رسول اللہ ﷺ کا دین اور وہ دین جسے ہم نے اختیار کیا ہوا ہے
رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی
اردو ترجمہ
دشمن دین کو سیاست سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ سیاست دان دین سے کسی تعلق کے بغیر اور مذہب کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام کریں، اور دین کے مبلغ اور مولانا حضرات صرف دین کے انفرادی احکام طہارت، نجاست کے مسائل، خواتین کے تین خون (دماء ثلاثہ) یا شادی اور طلاق کے مسئلے مسائل بیان کریں بس۔ جبکہ اگر ہم تاریخ اسلام کو دیکھیں تو سب سے پہلا واقعہ کون سا تھا جو اس زمانے میں پیش آیا جب نبی اکرمﷺ نے مکہ میں مشرکین کے شر سے نجات پا کر مدینہ ہجرت کی تو کیا ہوا؟؟ حکومت کی تشکیل۔ رسول اللہ ﷺ مدینہ تشریف لائے اور حکومت قائم کی۔ نبی اکرمﷺ مدینہ میں یہ کہنے کے لیے نہیں آئے تھے کہ "میں تمہارے عقائد درست کروں گا، میں تمہیں مذہبی احکام بیان کروں گا، اور تم ایک شخص کو اپنا حاکم منتخب کرو لو۔" ایسا نہیں تھا بلکہ نبیﷺ نے آکر سیاست کی باگ ڈور سنبھال لی۔ شروع ہی سے، انہوں نے فوجی، سیاسی، اقتصادی، اور سماجی تعامل کی پالیسیاں وضع کیں۔ اگر دین کا سیاسی، عسکری، معاشی اور سماجی پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں تو یہ کونسا دین ہے؟ یہ وہ والا دین تو نہیں جو رسول اللہ ﷺ نے تبلیغ کیا۔
اصلی متن
حالا دارند تلاش میکنند که دین را از سیاست جدا کنند. آنها دنبال این هستند که سیاستمدارها بدون ارتباط با دین و بدون اعتنای به دین، کار خودشان را بکنند و آخوند و مبلّغ دین هم فقط احکام فردی و شخصی و طهارت، نجاست و دماء ثلاثه و حداکثر مسئلهی ازدواج و طلاق را برای مردم بیان کند. اولین حادثهای که در اسلام، در دورانی که پیغمبر از فشار مخالفان در مکه خلاص شد، اتفاق افتاد، چه بود؟ تشکیل حکومت. پیغمبر به مدینه آمد و حکومت تشکیل داد. پیغمبر نیامد مدینه که بگوید من عقاید شما را اصلاح میکنم، احکام دینی را برایتان بیان میکنم، شما هم یک نفر را به عنوان حاکم برای خودتان انتخاب کنید؛ چنین چیزی نبود، بلکه پیغمبر آمد و ازمّهی سیاست را به دست گرفت. ایشان از اول که وارد شد، خط مشی نظامی، سیاسی، اقتصادی و تعامل اجتماعی را طراحی کرد. چطور این دین به خط مشیهای سیاسی و نظامی و اقتصادی و اجتماعی کاری نداشته باشد و در عین حال، دینِ همان پیغمبر هم باشد؟! در مطلب به این روشنی، خدشه میکنند! این در باب ارتباط با سیاست، که پایهایترین مسئله است.(۱)