نہج البلاغہ مکتوب ۴۲
اِلٰى عُمَرَ بْنِ اَبِیْ سَلَمَةَ الْمَخْزُوْمِىِّ
حاکم بحرین عمر ابن ابی سلمہ مخزومی کے نام
وَ کَانَ عَامِلَهٗ عَلَى الْبَحْرَیْنِ، فَعَزَلَهٗ وَ اسْتَعْمَلَ النُّعْمَانَ بْنَ عَجْلَانَ الزُّرَقِىَّ مَکَانَهٗ:
جب انہیں معزول کر کے نعمان ابن عجلان زرقی کو ان کی جگہ پر مقرر فرمایا:
اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ قَدْ وَلَّیْتُ النُّعْمَانَ بْنَ عَجْلَانَ الزُّرَقِیَّ عَلَى الْبَحْرَیْنِ، وَ نَزَعْتُ یَدَکَ بِلَا ذَمٍّ لَّکَ وَ لَا تَثْرِیْبٍ عَلَیْکَ، فَلَقَدْ اَحْسَنْتَ الْوِلَایَةَ وَ اَدَّیْتَ الْاَمَانَةَ، فَاَقْبِلْ غَیْرَ ظَنِیْنٍ وَّ لَا مَلُوْمٍ، وَ لَا مُتَّهَمٍ وَّ لَا مَاْثُوْمٍ، فَقَدْ اَرَدْتُّ الْمَسِیْرَ اِلٰى ظَلَمَةِ اَهْلِ الشَّامِ، وَ اَحْبَبْتُ اَنْ تَشْهَدَ مَعِیْ، فَاِنَّکَ مِمَّنْ اَسْتَظْهِرُ بِهٖ عَلٰى جِهَادِ الْعَدُوِّ، وَ اِقَامَةِ عَمُوْدِ الدِّیْنِ، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ.
میں نے نعمان ابن عجلان زرقی کو بحرین کی حکومت دی ہے اور تمہیں اس سے بے دخل کر دیا ہے۔ مگر یہ اس لئے نہیں کہ تمہیں نا اہل سمجھا گیا ہو اور تم پر کوئی الزام عائد ہوتا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم نے تو حکومت کو بڑے اچھے اسلوب سے چلایا اور امانت کو پورا پورا ادا کیا، لہٰذا تم میرے پاس چلے آؤ۔ نہ تم سے کوئی بدگمانی ہے، نہ ملامت کی جاسکتی ہے اور نہ تمہیں خطا کار سمجھا جا رہا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ میں نے شام کے ستمگاروں کی طرف قدم بڑھانے کا ارادہ کیا ہے اور چاہا ہے کہ تم میرے ساتھ رہو۔ کیونکہ تم ان لوگوں میں سے ہو جن سے دشمن سے لڑنے اور دین کا ستون گاڑنے میں مدد لے سکتا ہوں۔ ان شاء اللہ۔
https://balagha.org/