بصیرت اخبار

۲ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «ہفتہ وحدت» ثبت شده است

رہبر معظم سید علی خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

ہم نے جمہوری اسلامی ایران میں اس ہفتے یعنی بارہ سے سترہ ربیع الاول کو ہفتہ وحدت کا نام دے رکھا ہے۔ یہ صرف نامگذاری کی حد تک نہیں، کوئی اس کو سیاسی حرکت یا ٹیکٹیک بھی نا سمجھے بلکہ اس پر ہمارا اعتقاد اور قلبی ایمان ہے۔ جمہوری اسلامی ایران حقیقی معنوں میں امت اسلامی کے اتحاد کے لزوم کا معتقد ہے۔ اور ایسا بھی نہیں کہ یہ اسلامی انقلاب کے آنے کے بعد ایسا شروع ہوا اور پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا، بلکہ مرجع بزرگ مثل آیت اللہ بروجردی کہ جو پوری دنیاء تشیع کے مرجع کل تھے، ہماری جوانی کے ایام میں وہ بھی وحدت اسلامی کے بہت سخت حامی تھے۔ تقریب مذاہب اسلامی کے بہت جدی طور پر حمایتی تھے وہ ہمیشہ اسلامی دنیا کے علماء، اہلسنت علماء کے ساتھ آمد و رفت رکھتے اور ان سے گفتگو کرتے، پس امت اسلامی کا اتحاد ہمارا سیاسی اقدام نہیں بلکہ مذہبی اعتقاد ہے۔ ایک قلبی و عمیق اعتقاد۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں یا اس طرح سے ظاہر کرتے ہیں کہ یہ نعرہ فقط ایک سیاسی ٹیکٹیک ہے۔ جی نہیں! اس طرح سے ہرگز نہیں ہے۔ یہ ہمارا قلبی ایمان ہے۔

اصلی متن

ما در جمهوری اسلامی این هفته را، یعنی از دوازدهم تا هفدهم [ربیع‌الاوّل] را، به عنوان هفته‌ی وحدت نامگذاری کرده‌ایم. این یک نامگذاری محض نیست، یک حرکت سیاسی و تاکتیکی هم نیست؛ این یک اعتقاد و ایمان قلبی است. جمهوری اسلامی به معنای واقعی کلمه معتقد به لزوم اتّحاد امّت اسلامی است. این [کار] سابقه هم دارد؛ یعنی مخصوص زمان ما و دوران جمهوری اسلامی نیست. مرجع بزرگی مثل مرحوم آیت‌الله بروجردی که مرجع کلّ دنیای شیعه در زمان جوانی ما بود، طرف‌دار جدّی وحدت اسلامی بودند، طرف‌دار جدّی تقریب مذاهب اسلامی بودند؛ با بزرگان علمای دنیای اسلام و اهل سنّت مراوده داشتند، گفتگو داشتند؛ این یک اعتقاد است، یک اعتقاد قلبی و عمیق است. بعضی‌ها تصوّر میکنند یا وانمود میکنند که این یک تاکتیک سیاسی است؛ نه، این جور نیست؛ این یک ایمان قلبی است.(۱)

 

 


حوالہ:

آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 21 October 21 ، 19:33
عون نقوی

رہبر معظم سید علی خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

ہفتہ وحدت کے متعلق میری راۓ یہ ہے کہ امام راحل کے اس عظیم ابتکار کی اہمیت اب پہلے سے زیادہ کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ جن ایام میں ہمارے بزرگوار امام نے ہفتہ وحدت کا اعلان فرمایا تھا اور وحدت مذاہب اسلامی و فِرق اسلامی کو مختلف جہات عمومی و سیاسی اور اسی طرح سے اجتماعی کی بنا پر ضروری قرار دیا، ان دنوں بہت سے مخاطبین نے اس پیغام کی اہمیت کو درک نہ کیا۔ بلکہ بہت سے اسلامی ممالک کے مسؤولین و سربراہان نے اس کو اصلا نہیں سمجھا تھا کہ یہ پیغام کس مقدار اہمیت کا حامل ہے۔ بہت سے نہیں سمجھ سکے اور بعض ضد پر اتر آۓ، البتہ انہوں نے ذاتی اغراض کی بنا پر اس پیغام کی اہمیت کا انکار کیا۔ آج ہم اس پیغام کی اہمیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں کیونکہ آج جو حوادث پیش آ رہے ہیں اور اسلامی ممالک میں جو اختلافات سامنے آ رہے ہیں، اور اسی طرح سے جو شام، عراق، لبیبا، یمن اور افغانستان میں ہو رہا ہے ان سب ممالک کے حوادث سے انسان سمجھ سکتا ہے کہ اسلامی ممالک میں وحدت کی کتنی ضرورت ہے۔ اس امت اسلامی کی یکپارچگی عنصر ذی قیمت ہے کہ جس کو امام نے لازمی قرار دیا اور تمام ممالک کے مسلمانوں سے درخواست کی، اور اگر اس درخواست پر عملی طور پر اقدامات ہوتے تو بہت سے ناگوار واقعات پیش نہ آتے۔

متن اصلی

راجع به هفته‌ی وحدت. بنده گمان میکنم امروز بیش از همیشه اهمّیّت این ابتکار بزرگ امام راحل آشکار شده است. آن روزی که امام بزرگوار هفته‌ی وحدت را اعلام کردند و وحدت مذاهب اسلامی و فِرَق اسلامی را در جهت‌گیری‌ها و در گرایشهای عمومی، سیاسی و اجتماعیِ خودشان اعلام کردند، آن روز خیلی از مخاطبین واقعی این پیام نتوانستند اهمّیّت این پیام را درک کنند؛ از جمله مسئولین خیلی از کشورهای اسلامی که اصلاً نفهمیدند چقدر این پیام حائز اهمّیّت است. خیلی‌ها هم نفهمیدند، خیلی‌ها هم لج کردند؛ یعنی به دنبال اغراض گوناگونی که داشتند، این پیام را ندیده گرفتند. امروز ما میفهمیم که این پیام چقدر مهم بوده. حوادثی که امروز اتّفاق افتاده، این اختلافات گوناگونی که میان کشورهای اسلامی اتّفاق افتاده، این حوادث هولناکی که در بعضی از کشورهای منطقه، در سوریه، در عراق، در یک برهه‌ای در لیبی، در یمن، و در افغانستان، از این اتّفاقاتی که در اینجاها افتاد انسان میفهمد که چقدر اتّحاد دنیای اسلام مهم بود و چقدر یکپارچگی امّت اسلامی عنصر ذی‌قیمتی بود که امام آن را اعلام کردند، آن را درخواست کردند، آن را مطرح کردند که اگر بود، بسیاری از این قضایا اتّفاق نمی‌افتاد.(۱)

 

 


حوالہ:

آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 19 October 21 ، 19:51
عون نقوی