بصیرت اخبار

۳۲۸ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ کلمات قصار» ثبت شده است

اِلَی الْحَارِثِ الْهَمْدَانِیِّ

حارث ہمدانی کے نام

وَ تَمَسَّکْ بِحَبْلِ الْقُرْاٰنِ وَ انْتَصِحْهُ، وَ اَحِلَّ حَلَالَهٗ وَ حَرِّمْ حَرَامَهٗ، وَ صَدِّقْ بِمَا سَلَفَ مِنَ الْحَقِّ، وَ اعْتَبِرْ بِمَا مَضٰى مِنَ الدُّنْیَا مَا بَقِیَ مِنْهَا، فَاِنَّ بَعْضَهَا یُشْبِهُ بَعْضًا، وَ اٰخِرَهَا لَاحِقٌۢ بِاَوَّلِهَا، وَ کُلُّهَا حَآئِلٌ مُفَارِقٌ.

قرآن کی رسی مضبوطی سے تھام لو، اس سے پند و نصیحت حاصل کرو، اس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھو، اور گزشتہ حق کی باتوں کی تصدیق کرو، اور گزری ہوئی دنیا سے باقی دنیا کے بارے میں عبرت حاصل کر و، کیو نکہ اس کا ہر دور دوسرے دور سے ملتا جلتا ہے اور اس کا آخر بھی اپنے اوّل سے جا ملنے والا ہے، اور یہ دنیا سب کی سب فنا ہونے والی اور بچھڑ جانے والی ہے۔

وَ عَظِّمِ اسْمَ اللّٰهِ اَنْ تَذْکُرَهٗۤ اِلَّا عَلٰى حَقٍّ، وَ اَکْثِرْ ذِکْرَ الْمَوْتِ وَ مَا بَعْدَ الْمَوْتِ، وَ لَا تَتَمَنَّ الْمَوْتَ اِلَّا بِشَرْطٍ وَّثِیْقٍ، وَ احْذَرْ کُلَّ عَمَلٍ یَّرْضَاهُ صَاحِبُهٗ لِنَفْسِهٖ وَ یَکْرَهُ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِیْنَ، وَ احْذَرْ کُلَّ عَمَلٍ یُّعْمَلُ بِهٖ فِی السِّرِّ وَ یُسْتَحٰى مِنْهُ فِی الْعَلَانِیَةِ، وَ احْذَرْ کُلَّ عَمَلٍ اِذَا سُئِلَ عَنْهُ صَاحِبُهٗ، اَنْکَرَهٗ اَوِ اعْتَذَرَ مِنْهُ.

دیکھو! اللہ کی عظمت کے پیش نظر حق بات کے علاوہ اس کے نام کی قسم نہ کھاؤ۔ موت اور موت کے بعد کی منزل کو بہت زیادہ یاد کرو۔ موت کے طلب گار نہ بنو مگر قابل اطمینان شرائط کے ساتھ، اور ہر اس کام سے بچو جو آدمی اپنے لئے پسند کرتا ہو اور عام مسلمانوں کیلئے اسے ناپسند کرتا ہو۔ ہر اس کام سے دور رہو جو چوری چھپے کیا جاسکتا ہو مگر علانیہ کرنے میں شرم دامن گیر ہوتی ہو، اور ہر اس فعل سے کنارہ کش رہو کہ جب اس کے مرتکب ہونے والے سے جواب طلب کیا جائے تو وہ خود بھی اسے بُرا قرار دے یا معذرت کرنے کی ضرورت پڑے۔

وَ لَا تَجْعَلْ عِرْضَکَ غَرَضًا لِّنِبَالِ الْقَوْلِ، وَ لَا تُحَدِّثِ النَّاسَ بِکُلِّ مَا سَمِعْتَ بِهٖ، فَکَفٰى بِذٰلِکَ کَذِبًا، وَ لَا تَرُدَّ عَلَى النَّاسِ کُلَّ مَا حَدَّثُوْکَ بِهٖ، فَکَفٰى بِذٰلِکَ جَهْلًا.

اپنی عزت و آبر و کو چہ میگوئیوں کے تیروں کا نشانہ نہ بناؤ، جو سنو اسے لوگوں سے واقعہ کی حیثیت سے بیان نہ کرتے پھرو کہ جھوٹا قرار پانے کیلئے اتنا ہی کافی ہو گا، اور لوگوں کو ان کی ہر بات میں جھٹلانے بھی نہ لگو کہ یہ پوری پوری جہالت ہے۔

وَ اکْظِمِ الْغَیْظَ، وَ تَجَاوَزْ عِنْدَ الْمَقْدِرَةِ، وَ احْلُمْ عِنْدَ الْغَضَبِ، وَ اصْفَحْ مَعَ الدَّوْلَةِ تَکُنْ لَّکَ الْعَاقِبَةُ.

غصہ کو ضبط کر و، اور اختیار و اقتدار کے ہوتے ہوئے عفو و درگزر سے کام لو، اور غصہ کے وقت بردباری اختیار کرو اور دولت و اقتدار کے ہوتے ہوئے معاف کرو تو انجام کی کامیابی تمہارے ہاتھ رہے گی۔

وَ اسْتَصْلِحْ کُلَّ نِعْمَةٍ اَنْعَمَهَا اللّٰهُ عَلَیْکَ، وَ لَا تُضِیْعَنَّ نِعْمَةً مِّنْ نِّعَمِ اللّٰهِ عِنْدَکَ، وَ لْیُرَ عَلَیْکَ اَثَرُ مَاۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ بِهٖ عَلَیْکَ.

اور اللہ نے جو نعمتیں تمہیں بخشی ہیں (ان پر شکر بجا لاتے ہوئے) ان کی بہبودی چاہو اور اس کی دی ہوئی نعمتوں میں سے کسی نعمت کو ضائع نہ کرو، اور اس نے جو انعامات تمہیں بخشے ہیں ان کا اثر تم پر ظاہر ہونا چاہیے۔

وَ اعْلَمْ اَنَّ اَفْضَلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَفْضَلُهُمْ تَقْدِمَةً مِّنْ نَّفْسِهٖ وَ اَهْلِهٖ وَ مَالِهٖ، فَاِنَّکَ مَا تُقَدِّمْ مِنْ خَیْرٍ یَّبْقَ لَکَ ذُخْرُهٗ ،وَ مَا تُؤَخِّرْ یَکُنْ لِّغَیْرِکَ خَیْرُهٗ، وَ احْذَرْ صَحَابَةَ مَنْ یَّفِیْلُ رَاْیُهٗ، وَ یُنْکَرُ عَمَلُهٗ، فَاِنَّ الصَّاحِبَ مُعْتَبَرٌۢ بِصَاحِبِهٖ.

اور یاد رکھو کہ ایمان والوں میں سب سے افضل وہ ہے جو اپنی طرف سے اور اپنے اہل و عیال اور مال کی طرف سے خیرات کرے، کیونکہ تم آخرت کیلئے جو کچھ بھی بھیج دو گے وہ ذخیرہ بن کر تمہارے لئے محفوظ رہے گا، اور جو پیچھے چھوڑ جاؤ گے اس سے دوسرے فائدہ اٹھائیں گے۔ اور اس آدمی کی صحبت سے بچو جس کی رائے کمزور اور افعال برے ہوں، کیونکہ آدمی کا اس کے ساتھی پر قیاس کیا جاتا ہے۔

وَ اسْکُنِ الْاَمْصَارَ الْعِظَامَ، فَاِنَّهَا جِمَاعُ الْمُسْلِمِیْنَ، وَ احْذَرْ مَنَازِلَ الْغَفْلَةِ وَ الْجَفَآءِ، وَ قِلَّةِ الْاَعْوَانِ عَلَى طَاعَةِ اللّٰهِ، وَ اقْصُرْ رَاْیَکَ عَلٰى مَا یَعْنِیْکَ، وَ اِیَّاکَ وَ مَقَاعِدَ الْاَسْوَاقِ، فَاِنَّهَا مَحَاضِرُ الشَّیْطٰنِ، وَ مَعَارِیْضُ الْفِتَنِ، وَ اَکْثِرْ اَنْ تَنْظُرَ اِلٰى مَنْ فُضِّلْتَ عَلَیْهِ، فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنْ اَبْوَابِ الشُّکْرِ.

بڑے شہروں میں رہائش رکھو، کیونکہ وہ مسلمانوں کے اجتماعی مرکز ہوتے ہیں۔ غفلت اور بے وفائی کی جگہوں اور ان مقامات سے کہ جہاں اللہ کی اطاعت میں مددگاروں کی کمی ہو،پرہیز کرو، اور صرف مطلب کی باتوں میں اپنی فکر پیمائی کو محدود رکھو، اور بازاری اڈوں میں اٹھنے بیٹھنے سے الگ رہو۔ کیونکہ یہ شیطان کی بیٹھکیں اور فتنوں کی آماجگاہیں ہوتی ہیں اور جو لوگ تم سے پست حیثیت کے ہیں انہی کو زیادہ دیکھا کرو، کیونکہ یہ تمہارے لئے شکر کا ایک راستہ ہے۔

وَ لَا تُسَافِرْ فِیْ یَوْمِ جُمُعَةٍ حَتّٰى تَشْهَدَ الصَّلٰوةَ، اِلَّا فَاصِلًا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ، اَوْ فِیْۤ اَمْرٍ تُعْذَرُ بِهٖ.

جمعہ کے دن نماز میں حاضر ہوئے بغیر سفر نہ کرنا، مگر یہ کہ خدا کی راہ میں جہاد کیلئے جانا ہو یا کوئی معذوری درپیش ہو۔

وَ اَطِعِ اللّٰهَ فِیْ جَمِیْعِ اُمُوْرِکَ، فَاِنَّ طَاعَةَ اللّٰهِ فَاضِلَةٌ عَلٰى مَا سِوَاهَا، وَ خَادِعْ نَفْسَکَ فِی الْعِبَادَةِ، وَ ارْفُقْ بِهَا، وَ لَا تَقْهَرْهَا، وَ خُذْ عَفْوَهَا وَ نَشَاطَهَا، اِلَّا مَا کَانَ مَکْتُوْبًا عَلَیْکَ مِنَ الْفَرِیْضَةِ، فَاِنَّهٗ لَا بُدَّ مِنْ قَضَآئِهَا وَ تَعَاهُدِهَا عِنْدَ مَحَلِّهَا.

اور اپنے تمام کاموں میں اللہ کی اطاعت کرو۔ کیونکہ اللہ کی اطاعت دوسری چیزوں پر مقدم ہے۔ اپنے نفس کو بہانے کر کر کے عبادت کی راہ پر لاؤ اور اس کے ساتھ نرم رویہ رکھو، دباؤ سے کام نہ لو۔ جب وہ دوسری فکروں سے فارغ البال اور چونچال ہو اس وقت اس سے عبادت کا کام لو۔ مگر جو واجب عبادتیں ہیں ان کی بات دوسری ہے۔ انہیں تو بہرحال ادا کرنا ہے اور وقت پر بجا لانا ہے۔

وَ اِیَّاکَ اَنْ یَّنْزِلَ بِکَ الْمَوْتُ وَ اَنْتَ اٰبِقٌ مِّنْ رَبِّکَ فِیْ طَلَبِ الدُّنْیَا، وَ اِیَّاکَ وَ مُصَاحَبَةَ الْفُسَّاقِ، فَاِنَّ الشَّرَّ بِالشَّرِّ مُلْحَقٌ، وَ وَقِّرِ اللّٰهَ، وَ اَحْبِبْ اَحِبَّآءَهُ، وَ احْذَرِ الْغَضَبَ، فَاِنَّهٗ جُنْدٌ عَظِیْمٌ مِنْ جُنُوْدِ اِبْلِیْسَ، وَ السَّلَامُ.

اور دیکھو ایسا نہ ہو کہ موت تم پر آ پڑے اس حال میں کہ تم اپنے پروردگار سے بھاگے ہوئے دنیا طلبی میں لگے ہو، اور فاسقوں کی صحبت سے بچے رہنا، کیونکہ برائی برائی کی طرف بڑھا کرتی ہے اور اللہ کی عظمت و توقیر کا خیال رکھو، اور اس کے دوستوں سے دوستی کرو اور غصے سے ڈرو، کیونکہ یہ شیطان کے لشکروں میں سے ایک بڑا لشکر ہے والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:52
عون نقوی

اِلٰى سَهْلِ بْنِ حُنَیْفٍ الْاَنْصَارِیِّ، وَ هُوَ عَامِلُهٗ عَلَى الْمَدِیْنَةِ فِیْ مَعْنٰى قَوْمٍ مِّنْ اَهْلِهَا لَحِقُوْا بِمُعَاوِیَةَ:

والی مدینہ سہل ابن حنیف انصاری کے نام مدینے کے کچھ باشندوں کے بارے میں جو معاویہ سے جا کر مل گئے تھے۔

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ بَلَغَنِیْۤ اَنَّ رِجَالًا مِّمَّنْ قِبَلَکَ یَتَسَلَّلُوْنَ اِلٰى مُعَاوِیَةَ، فَلَا تَاْسَفْ عَلٰى مَا یَفُوْتُکَ مِنْ عَدَدِهِمْ، وَ یَذْهَبُ عَنْکَ مِنْ مَّدَدِهِمْ، فَکَفٰى لَهُمْ غَیًّا، وَ لَکَ مِنْهُمْ شَافِیًا، فِرَارُهُمْ مِنَ الْهُدٰى وَ الْحَقِّ، وَ اِیْضَاعُهُمْ اِلَى الْعَمٰى وَ الْجَهْلِ.

مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہارے یہاں کے کچھ لوگ چپکے چپکے معاویہ کی طرف کھسک رہے ہیں۔ تم اس تعداد پر کہ جو نکل گئی ہے اور اس کمک پر کہ جو جاتی رہی ہے ذرا افسوس نہ کر و۔ ان کے گمراہ ہو جا نے اور تمہارے اس قلق و اندوہ سے چھٹکارا پانے کیلئے یہی بہت ہے کہ وہ حق و ہدایت کی طرف سے بھاگ رہے ہیں اور جہالت و گمراہی کی طرف دوڑ رہے ہیں۔

وَ اِنَّمَا هُمْ اَهْلُ دُنْیَا، مُقْبِلُوْنَ عَلَیْهَا وَ مُهْطِعُوْنَ اِلَیْهَا، قَدْ عَرَفُوا الْعَدْلَ، وَ رَاَوْهُ وَ سَمِعُوْهُ وَ وَعَوْهُ، وَ عَلِمُوْۤا اَنَّ النَّاسَ عِنْدَهٗ فِی الْحَقِّ اُسْوَةٌ، فَهَرَبُوْۤا اِلَى الْاَثَرَةِ، فَبُعْدًا لَّهُمْ وَ سُحْقًا.

یہ دنیا دار ہیں جو دنیا کی طرف جھک رہے ہیں اور اسی کی طرف تیزی سے لپک رہے ہیں۔ انہوں نے عدل کو پہچانا، دیکھا،سنا اور محفوظ کیا اور اسے خوب سمجھ لیا کہ یہاں حق کے اعتبار سے سب برابر سمجھے جاتے ہیں، لہٰذا وہ ادھر بھاگ کھڑے ہوئے جہاں جنبہ داری و تخصیص برتی جاتی ہے۔

اِنَّهُمْ وَ اللّٰهِ! لَمْ یَنْفِرُوْا مِنْ جَوْرٍ وَّ لَمْ یَلْحَقُوْا بِعَدْلٍ، وَ اِنَّا لَـنَطْمَعُ فِیْ هٰذَا الْاَمْرِ اَنْ یُذَلِّلَ اللّٰهُ لَـنَا صَعْبَهٗ، وَ یُسَهِّلَ لَنَا حَزْنَهٗ، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ، وَ السَّلَامُ.

خدا کی قسم! وہ ظلم سے نہیں بھاگے اور عدل سے جاکر نہیں چمٹے، اور ہم امیدوار ہیں کہ اللہ اس معاملہ کی ہر سختی کو آسان اور اس سنگلاخ زمین کو ہمارے لئے ہموار کرے گا، ان شاء اللہ۔ والسلام

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:49
عون نقوی

اِلَی الْمُنْذِرِ بْنِ الْجَارُوْدِ الْعَبْدِیِّ، وَ قَدْ خَانَ فِىْ بَعْضِ مَا وَلَّاهُ مِنْ اَعْمَالِهٖ:

منذر ابن جارود عبدی کے نام، جبکہ اس نے خیانت کی بعض ان چیزوں میں جن کا انتظام آپؑ نے اس کے سپرد کیا تھا:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ صَلَاحَ اَبِیْکَ غَرَّنِیْ مِنْکَ، وَ ظَنَنْتُ اَنَّکَ تَتَّبِـعُ هَدْیَهٗ، وَ تَسْلُکُ سَبِیْلَهٗ، فَاِذَاۤ اَنْتَ فِیْمَا رُقِّیَ اِلَیَّ عَنْکَ، لَا تَدَعُ لِهَوَاکَ انْقِیَادًا، وَ لَا تُبْقِیْ لِاٰخِرَتِکَ عَتَادًا، تَعْمُرُ دُنْیَاکَ بِخَرَابِ اٰخِرَتِکَ، وَ تَصِلُ عَشِیْرَتَکَ بِقَطِیْعَةِ دِیْنِکَ.

واقعہ یہ ہے کہ تمہارے باپ کی سلامت روی نے مجھے تمہارے بارے میں دھوکا دیا۔ میں یہ خیال کرتا تھا کہ تم بھی ان کی روش کی پیروی کرتے اور ان کی راہ پر چلتے ہو گے، مگر اچانک مجھے تمہارے متعلق ایسی اطلاعات ملی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ تم اپنی خواہش نفسانی کی پیروی سے ہاتھ نہیں اٹھاتے اور آخرت کیلئے کوئی توشہ باقی رکھنا نہیں چاہتے۔ تم اپنی آخرت گنواکر دنیا بنا رہے ہو اور دین سے رشتہ توڑ کر اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کررہے ہو۔

وَ لَئِنْ کَانَ مَا بَلَغَنِیْ عَنْکَ حَقًّا، لَجَمَلُ اَهْلِکَ وَ شِسْعُ نَعْلِکَ خَیْرٌ مِّنْکَ، وَ مَنْ کَانَ بِصِفَتِکَ فَلَیْسَ بِاَهْلٍ اَنْ یُّسَدَّ بِهٖ ثَغْرٌ، اَوْ یَنْفُذَ بِهٖۤ اَمْرٌ، اَوْ یُعْلٰى لَهٗ قَدْرٌ، اَوْ یُشْرَکَ فِیْۤ اَمَانَةٍ، اَوْ یُؤْمَنَ عَلٰى خِیَانَةٍ، فَاَقْبِلْ اِلَیَّ حِیْنَ یَصِلُ اِلَیْکَ کِتَابِیْ هٰذَا، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ.

جو مجھے معلوم ہوا ہے اگر وہ سچ ہے تو تمہارے گھر والوں کا اونٹ اور تمہاری جوتی کا تسمہ بھی تم سے بہتر ہے۔ جو تمہارے طور طریقے کا آدمی ہو وہ اس لائق نہیں کہ اس کے ذریعہ کسی رخنہ کو پاٹا جائے یا کوئی کام انجام دیا جائے یا اس کا رتبہ بڑھایا جائے، یا اسے امانت میں شریک کیا جائے یا خیانت کی روک تھام کیلئے اس پر اطمینان کیا جائے۔ لہٰذا جب میرا یہ خط ملے تو فوراً میرے پاس حاضر جاؤ۔ ان شاء اللہ۔

وَ الْمُنْذِرُ ھٰذَا هُوَ الَّذِیْ قالَ فِیْهِ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ ؑ: اِنَّهٗ لَنَظَّارٌ فِیْ عِطْفَیْهِ، مُخْتَالٌ فِیْ بُرْدَیْهِ، تَفَالٌ فِیْ شِرَاکَیْهِ.

سیّد رضیؒ فرماتے ہیں کہ: یہ ’’منذر‘‘ وہی ہے کہ جس کے بارے میں امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے: ’’وہ اِدھر اُدھر اپنے بازوؤں کو بہت دیکھتا ہے اور اپنی دونوں چادروں میں غرور سے جھومتا ہوا چلتا ہے اور اپنی جوتی کے تسموں پر پھونک مارتا رہتا ہے (کہ کہیں اس پر گرد نہ جم جائے)‘‘۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:47
عون نقوی

اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ

عبداللہ ابن عباس رحمہ اللہ کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّکَ لَسْتَ بِسَابِقٍ اَجَلَکَ، وَ لَا مَرْزُوْقٍ مَّا لَیْسَ لَکَ.

تم اپنی زندگی کی حد سے آگے نہیں بڑھ سکتے اور نہ اس چیز کو حاصل کر سکتے ہو جو تمہارے مقدر میں نہیں ہے۔

وَ اعْلَمْ بِاَنَّ الدَّهْرَ یَوْمَانِ: یَوْمٌ لَّکَ، وَ یَوْمٌ عَلَیْکَ، وَ اَنَّ الدُّنْیَا دَارُ دُوَلٍ، فَمَا کَانَ مِنْهَا لَکَ اَتَاکَ عَلٰى ضَعْفِکَ، وَ مَا کَانَ مِنْهَا عَلَیْکَ لَمْ تَدْفَعْهُ بِقُوَّتِکَ.

اور تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ زمانہ دو دنوں پر تقسیم ہے: ایک دن تمہارے موافق اور ایک دن تمہارا مخالف۔ اور دنیا مملکتوں کے انقلاب و انتقال کا گھر ہے۔ اس میں جو چیز تمہارے فائدہ کی ہو گی وہ تمہاری کمزوری و ناتوانی کے باوجود پہنچ کر رہے گی اور جو چیز تمہارے نقصان کی ہو گی اسے تم قوت و طاقت سے بھی نہیں ہٹا سکتے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:45
عون نقوی

اِلٰى مُعَاوِیَةَ

معاویہ کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ عَلَى التَّرَدُّدِ فِیْ جَوَابِکَ، وَ الِاسْتِمَاعِ اِلٰى کِتَابِکَ، لَمُوَهِّنٌ رَّاْیِیْ، وَ مُخْطِئٌ فِرَاسَتِیْ، وَ اِنَّکَ اِذْ تُحَاوِلُنِی الْاُمُوْرَ، وَ تُرَاجِعُنِی ‏السُّطُوْرَ، کَالْمُسْتَثْقِلِ النَّآئِمِ تَکْذِبُهٗۤ اَحْلَامُهٗ، اَوِ الْمُتَحَیِّرِ الْقَآئِمِ یَبْهَظُهٗ مَقَامُهٗ، لَا یَدْرِیْ اَ لَهٗ مَا یَاْتِیْۤ اَمْ عَلَیْهِ؟ وَ لَسْتَ بِهٖ غَیْرَ اَنَّهٗ بِکَ شَبِیْهٌ.

میں تم سے سوال وجواب کے تبادلہ اور تمہارے خطوں کو توجہ کے ساتھ سننے میں اپنے طریقہ کار کی کمزوری اور اپنی سمجھ کی غلطی کا احساس کر رہا ہوں، اور تم اپنی جو خواہشوں کے منوانے کے مجھ سے درپے ہوتے ہو اور مجھ سے خط و کتابت کا سلسلہ جاری کئے ہوئے ہو تو ایسے ہو گئے ہو جیسے کوئی گہری نیند میں پڑا خواب دیکھ رہا ہو اور بعد میں اس کے خواب بے حقیقت ثابت ہوں، یا جیسے کوئی حیرت زدہ منہ اٹھائے کھڑا ہو کہ نہ اس کیلئے جائے رفتن ہو نہ پائے ماندن اور اسے کچھ خبر نہ ہو کہ سامنے آنے والی چیز اسے فائدہ دے گی یا نقصان پہنچائے گی۔ ایسا نہیں کہ تم بالکل ہی یہ شخص ہو، بلکہ وہ تمہارے مانند ہے۔

وَ اُقْسِمُ بِاللّٰهِ! اِنَّهٗ لَوْ لَا بَعْضُ الْاِسْتِبْقَآءِ لَوَصَلَتْ اِلَیْکَ مِنِّیْ قَوَارِعُ، تَقْرَعُ الْعَظْمَ، وَ تَهْلِسُ اللَّحْمَ.

اور میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر کسی حد تک طرح دینا میں مناسب نہ سمجھتا ہوتا تو میری طرف سے ایسی تباہیوں کا تمہیں سامنا کرنا پڑتا جو ہڈیوں کو توڑ دیتیں اور جسم پر گوشت کا نام نہ چھوڑتیں۔

وَ اعْلَمْ اَنَّ الشَّیْطٰنَ قَدْ ثَبَّطَکَ عَنْ اَنْ تُرَاجِعَ اَحْسَنَ اُمُوْرِکَ، وَ تَاْذَنَ لِمَقَالِ نَصِیْحَتِکَ، وَالسَّلَامُ لِاَهْلِهٖ.

اس بات کو خوب سمجھ لو کہ شیطان نے تمہیں اچھے کاموں کی طرف رجوع ہونے اور نصیحت کی باتیں سننے سے روک دیا ہے۔ سلام اس پر جو سلام کے قابل ہے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:42
عون نقوی