بصیرت اخبار

۳۶۰ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ خطبات» ثبت شده است

ایک عامل کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ بَلَغَنِیْ عَنْکَ اَمْرٌ اِنْ کُنْتَ فَعَلْتَهٗ فَقَدْ اَسْخَطْتَّ رَبَّکَ، وَ عَصَیْتَ اِمَامَکَ، وَ اَخْزَیْتَ اَمَانَتَکَ.

مجھے تمہارے متعلق ایک ایسے امر کی اطلاع ملی ہے کہ اگر تم اس کے مرتکب ہوئے ہو تو تم نے اپنے پروردگار کو ناراض کیا، اپنے امام کی نافرمانی کی اور اپنی امانت داری کو بھی ذلیل و رسوا کیا۔

بَلَغَنِیْۤ اَنَّکَ جَرَّدْتَّ الْاَرْضَ فَاَخَذْتَ مَا تَحْتَ قَدَمَیْکَ، وَ اَکَلْتَ‏ مَا تَحْتَ یَدَیْکَ، فَارْفَعْ اِلَیَّ حِسَابَکَ، وَ اعْلَمْ اَنَّ حِسَابَ اللّٰهِ اَعْظَمُ مِنْ حِسَابِ النَّاسِ، وَ السَّلَامُ.

مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم نے (بیت المال کی) زمین کو صفا چٹ میدان کر دیا ہے اور جو کچھ تمہارے پاؤں تلے تھا اس پر قبضہ جما لیا ہے اور جو کچھ تمہارے ہاتھوں میں تھا اسے نوشِ جاں کر لیا ہے تو تم ذرا اپنا حساب مجھے بھیج دو اور یقین رکھو کہ انسانوں کی حساب فہمی سے اللہ کا حساب کہیں زیادہ سخت ہو گا۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 16:04
عون نقوی

ایک عامل کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ کُنْتُ اَشْرَکْتُکَ فِیْۤ اَمَانَتِیْ، وَ جَعَلْتُکَ شِعَارِیْ وَ بِطَانَتِیْ، وَ لَمْ یَکُنْ رَّجُلٌ مِنْ اَهْلِیْۤ اَوْثَقَ مِنْکَ فِیْ نَفْسِیْ، لِمُوَاسَاتِیْ وَ مُوَازَرَتِیْ، وَ اَدَآءِ الْاَمَانَةِ اِلَیَّ، فَلَمَّا رَاَیْتَ الزَّمَانَ عَلَى ابْنِ عَمِّکَ قَدْ کَلِبَ، وَ الْعَدُوَّ قَدْ حَرِبَ، وَ اَمَانَةَ النَّاسِ قَدْ خَزِیَتْ، وَ هٰذِهِ الْاُمَّةَ قَدْ فَتِکَتْ وَ شَغَرَتْ، قَلَبْتَ لِابْنِ عَمِّکَ ظَهْرَ الْمِجَنِّ، فَفَارَقْتَهٗ مَعَ الْمُفَارِقِیْنَ، وَ خَذَلْتَهٗ مَعَ الْخَاذِلِیْنَ، وَ خُنْتَهٗ مَعَ الْخَآئِنِیْنَ، فَلَا ابْنَ عَمِّکَ اٰسَیْتَ، وَ لَا الْاَمَانَةَ اَدَّیْتَ.

میں نے تمہیں اپنی امانت میں شریک کیا تھا، اور تمہیں اپنا بالکل مخصوص آدمی قرار دیا تھا، اور تم سے زیاد ہ ہمدردی، مددگاری اور امانت داری کے لحاظ سے میرے قوم قبیلہ میں میرے بھروسے کا کوئی آدمی نہ تھا، لیکن جب تم نے دیکھا کہ زمانہ تمہارے چچازاد بھائی کے خلاف حملہ آور ہے اور دشمن بپھرا ہوا ہے، امانتیں الٹ رہی ہیں اور اُمت بے راہ اور منتشر و پراگندہ ہو چکی ہے تو تم نے بھی اپنے ابن عم سے رخ موڑ لیا، اور ساتھ چھوڑ دینے والوں کے ساتھ تم نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، اور خیانت کرنے والوں میں داخل ہو کر تم بھی خائن ہو گئے۔ اس طرح نہ تم نے اپنے چچازاد بھائی کے ساتھ ہمدردی ہی کا خیال کیا، نہ امانت داری کے فرض کا احساس کیا۔

وَ کَاَنَّکَ لَمْ تَکُنِ اللّٰهَ تُرِیْدُ بِجِهَادِکَ، وَ کَاَنَّکَ لَمْ تَکُنْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَبِّکَ، وَ کَاَنَّکَ اِنَّمَا کُنْتَ تَکِیْدُ هٰذِهِ الْاُمَّةَ عَنْ دُنْیَاهُمْ، وَ تَنْوِیْ غِرَّتَهُمْ عَنْ فَیْئِهِمْ.

گویا اپنے جہاد سے تمہارا مدّعا خدا کی رضا مندی نہ تھا، اور گویا تم اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی روشن دلیل نہ رکھتے تھے، اور اس اُمت کے ساتھ اس کی دنیا بٹورنے کیلئے چال چل رہے تھے، اور اس کا مال چھین لینے کیلئے غفلت کا موقع تاک رہے تھے۔

فَلَمَّاۤ اَمْکَنَتْکَ الشِّدَّةُ فِیْ خِیَانَةِ الْاُمَّةِ، اَسْرَعْتَ الْکَرَّةَ، وَ عَاجَلْتَ الْوَثْبَةَ، وَ اخْتَطَفْتَ مَا قَدَرْتَ عَلَیْهِ، مِنْ اَمْوَالِهِمُ الْمَصُوْنَةِ لِاَرَامِلِهِمْ، وَ اَیْتَامِهِمُ اخْتِطَافَ الذِّئْبِ الْاَزَلِّ، دَامِیَةَ الْمِعْزَى الْکَسِیْرَةِ، فَحَمَلْتَهٗ اِلَى الْحِجَازِ رَحِیْبَ الصَّدْرِ بِحَمْلِهٖ، غَیْرَ مُتَاَثِّمٍ مِّنْ اَخْذِهٖ، کَاَنَّکَ ـ لَاۤ اَبَا لِغَیْرِکَ ـ حَدَرْتَ اِلٰۤى اَهْلِکَ تُرَاثًا مِّنْ اَبِیْکَ وَ اُمِّکَ.

چنانچہ جب اُمت کے مال میں بھرپور خیانت کر نے کا موقع تمہیں ملا تو جھٹ سے دھاوا بول دیا اور جلدی سے کود پڑے اور جتنا بن پڑا اس مال پر جو بیواؤں اور یتیموں کیلئے محفوظ رکھا گیا تھا، یوں جھپٹ پڑے جس طرح پھرتیلا بھیڑیا زخمی اور لاچار بکری کو اُچک لیتا ہے، اور تم نے بڑے خوش خوش اسے حجاز روانہ کر دیا، اور اسے لے جانے میں گناہ کا احساس تمہارے لئے سد راہ نہ ہو ا۔خدا تمہارے دشمنوں کا برا کرے! گویا یہ تمہارے ماں باپ کا ترکہ تھا جسے لے کر تم نے اپنے گھر والوں کی طرف روانہ کر دیا۔

فَسُبْحَانَ اللّٰهِ! اَ مَا تُؤْمِنُ بِالْمَعَادِ، اَ وَ مَا تَخَافُ نِقَاشَ الْحِسَابِ؟.

اللہ اکبر !کیا تمہارا قیامت پر ایمان نہیں؟ کیا حساب کتاب کی چھان بین کا ذرا بھی ڈر نہیں؟۔

اَیُّهَا الْمَعْدُوْدُ! کَانَ عِنْدَنَا مِنْ ذَوِی الْاَلْبَابِ کَیْفَ تُسِیْغُ شَرَابًا وَّ طَعَامًا، وَ اَنْتَ تَعْلَمُ اَنَّکَ تَاْکُلُ حَرَامًا وَّ تَشْرَبُ حَرَامًا، وَ تَبْتَاعُ الْاِمَآءَ وَ تَنْکِحُ النِّسَآءَ، مِنْ مَالِ الْیَتَامٰى وَ الْمَسَاکِیْنِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُجَاهِدِیْنَ، الَّذِیْنَ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ هٰذِهِ الْاَمْوَالَ، وَ اَحْرَزَ بِهِمْ هٰذِهِ الْبِلَادَ.

اے وہ شخص جسے ہم ہوشمندوں میں شمار کرتے تھے، کیونکر وہ کھانا اور پینا تمہیں خوشگوار معلوم ہوتا ہے جس کے متعلق جانتے ہو کہ حرام کھا رہے ہو اور حرام پی رہے ہو۔ تم ان یتیموں، مسکینوں، مومنوں اور مجاہدوں کے مال سے جسے اللہ نے ان کا حق قراردیا تھا اور ان کے ذریعہ سے ان شہروں کی حفاظت کی تھی، کنیزیں خریدتے ہو اور عورتوں سے بیاہ رچاتے ہو۔

فَاتَّقِ اللّٰهَ وَ ارْدُدْ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ الْقَوْمِ اَمْوَالَهُمْ، فَاِنَّکَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ ثُمَّ اَمْکَنَنِی اللّٰهُ مِنْکَ، لَاُعْذِرَنَّ اِلَى اللّٰهِ فِیْکَ، وَ لَاَضْرِبَنَّکَ‏ بِسَیْفِی الَّذِیْ مَا ضَرَبْتُ بِهٖۤ اَحَدًا اِلَّا دَخَلَ النَّارَ.

اب اللہ سے ڈرو اور ان لوگوں کا مال انہیں واپس کرو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا اور پھر اللہ نے مجھے تم پر قابو دے دیا تو میں تمہارے بارے میں اللہ کے سامنے اپنے کو سرخرو کروں گا اور اپنی اس تلوار سے تمہیں ضرب لگاؤں گا، جس کا وار میں نے جس کسی پر بھی لگایا وہ سیدھا دوزخ میں گیا۔

وَ اللّٰهِ! لَوْ اَنَّ الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ فَعَلَا مِثْلَ الَّذِیْ فَعَلْتَ، مَا کَانَتْ لَهُمَا عِنْدِیْ هَوَادَةٌ، وَ لَا ظَفِرَا مِنِّیْ بِاِرَادَةٍ ،حَتّٰۤى اٰخُذَ الْحَقَّ مِنْهُمَا، وَ اُزِیْحَ الْبَاطِلَ مِنْ مَّظْلَمَتِهِمَا.

خدا کی قسم! اگر حسنؑ و حسینؑ بھی وہ کرتے جو تم نے کیا ہے تو میں ان سے بھی کوئی رعایت نہ کرتا اور نہ وہ مجھ سے اپنی کوئی خواہش منوا سکتے، یہاں تک کہ میں ان سے حق کو پلٹا لیتا اور ان کے ظلم سے پیدا ہونے والے غلط نتائج کو مٹا دیتا۔

وَ اُقْسِمُ بِاللّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ! مَا یَسُرُّنِیْۤ اَنَّ مَا اَخَذْتَ مِنْ اَمْوَالِهِمْ حَلَالٌ لِیْ، اَتْرُکُهٗ مِیْرَاثًا لِّمَنْۢ بَعْدِیْ.

میں ربّ العالمین کی قسم کھاتا ہوں کہ میرے لئے یہ کوئی دل خوش کن بات نہ تھی کہ وہ مال جو تم نے ہتھیا لیا میرے لئے حلال ہوتا اور میں اسے بعد والوں کیلئے بطور ترکہ چھوڑ جاتا۔

فَضَحِّ رُوَیْدًا، فَکَاَنَّکَ قَدْ بَلَغْتَ الْمَدٰى، وَ دُفِنْتَ تَحْتَ الثَّرٰى، وَ عُرِضَتْ عَلَیْکَ اَعْمَالُکَ بِالْمَحَلِّ الَّذِیْ یُنَادِی الظَّالِمُ فِیْهِ بِالْحَسْرَةِ، وَ یَتَمَنَّى الْمُضَیِّـعُ الرَّجْعَةَ، ﴿وَلَاتَ حِیْنَ مَنَاصٍ۝﴾.

ذرا سنبھلو اور سمجھو کہ تم عمر کی آخری حد تک پہنچ چکے ہو اور مٹی کے نیچے سونپ دیئے گئے ہو، اور تمہارے تمام اعمال تمہارے سامنے پیش ہیں، اس مقام پر کہ جہاں ظالم واحسرتا! کی صدا بلند کرتا ہو گا اور عمر کو برباد کرنے والے دنیا کی طرف پلٹنے کی آرزو کررہے ہوں گے۔ ’’حالانکہ اب گریز کا کوئی موقع نہ ہو گا‘‘۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 16:02
عون نقوی

اِلٰى عُمَرَ بْنِ اَبِیْ سَلَمَةَ الْمَخْزُوْمِىِّ

حاکم بحرین عمر ابن ابی سلمہ مخزومی کے نام

وَ کَانَ عَامِلَهٗ عَلَى الْبَحْرَیْنِ، فَعَزَلَهٗ وَ اسْتَعْمَلَ النُّعْمَانَ بْنَ عَجْلَانَ الزُّرَقِىَّ مَکَانَهٗ:

جب انہیں معزول کر کے نعمان ابن عجلان زرقی کو ان کی جگہ پر مقرر فرمایا:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ قَدْ وَلَّیْتُ النُّعْمَانَ بْنَ عَجْلَانَ الزُّرَقِیَّ عَلَى الْبَحْرَیْنِ، وَ نَزَعْتُ یَدَکَ بِلَا ذَمٍّ لَّکَ وَ لَا تَثْرِیْبٍ عَلَیْکَ، فَلَقَدْ اَحْسَنْتَ الْوِلَایَةَ وَ اَدَّیْتَ الْاَمَانَةَ، فَاَقْبِلْ غَیْرَ ظَنِیْنٍ وَّ لَا مَلُوْمٍ، وَ لَا مُتَّهَمٍ وَّ لَا مَاْثُوْمٍ، فَقَدْ اَرَدْتُّ الْمَسِیْرَ اِلٰى ظَلَمَةِ اَهْلِ الشَّامِ، وَ اَحْبَبْتُ اَنْ تَشْهَدَ مَعِیْ، فَاِنَّکَ مِمَّنْ اَسْتَظْهِرُ بِهٖ عَلٰى جِهَادِ الْعَدُوِّ، وَ اِقَامَةِ عَمُوْدِ الدِّیْنِ، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ.

میں نے نعمان ابن عجلان زرقی کو بحرین کی حکومت دی ہے اور تمہیں اس سے بے دخل کر دیا ہے۔ مگر یہ اس لئے نہیں کہ تمہیں نا اہل سمجھا گیا ہو اور تم پر کوئی الزام عائد ہوتا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم نے تو حکومت کو بڑے اچھے اسلوب سے چلایا اور امانت کو پورا پورا ادا کیا، لہٰذا تم میرے پاس چلے آؤ۔ نہ تم سے کوئی بدگمانی ہے، نہ ملامت کی جاسکتی ہے اور نہ تمہیں خطا کار سمجھا جا رہا ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ میں نے شام کے ستمگاروں کی طرف قدم بڑھانے کا ارادہ کیا ہے اور چاہا ہے کہ تم میرے ساتھ رہو۔ کیونکہ تم ان لوگوں میں سے ہو جن سے دشمن سے لڑنے اور دین کا ستون گاڑنے میں مدد لے سکتا ہوں۔ ان شاء اللہ۔

https://balagha.org/

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 10 January 23 ، 15:58
عون نقوی

اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بَعْدَ مَقْتَلِ مُحَمَّدِ بْنِ اَبِیْ بَکْرٍ بِمِصْرَ:

مصر میں محمد ابن ابی بکر کے شہید ہو جانے کے بعد عبد اللہ ابن عباس کے نام:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ مِصْرَ قَدِ افْتُتِحَتْ وَ مُحَمَّدُ بْنُ اَبِیْ بَکْرٍـ رَحِمَهُ اللّٰهُ ـ قَدِ اسْتُشْهِدَ، فَعِنْدَ اللّٰهِ نَحْتَسِبُهٗ وَلَدًا نَّاصِحًا، وَ عَامِلًا کَادِحًا، وَ سَیْفًا قَاطِعًا، وَ رُکْنًا دَافِعًا. وَ قَدْ کُنْتُ حَثَثْتُ النَّاسَ عَلٰى لَحَاقِهٖ، وَ اَمَرْتُهُمْ بِغِیَاثِهٖ قَبْلَ الْوَقْعَةِ، وَ دَعَوْتُهُمْ سِرًّا وَّ جَهْرًا، وَ عَوْدًا وَّ بَدْءًا، فَمِنْهُمُ الْاٰتِیْ کَارِهًا، وَ مِنْهُمُ الْمُعْتَلُّ کَاذِبًا، وَ مِنْهُمُ الْقَاعِدُ خَاذِلًا.

مصر کو دشمنوں نے فتح کر لیا اور محمد ابن ابی بکر  شہید ہو گئے۔ ہم اللہ ہی سے اجر چاہتے ہیں اس فرزند کے مارے جانے پر کہ جو ہمارا خیرخواہ، سرگرم کارکن، تیغ بران اور دفاع کا ستون تھا، اور میں نے لوگوں کو ان کی مدد کو جانے کی دعوت دی تھی اور اس حادثہ سے پہلے ان کی فریاد کو پہنچنے کا حکم دیا تھا، اور لوگوں کو علانیہ اور پوشیدہ باربار پکارا تھا، مگر ہوا یہ کہ کچھ آئے بھی تو با دلِ ناخواستہ اور کچھ حیلے حوالے کرنے لگے، اور کچھ نے جھوٹ بہانے کر کے عدم تعاون کیا۔

اَسْئَلُ اللّٰهَ اَنْ یَّجْعَلَ لِیْ مِنْهُمْ فَرَجًا عَاجِلًا، فَوَاللّٰهِ! لَوْ لَا طَمَعِیْ عِنْدَ لِقَآئِیْ عَدُوِّیْ فِی الشَّهَادَةِ، وَ تَوْطِیْنِیْ نَفْسِیْ عَلَى الْمَنِیَّةِ، لَاَحْبَبْتُ اَنْ لَّاۤ اَبْقٰى مَعَ هٰٓؤُلَآءِ یَوْمًا وَّاحِدًا، وَ لَآ اَلْتَقِیَ بِهِمْ اَبَدًا.

میں تو اب اللہ سے یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے ان کے ہاتھوں سے جلد چھٹکارا دے۔ خدا کی قسم! اگر دشمن کا سامنا کرتے وقت مجھے شہادت کی تمنا نہ ہوتی اور اپنے کو موت پر آمادہ نہ کر چکا ہوتا تو میں ان کے ساتھ ایک دن بھی رہنا پسند نہ کرتا اور انہیں ساتھ لے کر کبھی دشمن کی جنگ کو نہ نکلتا۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 19:24
عون نقوی

محمد ابن ابی بکر کے نام

لَمَّا بَلَغَهٗ تَوَجُّدُهُ مِنْ عَزْلِهِ بِالْاَشْتَرِ عَنْ مِّصْرَ، ثُمَّ تُوُفِّیَ الْاَشْتَرُ فِیْ تَوَجُّهِهٖۤ اِلٰى مِصْرَ قَبْلَ وُصُوْلِهٖۤ اِلَیْهَا:

اس موقع پر جب آپؑ کو معلوم ہوا کہ وہ مصر کی حکومت سے اپنی معزولی اور مالک اشتر کے تقرر کی وجہ سے رنجیدہ ہیں اور پھر مصر پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں انتقال فرما گئے تو آپؑ نے محمد کو تحریر فرمایا:

اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ بَلَغَنِیْ مَوْجِدَتُکَ مِنْ تَسْرِیْحِ الْاَشْتَرِ اِلٰى عَمَلِکَ، وَ اِنِّیْ لَمْ اَفْعَلْ ذٰلِکَ اسْتِبْطَآءً لَّکَ فِی الْجُهْدِ، وَ لَا ازْدِیَادًا فِی الْجِدِّ، وَ لَوْ نَزَعْتُ مَا تَحْتَ یَدِکَ مِنْ سُلْطَانِکَ لَوَلَّیْتُکَ مَا هُوَ اَیْسَرُ عَلَیْکَ مَؤٗنَةً، وَ اَعْجَبُ اِلَیْکَ وِلَایَةً.

مجھے اطلاع ملی ہے کہ تمہاری جگہ پر اشتر کو بھیجنے سے تمہیں ملال ہوا ہے تو واقعہ یہ ہے کہ میں نے یہ تبدیلی اس لئے نہیں کی تھی کہ تمہیں کام میں کمزور اور ڈھیلا پایا ہو۔ اور یہ چاہا ہو کہ تم اپنی کوشش کو تیز کر دو۔ اور اگر تمہیں اس منصب حکومت سے جو تمہارے ہاتھ میں تھا میں نے ہٹایا تھا تو تمہیں کسی ایسی جگہ کی حکومت سپرد کرتا جس میں تمہیں زحمت کم ہو اور وہ تمہیں پسند بھی زیادہ آئے۔

اِنَّ الرَّجُلَ الَّذِیْ کُنْتُ وَلَّیْتُهٗ اَمْرَ مِصْرَ کَانَ لَنَا رَجُلًا نَّاصِحًا، وَ عَلٰى عَدُوِّنَا شَدِیْدًا نَّاقِمًا، فَرَحِمَهُ اللّٰهُ! فَلَقَدِ اسْتَکْمَلَ اَیَّامَهٗ، وَ لَاقٰى حِمَامَهٗ، وَ نَحْنُ عَنْهُ رَاضُوْنَ، اَوْلَاهُ اللّٰهُ رِضْوَانَهٗ، وَ ضَاعَفَ الثَّوَابَ لَهٗ.

بلاشبہ جس شخص کو میں نے مصر کا والی بنایا تھا وہ ہمارا خیر خواہ اور دشمنوں کیلئے سخت گیر تھا۔ خدا اس پر رحمت کرے! اس نے زندگی کے دن پورے کر لئے اور موت سے ہمکنار ہو گیا، اس حالت میں کہ ہم اس سے رضا مند ہیں، خدا کی رضا مندیاں بھی اسے نصیب ہوں، اور اسے بیش از بیش ثواب عطا کرے۔

فَاَصْحِرْ لِعَدُوِّکَ، وَ امْضِ عَلٰى بَصِیْرَتِکَ، وَ شَمِّرْ لِحَرْبِ مَنْ حَارَبَکَ، وَ ادْعُ اِلٰى‏ سَبِیْلِ رَبِّکَ، وَ اَکْثِرِ الْاِسْتِعَانَةَ بِاللّٰهِ یَکْفِکَ مَاۤ اَهَمَّکَ، وَ یُعِنْکَ عَلٰى مَا نَزَلَ بِکَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ!.

اب تم دشمن کے مقابلے کیلئے باہر نکل کھڑے ہو، اور اپنی بصیرت کے ساتھ روانہ ہو جاؤ، اور جو تم سے لڑے اس سے لڑنے کیلئے آمادہ ہو جاؤ، اور اپنے پروردگار کی راہ کی طرف دعوت دو، اور زیادہ سے زیادہ اللہ سے مدد مانگو کہ وہ تمہاری مہمات میں کفایت کرے گا اور مصیبتوں میں تمہاری مدد کرے گا۔ ان شاء اللہ۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 19:22
عون نقوی