بصیرت اخبار

۷۹ مطلب با موضوع «نہج البلاغہ :: مکتوبات» ثبت شده است

اِلٰى عُمَرَ بْنِ اَبِیْ سَلَمَةَ الْمَخْزُوْمِىِّ

حاکم بحرین عمر ابن ابی سلمہ مخزومی کے نام

وَ کَانَ عَامِلَهٗ عَلَى الْبَحْرَیْنِ، فَعَزَلَهٗ وَ اسْتَعْمَلَ النُّعْمَانَ بْنَ عَجْلَانَ الزُّرَقِىَّ مَکَانَهٗ:

جب انہیں معزول کر کے نعمان ابن عجلان زرقی کو ان کی جگہ پر مقرر فرمایا:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ قَدْ وَلَّیْتُ النُّعْمَانَ بْنَ عَجْلَانَ الزُّرَقِیَّ عَلَى الْبَحْرَیْنِ، وَ نَزَعْتُ یَدَکَ بِلَا ذَمٍّ لَّکَ وَ لَا تَثْرِیْبٍ عَلَیْکَ، فَلَقَدْ اَحْسَنْتَ الْوِلَایَةَ وَ اَدَّیْتَ الْاَمَانَةَ، فَاَقْبِلْ غَیْرَ ظَنِیْنٍ وَّ لَا مَلُوْمٍ، وَ لَا مُتَّهَمٍ وَّ لَا مَاْثُوْمٍ، فَقَدْ اَرَدْتُّ الْمَسِیْرَ اِلٰى ظَلَمَةِ اَهْلِ الشَّامِ، وَ اَحْبَبْتُ اَنْ تَشْهَدَ مَعِیْ، فَاِنَّکَ مِمَّنْ اَسْتَظْهِرُ بِهٖ عَلٰى جِهَادِ الْعَدُوِّ، وَ اِقَامَةِ عَمُوْدِ الدِّیْنِ، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ.

میں نے نعمان ابن عجلان زرقی کو بحرین کی حکومت دی ہے اور تمہیں اس سے بے دخل کر دیا ہے۔ مگر یہ اس لئے نہیں کہ تمہیں نا اہل سمجھا گیا ہو اور تم پر کوئی الزام عائد ہوتا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم نے تو حکومت کو بڑے اچھے اسلوب سے چلایا اور امانت کو پورا پورا ادا کیا، لہٰذا تم میرے پاس چلے آؤ۔ نہ تم سے کوئی بدگمانی ہے، نہ ملامت کی جاسکتی ہے اور نہ تمہیں خطا کار سمجھا جا رہا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ میں نے شام کے ستمگاروں کی طرف قدم بڑھانے کا ارادہ کیا ہے اور چاہا ہے کہ تم میرے ساتھ رہو۔ کیونکہ تم ان لوگوں میں سے ہو جن سے دشمن سے لڑنے اور دین کا ستون گاڑنے میں مدد لے سکتا ہوں۔ ان شاء اللہ۔

https://balagha.org/

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 15:58
عون نقوی

اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بَعْدَ مَقْتَلِ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ بِمِصْرَ:

مصر میں محمد ابن ابی بکر کے شہید ہو جانے کے بعد عبد اللہ ابن عباس کے نام:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ مِصْرَ قَدِ افْتُتِحَتْ وَ مُحَمَّدُ بْنُ اَبِیْ بَکْرٍـ رَحِمَهُ اللّٰهُ ـ قَدِ اسْتُشْهِدَ، فَعِنْدَ اللّٰهِ نَحْتَسِبُهٗ وَلَدًا نَّاصِحًا، وَ عَامِلًا کَادِحًا، وَ سَیْفًا قَاطِعًا، وَ رُکْنًا دَافِعًا. وَ قَدْ کُنْتُ حَثَثْتُ النَّاسَ عَلٰى لَحَاقِهٖ، وَ اَمَرْتُهُمْ بِغِیَاثِهٖ قَبْلَ الْوَقْعَةِ، وَ دَعَوْتُهُمْ سِرًّا وَّ جَهْرًا، وَ عَوْدًا وَّ بَدْءًا، فَمِنْهُمُ الْاٰتِیْ کَارِهًا، وَ مِنْهُمُ الْمُعْتَلُّ کَاذِبًا، وَ مِنْهُمُ الْقَاعِدُ خَاذِلًا.

مصر کو دشمنوں نے فتح کر لیا اور محمد ابن ابی بکر  شہید ہو گئے۔ ہم اللہ ہی سے اجر چاہتے ہیں اس فرزند کے مارے جانے پر کہ جو ہمارا خیرخواہ، سرگرم کارکن، تیغ بران اور دفاع کا ستون تھا، اور میں نے لوگوں کو ان کی مدد کو جانے کی دعوت دی تھی اور اس حادثہ سے پہلے ان کی فریاد کو پہنچنے کا حکم دیا تھا، اور لوگوں کو علانیہ اور پوشیدہ باربار پکارا تھا، مگر ہوا یہ کہ کچھ آئے بھی تو با دلِ ناخواستہ اور کچھ حیلے حوالے کرنے لگے، اور کچھ نے جھوٹ بہانے کر کے عدم تعاون کیا۔

اَسْئَلُ اللّٰهَ اَنْ یَّجْعَلَ لِیْ مِنْهُمْ فَرَجًا عَاجِلًا، فَوَاللّٰهِ! لَوْ لَا طَمَعِیْ عِنْدَ لِقَآئِیْ عَدُوِّیْ فِی الشَّهَادَةِ، وَ تَوْطِیْنِیْ نَفْسِیْ عَلَى الْمَنِیَّةِ، لَاَحْبَبْتُ اَنْ لَّاۤ اَبْقٰى مَعَ هٰٓؤُلَآءِ یَوْمًا وَّاحِدًا، وَ لَآ اَلْتَقِیَ بِهِمْ اَبَدًا.

میں تو اب اللہ سے یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے ان کے ہاتھوں سے جلد چھٹکارا دے۔ خدا کی قسم! اگر دشمن کا سامنا کرتے وقت مجھے شہادت کی تمنا نہ ہوتی اور اپنے کو موت پر آمادہ نہ کر چکا ہوتا تو میں ان کے ساتھ ایک دن بھی رہنا پسند نہ کرتا اور انہیں ساتھ لے کر کبھی دشمن کی جنگ کو نہ نکلتا۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 19:24
عون نقوی

محمد ابن ابی بکر کے نام

لَمَّا بَلَغَهٗ تَوَجُّدُهُ مِنْ عَزْلِهِ بِالْاَشْتَرِ عَنْ مِّصْرَ، ثُمَّ تُوُفِّیَ الْاَشْتَرُ فِیْ تَوَجُّهِهٖۤ اِلٰى مِصْرَ قَبْلَ وُصُوْلِهٖۤ اِلَیْهَا:

اس موقع پر جب آپؑ کو معلوم ہوا کہ وہ مصر کی حکومت سے اپنی معزولی اور مالک اشتر کے تقرر کی وجہ سے رنجیدہ ہیں اور پھر مصر پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں انتقال فرما گئے تو آپؑ نے محمد کو تحریر فرمایا:

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ بَلَغَنِیْ مَوْجِدَتُکَ مِنْ تَسْرِیْحِ الْاَشْتَرِ اِلٰى عَمَلِکَ، وَ اِنِّیْ لَمْ اَفْعَلْ ذٰلِکَ اسْتِبْطَآءً لَّکَ فِی الْجُهْدِ، وَ لَا ازْدِیَادًا فِی الْجِدِّ، وَ لَوْ نَزَعْتُ مَا تَحْتَ یَدِکَ مِنْ سُلْطَانِکَ لَوَلَّیْتُکَ مَا هُوَ اَیْسَرُ عَلَیْکَ مَؤٗنَةً، وَ اَعْجَبُ اِلَیْکَ وِلَایَةً.

مجھے اطلاع ملی ہے کہ تمہاری جگہ پر اشتر کو بھیجنے سے تمہیں ملال ہوا ہے تو واقعہ یہ ہے کہ میں نے یہ تبدیلی اس لئے نہیں کی تھی کہ تمہیں کام میں کمزور اور ڈھیلا پایا ہو۔ اور یہ چاہا ہو کہ تم اپنی کوشش کو تیز کر دو۔ اور اگر تمہیں اس منصب حکومت سے جو تمہارے ہاتھ میں تھا میں نے ہٹایا تھا تو تمہیں کسی ایسی جگہ کی حکومت سپرد کرتا جس میں تمہیں زحمت کم ہو اور وہ تمہیں پسند بھی زیادہ آئے۔

اِنَّ الرَّجُلَ الَّذِیْ کُنْتُ وَلَّیْتُهٗ اَمْرَ مِصْرَ کَانَ لَنَا رَجُلًا نَّاصِحًا، وَ عَلٰى عَدُوِّنَا شَدِیْدًا نَّاقِمًا، فَرَحِمَهُ اللّٰهُ! فَلَقَدِ اسْتَکْمَلَ اَیَّامَهٗ، وَ لَاقٰى حِمَامَهٗ، وَ نَحْنُ عَنْهُ رَاضُوْنَ، اَوْلَاهُ اللّٰهُ رِضْوَانَهٗ، وَ ضَاعَفَ الثَّوَابَ لَهٗ.

بلاشبہ جس شخص کو میں نے مصر کا والی بنایا تھا وہ ہمارا خیر خواہ اور دشمنوں کیلئے سخت گیر تھا۔ خدا اس پر رحمت کرے! اس نے زندگی کے دن پورے کر لئے اور موت سے ہمکنار ہو گیا، اس حالت میں کہ ہم اس سے رضا مند ہیں، خدا کی رضا مندیاں بھی اسے نصیب ہوں، اور اسے بیش از بیش ثواب عطا کرے۔

فَاَصْحِرْ لِعَدُوِّکَ، وَ امْضِ عَلٰى بَصِیْرَتِکَ، وَ شَمِّرْ لِحَرْبِ مَنْ حَارَبَکَ، وَ ادْعُ اِلٰى‏ سَبِیْلِ رَبِّکَ، وَ اَکْثِرِ الْاِسْتِعَانَةَ بِاللّٰهِ یَکْفِکَ مَاۤ اَهَمَّکَ، وَ یُعِنْکَ عَلٰى مَا نَزَلَ بِکَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ!.

اب تم دشمن کے مقابلے کیلئے باہر نکل کھڑے ہو، اور اپنی بصیرت کے ساتھ روانہ ہو جاؤ، اور جو تم سے لڑے اس سے لڑنے کیلئے آمادہ ہو جاؤ، اور اپنے پروردگار کی راہ کی طرف دعوت دو، اور زیادہ سے زیادہ اللہ سے مدد مانگو کہ وہ تمہاری مہمات میں کفایت کرے گا اور مصیبتوں میں تمہاری مدد کرے گا۔ ان شاء اللہ۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 19:22
عون نقوی

اِلٰى قُثَمِ بْنِ الْعَبَّاسِ، وَ هُوَ عَامِلُهٗ عَلٰى مَکَّةَ

والی مکہ قثم ابن عباس کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ عَیْنِیْ بِالْمَغْرِبِ کَتَبَ اِلَیَّ، یُعْلِمُنِیْۤ اَنَّهٗ وُجِّهَ عَلَى الْمَوْسِمِ اُنَاسٌ مِّنْ اَهْلِ الشَّامِ، الْعُمْیِ الْقُلُوْبِ، الصُّمِّ الْاَسْمَاعِ، الْکُمْهِ الْاَبْصَارِ، الَّذِیْنَ یَلْتَمِسُوْنَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ، وَ یُطِیْعُوْنَ الْمَخْلُوْقَ فِیْ مَعْصِیَةِ الْخَالِقِ، وَ یَحْتَلِبُوْنَ الدُّنْیَا دَرَّهَا بِالدِّیْنِ، وَ یَشْتَرُوْنَ عَاجِلَهَا بِاٰجِلِ الْاَبْرَارِ وَ الْمُتَّقِیْنَ.

مغربی علاقہ کے میرے جاسوس نے مجھے تحریر کیا ہے کہ کچھ شام کے لوگوں کو (مکہ) حج کیلئے روانہ کیا گیا ہے، جو دل کے اندھے، کانوں کے بہرے اور آنکھوں کی روشنی سے محروم ہیں، جو حق کو باطل کی راہ سے ڈھونڈتے ہیں، اور اللہ کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت کرتے ہیں، اور دین کے بہانے دنیا (کے تھنوں)سے دودھ دوہتے ہیں، اور نیکوں اور پرہیز گاروں کے اجر آخرت کو ہاتھوں سے دے کر دنیا کا سودا کر لیتے ہیں۔

وَ لَنْ یَّفُوْزَ بِالْخَیْرِ اِلَّا عَامِلُهٗ، وَ لَا یُجْزٰى جَزَآءَ الشَّرِّ اِلَّا فَاعِلُهٗ، فَاَقِمْ عَلٰى مَا فِیْ یَدَیْکَ قِیَامَ الْحَازِمِ الصَّلِیْبِ، وَ النَّاصِحِ اللَّبِیْبِ، وَ التَّابِـعِ لِسُلْطَانِهِ الْمُطِیْعِ لِاِمَامِهٖ. وَ اِیَّاکَ وَ مَا یُعْتَذَرُ مِنْهُ، وَ لَا تَکُنْ عِنْدَ النَّعْمَآءِ بَطِرًا، وَ لَا عِنْدَ الْبَاْسَآءِ فَشِلًا، وَ السَّلَامُ.

دیکھو! بھلائی اسی کے حصہ میں آتی ہے جو اس پر عمل کرتا ہے اور برا بدلہ اسی کو ملتا ہے جو برے کام کرتا ہے، لہٰذا تم اپنے فرائض منصبی کو اس شخص کی طرح ادا کرو جو بافہم، پختہ کار، خیر خواہ اور دانشمند ہو، اور اپنے حاکم کا فرماں بردار اور اپنے امام کا مطیع رہے۔ اور خبردار! کوئی ایسا کام نہ کرنا کہ تمہیں معذرت کرنے کی ضرورت پیش آئے، اور نعمتوں کی فراوانی کے وقت کبھی اتراؤ نہیں، اور سختیوں کے موقعہ پر بودا پن نہ دکھاؤ۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 19:20
عون نقوی

معاویہ کے نام

وَاَرْدَیْتَ جِیْلًا مِّنَ النَّاسِ کَثِیْرًا، خَدَعْتَهُمْ بِغَیِّکَ، وَ اَلْقَیْتَهُمْ فِیْ مَوْجِ بَحْرِکَ، تَغْشَاهُمُ الظُّلُمٰتُ، وَ تَتَلَاطَمُ بِهِمُ الشُّبُهٰتُ، فَجَازُوْا عَنْ وِّجْهَتِهِمْ، وَ نَکَصُوْا عَلٰۤی اَعْقَابِهِمْ، وَ تَوَلَّوْا عَلٰۤی اَدْبَارِهِمْ، وَعَوَّلُوْا عَلٰۤی اَحْسَابِهِمْ، اِلَّا مَنْ فَآءَ مِنْ اَهْلِ الْبَصَآئِرِ، فَاِنَّهُمْ فَارَقُوْکَ بَعْدَ مَعْرِفَتِکَ، وَ هَرَبُوْۤا اِلَی اللهِ مِنْ مُّوَازَرَتِکَ، اِذْ حَمَلْتَهُمْ عَلَی الصَّعْبِ، وَ عَدَلْتَ بِهِمْ عَنِ الْقَصْدِ.

تم نے لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو تباہ کر دیا ہے، اپنی گمراہی سے انہیں فریب دیا ہے اور انہیں اپنے سمندر کی موجوں میں ڈال دیا ہے۔ ان پر تاریکیاں چھائی ہوئی ہیں اور شبہات کی لہریں انہیں تھپیڑے دے رہی ہیں، جس کے بعد وہ سیدھی راہ سے بے راہ ہو گئے، اُلٹے پیروں پھر گئے، پیٹھ پھیر کر چلتے بنے اور اپنے حسب و نسب پر بھروسا کر بیٹھے، سوا کچھ اہل بصیرت کے جو پلٹ آئے اور تمہیں جان لینے کے بعد تم سے علیحدہ ہو گئے، اور تمہاری نصرت و امداد سے منہ موڑ کر اللہ کی طرف تیزی سے چل پڑے، جبکہ تم نے انہیں دشواریوں میں مبتلا کر دیا تھا اور اعتدال کی راہ سے ہٹا یا تھا۔

فَاتَّقِ اللهَ یَا مُعَاوِیَةُ فِیْ نَفْسِکَ، وَ جَاذِبِ الشَّیْطٰنَ قِیَادَکَ، فَاِنَّ الدُّنْیَا مُنْقَطِعَةٌ عَنْکَ، وَ الْاٰخِرَةُ قَرِیْبَةٌ مِّنْکَ، وَ السَّلَامُ.

اے معاویہ! اپنے بارے میں اللہ سے ڈرو اور اپنی مہار شیطان کے ہاتھ سے چھین لو، کیونکہ دنیا تم سے بہرحال قطع ہو جائے گی اور آخرت تمہارے قریب پہنچ چکی ہے۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 19:18
عون نقوی