بصیرت اخبار

۳۲ مطلب با موضوع «امام خمینیؒ» ثبت شده است

 ظہور کے لئے زمینہ اور میدان فراہم کریں تو امامؑ آئیں گے

زمانہ غیبت میں ہمارا وظیفہ کیا ہے ایسا نہیں کہ اب جبکہ امام ع غیب ہیں ہمارا کوئى وظیفہ نہ ہو۔ایسا نہیں کہ اب جبکہ ہم منتظر ظہور امام زمان عج ہیں پس گھروں میں بیٹھ جائیں اور تسبیح پکڑے رہیں اور فقط العجل العجل کہتے رہیں۔ ظہور میں تعجیل اس طرح کے کاموں سے ممکن نہیں کچھ کرنا پڑے گا۔ آپکو ظہور کے لئے زمینہ فراہم کرنا اور میدان تیار کرنا ہوگا۔ اگر ایسا کیا تو ان شاء اللہ جلد ظہور ممکن ہوگا۔(۱)

 


حوالہ:
۱۔ خمینی، روح اللہ موسوی، صحیفہ امام، ج۱۸، ص۲۲۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 September 21 ، 10:35
عون نقوی

امام خمینیؒ فرماتے ہیں:

جس طرح آپ اپنے ملک کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اسی طرح اسلام اور خود کی حفاظت کریں یعنی اگر ترقی کرنا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو بناو اپنے نفس کی تعمیر کرو اور جب آپ کی ہر چیز اسلامی بن جائے گی تو آپ صدر اسلام کی طرح ایک بے نظیر کام کر سکتے ہیں جس طرح صدر اسلام کے سپاہیوں نے اسلام کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنے کردار سے بھی اسلام کو زندہ کیا ہے جس طرح انہوں نے اسلام کے دشمنوں کو اپنی تلوار سے شکست دی تھی اسی طرح وہ اپنے کردار سے بھی اسلام کے دشمنوں کو ہر میدان میں ہرا رہے تھے وہ ایک دوسرے سے محبت سے ملتے تھے وہ قرآن کریم کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق اپنوں کے لئے مہربان تھے اور دشمنوں کے لئے سخت جیسا کہ ہمیں روایات میں ملتا ہے کہ جب امیرالمومنین علیہ السلام کا سامنا معاویہ کے لشکر سے ہوتا ہے جو کفار سے بھی بد تر تھے ان سے سخت برتاو کرتے ہیں اور جب دیکھا کہ یہ قابل ہدایت نہیں ہے لیکن پھر بھی اپنے لشکر سے فرماتے تھے کہ اگر چہ کہ آپ حق پر ہیں لیکن پھر بھی آپ جنگ کا آغاز نہ کریں لیکن جب کفار جنگ کا آغاز کرتے تھے تو پھر علی علیہ السلام اپنی فوج کو پوری طاقت سے لڑنے کا حکم دیتے تھے۔

اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے تہران میں شہداء کے اہل خانہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح آپ اپنے ملک کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں اسی طرح اسلام اور خود کی حفاظت کریں یعنی اگر ترقی کرنا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو بناو اپنے نفس کی تعمیر کرو اور جب آپ کی ہر چیز اسلامی بن جائے گی تو آپ صدر اسلام کی طرح ایک بے نظیر کام کر سکتے ہیں جس طرح صدر اسلام کے سپاہیوں نے اسلام کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنے کردار سے بھی اسلام کو زندہ کیا ہے جس طرح انہوں نے اسلام کے دشمنوں کو اپنی تلوار سے شکست دی تھی اسی طرح وہ اپنے کردار سے اسلام کے دشمنوں کو ہر میدان میں ہرا رہے تھے وہ ایک دوسرے سے محبت سے ملتے تھے وہ قرآن کریم کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق اپنوں کے لئے مہربان تھے اور دشمنوں کے لئے سخت جیسا کہ ہمیں روایات میں ملتا ہے کہ جب امیرالمومنین علیہ السلام کا سامنا معاویہ کے لشکر سے ہوتا ہے جو کفار سے بھی بد تر تھے ان سے سخت برتاو کرتے ہیں اور جب دیکھا کہ یہ قابل ہدایت نہیں ہے لیکن پھر بھی اپنے لشکر سے فرماتے تھے کہ اگر چہ کہ آپ حق پر ہیں لیکن پھر بھی آپ جنگ کا آغاز نہ کریں لیکن جب کفار جنگ کا آغاز کرتے تھے تو پھر علی علیہ السلام اپنی فوج کو پوری طاقت سے لڑنے کا حکم دیتے تھے۔

اسلامی تحریک کے رہنما نے فرمایا کہ اللہ تعالی آپ سب کی اس ملک کی حفاظت کرنے میں مدد کرے اور آج ہمیں اپنی پوری طاقت لگا کر اپنے اس ملک کی حفاظت کرنی ہے جس کی خاطر ہم نے بہت ساری قربانیاں دی ہیں ہم نے اس ملک کو اشرار کے شر سے محفوظ رکھا ہے اس ملک اور اسلامی انقلاب کی حفاظت کرنا ہماری شرعی ذمہ داری ہے یہ ایک ذمہ داری جس میں سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ امام خمینیؒ اردو۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 03 September 21 ، 14:42
عون نقوی

امام خمینیؒ فرماتے ہیں:

یہ جملہ کل یوم عاشورا کل ارض کربلا بہت بڑا جملہ ہے کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس جملے کا مطلب یہ ہیکہ ہمیشہ روتے رہیں لیکن اس جملے کا مطلب ہر گز یہ نہیں اس جملے کو دیکھنے کے بعد ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ عاشورہ کے دن کربلا نے ایسا کیا اہم کردار ادا کیا ہے جس کے بعد اس زمین  کو ساری زمینوں پر فضیلت ملی ہے امام حسین علیہ السلام اپنے اہل خانہ اور چند اصحاب کے ساتھ کربلا تشریف لائے اور وہاں آپ نے یزید جیسے ظالم اور جابر حاکم کا مقابلہ کیا اور ظلم کے خلاف کھڑے ہوکر اپنی جان تو قربان کر دی لیکن ظلم کو قبول نہیں کیا اور اپنا سر کٹا کر یزید کو شکست دے دی ہر جگہ ایسا ہونا چاہیے ہر دن ایسا ہونا چاہیے ہماری قوم کو  اور ہمیں ہر دن کو عاشورہ کا دن سمجھ کر ظلم کا مقابلہ کرنا چاہیے ہر جگہ کربلا ہے کربلا کا کردار ہمیں ادا کرنا ہوگا کربلا کسی ایک زمین سے مخصوص نہیں کربلا صرف ان 72 لوگوں سے مخصوص نہیں تھی بلکہ ہر جگہ کربلا ہے اور تمام زمینوں کو ظلم کے خلاف کربلا کی طرح اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی(رح) نے اس مشہور جملے کل یوم عاشورا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا یہ جملہ کل یوم عاشورا کل ارض کربلا بہت بڑا جملہ ہے کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اس جملے کا مطلب یہ ہیکہ ہمیشہ روتے رہیں لیکن اس جملے کا مطلب ہر گز یہ نہیں اس جملے کو دیکھنے کے بعد ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ عاشورہ کے دن کربلا نے ایسا کیا اہم کردار ادا کیا ہے جس کے بعد اس زمین  کو ساری زمینوں پر فضیلت ملی ہے امام حسین علیہ السلام اپنے اہل خانہ اور چند اصحاب کے ساتھ کربلا تشریف لائے اور وہاں آپ نے یزید جیسے ظالم اور جابر حاکم کا مقابلہ کیا اور ظلم کے خلاف کھڑے ہوکر اپنی جان تو قربان کر دی لیکن ظلم کو قبول نہیں کیا اور اپنا سر کٹا کر یزید کو شکست دے دی ہر جگہ ایسا ہونا چاہیے ہر دن ایسا ہونا چاہیے ہماری قوم کو  اور ہمیں ہر دن کو عاشورہ کا دن سمجھ کر ظلم کا مقابلہ کرنا چاہیے ہر جگہ کربلا ہے کربلا کا کردار ہمیں ادا کرنا ہوگا کربلا کسی ایک زمین سے مخصوص نہیں کربلا صرف ان 72 لوگوں سے مخصوص نہیں تھی بلکہ ہر جگہ کربلا ہے اور تمام زمینوں کو ظلم کے خلاف کربلا کی طرح اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

امام خمینی (رح) فرماتے ہیں کہ اس جملے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امام حسینؑ کے مصائب پر ہمیشہ رویا جائے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ظلم کے مقابلے میں ہمیشہ ڈٹے رہا جائےاگرچہ آپ نے دوسری جگہوں پر اس جملہ کی کچھ اور تفسیر بھی بیان کی ہے۔شہید مطہری نے تحریک کربلا میں امام حسینؑ کی حقیقی کامیابی بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ تحریک، ہمیشہ نئی کامیابی حاصل کرتی رہتی ہے۔اور "کُلُّ یَومٍ عاشورا" کا مطلب یہ ہے کہ ہر دن امام حسین کے نام پر کسی ظلم و ستم سے مقابلہ ہوتا رہتا ہے اور حق اور عدل و انصاف زندہ کیا جاتا ہے۔آیت اللہ خامنہ نے بھی اس جملے کی یہ تفسیر کی ہے کہ ہر دور میں انسانوں کا ایک کردار ہوتا ہے، اگر اس کردار کو صحیح طریقے سے، مناسب لمحات میں اور اپنے وقت پر، انجام دے دیں تو ہر چیز درست ہو جائے گی، قومیں ترقی کریں گی اور انسانیت پھیل جائے گی۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ امام خمینیؒ اردو۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 03 September 21 ، 14:37
عون نقوی

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ میں اگر کسی عمامہ پوش عالم دین کی طرفداری کرتا ہوں تو چونکہ خود میرے سر پر بھی عمامہ ہے، اس لیے دوسرے عالم کی طرفداری کر رہا ہوں اور پارٹی بازی کرتا ہوں!! ہر وہ شخص جس نے سر پہ عمامہ اوڑھ رکھا ہو اور خود کو عالم کہتا ہو ہم اس کے طرفدار نہیں۔ میں نے تکراراً عرض کیا ہے کہ اگر ایک عالم دین، روحانیت اور دین اسلام کے برخلاف عمل کرے تو وہ ساواکی ایجنسی کے درندوں سے بھی بدتر ہے، کیونکہ ساواکی تو پھر بھی ساواکی ہے لیکن یہ دینی لباس میں چھپا ہوا ساواکی ہے جو زیادہ خطرناک ہے۔ ہر وہ شخص جس کے سر پر عمامہ ہے وہ قابل اعتماد ہو، ایسا ہر گز نہیں، ان علماء میں بہت سے ایسے ہیں جن سے متنفر اور بیزار ہوں اور ان میں سے بہت سوں کا اصلا قائل نہیں ہوں۔(۱)

 


حوالہ:
١۔ خمینی، روح اللہ موسوی، صحیفہ امام، ج١٣، ص٣٦٠۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 September 21 ، 00:58
عون نقوی

امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:

خداوند تعالیٰ سے دعا ہے کہ اپنے ولی عصر کا جلد ظہور فرماۓ اور ہماری آنکھوں کو ان کے جمال مقدس سے روشن فرمائے۔ ہم سب انتظارِ فرج میں ہیں، انتظارِ فرج سے مراد دین اسلام کا پورے عالَم میں قدرت پیدا کرنا ہے ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ اسلام پورے عالم میں مقتدر ہو جائے تاکہ مقدمات ظہور آہستہ آہستہ پورے ہوں اور وہ آنے والا آ جائے۔ (۱)

 


حوالہ:
١۔ خمینی، سید روح اللہ، صحیفہ نور، ج٧، ص٢٥٦۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 September 21 ، 00:44
عون نقوی