نہج البلاغہ حکمت ۳۶،۳۷
حکمت ۳۶
متن:
مَنْ أَطَالَ الْأَمَلَ أَسَاءَ الْعَمَلَ.
ترجمہ:
جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے اعمال بگاڑ لیے ۔جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے اعمال بگاڑ لیے ۔
حکمت ۳۷
متن:
وَ قَدْ لَقِیَهُ عِنْدَ مَسِیرِهِ إِلَی اَلشَّامِ دَهَاقِینُ اَلْأَنْبَارِ فَتَرَجَّلُوا لَهُ وَ اشْتَدُّوا بَیْنَ یَدَیْهِ فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِی صَنَعْتُمُوهُ؟ فَقَالُوا خُلُقٌ مِنَّا نُعَظِّمُ بِهِ أُمَرَاءَنَا فَقَالَ: وَ اللَّهِ مَا یَنْتَفِعُ بِهَذَا أُمَرَاؤُکُمْ! وَ إِنَّکُمْ لَتَشُقُّونَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ فِی دُنْیَاکُمْ وَ تَشْقَوْنَ بِهِ فِی آخِرَتِکُمْ وَ مَا أَخْسَرَ الْمَشَقَّهَ وَرَاءَهَا الْعِقَابُ وَ أَرْبَحَ الدَّعَهَ مَعَهَا الْأَمَانُ مِنَ اَلنَّارِ!.
ترجمہ:
امیر المؤمنین ؑ کا شام کی جانب روانہ ہو تے وقت مقام انبار کے زمینداروں سے سامنا ہوا ،تو آپؑ کودیکھ کر پیادہ ہوگئےاور آپکے سامنے گھوڑے دوڑانے لگے۔آپ ؑ نے فرمایا یہ تم نے کیا کیا؟انہوں نے کہا یہ ہماراعام طریقہ ہے جس سے ہم اپنے حکمرانوں کی تعظیم بجالاتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا خدا کی قسم اس دنیا میں اپنے آپ کو زحمت و مشقت میں ڈالتے ہو،اورآخرت میں اس کی وجہ سے بدبختی مول لیتے ہو ،وہ مشقت کتنی گھاٹے والی ہے جس کا نتیجہ سزائے اخروی ہو اور وہ راحت کتنی فائدہ مندہ ہے جس کا نتیجہ دوزخ سے امان ہو۔(۱)
حوالہ:
۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۴۔