زینب کبریؑ با بصیرت خاتون
رہبر مسلمینِ جہان امام خامنہ ای دام ظلہ العالی:
جب قافلہ حسینی کربلا کے لیے روانہ ہوا تو بہت بڑی بڑی نامدار شخصیات جیسا کہ عبداللہ ابن عباس اور عبداللہ ابن جعفر جو کہ اس وقت فقاہت و شہامت و ریاست کے مدعی تھے بڑے نامور لوگوں کے فرزندان میں سے تھے کنفیوز ہو گئے اور نہیں سمجھ سکے کہ ان کو کیا کرنا چاہیے۔ (امام کا ساتھ دینا چاہیے اور ان کے ساتھ کربلا جانا چاہیے یا نہیں) لیکن زینب کبریؑ ایک لحظے کے لیے بھی متزلزل نہیں ہوئیں اور سمجھ گئیں کہ ان کو کیا کرنا چاہیے اس لیے امام کا ساتھ دیا اور ان کو تنہا نہ چھوڑا۔
ایسی بات نہیں تھی کہ ان کو علم نہیں تھا کہ اس راہ پہ چلنے سے کیا ہونے والا ہے بلکہ ان کو باقی سب سے زیادہ علم تھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ وہ ایک خاتون تھیں جن کو ایک اہم ترین ماموریت کے لیے اپنے شوہر اور بچوں سے جدا ہونا تھا، یہی وجہ تھی کہ اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے گئیں جانتی تھیں کہ کیا حادثہ پیش آنے والا ہے۔ ایسے وقت میں جب قوی ترین انسان بھی اپنے حواس کھو بیٹھتے ہیں اور نہیں سمجھ پاتے کہ اب کیا کریں ایسے لمحات میں بی بی نے اپنے امام کا ساتھ نہ چھوڑا بلکہ ان کو شہادت کے لیے آمادہ کیا۔ امام حسینؑ کی شہادت کے بعد جب دنیا ظلمتوں میں ڈوب گئی اور مومنین کے دل و جان و آفاق عالم تاریک ہو گئے ایسے میں یہ بی بی ہر طرف نورانیت پھیلا رہی تھیں اور کربلا کو درخشان کر دیا۔ زینب کبریؑ اس مقام پر جا پہنچیں کہ جس تک تاریخ بشریت کے والا ترین انسان یعنی پیغمبر پہنچ سکتے تھے۔ (۱)
حوالہ: