بصیرت اخبار

۴ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «میاں بیوی» ثبت شده است

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں، ایک دوسرے کی مدد کریں، خاص طور پر دیندار ہونے میں ایک دوسرے کی ضرور مدد کریں۔ اگر آپ دیکھتے ہیں کہ آپ کا شوہر یا بیوی نماز میں سست ہے، وہ نماز کی طرف بہت کم توجہ دیتا ہے، وہ سچ بولنے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتا ہے، اسے لوگوں کے مال کی بہت کم پرواہ ہے، سرکاری ملازم ہے لیکن خلوص سے کام نہیں کرتا، اسے بیدار کرو، اس سے کہو کہ سمجھو اور اس کی اصلاح میں اس کی مدد کرو، یا اگر دیکھو کہ محرم اور غیر محرم کے معاملے میں، طہارت و نجاست کے معاملے میں، حلال و حرام کے معاملے میں، نافرمان اور لاپرواہ ہے، تو اسے متوجہ کرو۔ اسے بتاؤ، اس کی اچھی طرح سے مدد کرو۔ اگر جھوٹا ہے، وہ غیبت کرتا ہے، اسے سمجھاؤ، سمجھانے اور لڑنے میں فرق ہے اس سے لڑو مت، اوقات کو تلخ مت کر لو، برے نقاد کی طرح تنقید نہ کرو بلکہ اچھے انداز میں سمجھاؤ۔

اصلی متن

باهم همکاری کنید، به هم کمک کنید خصوصاً در امر دین. اگر می‌بینید طرف شما، شوهر یا زن شما کاهل نماز است، به نماز کم اهمیت می‌دهد، به راستگویی کم اهمیت می‌دهد، به مال مردم کم اهمیت می‌دهد، به شغل دولتی کم اهمیت می‌دهد، او را بیدار کنید، به او بگویید، به او بفهمانید و کمک کنید که خودش را اصلاح کند یا اگر می‌بینید که در امر محرم و نامحرم، در امر پاکی و نجسی، در امر حلال و حرام آدم بی‌اعتنا و بی‌مبالاتی است، به او توجه بدهید، او را آگاه کنید، کمک کنید که خوب شود. دروغگوست، غیبت کن است، به او تفهیم کنید، نه اینکه دعوا کنید، نه اینکه اوقات تلخی کنید، نه اینکه مثل یک منتقد بداخلاق بنشینید یک کناری هی نق بزنید.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 03 November 21 ، 15:35
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

میاں بیوی کا ایک دوسرے کے ساتھ ہمدلی اور تعاون کا مطلب ہے ایک دوسرے کو خدا کی راہ میں رکھنا۔ تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر۔ اگر ایک زوجہ دیکھے کہ اس کا شوہر گمراہ ہو رہا ہے، یا وہ کسی ناجائز معاہدے میں شریک ہونے جا رہا ہے، کسی غلط دھارے پر چل پڑا ہے، حرام مال کمانے میں مشغول ہو رہا ہے، برے دوستوں کی محفل کا شکار ہو رہا ہے، تو سب سے پہلے حفاظت کرنے والی اس کی یہ زوجہ ہو اسے ان کاموں میں پھنسنے سے بچالے۔ اسی طرح اگر مرد اپنی زوجہ کے متعلق اس طرح کا کوئی احساس کرے تو سب سے پہلے جو اس کی حفاظت اور بچانے والا ہو اس کا شوہر ہو۔ بلاشبہ یہ حفظ کرنا بھی محبت، مہربان زبان سے، صحیح منطق و عقلمندی اور دانشمندانہ رویہ سے حاصل ہوتا ہے نہ کہ بدکاری اور تشدد وغیرہ سے۔ یعنی ہر دو کو احتیاط کرنی چاہیے کہ ان کا ہمسفر خدا کی راہ سے نہ بھٹکنے پاۓ۔

اصلی متن

همدلی و همکاری کردن، معنایش این است که همدیگر را در راه خدا حفظ کنید. تواصی به صبر و تواصی به حق کنید. اگر خانمِ خانه می‌بیند شوهرش دارد دچار یک انحرافی می‌شود، فرضاً در یک معامله‌ی نامشروعی دارد قرار می‌گیرد، توی یک جریان غلطی دارد می‌افتد، توی پول در آوردنهای نادرست دارد می‌افتد، توی رفیق بازیهای ناسالم دارد می‌افتد، اوّل کسی که باید او را حفظ کند، اوست، اگر متقابلاً مرد این احساسها را به نوع دیگری از زنش کرد، اوّلین کسی که باید زن را حفظ کند شوهر اوست. البته حفظ کردن هم، با محبّت کردن و با زبان خوش و با منطق صحیح و با برخورد مدبّرانه و حکیمانه حاصل می‌شود نه با بد اخلاقی و قهر و این چیزها. یعنی هر دو مراقب باشند تا آن دیگری را در راه خدا حفظ کنند.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 November 21 ، 17:07
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

شادی اور شریک حیات کا اختیار بعض اوقات انسان کی تقدیر کو متاثر کرتا ہے۔ بہت سی عورتیں ہیں جو اپنے شوہروں کو جنتی بنا دیتی ہیں۔ بہت سے مرد ہیں جو اپنی بیویوں کو جنتی بنا لیتے ہیں۔ اس کے برعکس بھی ہو سکتا ہے۔(یعنی بعض عورتیں اپنے شوہروں کو جہنمی بنا لیں یا بعض شوہر اپنی عورتوں کو جہنمی بنا لیں) اگر میاں بیوی اس ازدواج یعنی خاندانی مرکز کی قدر کریں تو زندگی محفوظ اور آرام دہ ہو جائے گی اور اچھی شادی کے سائے میں میاں بیوی کے لیے انسانی کمال ممکن ہو سکے گا۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ شوہر ایک ایسے چوراہے پر آ کھڑا ہوتا ہے کہ اسے یا تو دنیا کا انتخاب کرنا ہوتا ہے یا صحیح راستہ اور وفاداری اور دیانت کا راستہ، اسے ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں عورت اسے پہلے یا دوسرے راستے کی طرف لے جا سکتی ہے۔(مثلا اس کو صبر و شکر کی تلقین کر کے صحیح اور دیانت کے راستے پر چلاۓ یا اس کو گمراہ کرکے یا حق کے راستے سے پھسلا کے دنیاداری کی طرف چلتا کرے) اس کے برعکس، مخالف پہلو بھی ہے. یعنی شوہر بھی بیویوں پر اسی طرح سے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

ہمیشہ کوشش کریں دونوں اس طرح سے زندگی گزاریں ایک دوسرے کو متدین بنے رہنے، خدا کی راہ پر چلنے والے، اسلام کی راہ پر قدم بڑھانے والے، حقیقت کی راہ، امامت و صداقت کی راہ میں چلنے والے بنے رہنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں اور انحراف اور لغزش سے ایک دوسرے کو روکنے والے بنیں۔

اصلی متن

ازدواج و اختیار همسر، گاهی در سرنوشت انسان مؤثر است. خیلی از زنها هستند که شوهرانشان را بهشتی می‌کنند. خیلی از مردها هم هستند که زنهایشان را بهشتی می‌کنند. عکس آن هم هست. اگر زن و شوهر این کانون خانوادگی را قدر بدانند و برای آن اهمّیت قائل باشند، زندگی، امن و آسوده خواهد شد و کمال بشری برای زن و شوهر در سایه‌ی ازدواج خوب ممکن خواهد شد. گاهی هست که مرد در فعالیتهای زندگی سردو راهی می‌رسد. انتخاب باید بکند یا دنیا را و یا راه صحیح و امانت و صداقت را، یکی از این دو تا را باید انتخاب کند؛ این جاست که زن می‌تواند او را به راه اول یا به راه دوم بکشاند. متقابلاً، طرف عکس آن هم هست. شوهرها هم در مورد همسرانشان می‌توانند این طور تأثیرات را داشته باشند. سعی کنید باهم این طور باشید. هر دو کوشش کنید که متدیّن، در راه خدا، در راه اسلام، در راه حقیقت، در راه امانت و صداقت، نگهدارید و مانع از انحراف و لغزش شوید.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 November 21 ، 15:22
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

ایک اچھا گھرانہ وہ ہے جس میں میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ مہربان ہوں، ایک دوسرے کے ساتھ وفا کریں اور صمیمیت سے رہتے ہوں۔ باہم عشق و محبت سے پیش آئیں اور ایک دوسرے کے حقوق کی رعایت اور مصلحتوں کا خیال رکھیں۔ یہ سب امور اولویت رکھتے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں جب ان کی اولاد ہو تو اولاد کی نسبت مسؤولیت پذیر بنیں۔ اس کو اپنے حال پر مت چھوڑ دیں اس کی مادی اور معنوی ضروریات کی لحاظ کریں۔ اگر اس کی مادی و معنوی سلامت کے خواہاں ہوں تو اسے سکھائیں یاد کرائیں، کچھ کام کرنے پر اکسائیں اور کچھ کاموں سے حتما روکیں، اور اچھی صفات اس کے اندر پیدا کریں۔ اس طرح کا گھرانہ ایک ملک کی اصلاحات کی اساس بن سکتا ہے۔ اگر انسان اس طرح کے گھرانوں میں تربیت پائیں گے تو ان کے اندر بڑی صفات پائی جاتی ہونگیں، شجاعت، عقلی طور پر مستقل ہونا، با فکر، با احساس مسؤولیت، با احساس محبت، جرأت مند، فیصلے کرنے والا، خیر خواہ، اور با نجابت بچے معاشرے میں سامنے آئیں گے۔ اگر اس طرح کا معاشرہ لوگوں سے بھر گیا تو یہ معاشرہ کبھی بھی بد بختی کی طرف نہیں جا سکتا۔

اصلی متن

خانواده‌ی خوب یعنی، زن و شوهری که با هم مهربان باشند، با وفا و صمیمی باشند و به یکدیگر محبت و عشق بورزند، رعایت همدیگر را بکنند، مصالح همدیگر را گرامی و مهم بدارند، این در درجه اول.
بعد، اولادی که در آن خانواده به وجود می‌آید، نسبت به او احساس مسئولیت کنند، بخواهند او را از لحاظ مادی و معنوی سالم بزرگ کنند. بخواهند از لحاظ مادی و معنوی او را به سلامت برسانند، چیزهایی به او یاد بدهند؛ به چیزهایی او را وادار کنند، از چیزهایی او را بازدارند و صفات خوبی را در او تزریق کنند. یک چنین خانواده‌ای اساس همه اصلاحات واقعی در یک کشور است. چون انسانها در چنین خانواده‌ای خوب تربیت می‌شوند، با صفات خوب بزرگ می‌شوند. با شجاعت، با استقلال عقل، با فکر، با احساس مسئولیت، با احساس محبت، با جرئت، جرئت تصمیم گیری، با خیرخواهی -  نه بدخواهی – با نجابت، خب وقتی مردم جامعه‌ای این خصوصیات را داشته باشد، این جامعه دیگر روی بدبختی را نخواهد دید.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 28 October 21 ، 11:18
عون نقوی