بصیرت اخبار

۷۹ مطلب با موضوع «امام خامنہ ای» ثبت شده است

رہبر مسلمین جہان امام خامنہ ای:

ترجمہ:

امریکیوں نے ۱۱ ستمبر کے واقعے کو بہانہ بنا کر مشرق وسطی میں اپنے مفادات پورے کرنے کی کوشش کی۔ ان کا اصلی ہدف یہ تھا کہ ایک ایسا مشرق وسطی تشکیل دیا جاۓ جو اسرائیل کے منافع پورا کرسکے۔

متن اصلی:

آمریکایی ها قضیه ی ۲۰ شهریور یعنی همان ۱۱ سپتامبر را بهانه ای قرار دادند برای اینکه مطامع خودشان را در خاورمیانه پیش ببرند. هدف اصلی آن ها هم این بود که بتوانند خاورمیانه ای درست کنند بر محور منافع اسراییل.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 September 21 ، 12:41
عون نقوی

رہبر مسلمینِ جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی: 

جب قافلہ حسینی کربلا کے لیے روانہ ہوا تو بہت بڑی بڑی نامدار شخصیات جیسا کہ عبداللہ ابن عباس اور عبداللہ ابن جعفر جو کہ اس وقت فقاہت و شہامت و ریاست کے مدعی تھے بڑے نامور لوگوں کے فرزندان میں سے تھے کنفیوز ہو گئے اور نہیں سمجھ سکے کہ ان کو کیا کرنا چاہیے۔ (امام کا ساتھ دینا چاہیے اور ان کے ساتھ کربلا جانا چاہیے یا نہیں) لیکن زینب کبریؑ ایک لحظے کے لیے بھی متزلزل نہیں ہوئیں اور سمجھ گئیں کہ ان کو کیا کرنا چاہیے اس لیے امام کا ساتھ دیا اور ان کو تنہا نہ چھوڑا۔

ایسی بات نہیں تھی کہ ان کو علم نہیں تھا کہ اس راہ پہ چلنے سے کیا ہونے والا ہے بلکہ ان کو باقی سب سے زیادہ علم تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ وہ ایک خاتون تھیں جن کو ایک اہم ترین ماموریت کے لیے اپنے شوہر اور بچوں سے جدا ہونا تھا، یہی وجہ تھی کہ اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے گئیں جانتی تھیں کہ کیا حادثہ پیش آنے والا ہے۔ ایسے وقت میں جب قوی ترین انسان بھی اپنے حواس کھو بیٹھتے ہیں اور نہیں سمجھ پاتے کہ اب کیا کریں ایسے لمحات میں بی بی نے اپنے امام کا ساتھ نہ چھوڑا بلکہ ان کو شہادت کے لیے آمادہ کیا۔ امام حسینؑ کی شہادت کے بعد جب دنیا ظلمتوں میں ڈوب گئی اور مومنین کے دل و جان و آفاق عالم تاریک ہو گئے ایسے میں یہ بی بی ہر طرف نورانیت پھیلا رہی تھیں اور کربلا کو درخشان کر دیا۔ زینب کبریؑ اس مقام پر جا پہنچیں کہ جس تک تاریخ بشریت کے والا ترین انسان یعنی پیغمبر پہنچ سکتے تھے۔ (۱)

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 05 September 21 ، 10:39
عون نقوی

رہبر معظم امام خامنہ ای فرماتے ہیں

امام سجادؑ کی ایک ایسی شخصیت پیش کی جاتی ہے جو بہت ہی مظلوم، چپ چاب اور منفعل شخص ہے جو کسی بھی عمل پر رد عمل نہیں دکھاتا، یہ شخصیت حقیقت کے بالکل برخلاف ہے۔ امام سجادؑ کی شخصیت در اصل ایک ایسی شخصیت ہے جو مبارز، انتھک ناقابل شکست ہے۔ با تدبیر اور ہر طرح کی باریکیوں کو پہنچاننے والا اور راہ درست کو انتخاب کرنے والا ہے۔ جو کاروان حسینی کو اس کے ہدف کی طرف بڑھانے والا ہے خود نہیں تھکتا لیکن دشمن کو تھکا دیتا ہے۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 September 21 ، 09:40
عون نقوی

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر ابراہیم رئیسی اور ان کی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ملاقات میں عقلانیت کے ہمراہ انقلابی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا  یہ چار سال جلد ختم ہو جائیں گے لہذا ان سالوں کے ہر لمحے کو غنیمت سمجھ کر ان سے فائدہ اٹھائیں یہ وقت اسلام اور قوم کا ہے اس  وقت کو ضائع نہ ہونے دیں عوام کی خدمت کے سلسلے میں ہمت سے کام لیں اور انقلاب کی تعمیر اور فروغ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر ابراہیم رئیسی اور ان کی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ملاقات میں عقلانیت کے ہمراہ انقلابی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا عوام کی خدمت کے سلسلے میں ہمت سے کام لیں اور انقلاب کی تعمیر اور فروغ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں اقتصادی مسائل اور عوام کو درپیش مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام کے اندر اعتماد اور امید بحال کرنے کے ساتھ ساتھ عدل و انصاف کے نفاذ اور کرپشن کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں توجہ مبذول کرنی چاہئے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں امریکہ کو سفارتی میدان میں وحشی اور خونخوار بھیڑیا قرار دیا اور افغانستان کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ افغانستان کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہے اور عالمی حکومتوں کے ساتھ ایران کے تعلقات ان کی رفتار پر منحصر ہوتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید رجائی اور شہید باہنر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا ان دو بزرگواروں کی خدمت کی مدت اگر چہ بہت کم تھی لیکن انہوں نے اسی کم مدت میں ثابت کردیا کے وہ خلوص اور خدمت کی غرض سے میدان میں آئے ہیں اور انہوں عوامی اور مجاہدانہ طریقوں سے استفادہ کیا جو تمام حکام کے لئے نمونہ عمل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدر اور کابینہ کے ارکان کو مالک اشتر کے نام حضرت علی علیہ السلام کے اہم فرمان کا غور سے مطالعہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی کی اس تاریخی فرمان میں مختلف پہلو موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ عوام اور حکام کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ رابطہ اسلام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدل و انصاف کے نفاذ اور مالی بد عنوانیوں کا مقابلہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام کا اعتماد حکومت کے لئے بہت بڑا سرمایہ ہے اور اس سرمایے کی حفاظت کرنی چاہئے، عوام کو دیے گئے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے اور اگر کسی وعدے پر عمل ممکن نہ ہو تو عوام سے جلدی معذرت طلب کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصاد اور تجارت کے فروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ایران کو اپنے 15 ہمسایہ ممالک اور دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے اور تجارتی مسئلے کو ایٹمی مسئلے سے نہیں جوڑنا چاہئے چونکہ ایٹمی مسئلہ ایک الگ موضوع ہے جسے مناسب اور قابل قبول شکل میں حل کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے خارج ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور سب کے سامنے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوگیا جبکہ یورپی ممالک نے بھی مشترکہ ایٹمی معاہدے میں کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت اور سابقہ حکومت میں کوئی فرق نہیں کیونکہ ایران کے ساتھ دونوں کی عداوت اور دشمنی سب کے سامنے نمایاں ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے افغانستان کو ایران کا ہمسایہ اور برادر ملک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ افغانستان کے عوام کی تمام مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے کیونکہ امریکہ نے 20 سال تک اس ملک میں افغان عوام کے ساتھ ظلم و ستم روا رکھا ہے اور 20 سال کے بعد ذلت آمیز طریقے سے افغانستان سے خارج ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کی طرح افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ امام خمینیؒ اردو۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 03 September 21 ، 14:50
عون نقوی

انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کا پاکستان کو بلیک میل کرنا اور پاکستانی مقتدر اداروں کا اپنے ہی ملک کے شہریوں کو بغیر کسی جرم کے زبردستی لاپتہ کرا دینا، کیا ان کاموں سے پاکستان ترقی کرے گا یا دباؤ کم ہوگا، اپنوں پر ظلم و ستم ڈھا کر کس کی خوشنودی حاصل کی جا رہی ہے؟

رہبر معظم امام خامنہ ای فرماتے ہیں: 

یہ لوگ مطالبات پہ مطالبات رکھتے جائیں گے اور حریف کو مطالبات پورا کرنے پر مجبور کرتے جائیں گے جیسے ہى آپ ان کا ایک مطالبہ پورا کریں گے ایک اور مطالبہ سامنے آ جاۓ گا۔ مجھے لوگ کہتے ہیں کہ ایک چیز ہم ان کى مانتے ہیں اور ایک چیز ان سے منوائیں گے،ان لوگوں کى یہ بات تو صحیح ہے کہ ان کى ایک بات مان لیتے ہیں لیکن یہ کہ ان سے بھى ایک چیز منوالیتے ہیں یہ خام خیالى ہے ۔یہ آپ کى ایک بات بھى نہیں مانتے۔ فرض کیا کہ اسرائیل کو رسمى طور پر تسلیم کرلیں تو پھر بھى وہى مطالبات اور دھمکیاں سننے کو ملیں گى مثلا کہیں گے کہ آپ اپنے ملک میں فلاں اسلامى قانون کو لغو کردیں۔ اسى طرح سے آپ کو قدم با قدم اپنى سارى باتوں کو منوانے پر مجبور کردیں گے۔  ان کے مطالبات کى حد معین نہیں ہے اور نہ ہى کوئى ضمانت موجود ہے کہ اگر فلاں مطالبہ ان کا مان لیا جاۓ تو یہ مزید مطالبہ نہیں کریں گے۔ میں نے کئى بار اس موضوع کى طرف اشارہ کیا ہے اور بعض مسوؤلین حکومت سے پوچھا بھى ہے کہ آپ میں سے بعض لوگ جن کو لگتا ہے کہ ان کے بعض مطالبات کو مان کر ہم پابندیوں سے باہر نکل سکتے ہیں، ان مغربیوں کے مطالبات کى حد آخر کیا ہے ؟ بعض مطالبات کو مان لیا تو پھر اگلا مطالبہ !! اور پھر اس کے بعد اگلا اور اسى طرح سے یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ اگر آپ ایٹمى انرجى کے حصول میں ان کے مطالبات کو مان لیں اور اپنا ایٹمى انرجى کا پلانٹ بند کردیں پھر یہ کہیں گے کہ آپ کے پاس اتنے جدید میزائل کیوں ہیں؟ ان میزائل سسٹم کو بند کرو۔ جیسے ہى آپ ان کا میزائل سسٹم کے بند کرنے کا مطالبہ قبول کریں گےتو کہیں گے کہ آپ لوگ ہر جگہ مقاومت کیوں کرتے ہیں اور مقاومت کى تحریکوں کا ساتھ کیوں دیتے ہیں ؟ کیوں لبنان میں حزب  اللہ کا ساتھ دیتے ہو؟ کیوں فلسطین میں حماس کا ساتھ دیتے ہو؟ اگر ان کا یہ تقاضا بھى مان لیا جاۓ اور مظلومین جہان کى نصرت و امداد اور مقاومت سے ہاتھ کھڑا کر لیں تو حقوق بشر کا مسئلہ کھڑا  کردیں گے۔وہ حقوق بشر جو ان کے نزدیک حقوق بشر سمجھے جاتے ہیں نہ وہ حقوق کہ جو اسلام نے بتاۓ ہیں۔ کہیں گے کہ آپ کے ہاں عوام کو حقوق حاصل نہیں ان کو حقوق فراہم کرو اب ان کى حقوق بشر سے کیا مراد ہوتا ہے یہ سب آپ جانتے ہیں۔ بالفرض اگر حقوق بشر کا مطالبہ بھى مان لیں تو کہیں گے کہ تم لوگوں کے ملک میں دین کا دخل زیادہ ہے دین کو ہر ایک کى ذاتى زندگى کے لئے چھوڑ دیں وہ اگر عمل کرنا چاہتا ہے تو کرے لیکن اجتماعى طور پر اسلام و دین کا عمل دخل اپنے معاشروں سے ختم کرو۔

( قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے)

وَلَن تَرْضَىٰ عَنکَ الْیَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ.
اور آپ سے یہود و نصارى اس وقت تک خوش نہیں ہو سکتے جب تک آپ ان کے مذہب کے پیرو نہ بن جائیں۔

 

حوالہ:
۱۔ سورة البقرہ ، آیت ۱۲۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 September 21 ، 00:29
عون نقوی