فوج کے دو سردار زیاد ابن نضر اور شریح ابن ہانی کے نام
وَ قَد أَمّرتُ عَلَیکُمَا وَ عَلَی مَن فِی حَیّزِکُمَا مَالِکَ بنَ الحَارِثِ الأَشتَرَ فَاسمَعَا لَهُ وَ أَطِیعَا وَ اجعَلَاهُ دِرعاً وَ مِجَنّاً فَإِنّهُ مِمَّنْ لاَ یُخَافُ وَهْنُهُ وَ لاَ سَقْطَتُهُ وَ لاَ بُطْؤُهُ عَمَّا الْإِسْرَاعُ إِلَیْهِ أَحْزَمُ وَ لاَ إِسْرَاعُهُ إِلَی مَا الْبُطْءُ عَنْهُ أَمْثَلُ.
میں نے مالک ابن حارث اشتر کو تم پر اور تمہارے ماتحت لشکر پر امیر مقرر کیا ہے۔ لہذا ان کے فرمان کی پیروی کرو اور انہیں اپنے لیے زرہ اور ڈھال سمجھو، کیونکہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جن سے کمزوری و لغزش کا اور جہاں جلدی کرنا تقاضاۓ ہوشمندی ہو وہاں سستی کا اور جہاں ڈھیل کرنا مناسب ہو وہاں جلد بازی کا اندیشہ نہیں ہے۔
ترجمہ:
مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۲۸۴۔