بصیرت اخبار

۴۲ مطلب با موضوع «شرعی سوالات» ثبت شده است

سوال:

ماہ رمضان میں روزے کی حالت میں جان بوجھ کر سفر کرنے کا کیا حکم ہے جب کہ نیت یہ ہو کہ سفر پر جا کر فقط روزہ قصر کروں گا۔

جواب:

[[رہبر معظم امام خامنہ ای]]:

ماہ رمضان میں شرعی طور پر سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر سفر اس نیت سے کرے کہ روزہ قصر ہو تو مکروہ ہے۔(۱)

[[آیت اللہ العظمی سیستانی]]:

ماہ رمضان میں سفر کرنا شرعی طور پر ممانعت نہیں رکھتا۔ لیکن جان بوجھ کر روزہ قصر کرنے کی نیت سے سفر کرنا مکروہ ہے۔ تاہم کفارہ نہیں بلکہ رمضان کے بعد ہر ایک روزہ جو قصر کیا ہے، کے بدلے فقط ایک روزہ قضا کے طور پر رکھنا ہوگا۔(۲)

[[رہبر کبیر امام خمینیؒ]]:

ماہ رمضان میں سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں حتی اگر روزے کو قصر کرنے کی نیت سے بھی سفر کرے تب بھی جائز ہے۔ لیکن ۲۳ روزے گزرنے سے پہلے سفر کرے تو مکروہ ہے مگر یہ کہ بہت ہی ضروری کام ہو۔(۳)

[[آیت اللہ العظمی وحید خراسانی]]:

شرعی طور پر ماہ رمضان میں سفر کرنا حرام نہیں البتہ کراہت رکھتا ہے چاہے روزہ قصر کرنے کی نیت سے سفر کرے یا کسی اور امر کی وجہ سے۔ مگر یہ کہ کوئی ضروری امر درپیش ہو یا مثلا حج کا سفر کرنا ہو۔(۴)

[[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]]:

ماہ رمضان میں سفر کرنا شرعی طور پر حرام نہیں ہے۔ لیکن اگر روزے سے بچنے کے لیے سفر کرے تو مکروہ ہے۔(۵)

 


حوالہ جات:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔ 

۲۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔

۳۔ آفیشل ویب سائٹ امام خمینیؒ۔

۳۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ وحید خراسانی۔

۴۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 September 21 ، 13:09
عون نقوی

سوال:

نماز میں عورت پر اپنے جسم کا کتنا حصہ چھپانا ضروری ہے؟

جواب:

[[رہبر معظم امام خامنہ ای]]:

عورپ پر ضروری ہے کہ نماز میں اپنے تمام بدن کو حتی سر اور بالوں کو چھپاۓ۔ چہرے کی صرف اتنی مقدار کہ جو وضو میں دھوئی جاتی ہے اور ہاتھوں کو کلائیوں تک جبکہ پاؤں کو ٹخنوں تک چھپانا ضروری نہیں۔ لیکن یہ یقین حاصل کرنے کے لیے کہ مکمل بدن ڈھانپ لیا ہے چہرے کی اطراف اور کلائیوں اور پاؤں کا کچھ حصہ اضافی طور پر چھپاۓ تو بہتر ہے۔(۱)

[[آیت اللہ العظمی سیستانی]]:

عورت کے لیے نماز میں مکمل جسم چھپانا ضروری ہے۔ احتیاط واجب کی بنا پر اپنی نظروں سے بھی اپنے بال اور سر چھپاۓ یعنی اگر اس کو اپنے بال نظر آ رہے ہوں تو اس کی نماز میں اشکال ہے۔ چہرے کی وہ مقدار جو وضو میں دھوتی ہے اس کا چھپانا ضروری نہیں، اسی طرح سے پاؤں کو ٹخنوں تک اور ہاتھوں کو کلائیوں تک بھی چھپانا ضروری نہیں۔ یہ یقین حاصل کرنے کے لیے کہ واجب مقدار چھپا لی ہے عورت کو چاہیے کہ وہ واجب سے بھی کچھ اضافی طور پر اپنے جسم کو چھپاۓ۔(۲)

[[آیت اللہ العظمی وحید خراسانی]]:

نماز میں عورت کو چاہیے کہ اپنے مکمل جسم کو چھپاۓ۔ وہ جسم کے حصے جن کا چھپانا ضروری نہیں ہے ان میں چہرے کی صرف اتنی مقدار ہے جو وضو میں دھوئی جاتی ہے۔ اسی طرح سے پاؤں کو ٹخنوں تک اور ہاتھوں کو کلائیوں تک چھپانا بھی ضروری نہیں۔ لیکن احتیاط مستحب کی بنا پر پاؤں کے تلوے چھپاۓ۔ یہ اطمینان حاصل کرنے کے لیے کہ واجب مقدار چھپ گئی ہے ضروری ہے کہ اضافی طور پر ان حصوں کو چھپاۓ۔(۳)

[[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]]:

عورت پر نماز میں مکمل جسم چھپانا ضروری ہے۔ چہرے کی اتنی مقدار ظاہر کر سکتی ہے جو وضو میں دھوئی جاتی ہے۔ ہاتھوں کو کلائیوں تک اور پاؤں کو ٹخنوں تک چھپانا بھی ضروری نہیں۔ اس کے علاوہ جسم کا کوئی بھی حصہ اگر نماز میں ظاہر ہو تو نماز باطل ہے۔ احتیاط واجب کی بنا پر عورت کے لیے ضروری ہے کہ اپنے چہرے، ہاتھوں اور پاؤں کو واجب مقدار سے زیادہ ڈھانپے تاکہ اطمینان حاصل ہو۔(۴)

 

 


حوالہ جات:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔ 

۲۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔

۳۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ وحید خراسانی۔

۴۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 September 21 ، 19:47
عون نقوی

سوال:

نماز میں مرد پر کتنا جسم چھپانا ضروری ہے کیا بغیر قمیص کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب:

[[رہبر معظم امام خامنہ ای]]:

مرد کے لیے ضروری ہے کہ نماز میں اپنی دونوں شرمگاہوں کو چھپاۓ چاہے اسے کوئی دیکھنے والا موجود نہ ہو۔ بہتر یہ ہے کہ ناف سے زانو تک کے حصے کو چھپایا جاۓ۔(۱)

[[آیت اللہ العظمی سیستانی]]:

نماز میں مرد پر ضروری ہے کہ دونوں شرمگاہیں چھپاۓ چاہے اسے کوئی بھی دیکھنے والا نہ ہو۔ بہتر ہے کہ مرد حضرات نماز میں ناف سے لے کر زانو تک کی مقدار چھپائیں۔(۲)

[[آیت اللہ العظمی وحید خراسانی]]:

نماز میں مرد کے لیے ہر دو شرمگاہیں چھپانا واجب ہیں چاہے وہ کسی کی معرض دید میں نہ بھی ہو۔ احتیاط مستحب یہ ہے کہ ناف سے لے کر زانو تک کے حصے کو چھپاۓ۔(۳)

[[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]]: 

مرد پر ضروری ہے کہ نماز میں اس مقدار تک جسم کو ضرور چھپاۓ جس سے اس کی اگلی اور پچھلی شرمگاہ چھپ جاۓ۔ بہتر ہے کہ ناف سے زانو تک چھپاۓ اور اس سے بھی بہتر یہ ہے کہ ایسا لباس پہنے جو کسی معزز انسان کے سامنے انسان پہن کر جاتا ہے۔(۴)

 

 


حوالہ جات:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔ 

۲۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔

۳۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ وحید خراسانی۔

۴۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ مکارم شیرازی۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 September 21 ، 18:49
عون نقوی

سوال:

اگر میاں بیوی ہر دو ایک دوسرے سے مشورت کے بعد اقتصادی مسائل و غربت کی وجہ سے حمل گرا سکتے ہیں؟

جواب:

[[آیت اللہ العظمی خامنہ ای]]: 

صرف اقتصادی مسائل و غربت کی بنا پر حمل گرانا جائز نہیں، حرام ہے۔(۱)

[[آیت اللہ العظمی سیستانی]]:

نطفہ ٹھہر جانے کے بعد کسی بھی صورت میں حمل گرانا جائز نہیں مگر اس صورت میں کہ جب ماں کی جان کو خطرہ ہو اور حمل نہ گرانے کی صورت میں ماں کی جان کو خطرہ ہو۔(۲)

 

 


حوالہ جات:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۲۔ آفیشل ویب سائٹ آیت اللہ سیستانی۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰ 08 September 21 ، 13:26
عون نقوی

سوال:

کیا یہ مشہور جملہ ’’الحمد للہ الذی جعلنا اعدائنا من الحمقاء‘‘ حدیث ہے؟ اور یہ کس امام سے روایت ہوا ہے؟

جواب:

یہ جملہ حدیث نہیں ہے۔ اکثر طور پر دیکھا گیا ہے کہ اس جملے کو امام جعفر صادقؑ یا امام زین العابدینؑ سے منسوب کیا جاتا ہے لیکن روایات و کتب تاریخی کے سافٹ ویئرز میں تحقیق کے بعد ثابت ہوا ہے کہ یہ جملہ کسی بھی حدیث کی کتاب میں بطور روایت نقل نہیں ہوا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 07 September 21 ، 16:48
عون نقوی