نہج البلاغہ حکمت ۳۸،۳۹
حکمت ۳۸
متن:
لاِبْنِهِ الْحَسَنِ: یَا بُنَیَّ احْفَظْ عَنِّی أَرْبَعاً وَ أَرْبَعاً لاَ یَضُرُّکَ مَا عَمِلْتَ مَعَهُنَّ:
إِنَّ أَغْنَی الْغِنَی الْعَقْلُ وَ أَکْبَرَ الْفَقْرِ الْحُمْقُ وَ أَوْحَشَ الْوَحْشَهِ الْعُجْبُ وَ أَکْرَمَ الْحَسَبِ حُسْنُ الْخُلُقِ. یَا بُنَیَّ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْأَحْمَقِ فَإِنَّهُ یُرِیدُ أَنْ یَنْفَعَکَ فَیَضُرَّکَ وَ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْبَخِیلِ فَإِنَّهُ یَقْعُدُ عَنْکَ أَحْوَجَ مَا تَکُونُ إِلَیْهِ وَ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْفَاجِرِ فَإِنَّهُ یَبِیعُکَ بِالتَّافِهِ وَ إِیَّاکَ وَ مُصَادَقَهَ الْکَذَّابِ فَإِنَّهُ کَالسَّرَابِ [10] یُقَرِّبُ عَلَیْکَ الْبَعِیدَ وَ یُبَعِّدُ عَلَیْکَ الْقَرِیبَ.
ترجمہ:
اپنے فرزند حضرت حسن ؑ سے فرمایا :مجھ سے چار ،اور پھر چار باتیں یاد رکھو۔ان کے ہوتے ہوۓجو کچھ کرو گے وہ تمہیں ضررنہ پہنچا ئے گا۔ سب سے بڑی ثروت عقل ودانش ہے اور سب سے بڑی نادانی حماقت و بے عقلی ہے ، اور سب سے بڑی وحشت غرور و خودبینی ہے اور سب سے بڑا جوہر ذاتی حسن اخلاق ہے ۔اے فرزند!بیوقوف سے دوستی نہ کرو کیونکہ وہ تمہیں فائدہ پہنچانا چاہے گا ،تونقصان پہنچاۓ گا اور بخیل سے دوستی نہ کرو کیونکہ جب تمہیں اسکی مدد کی انتہائی احتیاج ہوگی وہ تم سے دور بھاگے گا اور بدکردار سے دوستی نہ کرنا ،ورنہ وہ تمہیں کوڑیوں کے مول بیچ ڈالے گا اور جھوٹے سے دوستی نہ کرنا،کیونکہ وہ سراب کی مانند تمہارے لئے دور کی چیزوں کو قریب اور قریب کی چیزوں کودور کرکے دکھائے گا۔
حکمت ۳۹
متن:
لاَ قُرْبَهَ بِالنَّوَافِلِ إِذَا أَضَرَّتْ بِالْفَرَائِضِ.
ترجمہ:
مستحبات سے قرب الہی نہیں حاصل ہوسکتا،جبکہ وہ واجبات میں سد راہ ہوں ۔(۱)
حوالہ:
۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۴۔