بصیرت اخبار

۲۶۶ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «عون نقوی» ثبت شده است

حکمت ۳۶

متن:

مَنْ أَطَالَ الْأَمَلَ أَسَاءَ الْعَمَلَ.

ترجمہ:

جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے  اعمال بگاڑ لیے ۔جس نے طول طویل امیدیں باندھیں ، اس نے اپنے  اعمال بگاڑ لیے ۔

حکمت ۳۷

متن:

وَ قَدْ لَقِیَهُ عِنْدَ مَسِیرِهِ إِلَی اَلشَّامِ دَهَاقِینُ اَلْأَنْبَارِ فَتَرَجَّلُوا لَهُ وَ اشْتَدُّوا بَیْنَ یَدَیْهِ فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِی صَنَعْتُمُوهُ؟ فَقَالُوا خُلُقٌ مِنَّا نُعَظِّمُ بِهِ أُمَرَاءَنَا فَقَالَ: وَ اللَّهِ مَا یَنْتَفِعُ بِهَذَا أُمَرَاؤُکُمْ! وَ إِنَّکُمْ لَتَشُقُّونَ عَلَی أَنْفُسِکُمْ فِی دُنْیَاکُمْ وَ تَشْقَوْنَ بِهِ فِی آخِرَتِکُمْ وَ مَا أَخْسَرَ الْمَشَقَّهَ وَرَاءَهَا الْعِقَابُ وَ أَرْبَحَ الدَّعَهَ مَعَهَا الْأَمَانُ مِنَ اَلنَّارِ!.

ترجمہ:

امیر المؤمنین ؑ کا شام کی جانب روانہ ہو تے وقت مقام انبار کے زمینداروں سے سامنا ہوا ،تو آپؑ کودیکھ کر پیادہ ہوگئےاور آپکے سامنے گھوڑے دوڑانے لگے۔آپ ؑ نے فرمایا یہ تم نے کیا کیا؟انہوں نے کہا یہ  ہماراعام طریقہ ہے جس  سے ہم  اپنے  حکمرانوں کی  تعظیم بجالاتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا خدا کی قسم اس دنیا میں اپنے آپ کو زحمت و مشقت میں ڈالتے ہو،اورآخرت  میں اس کی وجہ سے بدبختی مول لیتے ہو ،وہ مشقت کتنی گھاٹے والی ہے جس کا نتیجہ سزائے اخروی ہو اور وہ  راحت کتنی فائدہ مندہ ہے  جس کا نتیجہ دوزخ سے امان ہو۔(۱)

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۴۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 September 21 ، 21:20
عون نقوی

حکمت ۳۴

متن:

أَشْرَفُ الْغِنَی تَرْکُ الْمُنَی.

ترجمہ:

بہترین دولتمندی یہ ہے کہ تمناؤں کو ترک کیا جاۓ۔

حکمت ۳۵

متن:

مَنْ أَسْرَعَ إِلَی النَّاسِ بِمَا یَکْرَهُونَ قَالُوا فِیهِ بِمَا لاَ یَعْلَمُونَ.

ترجمہ:

جو شخص لوگوں کے بارے میں جھٹ سے ایسی باتیں کہہ دیتا ہے جو انہیں ناگوار گزریں، تو پھر وہ اس کے لیے ایسی باتیں کہتے ہیں کہ جنہیں وہ جانتے نہیں۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۳۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 September 21 ، 22:59
عون نقوی

حکمت ۳۲

متن:

فَاعِلُ الْخَیْرِ خَیْرٌ مِنْهُ وَ فَاعِلُ الشَّرِّ شَرٌّ مِنْهُ.

ترجمہ:

نیک کام کرنے والا خود اس کام سے بہتر اور برائی کرنے والا خود اس برائی سے بدتر ہے۔

حکمت ۳۳

متن:

کُنْ سَمْحاً وَ لاَ تَکُنْ مُبَذِّراً وَ کُنْ مُقَدِّراً وَ لاَ تَکُنْ مُقَتِّراً.

ترجمہ:

سخاوت کرو، لیکن فضول خرچی نہ کرو اور جز رسی کرو، مگر بخل نہیں۔(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۳۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 September 21 ، 22:10
عون نقوی

حکمت ۳۰

متن:

وَ سُئِلَ عَلَیْهِ السَّلاَمُ عَنِ الْإِیمَانِ فَقَالَ الْإِیمَانُ عَلَی أَرْبَعِ دَعَائِمَ:

عَلَی الصَّبْرِ وَ الْیَقِینِ وَ الْعَدْلِ وَ الْجِهَادِ وَ الصَّبْرُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی الشَّوْقِ وَ الشَّفَقِ وَ الزُّهْدِ وَ التَّرَقُّبِ فَمَنِ اشْتَاقَ إِلَی اَلْجَنَّهِ سَلاَ عَنِ الشَّهَوَاتِ وَ مَنْ أَشْفَقَ مِنَ اَلنَّارِ اجْتَنَبَ الْمُحَرَّمَاتِ وَ مَنْ زَهِدَ فِی الدُّنْیَا اسْتَهَانَ بِالْمُصِیبَاتِ وَ مَنِ ارْتَقَبَ الْمَوْتَ سَارَعَ إِلَی الْخَیْرَاتِ وَ الْیَقِینُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی تَبْصِرَهِ الْفِطْنَهِ وَ تَأَوُّلِ الْحِکْمَهِ وَ مَوْعِظَهِ الْعِبْرَهِ وَ سُنَّهِ الْأَوَّلِینَ. فَمَنْ تَبَصَّرَ فِی الْفِطْنَهِ تَبَیَّنَتْ لَهُ الْحِکْمَهُ وَ مَنْ تَبَیَّنَتْ لَهُ الْحِکْمَهُ عَرَفَ الْعِبْرَهَ وَ مَنْ عَرَفَ الْعِبْرَهَ فَکَأَنَّمَا کَانَ فِی الْأَوَّلِینَ. وَ الْعَدْلُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی غَائِصِ الْفَهْمِ وَ غَوْرِ الْعِلْمِ وَ زُهْرَهِ الْحُکْمِ وَ رَسَاخَهِ الْحِلْمِ فَمَنْ فَهِمَ عَلِمَ غَوْرَ الْعِلْمِ وَ مَنْ عَلِمَ غَوْرَ الْعِلْمِ صَدَرَ عَنْ شَرَائِعِ الْحُکْمِ وَ مَنْ حَلُمَ لَمْ یُفَرِّطْ فِی أَمْرِهِ وَ عَاشَ فِی النَّاسِ حَمِیداً وَ الْجِهَادُ مِنْهَا عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ الصِّدْقِ فِی الْمَوَاطِنِ وَ شَنَآنِ الفَاسِقِینَ فَمَن أَمَرَ بِالمَعرُوفِ شَدّ ظُهُورَ المُؤمِنِینَ وَ مَن نَهَی عَنِ المُنکَرِ أَرغَمَ أُنُوفَ الکَافِرِینَ وَ مَن صَدَقَ فِی المَوَاطِنِ قَضَی مَا عَلَیهِ وَ مَن شَنِئَ الفَاسِقِینَ وَ غَضِبَ لِلّهِ غَضِبَ اللّهُ لَهُ وَ أَرضَاهُ یَومَ القِیَامَهِ.

ترجمہ:

حضرت سے ایمان کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپؑ نے فرمایا:

ایمان چار ستونوں پر قائم ہے۔ صبر، یقین، عدل، اور جہاد۔

پھر صبر کی چار شاخیں ہیں۔ اشتیاق، خوف، دنیا سے بے اعتنائی اور انتظار۔ اس لیے کہ جو جنت کا مشتاق ہوگا، وہ خواہشوں کو بھلا دے گا اور جو دوزخ سے خوف کھاۓ گا، وہ محرمات سے کنارہ کشی کرے گا اور جو دنیا سے بے اعتنائی اختیار کرے گا، وہ مصیبتوں کو سہل سمجھے گا، اور جسے موت کا انتظار ہوگا، وہ نیک کاموں میں جلدی کرے گا۔

اور یقین کی بھی چار شاخیں ہیں۔ روشن نگاہی، حقیقت رسی، عبرت اندوزی، اور اگلوں کا طور طریقہ۔ چنانچہ جو دانش و آگہی حاصل کرے گا، اس کے سامنے علم و عمل کی راہیں واضح ہو جائیں گی، اور جس کے لیے علم و عمل آشکار ہو جاۓ گا، وہ عبرت سے آشنا ہوگا اور جو عبرت سے آشنا ہوگا وہ ایسا ہے جیسے وہ پہلے لوگوں میں موجود رہا ہو۔

اور عدل کی بھی چار شاخیں ہیں۔ تہوں تک پہنچنے والی فکر اور علمی گہرائی اور فیصلہ کی خوبی اور عقل کی پائیداری۔ چنانچہ جس نے غور و فکر کیا، وہ علم کی گہرائیوں سے آشنا ہوا، اور جو علم کی گہرائیوں میں اترا، وہ فیصلہ کے سرچشموں سے سیراب ہو کر پلٹا اور جس نے حلم و بردباری اختیار کی، اس نے اپنے معاملات میں کوئی کمی نہیں کی اور لوگوں میں نیک نام رہ کر زندگی بسر کی۔

اور جہاد کی بھی چار شاخیں ہیں۔ امربالمعروف، نہی عن المنکر، تمام موقعوں پر راست گفتاری اور بدکرداروں سے نفرت۔ چنانچہ جس نے امربالمعروف کیا اس نے مومنین کی پشت پناہی کی، اور جس نے نہی عن المنکر کیا اس نے کافروں کو ذلیل کیا، اور جس نے تمام موقعوں پر سچ بولا، اس نے اپنا فرض ادا کر دیا اور جس نے فاسقوں کو برا سمجھا اور اللہ کے لیے غضبناک ہوا اللہ بھی اس کے لیے دوسروں پر غضبناک ہوگا اور قیامت کے دن اس کی خوشی کا سامان کرے گا۔

حکمت ۳۱

متن:

وَ الکُفرُ عَلَی أَربَعِ دَعَائِمَ عَلَی التّعَمّقِ وَ التَّنَازُعِ وَ الزَّیْغِ وَ الشِّقَاقِ فَمَنْ تَعَمَّقَ لَمْ یُنِبْ إِلَی الْحَقِّ وَ مَنْ کَثُرَ نِزَاعُهُ بِالْجَهْلِ دَامَ عَمَاهُ عَنِ الْحَقِّ وَ مَنْ زَاغَ سَاءَتْ عِنْدَهُ الْحَسَنَهُ وَ حَسُنَتْ عِنْدَهُ السَّیِّئَهُ وَ سَکِرَ سُکْرَ الضَّلاَلَهِ وَ مَنْ شَاقَّ وَعُرَتْ عَلَیْهِ طُرُقُهُ وَ أَعْضَلَ عَلَیْهِ أَمْرُهُ وَ ضَاقَ عَلَیْهِ مَخْرَجُهُ وَ الشَّکُّ عَلَی أَرْبَعِ شُعَبٍ عَلَی التَّمَارِی وَ الْهَوْلِ وَ التَّرَدُّدِ وَ الاِسْتِسْلاَمِ فَمَنْ جَعَلَ الْمِرَاءَ دَیْدَناً لَمْ یُصْبِحْ لَیْلُهُ وَ مَنْ هَالَهُ مَا بَیْنَ یَدَیْهِ نَکَصَ عَلَی عَقِبَیْهِ وَ مَنْ تَرَدَّدَ فِی الرَّیْبِ وَطِئَتْهُ سَنَابِکُ اَلشَّیَاطِینِ وَ مَنِ اسْتَسْلَمَ لِهَلَکَهِ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَهِ هَلَکَ فِیهِمَا.

ترجمہ:

کفر بھی چار ستونوں پر قائم ہے۔ حد سے بڑھی ہوئی کاوش، جھگڑا لو پن، کج روی اور اختلاف۔ تو جو بے جا تعمق و کاوش کرتا ہے، وہ حق کی طرف رجوع نہیں ہوتا اور جو جہالت کی وجہ سے آۓ دن جھگڑے کرتا ہے، وہ حق سے ہمیشہ اندھا رہتا ہے اور جو حق سے منہ موڑ لیتا ہے وہ اچھائی کو برائی اور برائی کو اچھائی سمجھنے لگتا ہے اور گمراہی کے نشہ میں مدہوش پڑا رہتا ہے اور جو حق کی خلاف ورزی کرتا ہے، اس کے راستے بہت دشوار اور اس کے معاملات سخت پیچیدہ ہو جاتے ہیں اور بچ کے نکلنے کی راہ اس کے لیے تنگ ہو جاتی ہے۔

شک کی بھی چار شاخیں ہیں۔ کٹھ جہتی، خوف، سرگردانی اور باطل کے آگے جبیں سائی۔ چنانچہ جس نے لڑائی جھگڑے کو اپںا شیوہ بنا لیا، اس کی رات کبھی صبح سے ہمکنار نہیں ہو سکتی اور جس کو سامنے کی چیزوں نے ہول میں ڈال دیا، وہ الٹے پیر پلٹ جاتا ہے اور جو شک و شبہہ میں سرگرداں رہتا ہے، اسے شیاطین اپنے پنچوں سے روند ڈالتے ہیں اور جس نے دنیا و آخرت کی تباہی کے آگے سر تسلیم خم کر دیا، وہ دو جہاں میں تباہ ہوا۔ (۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۲۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 13 September 21 ، 22:01
عون نقوی

حکمت ۲۸

متن:

إِذَا کُنْتَ فِی إِدْبَارٍ وَ الْمَوْتُ فِی إِقْبَالٍ فَمَا أَسْرَعَ الْمُلْتَقَی!.

ترجمہ:

جب تم (دنیا کو) پیٹھ دکھا رہے ہو اور موت تمہاری طرف رخ کئے ہوۓ بڑھ رہی ہے تو پھر ملاقات میں دیر کیسی؟

حکمت ۲۹

متن:

الْحَذَرَ الْحَذَرَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ سَتَرَ حَتَّی کَأَنَّهُ قَدْ غَفَرَ.

ترجمہ:

ڈرو! ڈرو! اس لیے کہ بخدا اس نے اس حد تک تمہاری پردہ پوشی کی ہے، گویا تمہیں بخش دیا ہے۔

 

 


حوالہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۶۱۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 September 21 ، 22:13
عون نقوی