بصیرت اخبار

۳۲۸ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ کلمات قصار» ثبت شده است

کَتَبَهٗ بَیْنَ رَبِیْعَةَ وَ الْیَمَنِ، وَ نُقِلَ مِنْ خَطِّ هِشَامِ بْنِ الْکَلْبِىِّ:

جو حضرتؑ نے قبیلہ ربیعہ اور اہل یمن کے مابین بطور معاہدہ تحریر فرمایا۔ (اسے ہشام ابن سائب کلبی کی تحریر سے نقل کیا گیا ہے)۔

هٰذَا مَا اجْتَمَعَ عَلَیْهِ اَهْلُ الْیَمَنِ، حَاضِرُهَا وَ بَادِیْهَا، وَ رَبِیْعَةُ، حَاضِرُهَا وَ بَادِیْهَا، اَنَّهُمْ عَلٰى کِتَابِ اللّٰهِ یَدْعُوْنَ اِلَیْهِ، وَ یَاْمُرُوْنَ بِهٖ، وَ یُجِیْبُوْنَ مَنْ‏ دَعَا اِلَیْهِ وَ اَمَرَ بِهٖ، لَا یَشْتَرُوْنَ بِهٖ ثَمَنًا، وَ لَا یَرْضَوْنَ بِهٖ بَدَلًا، وَ اَنَّهُمْ یَدٌ وَّاحِدَةٌ عَلٰى مَنْ خَالَفَ ذٰلِکَ وَ تَرَکَهٗ، اَنْصَارٌۢ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ، دَعْوَتُهُمْ وَاحِدَةٌ، لَا یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ لِمَعْتَبَةِ عَاتِبٍ، وَ لَا لِغَضَبِ غَاضِبٍ، وَ لَا لِاسْتِذْلَالِ قَوْمٍ قَوْمًا، وَ لَا لِمَسَبَّةِ قَوْمٍ قَوْمًا، عَلٰى ذٰلِکَ شَاهِدُهُمْ وَ غَآئِبُهُمْ، سَفِیْهُهُمْ وَ عَالِمُهُمْ، وَ حَلِیْمُهُمْ وَ جَاهِلُهُمْ. ثُمَّ اِنَّ عَلَیْهِمْ بِذٰلِکَ عَهْدَ اللّٰهِ وَ مِیْثَاقَهٗ، اِنَّ عَهْدَ اللّٰهِ کَانَ مَسْؤٗلًا.

یہ ہے وہ عہد جس پر اہل یمن نے، وہ شہری ہوں یا دیہاتی اور قبیلہ ربیعہ نے، وہ شہر میں آباد ہوں یا بادیہ نشین اتفاق کیا ہے کہ وہ سب کے سب کتاب اللہ پر ثابت قدم رہیں گے، اسی کی طرف دعوت دیں گے، اسی کے ساتھ حکم دیں گے، اور جو اس کی طرف دعوت دے گا اور اس کی رو سے حکم دے گا اس کی آواز پر لبیک کہیں گے۔ نہ اس کے عوض کوئی فائدہ چاہیں گے اور نہ اس کے کسی بدل پر راضی ہوں گے، اور جو کتاب اللہ کے خلاف چلے گا اور اسے چھوڑ دے گا اس کے مقابلہ میں متحد ہو کر ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں گے، ان کی آواز ایک ہو گی اور وہ کسی سرزنش کرنے والے کی سرزنش کی وجہ سے، کسی غصہ کرنے والے کے غصہ کی وجہ سے اور ایک گروہ کے دوسرے گروہ کو ذلیل کرنے کی وجہ سے، اور ایک جماعت کے دوسری جماعت کو گالی دینے سے اس عہد کو نہیں توڑیں گے، بلکہ حاضر یا غیر حاضر، کم عقل، عالم، بردبار، جاہل، سب اس کے پابند رہیں گے۔پھر اس عہد کی وجہ سے ان پر اللہ کا عہد و پیمان بھی لازم ہو گیا ہے اور اللہ کا عہد پوچھا جائے گا۔

کَتَبَ عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍؑ.

کاتب سطور: علی ابن ابی طالبؑ۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:40
عون نقوی

اِلٰى مُعَاوِیَةَ فِیْۤ اَوَّلِ مَا بُوْیِـعَ لَهٗ، ذَکَرَهُ الْوَاقِدِىُّ فِیْ کِتَابِ الْجَمَلِ:

شروع شروع میں جب آپؑ کی بیعت کی گئی تو آپؑ نے معاویہ ابن ابی سفیان کے نام تحریر فرمایا۔اسے واقدی نے کتاب الجمل میں تحریر کیا ہے:

مِنْ عَبْدِ اللّٰهِ عَلِیٍّ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلٰى مُعَاوِیَةَ بْنِ اَبِیْ سُفْیَانَ.

خدا کے بندے علی امیر المومنین علیہ السلام کی طرف سے معاویہ ابن ابی سفیان کے نام:

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ عَلِمْتَ اِعْذَارِیْ فِیْکُمْ وَ اِعْرَاضِیْ عَنْکُمْ، حَتّٰی کَانَ مَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَ لَا دَفْعَ لَهٗ، وَ الْحَدِیْثُ طَوِیْلٌ، وَ الْکَلَامُ کَثِیْرٌ، وَ قَدْ اَدْبَرَ مَا اَدْبَرَ، وَ اَقْبَلَ مَا اَقْبَلَ، فَبَایِـعْ مَنْ قِبَلَکَ وَ اَقْبِلْ اِلَیَّ فِیْ وَفْدٍ مِّنْ اَصْحَابِکَ. وَ السَّلَامُ.

تمہیں معلوم ہے کہ میں نے لوگوں کے بارے میں پورے طور سے حجت ختم کر دی اور تمہارے معاملات سے چشم پوشی کرتا رہا، یہاں تک کہ وہ واقعہ ہو کر رہا کہ جسے ہونا تھا اور روکا نہ جا سکتا تھا۔ یہ قصہ لمبا ہے اور باتیں بہت ہیں۔ بہرحال جو گزرنا تھا گزر گیا اور جسے آنا تھا آ گیا، لہٰذا اٹھو اور اپنے یہاں کے لوگوں سے میری بیعت حاصل کر و اور اپنے ساتھیوں کے وفد کے ساتھ میرے پاس پہنچو۔ والسلام۔

https://balagha.org/

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:38
عون نقوی

عِنْدَ اسْتِخْلَافِهٖ اِیَّاهٗ عَلَى الْبَصْرَةِ:

جبکہ انہیں بصرہ میں اپنا قائم مقام مقرر فرمایا:

سَعِ النَّاسَ بِوَجْهِکَ، وَ مَجْلِسِکَ وَ حُکْمِکَ، وَ اِیَّاکَ وَ الْغَضَبَ، فَاِنَّهٗ طَیْرَةٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ. وَ اعْلَمْ اَنَّ مَا قَرَّبَکَ مِنَ اللّٰهِ یُبَاعِدُکَ مِنَ النَّارِ، وَ مَا بَاعَدَکَ مِنَ اللّٰهِ یُقَرِّبُکَ مِنَ النَّارِ.

لوگوں سے کشادہ روئی سے پیش آؤ۔ اپنی مجلس میں لوگوں کو راہ دو۔ حکم میں تنگی روا نہ رکھو۔ غصہ سے پرہیز کرو، کیونکہ یہ شیطان کیلئے شگونِ نیک ہے۔ اور اس بات کو جانے رہو کہ جو چیز تمہیں اللہ کے قریب کرتی ہے وہ دوزخ سے دور کرتی ہے اور جو چیز اللہ سے دور کرتی ہے وہ دوزخ سے قریب کرتی ہے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:36
عون نقوی

لِعَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ لَمَّا بَعَثَهٗ لِلْاِحْتِجَاجِ عَلَى الْخَوَارِجِ:

جو عبد اللہ ابن عباس کو خوارج سے مناظرہ کرنے کیلئے بھیجتے وقت فرمائی:

لَا تُخَاصِمْهُمْ بِالْقُرْاٰنِ، فَاِنَّ الْقُرْاٰنَ حَمَّالٌ ذُوْ وُجُوْهٍ، تَقُوْلُ وَ یَقُوْلُوْنَ، وَ لٰکِنْ حَاجِجْهُمْ بِالسُّنَّةِ، فَاِنَّهُمْ لَنْ یَّجِدُوْا عَنْهَا مَحِیْصًا.

تم ان سے قرآن کی رو سے بحث نہ کرنا، کیونکہ قرآن بہت سے معانی کا حامل ہوتا ہے اور بہت سی وجہیں رکھتا ہے، تم اپنی کہتے رہو گے، وہ اپنی کہتے رہیں گے، بلکہ تم حدیث سے ان کے سامنے استدلال کرنا، وہ اس سے گریز کی کوئی راہ نہ پا سکیں گے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 18:33
عون نقوی

ابو موسیٰ اشعری کے نام

جَوَابًا فِیْۤ اَمْرِ الْحَکَمَیْنِ، ذَکَرَهٗ سَعِیْدُ بْنُ یَحْیَى الْاُمَوِىُّ فِیْ کِتَابِ «الْمَغَازِیْ»:

حکمین کے سلسلے میں ان کے ایک خط کے جواب میں۔ (اسے سعید ابن یحییٰ اموی نے اپنی کتاب المغازی میں درج کیا ہے):

فَاِنَّ النَّاسَ قَدْ تَغَیَّرَ کَثِیْرٌ مِّنْهُمْ عَنْ کَثِیْرٍ مِّنْ حَظِّهِمْ، فَمَالُوْا مَعَ الدُّنْیَا، وَ نَطَقُوْا بِالْهَوٰى، وَ اِنِّیْ نَزَلْتُ مِنْ هٰذَا الْاَمْرِ مَنْزِلًا مُّعْجِبًا، اجْتَمَعَ بِهٖۤ اَقْوَامٌ اَعْجَبَتْهُمْ اَنْفُسُهُمْ، فَاِنِّیْۤ اُدَاوِیْ مِنْهُمْ قَرْحًا، اَخَافُ اَنْ یَّکُوْنَ عَلَقًا.

کتنے ہی لوگ ہیں جو آخرت کی بہت سی سعادتوں سے محروم ہو کر رہ گئے، وہ دنیا کے ساتھ ہو لئے، خواہشِ نفسانی سے بولنے لگے۔ میں اس معاملہ کی وجہ سے ایک حیرت و استعجاب کی منزل میں ہوں کہ جہاں ایسے لوگ اکٹھے ہو گئے ہیں جو خود بینی اور خود پسندی میں مبتلا ہیں۔ میں ان کے زخم کا مداوا تو کر رہا ہوں مگر ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ منجمد خون کی صورت اختیار کر کے لا علاج نہ ہو جائے۔

وَ لَیْسَ رَجُلٌ ـ فَاعْلَمْ ـ اَحْرَصَ عَلٰى جَمَاعَةِ اُمَّةِ مُحَمَّدٍ ﷺوَ -اُلْفَتِهَا مِنِّیْ، اَبْتَغِیْ بِذٰلِکَ حُسْنَ الثَّوَابِ، وَ کَرَمَ- الْمَاٰبِ، وَ سَاَفِیْ بِالَّذِیْ وَاَیْتُ عَلٰى نَفْسِیْ، وَ اِنْ تَغَیَّرْتَ عَنْ صَالِحِ مَا فَارَقْتَنِیْ عَلَیْهِ.

تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ مجھ سے زیادہ کوئی شخص بھی اُمتِ محمدؐ کی جماعت بندی اور اتحادِ باہمی کا خواہشمند نہیں ہے، جس سے میری غرض صرف حسن ثواب اور آخرت کی سرفرازی ہے۔ میں نے جو عہد کیا ہے اسے پورا کر کے رہوں گا۔ اگرچہ تم اس نیک خیال سے کہ جو مجھ سے آخری ملاقات تک تمہارا تھا، اَب پلٹ جاؤ۔

فَاِنَّ الشَّقِیَّ مَنْ حُرِمَ نَفْعَ مَاۤ اُوْتِیَ مِنَ الْعَقْلِ وَ التَّجْرِبَةِ.

یقیناً وہ بدبخت ہے کہ جو عقل و تجربہ کے ہوتے ہوئے اس کے فوائد سے محروم رہے۔

وَ اِنِّیْ لَاَعْبَدُ اَنْ یَّقُوْلَ قَآئِلٌۢ بِبَاطِلٍ، وَ اَنْ اُفْسِدَ اَمْرًا قَدْ اَصْلَحَهُ اللّٰهُ، فَدَعْ مَا لَا تَعْرِفُ، فَاِنَّ شِرَارَ النَّاسِ طَآئِرُوْنَ اِلَیْکَ بِاَقَاوِیْلِ السُّوْٓءِ، وَ السَّلَامُ.

میں تو اس بات پر پیچ و تاب کھاتا ہوں کہ کوئی کہنے والا باطل بات کہے، یا کسی ایسے معاملے کو خراب ہونے دوں کہ جسے اللہ درست کر چکا ہو۔ لہٰذا جس بات کو تم نہیں جانتے اُس کے درپے نہ ہو۔ کیونکہ شریر لوگ بری باتیں تم تک پہنچانے کیلئے اُڑ کر پہنچا کریں گے۔ والسلام۔

 

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 December 22 ، 17:58
عون نقوی