بصیرت اخبار

۱۲۳ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ اردو» ثبت شده است

(۱۲۰)

عَنْ قُرَیْشٍ، فَقَالَ:

حضرتؑ سے قریش کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپؑ نے فرمایا کہ:

اَمَّا بَنُوْ مَخْزُوْمٍ فَرَیْحَانَةُ قُرَیْشٍ، تُحِبُّ حَدِیْثَ رِجَالِهِمْ، وَ النِّکَاحَ فِیْ نِسَآئِهِمْ. وَ اَمَّا بَنُوْ عَبْدِ شَمْسٍ فَاَبْعَدُهَا رَاْیًا، وَ اَمْنَعُهَا لِمَا وَرَآءَ ظُهُوْرِهَا. وَ اَمَّا نَحْنُ فَاَبْذَلُ لِمَا فِیْۤ اَیْدِیْنَا، وَ اَسْمَحُ عِنْدَ الْمَوْتِ بِنُفُوْسِنَا. وَ هُمْ اَکْثَرُ وَ اَمْکَرُ وَ اَنْکَرُ، وَ نَحْنُ اَفْصَحُ وَ اَنْصَحُ وَ اَصْبَحُ.

(قبیلۂ)بنی مخزوم قریش کا مہکتا ہوا پھول ہیں، ان کے مردوں سے گفتگو اور ان کی عورتوں سے شادی پسندیدہ ہے، اور بنی عبد شمس دور اندیش اور پیٹھ پیچھے کی اوجھل چیزوں کی پوری روک تھام کرنے والے ہیں، لیکن ہم (بنی ہاشم) تو جو ہمارے ہاتھ میں ہوتا ہے اسے صرف کر ڈالتے ہیں اور موت آنے پر جان دینے میں بڑے جوانمرد ہوتے ہیں، اور یہ (بنی عبد شمس) گنتی میں زیادہ، حیلہ باز اور بدصورت ہوتے ہیں، اور ہم خوش گفتار، خیر خواہ اور خوبصورت ہوتے ہیں۔

(۱۲۱)

شَتَّانَ مَا بَیْنَ عَمَلَیْنِ: عَمَلٍ تَذْهَبُ لَذَّتُهٗ وَ تَبْقٰى تَبِعَتُهٗ، وَ عَمَلٍ تَذْهَبُ مَؤٗنَتُهٗ وَ یَبْقٰۤى اَجْرُهٗ.

ان دونوں قسم کے عملوں میں کتنا فرق ہے: ایک وہ عمل جس کی لذت مٹ جائے لیکن اس کا وبال رہ جائے، اور ایک وہ جس کی سختی ختم ہو جائے لیکن اس کا اجر و ثواب باقی رہے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 January 23 ، 19:04
عون نقوی

(۱۱۸)

اِضَاعَةُ الْفُرْصَةِ غُصَّةٌ.

موقع کو ہاتھ سے جانے دینا رنج و اندوہ کا باعث ہوتا ہے۔

(۱۱۹)

مَثَلُ الدُّنْیَا کَمَثَلِ الْحَیَّةِ، لَیِّنٌ مَّسُّهَا، وَ السَّمُّ النَّاقِعُ فِیْ جَوْفِهَا، یَهْوِیْۤ اِلَیْهَا الْغِرُّ الْجَاهِلُ، وَ یَحْذَرُهَا ذُو اللُّبِّ الْعَاقِلُ!.

دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے، جو چھونے میں نرم معلوم ہوتا ہے، مگر اس کے اندر زہر ہلاہل بھرا ہوتا ہے، فریب خوردہ جاہل اس کی طرف کھینچتا ہے اور ہوشمند و دانا اس سے بچ کر رہتا ہے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 January 23 ، 19:02
عون نقوی

(۱۱۶)

کَمْ مِّنْ مُّسْتَدْرَجٍۭ بِالْاِحْسَانِ اِلَیْهِ، وَ مَغْرُوْرٍ بِالسَّتْرِ عَلَیْهِ، وَ مَفْتُوْنٍ بِحُسْنِ الْقَوْلِ فِیْهِ! وَ مَا ابْتَلَى اللهُ اَحَدًۢا بِمِثْلِ الْاِمْلَآءِ لَهٗ.

کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جنہیں نعمتیں دے کر رفتہ رفتہ عذاب کا مستحق بنایا جاتا ہے، اور کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو اللہ کی پردہ پوشی سے دھوکا کھائے ہوئے ہیں اور اپنے بارے میں اچھے الفاظ سن کر فریب میں پڑ گئے ہیں، اور مہلت دینے سے زیادہ اللہ کی جانب سے کوئی بڑی آزمائش نہیں ہے۔

(۱۱۷)

هَلَکَ فِیَّ رَجُلَانِ: مُحِبٌّ غَالٍ، وَ مُبْغِضٌ قَالٍ!.

میرے بارے میں دو قسم کے لوگ تباہ و برباد ہوئے: ایک وہ چاہنے والا جو حد سے بڑھ جائے، اور ایک وہ دشمنی رکھنے والا جو عداوت رکھے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 January 23 ، 19:00
عون نقوی

حکمت۶۴

اَهْلُ الدُّنْیَا کَرَکْبٍ یُّسَارُ بِهِمْ وَ هُمْ نِیَامٌ.

دنیا والے ایسے سواروں کے مانند ہیں جو سو رہے ہیں اور سفر جاری ہے۔

حکمت۶۵

فَقْدُ الْاَحِبَّةِ غُرْبَةٌ.

دوستوں کو کھو دینا غریب الوطنی ہے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 January 23 ، 15:24
عون نقوی

حکمت ۳۶

متن:

مَنْ أَطَالَ الْأَمَلَ أَسَاءَ الْعَمَلَ.

ترجمہ:

جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے  اعمال بگاڑ لیے ۔جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے  اعمال بگاڑ لیے ۔

حکمت ۳۷

متن:

وَ قَدْ لَقِیَهُ عِنْدَ مَسِیرِهِ إِلَی اَلشَّامِ دَهَاقِینُ اَلْأَنْبَارِ فَتَرَجَّلُوا لَهُ وَ اشْتَدُّوا بَیْنَ یَدَیْهِ فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِی صَنَعْتُمُوهُ؟ فَقَالُوا خُلُقٌ مِنَّا نُعَظِّمُ بِهِ أُمَرَاءَنَا فَقَالَ: وَ اللَّهِ مَا یَنْتَفِعُ بِهَذَا أُمَرَاؤُکُمْ! وَ إِنَّکُمْ لَتَشُقُّونَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ فِی دُنْیَاکُمْ وَ تَشْقَوْنَ بِهِ فِی آخِرَتِکُمْ وَ مَا أَخْسَرَ الْمَشَقَّهَ وَرَاءَهَا الْعِقَابُ وَ أَرْبَحَ الدَّعَهَ مَعَهَا الْأَمَانُ مِنَ اَلنَّارِ!.

ترجمہ:

امیر المؤمنین ؑ کا شام کی جانب روانہ ہو تے وقت مقام انبار کے زمینداروں سے سامنا ہوا ،تو آپؑ کودیکھ کر پیادہ ہوگئےاور آپکے سامنے گھوڑے دوڑانے لگے۔آپ ؑ نے فرمایا یہ تم نے کیا کیا؟انہوں نے کہا یہ  ہماراعام طریقہ ہے جس  سے ہم  اپنے  حکمرانوں کی  تعظیم بجالاتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا خدا کی قسم اس دنیا میں اپنے آپ کو زحمت و مشقت میں ڈالتے ہو،اورآخرت  میں اس کی وجہ سے بدبختی مول لیتے ہو ،وہ مشقت کتنی گھاٹے والی ہے جس کا نتیجہ سزائے اخروی ہو اور وہ  راحت کتنی فائدہ مندہ ہے  جس کا نتیجہ دوزخ سے امان ہو۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 September 21 ، 21:20
عون نقوی