تاریخ اسلام مشاهده میکنید که مساجد، مرکزی برای تعلیم بود؛ می‌شنویم و در روایات میخوانیم که در مسجدالحرام یا مسجدالنّبی حلقه‌ی درس زید و عمرو و بکر از نحله‌های مختلف فکری و مذهبی وجود داشت؛ معنای این خیلی متفاوت است با کلیسیا یا با کنیسه‌ی یهودی که فقط میروند آنجا، یک عبادتی میکنند و بیرون می‌آیند. مسجد پایگاه است و این پایگاه بر محور ذکر و نماز است.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 December 21 ، 18:43
عون نقوی

 

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

امتِ اسلامی اس وقت اختلال کا شکار ہوئی جب اس نے دین کو حکومت سے اور اخلاقیات کو معاشرے کی مدیریت سے الگ کر دیا۔(۱)


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 07 December 21 ، 20:57
عون نقوی