بصیرت اخبار

۳۳۸ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ» ثبت شده است

جنگ سے جی چرانے والوں کی مذمت

عربی متن

مُنِیتُ بِمَنْ لاَ یُطِیعُ إِذَا أَمَرْتُ وَ لاَ یُجِیبُ إِذَا دَعَوْتُ لاَ أَبَا لَکُمْ مَا تَنْتَظِرُونَ بِنَصْرِکُمْ رَبَّکُمْ أَ مَا دِینٌ یَجْمَعُکُمْ وَ لاَ حَمِیَّهَ تُحْمِشُکُمْ! أَقُومُ فِیکُمْ مُسْتَصْرِخاً وَ أُنَادِیکُمْ مُتَغَوِّثاً فَلاَ تَسْمَعُونَ لِی قَوْلاً وَ لاَ تُطِیعُونَ لِی أَمْراً حَتَّی تَکَشَّفَ الْأُمُورُ عَنْ عَوَاقِبِ الْمَسَاءَهِ فَمَا یُدْرَکُ بِکُمْ ثَارٌ وَ لاَ یُبْلَغُ بِکُمْ مَرَامٌ دَعَوْتُکُمْ إِلَی نَصْرِ إِخْوَانِکُمْ فَجَرْجَرْتُمْ جَرْجَرَهَ الْجَمَلِ الْأَسَرِّ وَ تَثَاقَلْتُمْ تَثَاقُلَ النِّضْوِ الْأَدْبَر ثُمَّ خَرَجَ إِلَیَّ مِنْکُمْ جُنَیْدٌ مُتَذَائِبٌ ضَعِیفٌ - کَأَنَّما یُساقُونَ إِلَی الْمَوْتِ وَ هُمْ یَنْظُرُونَ.

اردو ترجمہ

میرا ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا ہے جنہیں حکم دیتا ہوں تو مانتے نہیں۔ بلاتا ہوں، تو آواز پر لبیک نہیں کہتے۔ تمہارا بُرا ہو۔ اب اپنے اللہ کی نصرت کرنے میں تمہیں کس چیز کا انتظار ہے۔ کیا دین تمہیں ایک جگہ اکھٹا نہیں کرتا اور غیرت و حمیت تمہیں جوش میں نہیں لاتی؟میں تم میں کھڑا ہو کر چلاتا ہوں اور مدد کے لیے پکارا ہوں، لیکن تم نہ میری کوئی بات سنتے ہو، نہ میرا کوئی حکم مانتے ہو یہاں تک کہ ان نافرمانیوں کے بُرے نتائج کھل کر سامنے آجائیں۔ نہ تمہارے ذریعے خون کا بدلا لیا جا سکتا ہے، نہ کسی مقصد تک پہنچا جا سکتا ہے۔ میں نے تم کو تمہارے ہی بھائیوں کی مدد کے لیے پکارا تھا۔ مگر تم اس اونٹ کی طرح بلبلا نے لگے۔ جس کی ناف میں درد ہو رہا ہو، اور اس لاغر کمزور شتر کی طرح ڈھیلے پڑ گئے جس کی پیٹھ زخمی ہو پھر میرے پاس تم لوگوں کی ایک چھوٹی سی متزلزل و کمزور فوج آئی۔ اس عالم میں کہ گویا اسے اس کی نظروں کے سامنے موت کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔


source:

lib.eshia.ir

tebyan.net

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 December 21 ، 19:19
عون نقوی

حکمت ۳۸

متن:

لاِبْنِهِ الْحَسَنِ: یَا بُنَیَّ احْفَظْ عَنِّی أَرْبَعاً وَ أَرْبَعاً لاَ یَضُرُّکَ مَا عَمِلْتَ مَعَهُنَّ:

إِنَّ أَغْنَی الْغِنَی الْعَقْلُ وَ أَکْبَرَ الْفَقْرِ الْحُمْقُ وَ أَوْحَشَ الْوَحْشَهِ الْعُجْبُ وَ أَکْرَمَ الْحَسَبِ حُسْنُ الْخُلُقِ. یَا بُنَیَّ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْأَحْمَقِ فَإِنَّهُ یُرِیدُ أَنْ یَنْفَعَکَ فَیَضُرَّکَ وَ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْبَخِیلِ فَإِنَّهُ یَقْعُدُ عَنْکَ أَحْوَجَ مَا تَکُونُ إِلَیْهِ وَ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْفَاجِرِ فَإِنَّهُ یَبِیعُکَ بِالتَّافِهِ وَ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْکَذَّابِ فَإِنَّهُ کَالسَّرَابِ [10] یُقَرِّبُ عَلَیْکَ الْبَعِیدَ وَ یُبَعِّدُ عَلَیْکَ الْقَرِیبَ.

ترجمہ:

اپنے فرزند حضرت حسن ؑ سے فرمایا  :مجھ سے چار ،اور پھر چار باتیں یاد رکھو۔ان کے ہوتے ہوۓجو کچھ کرو گے وہ تمہیں ضررنہ پہنچا ئے  گا۔ سب سے بڑی ثروت عقل ودانش ہے اور سب سے بڑی نادانی  حماقت و بے عقلی ہے ، اور سب سے بڑی وحشت  غرور  و خودبینی ہے اور سب سے بڑا جوہر ذاتی حسن اخلاق ہے ۔اے فرزند!بیوقوف سے دوستی نہ کرو کیونکہ وہ تمہیں فائدہ پہنچانا چاہے گا  ،تونقصان پہنچاۓ گا اور بخیل سے دوستی  نہ کرو کیونکہ جب تمہیں اسکی مدد کی انتہائی احتیاج ہوگی وہ تم سے دور بھاگے گا اور بدکردار سے دوستی نہ کرنا ،ورنہ وہ تمہیں کوڑیوں کے مول بیچ ڈالے گا اور جھوٹے سے دوستی نہ کرنا،کیونکہ وہ سراب کی مانند تمہارے لئے دور کی  چیزوں کو قریب  اور قریب کی چیزوں کودور کرکے  دکھائے گا۔

حکمت ۳۹

متن:

لاَ قُرْبَهَ بِالنَّوَافِلِ إِذَا أَضَرَّتْ بِالْفَرَائِضِ.

ترجمہ:

مستحبات سے قرب الہی نہیں  حاصل ہوسکتا،جبکہ وہ واجبات میں  سد راہ ہوں ۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 September 21 ، 21:29
عون نقوی

حکمت ۳۶

متن:

مَنْ أَطَالَ الْأَمَلَ أَسَاءَ الْعَمَلَ.

ترجمہ:

جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے  اعمال بگاڑ لیے ۔جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے  اعمال بگاڑ لیے ۔

حکمت ۳۷

متن:

وَ قَدْ لَقِیَهُ عِنْدَ مَسِیرِهِ إِلَی اَلشَّامِ دَهَاقِینُ اَلْأَنْبَارِ فَتَرَجَّلُوا لَهُ وَ اشْتَدُّوا بَیْنَ یَدَیْهِ فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِی صَنَعْتُمُوهُ؟ فَقَالُوا خُلُقٌ مِنَّا نُعَظِّمُ بِهِ أُمَرَاءَنَا فَقَالَ: وَ اللَّهِ مَا یَنْتَفِعُ بِهَذَا أُمَرَاؤُکُمْ! وَ إِنَّکُمْ لَتَشُقُّونَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ فِی دُنْیَاکُمْ وَ تَشْقَوْنَ بِهِ فِی آخِرَتِکُمْ وَ مَا أَخْسَرَ الْمَشَقَّهَ وَرَاءَهَا الْعِقَابُ وَ أَرْبَحَ الدَّعَهَ مَعَهَا الْأَمَانُ مِنَ اَلنَّارِ!.

ترجمہ:

امیر المؤمنین ؑ کا شام کی جانب روانہ ہو تے وقت مقام انبار کے زمینداروں سے سامنا ہوا ،تو آپؑ کودیکھ کر پیادہ ہوگئےاور آپکے سامنے گھوڑے دوڑانے لگے۔آپ ؑ نے فرمایا یہ تم نے کیا کیا؟انہوں نے کہا یہ  ہماراعام طریقہ ہے جس  سے ہم  اپنے  حکمرانوں کی  تعظیم بجالاتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا خدا کی قسم اس دنیا میں اپنے آپ کو زحمت و مشقت میں ڈالتے ہو،اورآخرت  میں اس کی وجہ سے بدبختی مول لیتے ہو ،وہ مشقت کتنی گھاٹے والی ہے جس کا نتیجہ سزائے اخروی ہو اور وہ  راحت کتنی فائدہ مندہ ہے  جس کا نتیجہ دوزخ سے امان ہو۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 September 21 ، 21:20
عون نقوی

جب امام حسنؑ صفین کے میدان میں تیزی سے بڑھے تو فرمایا

متن:

امْلِکُوا عَنِّی هَذَا الْغُلاَمَ لاَ یَهُدَّنِی فَإِنَّنِی أَنْفَسُ بِهَذَیْنِ یَعْنِی الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ عَلَیْهِمَاالسَّلاَمُ عَلَی الْمَوْتِ لِئَلاَّ یَنْقَطِعَ بِهِمَا نَسْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَی اللَّهُ عَلَیْهِ وَ آلِهِ.

ترجمہ:

میری طرف سے اس جوان کو روک لو کہیں (اس کی موت) مجھے خستہ و بے حال نہ کردے، کیونکہ میں ان دونوں نوجوانوں(حسنؑ اور حسینؑ) کو موت کے منہ میں دینے سے بخل کرتا ہوں کہ کہیں ان کے(مرنے سے) رسول اللہﷺ کی نسل قطع نہ ہو جاۓ۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۴۶۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 September 21 ، 23:59
عون نقوی

حکمت ۳۴

متن:

أَشْرَفُ الْغِنَی تَرْکُ الْمُنَی.

ترجمہ:

بہترین دولتمندی یہ ہے کہ تمناؤں کو ترک کیا جاۓ۔

حکمت ۳۵

متن:

مَنْ أَسْرَعَ إِلَی النَّاسِ بِمَا یَکْرَهُونَ قَالُوا فِیهِ بِمَا لاَ یَعْلَمُونَ.

ترجمہ:

جو شخص لوگوں کے بارے میں جھٹ سے ایسی باتیں کہہ دیتا ہے جو انہیں ناگوار گزریں، تو پھر وہ اس کے لیے ایسی باتیں کہتے ہیں کہ جنہیں وہ جانتے نہیں۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۳۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 September 21 ، 22:59
عون نقوی